انفارمیشن ٹیکنالوجی(آئی ٹی) ایک ایسا رنگین شہر ہے کہ جس میں الگورتھمز سرگوشیاں کرتے ہیں اور پکسلز کی چہل پہل سے اس کی رنگینیاں برقرار ہیں۔پروگرامنگ کوڈز کی لائنیں خوابوں کو تعبیر دے رہی ہیں جوکہ ملکی اقتصادی ومعاشی خوشحالی کی پیشواہیں۔ اس شہر میں ایس آئی ایف سی ایک انقلابی سفر کی قیادت کر رہا ہے جو آئی ٹی سے منسلک کاروباری و پیشہ ور افراد میں عمل کی روح پھونکتا ہے ۔ملکی معیشت کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ جدید ترین ٹیکنالوجی کو فروغ دینے سے لے کر نوجوانوں کو تربیت یافتہ بنانے تک ایس آئی ایف سی ہرممکنہ کوشش کر رہی ہے کہ موجودہ چیلنجز کونہ صرف حل کرے بلکہ مستقبل کے مواقع سے بھی فائدہ اٹھایا جا سکے ۔
آئی ٹی سیکٹر میں بحالی کااحساس کووڈ19-کے دور ان شدت سے محسوس ہوا تو پاکستان میں سپیشل ٹیکنالو جی زون اتھارٹی ایکٹ 2021 کواس مقصد کے ساتھ منظور کیا گیاکہ ملک میں تمام موزوں علاقوں میں ٹیکنالوجی زون قائم کیے جائیںگے۔ جو آئی ٹی کمپنیوں اور سٹارٹ اپس کو مراعات فراہم کریں گے جس میں ٹیکس کی چھوٹ، جدید انفراسٹرکچر اورتیز ترین انٹرنیٹ جیسی سہولیات شامل ہوں گی ۔ تاہم پاکستان میں آئی ٹی کمپنیوں اورپیشہ ور افراد کو کئی مسائل درپیش ہیں۔ ان میں اہم ترین تعلیمی و تربیتی پروگرامز کا فقدان ہے جس کے باعث نوجوان عالمی معیار پر پورا نہیں اتررہے، اس کے علاوہ جدید تحقیق و ترقی کے شعبے میں مناسب فنڈنگ اور سہولیات کی کمی بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔نوزائیدہ آئی ٹی کمپنیوں کوبیوروکریسی ، ریڈٹیپ ازم (سرخ فیتہ سرکاری معاملات میں تاخیر) اور غیر مستحکم پالیسوں کی وجہ سے کاروبار کا آغازکرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔
ان مسائل کے پیش نظر ایس آئی ایف سی(سپشل انوسٹمنٹ فسیلی ٹیشن کونسل) ، ابھرتے ہوئے روشن پاکستان کی ضامن اور امید کی کرن ہے ۔اس میں منافع بخش سیکٹرز کا انتخاب کیا گیا ہے۔جن میں آئی ٹی سیکٹرایک ریڑھ کی ہڈ ی کی حیثیت رکھتاہے جو نہ صرف خود بلکہ دوسرے سیکٹرز کی ترقی کا بھی ایک اہم جزو ہے۔ اس ادارے کے زیر اثر آئی ٹی سیکٹر میں کیے جانے والے اقدامات میں ٹیکنالوجی زونز اور ٹیکنالوجی پارکس کو فروغ دیناہے جن میں جدید فنی تعلیم کے مراکز ، تحقیق کے مراکز،جدید طرز کی ٹیک لائیبریریز، آئی ٹی کمپنیوں کے لیے خصوصی مراعات، ٹیکنالوجی پروڈکٹس کی نمائش اورفری لانسرز کے لیے جگہ فراہم کرنا شامل ہے ۔ علاوہ ازیں آئی ٹی سے منسلک ادارے اور منسٹریز کی آپس میں شراکت داری اور حمایت،جدید تربیتی پروگرامزاور چِپ مینوفیکچرنگ اور ٹیسٹنگ شامل ہے۔ ایس آئی ایف سی کی ان کاوشوں کے ذریعے سے پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی الگ پہچان بنائے گا جو کہ ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی میںمثبت کردار ادا کرے گا۔
پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی موجودہ صورت حال کا جائرہ لینے سے ان اقدامات کو باآسانی دیکھا جا سکتاہے۔ پاکستان کا آئی ٹی سیکٹر تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ سافٹ وئیر ہاؤ سز، آئی ٹی فرمز اور فری لانسرز مل کر ملکی معیشت میں اپنا اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ خاص طور پر سافٹ وئیر ڈویلپمنٹ، ویب ڈویلپمنٹ، موبائل ایپلیکیشنز اور بزنس پروسیس آئوٹ سورسنگ (BPO) میں پاکستان نے نمایاں مقام حاصل کیا ہے۔ اس ضمن میں ایس آئی ایف سی کی انتھک کوششوں کی وجہ سے نئی حکومتی پالیسیوں اوراقدامات سے آئی ٹی ایکسپورٹ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کا بنیادی مقصد سرمایہ کاروں کو ایک سنگل ونڈو پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے جہاں وہ اپنے کاروباری امور کے لیے تما م ضروری اجازت نامے،سرٹیفیکیٹس اور لائسنسز حاصل کر سکیں۔ اس کونسل کے تحت سرمایہ کاری کے عمل کو سادہ اور شفاف بنایا گیا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ مزید برآں ایس آئی ایف سی ملکی و بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو مختلف ما لی اور غیر مالی مراعات فراہم کرتا ہے تاکہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی طرف راغب ہوسکیں۔
آئی ٹی سیکٹر کے حوالے سے کونسل نے آئی ٹی کمپنیوں کو مختلف ٹیکسز میں رعایتیں، کاروباری عمل میں آسانیاں اور مالی امداد فراہم کرنے کے لیے پالیساں بنائی ہیں ۔ نئے سٹارٹ اپس کو ترقی کے مواقع فراہم کرنے لیے انکیو بیشن سینٹرز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کی وجہ نوجوانوں کے لیے روزگارکے مواقع پیدا کرنااور بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہے۔
سرمایہ کاروں کے لیے آئی ٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کاطریقہ کارنہایت سہل بنایا دیا گیا ہے۔ سب سے پہلے ، سرمایہ کار کو ایس آئی ایف سی کی ویب سائٹ پر رجسٹرڈ ہونا ہوتا ہے وہاں پر ابتدائی کنٹریکٹ کے مرحلے میں اپنا بزنس پلان شیئر کرنا ہوتا ہے جس کو اگلے مرحلے میںایس آئی ایف سی کے ماہرین اس بزنس پلان کواس کسوٹی پر پرکھتے ہیں کہ اس میں کتنی سرمایہ کاری کتنے عرصے کے لیے کی جائے گی اور کتنا منافع حاصل کیا جا سکتا ہے۔اس مرحلے کوآگے بڑھا نے کے لیے جائزہ لینے کے بعد سرمایہ کار کے ساتھ انفرادی طور پر میٹنگ کی جاتی ہے تا کہ سرما یہ کار کے ساتھ اس کے تمام پہلوئوں کواجاگر کر کے اس پر باریک بینی کے ساتھ غور و فکر کیا جا سکے ۔ پھر آخری مرحلہ میں ہینڈ ہولڈنگ سپورٹ فراہم کی جاتی ہے تاکہ مستقبل میں کاروبار میں ہر مرحلہ پر ہر طرح کی معاونت فراہم کی جائے۔ مثال کے طور پر ایس آئی ایف سی کی ٹیم مکمل جائزہ لینے کے بعد سرمایہ کار کو درآمداتی ڈیوٹیزکی معافی، ٹیکس میں چھوٹ اور قانونی امداد جیسی سہولیات دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کار کو دوسرے حکومتی محکموں سے رابطہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ کونسل تمام متعلقہ امور خود ہی سنبھال لیتی ہے۔
کونسل اپنے قیام سے لے کر اب تک کی قلیل مدت میں درج ذیل مقاصد حاصل کر چکی ہے۔
مورخہ10 مئی 2024 کو سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی( ایس ٹی زی اے ) اور نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن( این آر ٹی سی )نے ٹیکنالوجی زون ڈویلپمنٹ کے لیے12.5 بلین پاکستانی روپے کا کنٹریکٹ کیا ہے۔ جس میں ہائی ٹیک پروڈکشن پرخاص توجہ دی جائے گی تاکہ تکنیکی صلاحیتوں کو بہتر بناکر علاقائی اور عالمی سطح پر مقابلہ کیا جا سکے۔ اس معاہدے نے ایس آئی ایف سی ، ایس ٹی زی اے اور این آرٹی سی کے مابین ایک بنیادی اتحاد قا ئم کیا ہے جو کہ قومی ٹیکنالوجی انڈسٹری کی جدت اور ارتقاء کے لیے کوشاں ہیں۔
کونسل کی معاونت سے 'بک می' پاکستان کی ایک معروف ٹریو ل ٹیکنالوجی سٹارٹ اپ نے مورخہ09 مئی 2024 کو ریاض ، سعودی عرب کی مارکیٹ میں آپریٹ کرنے کے لیے تاریخی معاہدے کیے ہیں۔ ریاض میں منعقدہ حالیہ پاکستان انویسٹمنٹ روڈ شو کے پس منظر میں یہ معاہدے اقتصادی ترقی اور دو طرفہ شراکت داری کو آگے بڑھانے کے لیے اہم سنگ میل ہیں۔ 'بک می' نے مرسول کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری قائم کی ہے جو پاکستان کے سٹارٹ اپس اورعالمی منصوبو ں کے درمیان ایک رابطہ قائم کرتی ہے۔ مرسول آن ڈیمانڈ ڈیلیوری ایپ ہے جس کے آٹھ ملین(80 لاکھ) سے زائد صارفین ہیں۔ اس کے علاوہ سعودی سیاحت کی وزارت کی جانب سے بک می کو آن لائن ٹریول ایجنسی(OTA) پارٹنر کے طور پر منتخب کرنا بھی کونسل کے اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے۔کونسل کی ان تمام تر کوششوں کے باعث جلد ہی پاکستان کا کاروباری ایکو سسٹم عالمی سطح پراپنا مقام پیدا کرے گا۔
آٹھ ارب روپے کی مالیت کاایک تاریخی معاہدہ ، ایس آئی ایف سی کی معاونت سے مورخہ25اپریل 2024 ایس ٹی زی اے اور خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڑ(KPITB) کے درمیان طے پایا تا کہ سپیشل ٹیکنالو جی زون قائم کر کے پاکستان ڈیجیٹل سٹی کا آغاز کیا جاسکے۔ اس پروجیکٹ کو ہری پور میں 11ایکٹر رقبے پر تعمیر کیا جائے گا جو 2026تک مکمل طور پر آپریشنل ہوگا۔ اس منصوبے کے ذریعے سے سٹارٹ اپس کا آغاز کیا جائے گا جوکہ نوجوانوں کی تکنیکی صلاحیتوں کو بڑھا کر تقریباً چار ہزارسے زائد روزگار کے مواقع فراہم کرے گا اور سالانہ 25سے 50ملین امریکی ڈالرز تک کی برآمدات کے امکانات ہیں۔پاکستان ڈیجیٹل سٹی خطے میں ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے جو ایک ٹیکنالوجی حب کے طور پر سامنے آسکتا ہے۔
اپریل میں آئی ٹی سی این (Information Technology Commerce Network) ایشیا کا چوبیسواں ایڈیشن منعقد ہوا جس میں چھ سو سے زائد افراد نے شرکت کی۔ محمد عمیر نظام ، ای کامرس گیٹ وے پاکستان کے نائب صدر اور ایونٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ یہ ایونٹ ملک میں تکنیکی ایکوسسٹم میں تیز رفتار ترقی کی راہ ہموار کرے گا جس میں آئی ٹی سیکٹر میں خصوصی حصہ ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایونٹ عنقریب آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹرز کے لیے مختلف مقاصد حاصل کرے گاجن میں پاکستان میں سرمایہ کاری کی آمد ، برآمدی وصولیوں میں اضافہ ، سٹارٹ اپس کلچر کو مضبوط کرنا، ملک میں اے آئی(مصنوعی ذہانت) کو اجاگر کرنا شامل ہے۔ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن ، شازہ فاطمہ خواجہ نے اس ایونٹ کے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایونٹ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی مہارت اور مصنوعات کو اجاگر کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے انڈسٹری اکیڈمی بریج پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت یونیورسٹیوں میں آئی ٹی کے طلباء نجی شعبے کے ساتھ مل کر عملی تربیت حاصل کر سکتے ہیں اور اپنی نوکریاں محفوظ کر سکتے ہیں۔
پاکستان کے سٹیٹ میڈیا کے مطابق ، بارہ مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار اس ایونٹ میں شامل ہو رہے ہیں جن سے پانچ سو ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن ، پاکستان سافٹ وئیر ایکسپورٹ بورڈ اور ایس آئی ایف سی کی مشترکہ کوششوں سے Ease-of-doing business کا ماحول پید ا کیا گیا ۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر کی برآمدی ترسیلات میں 14.94% کا قابل ذکر اضافہ ہوا ہے اور یہ 1.9 بلین ڈالرز تک پہنچ گئیں ہیں جو کہ گزشتہ سال 1.7بلین ڈالرز تھیں۔
مارچ 2024کے آخری ہفتہ میں ایس آئی ایف سی نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے G-10سیکٹر میں آئی ٹی پارک قائم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ جس میں 3.3 ایکڑ کے وسیع رقبے پر جدید طرز کا تحقیقاتی مرکز، لائبریری، سافٹ وئیر ہاوسز، کانفرنس رومزاور فری لانسرزکے لیے مخصوص جگہ اور آئی ٹی مصنوعات کی نمائش کے لیے الگ جگہ مختص کی جائے گی۔ ایک اندازے کے مطابق چھ ہزار فری لانسرز کو بہترین سہولتوں تک رسائی حاصل ہوگی تاکہ وہ پاکستان کی اقتصادی خوشحالی میں اپنا اپنا حصہ ڈال سکیں۔
ریاض ، سعودی عرب میںمارچ کے آغاز میں لیپ 2024ٹیک کانفرنس و نمائش منعقد ہوئی۔ جس میں تین طرفہ (پاکستان اور امریکہ) کی کمپنیوں کا سعودیہ کی کمپنی کے ساتھ ایم او یو سائن ہوا۔ جس کے تحت سعودی کمپنی اوبیکان انویسٹمنٹ گروپ کے ساتھ انفو ٹیک گروپ پاکستان اور ویلیرین سسٹمز امریکہ کے کمپنیوں نے ڈیجیٹل صحت پلیٹ فارم کے عالمی بڑھائو کے لیے کا م کریں گے اور صحت کی فراہمی کو انقلابی بنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں اس نمائش میں 1800مقامی اور انٹرنیشنل، 1000ٹیکنیکل ایکسپرٹ اور 600سٹارٹ اپس نے حصہ لیا۔پاکستان سافٹ وئیر ہاوئسز ایسوسی ایشن(پاشا) کے چیرمین محمد زوہیب خان کے مطابق اس نمائش میں 70پاکستانی سافٹ وئیر اور آئی ٹی کمپنیوں اور 800وفود نے اپنی اپنی آئی ٹی مصنوعات کی نمائش کی اور انہوں نے مختلف سعودی عرب کے نمایاں کمپنیوں کے ساتھ معاہدے طے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاشا نے آئی ٹی ایسوسی ایشن بحرین کے ساتھ تاریخ ساز ایم او یو سائن کیا جس کا مقصد کارپوریشن اور بزنس ٹو بزنس معاملات کو بڑھانا ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تمام مثبت اقدامات اور کامیاب پروجیکٹس کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آتی ہے کہ پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر میں ابھی بھی چیلنجز موجودہیں جن میں تعلیم اور تربیت کا فقدان،تحقیق اور ترقی کی کمی، ریڈ ٹیپ ازم اور بیوروکریسی، انفراسٹرکچر کے مسائل،فنانسنگ اور سرمایہ کاری شامل ہیں۔ مگر آئی ٹی سیکٹر میں بے پنا ہ مواقع بھی موجودہیںجس میں بین الاقوامی آؤٹ سورسنگ،فری لانسنگ،سپیشل ٹیکنالوجی زونز،گورنمنٹ سپورٹ،ڈیجیٹل پاکستان ویژن،جدید تعلیمی پروگرامز،جدید ٹیکنالوجیز اور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کے کورسز،انٹرن شپ اور آن جاب ٹریننگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی آئی ٹی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری،بین الاقوامی اداروں اور کمپنیوں کے ساتھ معاہدے ، نیٹ ورکنگ پلیٹ فارمز،کانفرنسز، ورکشاپس اور نیٹ ورکنگ ایونٹس جن میں معلومات اور تجربات کا تبادلہ بھی شامل ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی زیادہ تر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جس میں نصف سے زائد 30سال سے کم عمر ہیں۔ اور ہرسال تقریباً دس ہزار آئی ٹی گریجویٹس کی مستقل سپلائی مل رہی ہے۔ کونسل کے اقدامات نے ان نوجوانوں کے لیے انکیوبیشن سینٹرز اور ایکسلریٹر پروگرامز اور مالی معاونت اور سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع فراہم کیے ہیں۔ اس سے نہ صرف ان کی مہارت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان کے لیے مزید ترقی کے دروازے بھی کھلے ہیں۔
پاکستانی آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ کونسل کے اقدامات نے ملک کے آئی ٹی سیکٹر میں مثبت تبدیلیاں لائی ہیں۔ پروفیسر احمد خان، ایک معروف آئی ٹی ماہر، کا کہنا ہے کہ کونسل کے اقدامات نے نوجوانوں کو جدید تربیت فراہم کرکے ان کی مہارتوں میں اضافہ کیا ہے، جو کہ ملکی معیشت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔
دور حاضر کے ڈیجیٹل انقلاب نے تمام دنیا کو یکسر تبدیل کر دیا ہے تو اس لمحے پاکستان ترقی کے اس موڑ پر کھڑا ہے کہ جہاںصرف آئی ٹی ہی معیشت کو گرداب سے نکالنے کے لیے کارگر ہے۔ ہمارے نوجوان پرعزم ہیں اور بہترین صلاحیتوں کے حامل ہیں جو کہ ملکی ترقی و خوشحالی کا وژن رکھ کر یکسوئی کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ایس آئی ایف سی کے اس مشن کو آگے بڑھانے کے لیے آئی ٹی سے منسلک سرکاری و نجی اداروں کو ہم پلہ ہو کر کام کرنا ہوگا۔ اب ایک ایسا مستقبل بنانے کا وقت آگیا ہے جیسا کہ احمد ندیم قاسمی کے دعائیہ اشعار ہیں کہ
خدا کرے کہ میری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے، کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
مضمون نگار الیکٹرونک انجینیئر ہیں اور ٹیکنالوجی سے متعلق موضوعات پر لکھتے ہیں۔
[email protected]
تبصرے