پیارے بچو! کیسے ہیں آپ ... امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے اور اپنی گرمی کی چھٹیوں کا خوب لطف اٹھا رہے ہوں گے۔گرمی کی چھٹیوں کا سب کو بے چینی سے انتظار ہوتا ہے کیونکہ سیروسیاحت کا شوق عموماََانہی چھٹیوں میں پورا کیا جاسکتا ہے۔ آپ نے یقیناََ کسی نہ کسی علاقے کی سیر کا پروگرام بنا رکھا ہوگا۔ آپ اپنے اس شوق کوضرور پوراکریں تاہم موسم کی شدت کا بھی ضرورخیال رکھیں۔
دوستو!اس وقت پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔سردی اور گرمی کی شدت میں اضافہ، غیرمتوقع بارشیں،سیلاب، گلوبل وارمنگ کے باعث گلیشیئرز کا پگھلنا ، لینڈ سلائیڈنگ اور سطح سمندر میں اضافے کی وجہ سے ساحلی علاقوں کے پانی میں ڈوبنے کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں۔ ان تمام مسائل کے پیش ِنظر آپ کو چاہیے کہ جس بھی علاقے میں سیرو سیاحت کا پروگرام بنائیں، پہلے وہاں کے موسمی حالات کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کرلیں۔ ویسے گرمیوں میں عام طور پر جو احتیاطی تدابیر اختیار کی جاتی ہیں، ان کا تو آج ہی سے خیال رکھنا شروع کردیں، جیسے زیادہ گرمی میں باہر نہ نکلیں، لُو سے بچیں، غیرمعیاری مشروبات استعمال نہ کریں اور سب سے بڑھ کر صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
ساتھیو! غور کریں تو ہمارے ماحول کو سب سے زیادہ نقصان خودہم نےہی پہنچایا ہے۔ اس وقت انسان ترقی کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ ہر روز نئی نئی ایجادات سامنے آرہی ہیں جنہیں بڑے پیمانے پر تیار کرکے دنیا کے کونے کونے میں پہنچایا جارہاہے۔ ان میں ایک عام بٹن سے لے کر دیوہیکل گاڑیاں اور ٹرک شامل ہیں۔ یہ تمام اشیا بڑی بڑی فیکٹریوں میں تیار کی جاتی ہیں۔ ان فیکٹریوں سے نکلنے والا دھواں فضا میں شامل ہوکر آلودگی کا سبب بن رہا ہے۔ مختلف کیمیکلز ندی نالوں میں جاکر تعفن پیدا کرتے ہیں جس کی وجہ سے آبی حیات خطرے میں ہے۔ بڑھتی آبادی کابراہِ راست منفی اثر ماحول پر پڑ رہا ہے کیونکہ پانی سمیت بہت سے قدرتی وسائل تیزی سے کم ہورہے ہیں۔ اسی طرح رہائشی ضروریات پوری کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر جنگلات کاٹے جارہے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ جنگلات قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ مضر صحت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرنے اور آکسیجن پیدا کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ پرندے اور جانور بھی زیادہ تر جنگلات میں رہتے ہیں۔ اگر یہ کاٹ دیئے جائیں گے تو پرندے اور جانور کہاں جائیں گے۔ ظاہرہے ان کی نسلیں ختم ہو جائیں گے کیونکہ قدرتی ماحول ہی ان کی زندگی کی ضمانت ہے۔
ساتھیو! قدرتی ماحول انسانی بقا کے لیے بھی ضروری ہے۔ اس لیے وقت آگیا ہے کہ ماحول کو بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات اُٹھائے جائیں۔ اس مقصد کے لیے ویسے تو دنیا بھر میں بہت سی تنظیمیں کام کررہی ہیں لیکن جب تک ہرکوئی اس میں اپنا حصہ نہیں ڈالے گا، ماحول میں بہتری کے امکانات کم رہیں گے۔ اس کے لیے سب سے پہلے تو ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ ہم اپنی زندگی کو سادہ بنائیں۔ صرف وہی چیزیں خریدیں جن کی ہمیں اشد ضرورت ہے۔ خوامخواہ چیزیں منگوا کر ان کا ڈھیرلگالینا اور پھر کچھ عرصے بعد انہیں پھینک دینا نہ صرف پیسے کا ضیاع ہے بلکہ کوڑا کرکٹ اور کچرا پیدا کرنے کا بھی ذریعہ ہے۔ اسی طرح ہم ری سائیکلنگ اور چیزوں کے دوبارہ استعمال کی عادت اپنا کر ماحول کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ہمیں پانی کی قدروقیمت کا بھی احساس ہونا چاہیے۔ پانی ہماری بقا ہے۔ ہمیں اسے ضائع ہونے سے بچانے کے ساتھ ساتھ اس کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا چاہیے۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے ملک میں بارشوں کا پانی سیلاب کی صورت میں تباہی پھیلاتا ہے۔ اگر جگہ جگہ چھوٹے بڑے ڈیم بنا دیئے جائیں تو اس پانی کو محفوظ کرکے سیلا ب سے بچا جاسکتا ہے اور پانی کی کمی کو بھی دُورکیا جاسکتا ہے۔
ساتھیو! یہ زمین تمام جانداروں کا گھر ہے۔ اس کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم آبادی پر قابو پائیں گے، پانی کی بچت کریں گے اور اپنے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں گے تو صحت مند اور خوش حال رہیں گے۔ہلال برائے اطفال کے اس شمارے میںصاف ستھرے ماحول کی اہمیت ،فضائی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز ، زیروویسٹ لائف اسٹائل کے فوائد، بڑھتی آبادی کے مسائل اور پانی کی بچت کے بارےخصوصی مضامین اور کہانیاں شامل ہیں جواس حوالے سے ہمارے علم و شعور میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں عملی اقدامات پر بھی ابھاریں گی۔ اب اجازت دیجیے، ہمیں آپ کی ای میلز اور خطوط کا انتظار رہے گا۔اللہ نگہبان!
تبصرے