ایک عورت سبزی منڈی خریداری کرنے گئی۔ وہاں ایک سبزی والا اپنے ٹھیلے پر موجود ٹماٹروں پر مسلسل پانی چھڑ ک رہا تھا ۔ وہ عورت وہاں کھڑی خاموشی سے اسے دیکھتی رہی اور پھر تھوڑی دیر بعد بولی :’’ بھائی! جب یہ ٹماٹر ہوش میں آجائیں تو مجھے دو کلو دے دینا۔‘‘
.........
ایک اداس بچہ اپنے دوست کو کہنے لگا، ’’ اس بار ڈاکٹر نے مجھے کرکٹ کھیلنے سے منع کر دیا ہے۔‘‘
دوست:’’ لگتا ہے اس نے تمہیں کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھ لیا ہے ۔‘‘
.........
ایک بے وقوف کوہوٹل میں نوکری مل گئی۔پہلے دن اُسے نمک دانیاں بھرنے کا کام دیا گیا ۔صرف ایک نمک دانی بھرنے میں اسے کئی گھنٹے لگ گئے۔ منیجر نے غصے میں آکر کہا، ’’تم نہایت سست اور کام چورلگتے ہو ، کل سے نوکری پر مت آنا ۔‘‘
بے وقوف نے پریشان ہوتے ہوئے کہا،’’جناب!میں کیا کروں، نمک دانیوں کے سوراخ ہی اتنے چھوٹے ہیں کہ نمک بڑی مشکل سے اندرجاتا ہے۔‘‘
.........
ایک فقیر نے گھر کے دروازے پر دستک دی اور کہا، ’’ اللہ کے نام پر کھانا کھلا دو۔ خاتون خانہ نے کھانا بجھوا دیا۔دوسرے دن فقیر اسی گھر کے دروازے پر ایک کتاب رکھ گیا جس کا عنوان تھا... ’’ لذیذ کھانا پکانے کے طریقے۔‘‘
.........
ایک ڈرائیور اپنے کان میں چابی سے خارش کر رہا تھا ۔ ایک مسافر اسے کافی دیر سے دیکھ رہا تھا ۔ آخراکتا کر بولا ،’’ ڈرائیور صاحب! اگر آپ سٹارٹ نہیں ہو رہے تو دھکا لگانا شروع کروں؟‘‘
.........
استاد(شاگرد سے): ’’کل تم ا سکول کیوں نہیں آئے ؟‘‘
شاگرد:’’جناب! مجھے برڈ فلو ہو گیا تھا۔‘‘
استاد: ’’بھئی، وہ تو مرغیوں کی بیماری ہے۔‘‘
شاگرد:’’ جناب!آپ نے مجھے انسان چھوڑا ہی کب ہے، روزانہ تو مرغا بنا دیتے ہیں ۔‘‘
.........
اُستاد: ’’وہ کون سی جگہ ہے جہاں بہت سے لوگ ہوتے ہیں مگرپھر بھی آپ تنہائی محسوس کرتے ہیں....؟‘‘
شاگرد: ’’کمرہ امتحان‘‘
.........
باپ (بیٹے سے):’’ کہو بیٹا! آج اسکول میں کیسے رہے؟‘‘
بیٹا :’’ سب سے اُونچا۔‘‘
باپ: ’’اچھا کمال ہے!‘‘
بیٹا:’’ جی ہاں! تمام دن بینچ پر کھڑا رہا۔ ‘‘
تبصرے