اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 07:57
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ انتشار سے استحکام تک کا سفر خون شہداء مقدم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ریاستی چیلنج بے لگام سوشل میڈیا اور ڈس انفارمیشن  سوشل میڈیا۔ قومی و ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تحریک ''انڈیا آئوٹ'' بھارت کی علاقائی بالادستی کا خواب چکنا چور بھارت کا اعتراف جرم اور دہشت گردی کی سرپرستی  بھارتی عزائم ۔۔۔ عالمی امن کے لیے آزمائش !  وفا جن کی وراثت ہو مودی کے بھارت میں کسان سراپا احتجاج پاک سعودی دوستی کی نئی جہتیں آزاد کشمیر میں سعودی تعاون سے جاری منصوبے پاسبان حریت پاکستان میں زرعی انقلاب اور اسکے ثمرات بلوچستان: تعلیم کے فروغ میں کیڈٹ کالجوں کا کردار ماحولیاتی تبدیلیاں اور انسانی صحت گمنام سپاہی  شہ پر شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے امن کے سفیر دنیا میں قیام امن کے لیے پاکستانی امن دستوں کی خدمات  ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات سرمایہ و محنت گلگت بلتستان کی دیومالائی سرزمین بلوچستان کے تاریخی ،تہذیبی وسیاحتی مقامات یادیں پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں 149ویں جی ڈی (پی)، 95ویں انجینئرنگ، 105ویں ایئر ڈیفنس، 25ویں اے اینڈ ایس ڈی، آٹھویں لاگ اور 131ویں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب  پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 149ویں پی ایم اے لانگ کورس، 14ویں مجاہد کورس، 68ویں انٹیگریٹڈ کورس اور 23ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ  ترک فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف کی جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس  چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے ہمراہ نماز عید اداکی چیف آف آرمی سٹاف سے راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ملاقات چیف آف ترکش جنرل سٹاف کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات ساحلی مکینوں میں راشن کی تقسیم پشاور میں شمالی وزیرستان یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد ملٹری کالجز کے کیڈٹس کا دورہ قازقستان پاکستان آرمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2023/24 مظفر گڑھ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ   خوشحال پاکستان ایس آئی ایف سی کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری معاشی استحکام اورتیزرفتار ترقی کامنصوبہ اے پاک وطن خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC)کا قیام  ایک تاریخی سنگ میل  بہار آئی گرین پاکستان پروگرام: حال اور مستقبل ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی سیکٹر میں اقدامات قومی ترانہ ایس آئی  ایف سی کے تحت توانائی کے شعبے کی بحالی گرین پاکستان انیشیٹو بھارت کا کشمیر پر غا صبانہ قبضہ اور جبراً کشمیری تشخص کو مٹانے کی کوشش  بھارت کا انتخابی بخار اور علاقائی امن کو لاحق خطرات  میڈ اِن انڈیا کا خواب چکنا چور یوم تکبیر......دفاع ناقابل تسخیر منشیات کا تدارک  آنچ نہ آنے دیں گے وطن پر کبھی شہادت کی عظمت "زورآور سپاہی"  نغمہ خاندانی منصوبہ بندی  نگلیریا فائولیری (دماغ کھانے والا امیبا) سپہ گری پیشہ نہیں عبادت ہے افواجِ پاکستان کی محبت میں سرشار مجسمہ ساز بانگِ درا  __  مشاہیرِ ادب کی نظر میں  چُنج آپریشن۔ٹیٹوال سیکٹر جیمز ویب ٹیلی سکوپ اور کائنات کا آغاز سرمایۂ وطن راستے کا سراغ آزاد کشمیر کے شہدا اور غازیوں کو سلام  وزیراعظم  پاکستان لیاقت علی خان کا دورۂ کشمیر1949-  ترک لینڈ فورسز کے کمانڈرکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاپاکستان نیوی وار کالج لاہور میں 53ویں پی این سٹاف کورس کے شرکا ء سے خطاب  کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،جنرل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وفات پر اظہار تعزیت پاکستان ہاکی ٹیم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات باکسنگ لیجنڈ عامر خان اور مارشل آرٹس چیمپیئن شاہ زیب رند کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات  جنرل مائیکل ایرک کوریلا، کمانڈر یونائیٹڈ سٹیٹس(یو ایس)سینٹ کام کی جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات  ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کے سربراہ جنرل اینگس جے کیمبل کی جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورۂ عراق،اعلیٰ سطحی وفود سے ملاقات نیوی سیل کورس پاسنگ آئوٹ پریڈ پاکستان نیوی روشن جہانگیر خان سکواش کمپلیکس کے تربیت یافتہ کھلاڑی حذیفہ شاہد کی عالمی سطح پر کامیابی پی این فری میڈیکل  کیمپ کا انعقاد ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈی کا دورۂ ملٹری کالج سوئی بلوچستان کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کور کا النور اسپیشل چلڈرن سکول اوکاڑہ کا دورہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، لیہ کیمپس کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ منگلا گریژن میں "ایک دن پاک فوج کے ساتھ" کا انعقاد یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت نیپالی کیڈٹس کا ملٹری کالج مری کا دورہ تقریبِ تقسیمِ اعزازات شہدائے وطن کی یاد میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں شاندار تقریب کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کورکا خیر پور ٹامیوالی  کا دورہ مستحکم اور باوقار پاکستان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کا سلسلہ سیاچن دہشت گردی کے سد ِباب کے لئے فورسزکا کردار سنو شہیدو افغان مہاجرین کی وطن واپسی، ایران بھی پاکستان کے نقش قدم پر  مقبوضہ کشمیر … شہادتوں کی لازوال داستان  معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں چینی فرم کی سرمایہ کاری مودی کو مختلف محاذوں پر ناکامی کا سامنا سوشل میڈیا کے مثبت اور درست استعمال کی اہمیت مدینے کی گلیوں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ماحولیاتی تغیر پاکستان کادفاعی بجٹ اورمفروضے عزم افواج پاکستان پاک بھارت دفاعی بجٹ ۲۵ - ۲۰۲۴ کا موازنہ  ریاستی سطح پر معاشی چیلنجز اور معاشی ترقی کی امنگ فوجی پاکستان کا آبی ذخائر کا تحفظ آبادی کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں بُجھ تو جاؤں گا مگر صبح کر جاؤں گا  شہید جاتے ہیں جنت کو ،گھر نہیں آتے ہم تجھ پہ لٹائیں تن من دھن بانگِ درا کا مہکتا ہوا نعتیہ رنگ  مکاتیب اقبال ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ذرامظفر آباد تک ہم فوجی تھے ہیں اور رہیں گے راولپنڈی میں پاکستان آرمی میوزیم کا قیام۔1961 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا ترکیہ کا سرکاری دورہ چیف آف ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا عیدالاضحی پردورۂ لائن آف کنٹرول  چیف آف آرمی سٹاف کی ضلع خیبر میں شہید جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت ایئر چیف کا کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آبادکے ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ گوادر کے اساتذہ اورطلبہ کاپی این ایس شاہجہاں کا مطالعاتی دورہ سیلرز پاسنگ آئوٹ پریڈ کمانڈر پشاور کور کی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے انسداد دہشتگردی سکواڈ کے جوانوں سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا شمالی و جنوبی وزیرستان کے اضلاع اور چترال کادورہ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا واٹر مین شپ ٹریننگ کا دورہ کیڈٹ کالج اوکاڑہ کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ انٹر سروسز باکسنگ چیمپیئن شپ 2024 پاک میرینز پاسنگ آؤٹ پریڈ  ہلال جولائی کے شمارے میں سوشل میڈیا کے حوالے سے مضمون ا د ا ر یہ عزمِ بقائے وطن قیام پاکستان سے استحکامِ پاکستان تک  روشنی کا ایک سفر  پاکستان قائد اعظم کی بصیرت کی روشنی میں ترانہ آزادی کے محافظ یوم آزادی اور شہیدوں کے ورثاء کے جذبات  اے ارض وطن وطن سے محبت ایمان کا حصّہ پاکستان سے پیار کریں 5اگست 2019ء کا سانحہء کشمیر 1948بھارتی مظالم اورکشمیریوں کے حقوق کا استحصال کشمیریوں کی شہادت سے عبارت جدوجہدِ آزادی افغان مہاجرین کی واپسی ، پاکستان کا مؤقف اور عالمی برادری کی لاتعلقی بھارتی مسلمان مودی کے مظالم کاشکار  نریندرمودی کا سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری بھارت کوہزیمت کا سامنا ڈیجیٹل دہشت گردی آرٹیفشل انٹیلی جنس ، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت کے اثرات علم ٹولو دا پارہ تعلیم سب کے لیے اُمید سپیشل ایجوکیشن مرکز کوئٹہ میرا انمول ہیرا دل سے نکلے گی نہ مرکر بھی وطن کی الفت ہر کسی کو میسر نہیں رتبہ شہادت کا شہادت ہمارا ورثہ ہے سیاحوں کی جنت پاکستان دیس میرا پاکستان 12  نوجوانوں کا عالمی دن مرحبا پاکستان 14تیسرا یومِ آزادی و جشنِ استقلال 1949 جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیپلز لبریشن آرمی کے 97 ویں یوم تاسیس کی یادگاری تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کادورہ ٔروس  پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی کمانڈر کراچی کور کا فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ پاک امریکا رائفل کمپنی ایکسچینج مشق 2024 وفاقی وزیر برائے بحری اُمورکا دورۂ گوادر پی این فری میڈیکل کیمپس علاقائی تجارت کے فروغ میں این ایل سی کا کردار البرق ڈویژن میںتقریبِ فلسفہ اقبال  لاہور گیریژن یونیورسٹی میں  منشیات کے نقصانات سے آگاہی کے لیے اسٹیج ڈراما پیش کیا گیا دفاعِ وطن  دفاع وطن مقدم ہے  نگاہ شوق جنگِ ستمبر کی اَنمٹ یادیں…! محاذِچونڈہ ۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان جنگ ستمبر65ء چند بہادر سپوتوں کا تذکرہ  یوم دفاع پاکستان اِک ولولۂ تازہ خراج تحسین 1965پاک بھارت جنگ میں معرکۂ ستمبر جنگ ستمبر1965 افکار کے خزانے مرحبا پاکستان ہم زندہ قوم ہیں وہ ہے ایک محافظ عزم ِاستحکام، انسدادِ دہشت گردی کی ایک مؤثر حکمتِ عملی بھارت کے شیطانی عزائم اور مسلمان۔۔ مرے وطن کا ہر دیگر ممالک میں بھارتی ایماء پر قتل و غارت پاکستانی ہیرو ارشد ندیم اور بھارتی پروپیگنڈا خاک ِوطن نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہر گز ویسٹ مینجمنٹ (Waste Management) میں پاک فوج کا کردار فالج (سٹروک)کے خطرے کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے اقوام متحدہ کے پرچم تلے پاکستان کے امن دستوں کی خدمات  بانگ درا اور نسل نو مرے وطن کے جری جوانو مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ صوبیدار محمد یو سف شہید ہم نے اپنے خون سے لکھا ہے اِک تابندہ باب چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا برطانیہ کا دورہ اولمپک ریکارڈ ہولڈر ارشد ندیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کا یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ  امام مسجد نبوی ۖکی جنرل ہیڈکوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  ہارورڈ بزنس سکول کے طلباکے ایک وفد کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات  اولمپیئن ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آرمی آڈیٹوریم جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے تقریب کا اہتمام عراقی وفد نے فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ضلع خانیوال کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء اور فیکلٹی کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکا ائیر ڈیفنس تربیتی مشقوں کا معائنہ پشاورگیریژن میں پرچم کشائی کی تقریب فورتھ ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز ملتان اور اوکاڑہ گیریژنز میں جشن آزادی کی تقریبات
Advertisements

ہلال اردو

پاکستان کادفاعی بجٹ اورمفروضے

جولائی 2024

•    ہمارا دفاعی بجٹ، وفاقی اورصوبائی حکومتوں کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی مجموعی پنشن سے بھی کم ہے۔
•     چند لوگوں کی طرف سے دفاعی بجٹ پرتنقید محض پروپیگنڈے کے علاوہ کچھ نہیں۔ جس طرح اپنے گھر کی حفاظت ضروری ہے اسی طرح ملک کادفاع مضبوط بنانابھی ضروری ہے۔
•     سچ یہ ہی ہے کہ طاقت  امن کی ضمانت ہے۔
1948 میں پاکستان کے پہلے بجٹ میں دفاعی بجٹ کل آمدن کا 46فیصد تھا۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور وزیراعظم لیاقت علی خان جانتے تھے پاکستان کودفاعی اعتبارسے مضبوط بنانابے حد ضروری ہے۔
•     پاکستان کادفاعی بجٹ ہمسایہ ممالک سے بہت کم ہے۔
•     بجٹ وزیرخزانہ ذاتی طورپرپیش نہیں کرتا بلکہ یہ حکومت کی ترجیحات اور وژن کے مطابق ہوتاہے۔
 •     وفاقی حکومت نے۲۵-۲۰۲۴ کے بجٹ میں دفاع کے لیے 2 ہزار 122 ارب روپے مختص کیے ہیں



آج کی دنیا میں کوئی بھی ملک اپنے دفاع سے غافل نہیں ہوسکتا۔ ترقی یافتہ ممالک کاجائزہ لیں یا ترقی پذیرممالک کے بجٹ کاتجزیہ کریں یہ حقیقت سامنے آئے گی کہ ہرملک اپنے بجٹ کاایک بڑا حصہ دفاع پرخرچ کرتاہے۔ پاکستان بھی اپنے جارح ہمسائے کی وجہ سے دفاع کونظراندازنہیں کرسکتا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے بیانات میں کئی بارپاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم کااظہارکرچکے ہیں۔  وطن عزیزکے خلاف ان کی دھمکیوں کے باعث یہ بات زیادہ ضروری ہوگئی ہے کہ ہم جنگ مسلط کیے جانے کی صورت میں اپنی تیاریاں مکمل رکھیں۔ 
ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں کم بجٹ اورمحدود وسائل کے باوجود  دنیا پاکستان کوایک مضبوط اورفوجی اعتبارسے طاقتورملک تسلیم کرتی ہے۔ کسی میں اتنی جرأت نہیں کہ پاکستان کومیلی نظر اٹھا کر دیکھنے کاسوچ بھی سکے۔ یہ مضبوط دفاع کی وجہ سے ہے اورمضبوط دفاع،دفاعی سازوسامان اورمہارت کے بغیر ممکن نہیں۔
وفاقی حکومت نے۲۵-۲۰۲۴ کے بجٹ میں دفاع کے لیے 2 ہزار 122 ارب روپے مختص کیے ہیں ۔ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگ زیب نے 12 جون کو  8.5 کھرب خسارے پر مشتمل 18 کھرب 87 ارب  روپے سے زائد کا بجٹ پیش کیا۔اس بجٹ میں ٹیکسوں کاہدف 12.97 کھرب روپے مقررکیاگیاہے۔اگرصرف دفاعی بجٹ کو دیکھا جائے تویہ  ہمسایہ ممالک اوربہت سے ترقی پذیر ممالک  کے مقابلے میں کم ہے۔ دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ بجٹ میں صرف وفاقی محکموں کے سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے ایک ہزارچودہ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ یہ بات بھی نوٹ کرنے والی ہے کہ چاروں صوبوں کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن اس کے علاوہ ہے ۔وفاقی اورصوبائی حکومتوں کوجتنی رقم سرکاری ملازمین کی پنشن پرخرچ کرنا پڑتی ہے ہمارا دفاعی بجٹ اس سے کم ہے۔یہ ہے اصل حقیقت۔ایک رپورٹ کے مطابق اگلے چند سال میں ہمارا پنشن کابجٹ 22سے 25فیصد کی شرح سے بڑھتا ہوا 1.5ٹریلین روپے سے بھی  بڑھ جائے گا،اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک طرف توہرسال بڑی تعداد میں سرکاری ملازمین ریٹائر ہورہے ہیں دوسری طرف مہنگائی کے باعث پنشن میں بھی اضافہ مجبوری ہے۔اسی طرح غیرملکی قرضوں کابڑھتا ہوابوجھ اوراس پرادا کیاجانے والا  سود پریشان کن ہے۔نئے مالی سال میں صرف سود کی ادائیگی پر  9775ارب روپے خرچ ہوں گے۔آپ خود اندازہ کرلیں ہم اپنے دفاعی بجٹ سے کتنا زیادہ صرف سود کی ادائیگی پرخرچ کررہے ہیں ۔میں اعداد وشمار کے گورکھ دھندے سے آپ کوچکرانانہیں چاہتا۔حکومت کوہرسال بجٹ کاایک بڑا حصہ قرضوں کی واپسی کے لیے رکھناپڑتاہے۔
نئے مالی سال ۲۵-۲۰۲۴ کے بجٹ میں وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 1000 ارب روپے کے  اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اقتصادی سروے کے مطابق  آئندہ مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 2 فیصد،صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 4.4 فیصد اور بڑی صنعتوں کی شرح نمو کا ہدف 3.5 فیصد رکھا گیا ہے۔ یہ ہدف اتنے بڑے نہیں کہ انھیں حاصل کرنامشکل ہو۔
حکومت نے گذشتہ  مالی سال 2023-24  میں  دفاع کے لیے 18 کھرب 4 ارب روپے مختص کیے تھے جوبظاہر اس سے پہلے کے بجٹ کے مقابلے میں کچھ زیادہ تھے لیکن اگرافراط زر کودیکھا جائے تو دفاعی بجٹ بڑھنے کی بجائے کم ہوا۔ یہ دفاعی بجٹ جی ڈی پی کا تقریباً 1.7 فیصد اور مختص اخراجات کا 12.5 فیصد بنتا ہے۔ دفاعی بجٹ میں سے بری فوج کے لیے 824 ارب 60 کروڑ روپے، پاک فضائیہ کے لیے 368 ارب 50 کروڑ روپے  اور پاک بحریہ کے لیے 188 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔اگردیگر ممالک یا عالمی دفاعی بجٹ کاجائزہ لیاجائے توسویڈن میں قائم امن پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے سِپری (SIPRI) کی رپورٹ کے مطابق عالمی دفاعی بجٹ  میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ جسے روکنا یا منجمد کرنا ناممکن ہے۔  
پاکستان کاپہلا بجٹ 8فروری 1948 کواس وقت کے وزیرخزانہ ملک غلام محمد نے پیش کیاتھا،اس بجٹ کی تیاری میں بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح اوروزیراعظم لیاقت علی خان کی ہدایات شامل تھیں۔ ہم جانتے ہیں بجٹ وزیرخزانہ ذاتی طورپرپیش نہیں کرتا بلکہ یہ سربراہ حکومت کی ترجیحات اور وژن کے مطابق ہوتاہے۔ مالی سال ۴۹-۱۹۴۸ کے بجٹ کا حجم 89 کروڑ 57 لاکھ روپے تھا۔کل خرچ  89کروڑ 68 لاکھ روپے جبکہ کل آمدن 79 کروڑ 57لاکھ روپے تھی۔ دس کروڑ گیارہ لاکھ روپے کاخسارہ تھا۔ دفاعی بجٹ کے لیے 37کروڑ گیارہ لاکھ روپے رکھے گئے تھے ،یہ دفاعی بجٹ کل آمدن کا 46فیصد تھا۔ یہ خسارے کابجٹ تھا لیکن اس میں بڑا حصہ قائداعظم کے حکم  پردفاع کے لیے مختص کیاگیاتھا۔ میں قارئین کویہ بھی بتادوں کہ ۴۹-۱۹۴۸ میں امریکی ڈالر  دو  روپے پچاس پیسے کاتھا۔پاکستان کی کرنسی کافی تگڑی تھی۔کئی دہائیوں تک ہم دنیا کی ایک بڑی  معاشی قوت تھے۔  پاکستان کی پہلی چار دہائیوں میں اقتصادی ترقی کی رفتار چھ فیصد سالانہ رہی، فی کس سالانہ آمدنی دوگنی ہو گئی۔ 1980 کی دہائی کے آخر تک غربت 46 فیصد سے کم ہو کر 18 فیصد رہ گئی تھی۔  قیام پاکستان کے وقت سونے کی فی تولہ قیمت 57 روپے تھی۔کسی کی تنخواہ اگراس وقت ساٹھ یاستر روپے ماہانہ تھی توبہت مناسب تھی۔آج فی تولہ 22قیراط سونے کی قیمت آپ کے سامنے ہے (تقریبا دولاکھ 41ہزار روپے۔) 
اگرہم اپنے ہمسائے بھارت کی بات کریں تو پچھلے مالی سال 2024ـ2023 میں بھارت نے فوجی بجٹ میں 13 فی صد اضافہ کیاتھا جو تقریباً 73ارب امریکی ڈالر تھا،جبکہ اس سے پچھلے مالی سال 10 فی صد اضافہ کیا گیا تھا۔ اس فوجی بجٹ میں سے ایک بڑی رقم گولہ بارود کی تیاری میں خرچ کی گئی جبکہ گاڑیوں، مشینوں اور ایئر کرافٹ کی خریداری میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ بری اورفضائیہ کے ساتھ ساتھ بھارتی بحریہ کے سازوسامان کے لیے بجٹ بڑھا کر 9500 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ ڈک یارڈ پروجیکٹ اور نیوی لینڈ اسکیم کا بجٹ بھی بڑھا دیا گیا۔پاکستان کے ساتھ جنگی جنون میں مبتلا بھارت فوجی بجٹ مسلسل بڑھا رہاہے۔13 لاکھ سے زائد فوج کے حامل بھارت کا دفاعی بجٹ جی ڈی پی کا 2فیصدسے زیادہ ہے۔نئے مالی سال میں فوجی بجٹ میں مزید اضافے کی خبریں ہیں۔ بھارت کے مقابلے میں پاکستان کادفاعی بجٹ بہت کم ہے۔
اگرمزید جائزہ لیں توصرف ہمارے ہمسائے میں ہماراعظیم دوست عوامی جمہوریہ چین ہرسال اپنے دفاع پر 230 ارب ڈالر خرچ کرتاہے،برادر اسلامی ملک ایران نے پچھلے سال اپنے دفاع پر سات ارب  ڈالرزسے زیادہ خرچ کیے۔بھارت کادفاعی بجٹ پہلے لکھ چکا ہوں 73ارب امریکی ڈالر تھا۔یوں اگرتقابلی جائزہ لیں تو پاکستان نے مالی سال ۲۴-۲۰۲۳  میں  اپنے ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں دفاع پرصرف 6.27 ارب ڈالر خرچ کیے جوبھارت کے مقابلے میں بہت کم ہے اورایران سے بھی کم ہے۔کسی بھی ملک کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنادفاعی بجٹ مختص کرتے ہوئے دشمن پرکڑی نظررکھے۔ 



بجٹ کاجائزہ لیتے ہوئے افراط زر یا روپے کی گرتی ہوئی قدر پرنظررکھنابھی بہت ضروری ہے۔جب بجٹ پربحث شروع ہوتی ہے تو بعض لوگوں کی باتوں سے ایسا تاثرملتاہے کہ دفاعی بجٹ کوبہت زیادہ بڑھا دیاگیاہے جبکہ افراط زر کودیکھیں توعملاً ایسا نہیں ہوتا، خاص کران اشیاء یامعاملات میں جب ادائیگی ڈالرز میں کرنی ہو۔ قارئین کے لیے میں بتاتا چلوں کہ دفاعی بجٹ کامطلب یہ نہیں کہ یہ رقم تنخواہوں یامراعات پر خرچ کی جاتی ہے،تنخواہوں اورپنشن کی مد علیحدہ ہے۔ ہمارے دفاعی بجٹ کاایک بڑا حصہ دفاعی ضروریات پرخرچ ہوتاہے۔ بری فوج کے ساتھ ساتھ،ائیرفورس اوربحریہ کابجٹ بھی اس دفاعی بجٹ میں شامل ہے۔
دہشت گردی کے واقعات اوردشمن کی سازشوں کے باعث پاکستان کے لیے خطرات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ ہم انڈیا اوراسرائیل کی طرح جدید ترین ٹیکنالوجی اورجنگی طیارے خریدنے پراربوں ڈالر خرچ نہیں کررہے ۔اسرائیل اپنی فوجی طاقت بڑھانے کے لیے سالانہ 27.5ارب ڈالرز سے زیادہ خرچ کررہاہے۔امریکی فوجی امداد اس کے علاوہ ہے۔ 
بھارت پاکستان کے مقابلے میں ایک فوجی پر سالانہ 4 گنا زیادہ خرچ کرتا ہے۔ اس کے باوجود غیرجانبدار  ادارے کارکردگی کے اعتبار سے پاکستانی فوجیوں کی پیشہ وارانہ مہارت کو  بہترقراردیتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ایک فوجی پر اوسطاً سالانہ 13400 ڈالر، بھارت میں 42000 ڈالر، امریکا 392,000 ڈالر، ایران 23000 ڈالرجبکہ سعودی عرب371,000 ڈالر خرچ کرتا ہے۔ پاکستان سب سے کم خرچ کررہاہے۔ بھارت فوجی اخراجات کے حوالے سے دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے،بھارت کو اسلحہ خریدنے والا دوسرا بڑا ملک قراردیاجاتاہے۔ برادر اسلامی ملک سعودی عرب کادفاعی  بجٹ 55.6 بلین ڈالر، چین کا 293 بلین ڈالر، ایران کا 24.6 بلین ڈالر، متحدہ عرب امارات کا 22.5 بلین ڈالر اور ترکیہ کا 20.7 بلین ڈالر ہے۔ 2022 میں پاکستان کا دفاعی بجٹ مجموعی قومی بجٹ کا 18فیصد تھا، جو 2023ء میں کم ہوکر 16 فیصد سے بھی کم ہو گیا۔
مالی سال2018-19  کاکل بجٹ 5932 ارب روپے تھا۔اس میں دفاع کے لیے 1100 ارب روپے رکھے گئے جو کل بجٹ کا 18.54 فیصد بنتا ہے۔مالی سال2019-20 کا کل بجٹ 7022 ارب روپے تھا جس میں دفاع کے لیے 1150 ارب مختص کیے گئے۔یہ کل بجٹ کا16.37 فیصد بنتا ہے۔سال  2020-21  کا کل بجٹ 7136 ارب روپے تھا جس میں دفاع کے لیے  1290 ارب  روپے رکھے گئے تھے جو کل بجٹ کا 18 فیصدتھا۔
پاکستان کو ایک طرف بھارتی جارحیت کاخطرہ ہے تودوسری طرف بھارتی خفیہ ایجنسی  'را'  بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی مدد کررہی ہے۔دہشت گرد اوربعض نام نہاد علیحدگی پسند گروپس روزانہ سکیورٹی فورسز کے افسروں، جوانوں اورعام شہریوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ ایک بڑا فتنہ تحریک طالبان پاکستان کاہے۔ سب جانتے ہیں کہ بلوچ علیحدگی پسندوں اورٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی ڈوریں بیرون ممالک سے ہلائی جارہی ہیں۔ ان گروپوں کو مسلسل فنڈنگ اورٹریننگ فراہم کی جارہی ہے۔ ٹی ٹی پی اوربلوچ علیحدگی پسندوں سمیت  دہشت گرد گروپ سی پیک منصوبوں پرکام کرنے والے چینی انجینئرز اورماہرین کوبھی نشانہ بناچکے ہیں۔ان دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے دفاع کومضبوط بنائیں۔
اس سال امریکہ کادفاعی بجٹ 841.4بلین ڈالرز ہے،یہ کل بجٹ کا 12.9 فیصد ہے۔جوتمام ممالک سے زیادہ ہے گذشتہ سالوں کے مقابلے میں دیکھاجائے تواس میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔1996 میں امریکہ کادفاعی بجٹ 266 ارب ڈالر تھا۔مالی سال 2025 میں دفاعی بجٹ میں 25سے 30ارب ڈالر اضافے کاامکان ہے۔  دنیاکے بدلتے ہوئے حالات کے باعث ہرملک اپنی ضرورت کے مطابق دفاع پرخرچ کررہاہے۔ٹیکنالوجی میں تبدیلی کی وجہ سے بھی خود کوتیار کرناضروری ہوگیاہے۔فرسودہ اورروایتی اسلحہ کی جگہ ڈرون،روبوٹس اوردوسری مشینیں لے رہی ہیں۔ دفاعی شعبے میں بھی نئی نئی ایجادات ہورہی ہیں۔ جس طرح اپنے گھر کو محفوظ رکھنے کے لیے حفاظتی انتظامات ضروری ہیں اسی طرح ملک کومحفوظ رکھنے کے لیے بھی دفاع کومضبوط بنانابے حدضروری ہے۔ تلخ حقیقت یہ ہے کہ طاقت ہی امن کی ضمانت ہے۔ کمزور پرہرکوئی چڑھ دوڑتا ہے چاہے وہ کوئی شخص  ہویا کوئی ملک۔ طاقتورسب کوکھاجاتاہے۔عالمی طاقتوں میں کشیدگی کے باعث دنیاکے بہت سے ممالک نے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کردیاہے۔دوست ملک چین نے بھی اپنے دفاعی بجٹ میں 7.2 فیصد اضافہ کیاہے جواب بڑھ کر 232 ارب ڈالر ہوگیاہے۔ پاکستان کوجن ممالک سے خطرہ ہے ان میں بھارت اوراسرائیل سرفہرست ہیں۔ اسرائیل کوخوف ہے کہ پاکستان عرب ممالک سے کشیدگی کی صورت میں ان کی مدد کے لیے آئے گا۔ عالمی دفاعی ماہرین اس بات کااعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان دفاعی شعبے میں بھی خودانحصاری کے راستے پرگامزن ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے تعاون سے دفاعی شعبوں میں بھی کام جاری ہے۔ 
معاشی چیلنجزاورمشکل حالات کے باوجود قوم اپنی افواج کومضبوط اوروطن عزیزکوناقابل تسخیربنانے کے لیے تیارہے۔ماضی گواہ ہے کہ قوم ہرامتحان میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی رہی۔قوم کویقین ہے کہ تمام ادارے مل کرملک کومعاشی بحران سے نکال کردوبارہ ترقی کے راستے پرگامزن کردیں گے۔عالمی اداروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستان نے کامیابی سے معاشی مشکلات پرقابوپالیاہے اوراس کاترقی کی جانب سفردوبارہ شروع ہوگیاہے۔


مضمون نگاراخبارات اورٹی وی چینلزکے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔آج کل ایک قومی اخبارمیں کالم لکھ رہے ہیں۔قومی اورعالمی سیاست پر اُن کی متعدد کُتب شائع ہو چکی ہیں۔
[email protected]