پاکستان کے بعض علاقوں میں بدامنی کے ذمہ دار ملک کے وہ ازلی دشمن ہیں جو ملک میں امن و استحکام اور پائیداری کے خلاف ہیں۔پاکستان کی مسلح افواج جس طور قربانیوں سے وطن کی محافظت میں اپنا کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ مائیں اپنے لخت جگر کو وطن ِعزیز پر ایک کے بعد ایک قربان کر رہی ہیں ،ملک کے عوام اور افواج کے حوصلے بلند ہیں اور دشمن ہر گزرتے دن کے ساتھ اپنے عزائم میں ناکام اوررُ سوا ہورہا ہے۔ عالمی سامراج اور پڑوسی ملک افغانستان اوربھارت کی حکومتوں میں شامل کالی بھیڑیں سرزمین مملکت خداداد پاکستان کے خلاف گھناؤنی سازشوں میں ملوث ہیں اور یہ ایسے چشم کشا حقائق ہیں جن سے کوئی منہ نہیں موڑسکتا۔خطے میں امن کے قیام کیلئے ملک عزیز پاکستان کی افواج سیسہ پلائی دیوا ر بن کرملک کے دفاع کو مضبوط کررہی ہیں ۔اگر خدانخواستہ ملک دشمن طاقتیں اپنے سازشی ایجنڈے میں کامیاب ہوجائیں تو خطے کا امن خطرے سے دوچار ہوجائے گا، ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری دنیا کو پاکستان کی دہشت گردی کے خلا ف جنگ میں جدوجہد اور مدد کرنی چاہیے۔اگر پاکستان کی افواج کے ساتھ عوام کی حمایت ،محبت اور اعتماد ہوگا تو افواج کسی بھی محاذ پر قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گی۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا ایک موقع پر کہنا تھا کہ' 'فوج عوام سے اور عوام فوج سے ہے۔فوج اپنی طاقت عوام سے حاصل کرتی ہے۔پاکستان کے سول اور فوجی ادارے نہ صرف ملک کو سازشی عناصر کی سازشوں سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں بلکہ ملک عزیز کو درپیش ہر چیلنج سے نبرد آزما ہو کر ملک کے استحکام کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔''
پاکستان کو کئی بحرانوں کا سامنا ہے جن میں توانائی اور معاشی بحران سب سے زیادہ سنگین ہیں ۔فوجی اور سول ادارے باہمی اشتراک سے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کے پلیٹ فارم سے ان بحرانوں سے نکلنے کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ بیرونی سرمایہ کاری سے معاشی استحکام کومضبوط کیا جاسکے۔عالمی سامراج اور ملک عزیز کے دشمن کسی صورت بھی نہیں چاہتے کہ بیرونی سرمایہ کاری سے پاکستان ان بحرانوں سے آزادی حاصل کرے اور عام پاکستانی کو ریلیف ملے۔ایس آئی ایف سی حکومت کا گیم چینجر اور قابل تحسین اقدام ہے ۔کئی ممالک نے اس فورم پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اس کے باعث بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے، وہ دن دور نہیں جب اس سے مزید مثبت نتائج سامنے آئیں گے ۔
سپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل(ایس آئی ایف سی) کی اعلیٰ ترین (ایپیکس) کمیٹی میں وزیر اعظم، چاروں وزرائے اعلیٰ اور چیف آف آرمی سٹاف شامل ہیں۔کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی میں وفاقی اورصوبائی کابینہ کے اراکین، بیوروکریسی کے بعض سینئر افسران اور فوج کے نمائندے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی تیسری کمیٹی عمل درآمد کمیٹی کہلاتی ہے جس میں وزیر اعظم کے خصوصی معاون اور فوج کا افسر موجود ہے۔اس کونسل کے اغراض و مقاصد میں بعض شعبوں میں دوست ممالک کے سرمایہ کاروں کو راغب کرنا مقصودہے جن میں دفاع، زراعت، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کمیونیکیشن اور توانائی کے شعبے شامل ہیں۔اس مقصد کے لیے کونسل 'سنگل ونڈو' پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی تاکہ ممکنہ سرمایہ کاروں کے لیے ملک میں کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کی جاسکے۔فوج کی جانب سے اس مقصد کے لیے ہر قسم کے تعاون کو یقینی بنانے کی بات کی گئی ہے۔ایس آئی ایف سی کی ویب سائٹ کے مطابق کونسل کا وژن پاکستان کی معاشی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ یہ کونسل ملک میں غیر ملکی اور ملکی ذرائع سے سرمایہ کاری کے حجم کو نمایاں طور پر بڑھانا چاہتی ہے تاکہ ملک میں میکرو اکنامک استحکام کا حصول، سماجی و اقتصادی خوشحالی اور دنیا کی دیگر اقوام کے درمیان پاکستان کی صحیح قدر کا دوبارہ حصول ممکن بنایا جا سکے۔
مزید برآں ملک کے ساتھ شہروں میں ٹیکنالوجی زونز کے قیام عمل میں لانے کا منصوبہ بھی ہے۔ راولپنڈی سے کراچی اور گوادر تک 75 ہزار کلومیٹر فائبر نیٹ ورک کا قیام اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے کلاؤڈ انفراسٹرکچر کے لیے سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے گا۔ ملک میں سمارٹ فونز کی تیاری کے لیے75 ہزار افراد کو ٹریننگ دینے کا منصوبہ بھی ہے تاکہ سمارٹ موبائل فونز تیار کرکے انہیں خلیجی ممالک، افریقہ اور وسطی ایشیا کی مارکیٹوں میں فروخت کیا جاسکے۔اسی طرح کان کنی کے میدان میں بلوچستان کے ضلع چاغی میں تانبے اور سونے کے ذخائر، خضدار میں سیسے اور جست (زنک) کی تلاش کے لیے لائسنس کے اجراء کے علاوہ تھرپارکر میں کول فیلڈ کی اپ گریڈیشن، گلگت بلتستان میں مختلف دھاتوں کے لیے کان کنی اور مائننگ مشینری کی اسمبلنگ کے لیے پلانٹس کا قیام بھی اس منصوبے کے مقاصد میں شامل ہے۔توانائی کے شعبے میں حکومت اس کونسل کے ذریعے 1320 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والا پاور پلانٹ، دریائے پونچھ پر 132 میگاواٹ کے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، دیامیر بھاشا پراجیکٹ، پنجاب میں سولر پاور پراجیکٹس اور 500 کلو واٹ کے ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کے قیام کے منصوبے مکمل کرنا چاہتی ہے۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے قیام سے پاکستان میں معاشی محاذ پر مثبت نتائج ملے ہیں۔یہاں اس امر کا ذکر بھی ضروری ہے کہ ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم پر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ ایک ساتھ بیٹھتے ہیں جو کسی دوسرے پلیٹ فارم پر ممکن نہیں۔ ملک میں غیر ملکی سرمایہ اور معاشی بحالی کے لیے اسی ماحول کی ضرورت تھی۔ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور وزارتوں کے درمیان بہتر روابط کو قائم کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
سوال یہ ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے وفاقی حکومت اور فوج کے تعاون سے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کیا بیرونی سرمایہ کاری ملک میں لانے میں کامیاب ہوئی ہے؟اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ کونسل کے قیام سے لے کر تادم تحریر ہر گزرتے دن کے ساتھ اس فورم نے کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ایس آئی ایف سی کا فوکس براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری پر ہے جس کا ہدف اگلے پانچ سالوں میں کم از کم 48 ارب ڈالر حاصل کرنا ہے۔اس پلیٹ فارم کے تحت ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے کچھ ممالک کے ساتھ معاہدے طے پائے ہیں اور آئندہ چند ماہ میں بڑی سرمایہ کاری ہوگی۔ سعودی عرب پاکستانی معیشت کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہر کررہا ہے اور سلامتی و تکینکی شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کا خواہش مند ہے۔چینی کمپنی کی شمسی توانائی کے فروغ کے معاہدہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تعاون سے مظفر گڑھ میں ناردرن پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ (این پی جی سی ایل) نے ایک چینی فرم ننگبو گرین لائٹ انرجی (Ningbo Green Light Energy) کے ساتھ 200 ملین ڈالر کے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔منصوبے سے موجودہ تھرمل پاور پلانٹ کو اپ گریڈ کر کے 300 میگاواٹ سولر پاور منصوبے میں تبدیل کیا جائے گا۔ منصوبے سے 14 روپے فی یونٹ کے حساب سے سالانہ 400 ملین یونٹ بجلی پیدا ہونے کی توقع ہے۔خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی جانب سے توانائی کے شعبے میں کامیابیوں کا سفر تسلسل سے جاری ہے ۔ماری پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (ایم پی سی ایل)نے غازی کے علاقے میں تیسرے کنویں کی جانچ اور کھدائی مکمل کر لی گئی ہے۔کنویں کی کھدائی 15 فروری 2024 کو شروع ہوئی جس کی گہرائی 1,483 میٹر تک ہے،اس کنویں کو ریگولیٹری طریقہ کار کی تکمیل کے بعد منصوبہ بندی کے مطابق پیداوار میں لایا جائے گا جس سے پاکستان کو توانائی کے شعبے میں مدد ملے گی۔
ملک میں کان کنی کے اقدامات کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے پلیٹ فارم سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔اس منصوبے کا مقصد ملک کے ساحلی اور سمندری علاقوں میں تیل اور گیس کے ذرائع کو دریافت کرنا ہے۔ماری پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ (MPCL) کی حالیہ کوششوں سے ملک کو توانائی کے شعبے میں مزید بہتری لانے میں مدد ملے گی۔ایس آئی ایف سی نے سولر کمپنی کے ساتھ سکھر میں 150 میگاواٹ شمسی توانائی کا پلانٹ نصب کیا ہے۔ سولر پلانٹ مقامی رہنے والوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ یہ منصوبہ صاف توانائی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کی کمی میں فعال کردار ادا کرے گا۔سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی (سی پی پی اے) کے ساتھ 25 سالہ ایگریمنٹ کے تحت پاور پلانٹ سے تقریباً 300 گیگاواٹ بجلی سالانہ پیدا ہوگی۔اس سے ایک لاکھ 50 ہزار گھرانوں کی بجلی کی ضرورت پوری کی جا سکے گی۔ ایس آئی ایف سی نے NPAK Energy نامی سولر کمپنی کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت میں ہنزہ میں 1ـمیگاواٹ کا شمسی توانائی کا پلانٹ نصب کیا ہے۔ ہنزہ سولر پلانٹ خطے میں توانائی کے خسارے کو پورا کرے گا اور وادیوں میں رہنے والوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کا منصوبہ صاف توانائی (Clean Energy)پیدا کرنے کے ساتھ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں کمی لانے کے لیے فعال کردار ادا کرے گا۔سطح سمندر سے 2,800 میٹر بلندی پر واقع پلانٹ کے 2,300 سے زیادہ سولر پینلز مقامی گھرانوں اور صنعتوں کے لیے ہر سال 1,600 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے۔ یہ منصوبہ صاف توانائی پیدا کرے گا جس سے سالانہ 1,100 میٹرک ٹن کاربن کے مساوی نقصانات سے بچا جاسکے گا۔
ایسے منصوبوں سے نہ صرف محصولات میں اضافہ ہوگا بلکہ سرمایہ کاری کیلئے سرمایہ کاروں کا اعتمادبھی بحال ہو گا۔یہ بات خوش آئند ہے کہ عالمی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب سمیت خلیجی ریاستوں اور ایران کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے اعلانات سامنے آرہے ہیں۔اُمیدہے پاکستانی کاوشیں جلد ہی عملی صورت اختیار کر لیں گی۔
مضمون نگارسماجی و قومی موضوعات پر لکھتے ہیں۔
[email protected]
تبصرے