اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 10:29
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

ہوئے جو وطن پہ نثار

اپریل 2024

وقت کے ساتھ ساتھ ہر جذبے اور احساس میں تبدیلی رونما ہوئی ہے لیکن جذبہ حب الوطنی ایسا جذبہ ہے کہ زندگی کتنی بھی مشکل یا مشینی کیوں نہ ہوجائے اس جذبے کی شدت اور اہمیت آج بھی اتنی ہی ہے، جتنی صدیوں پہلے تھی۔ یہ جذبہ کسی قوم کو ایک لڑی میں پرو کر ہرمشکل کو آسانی سے گزار سکتا ہے۔ اسی جذبے سے جنگیں جیتی جاتی ہیں اور اگر یہی جذبہ انسانوں میں ناپید ہو جائے توملک ٹوٹ پھوٹ اور انتشار کا شکار ہو جاتا ہے۔ اسی جذبے کے تحت ہم نے اپنے سے دو گنا بڑے دشمن کا مقابلہ 1965 میں کیا اور اسی جذبے کو لے کر ہم آج دہشت گردی کی جنگ لڑرہے ہیں۔ آج بھی ہمارے لوگ اور افواج اسی جذبے کے ساتھ ان دہشت گردوں سے نبرد آزما ہیں اور شہادت جیسے عظیم مرتبے پر فائز ہو رہے ہیں۔ اس جنگ میں ہماری افواج پہلی صف میں کھڑی ہیں اور ان افواج میں ہمارے جوان کسی طور پر پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ یہ نوجوان فوجی ہر جذبے کو پس پشت ڈال کر جذبہ حب الوطنی پر مر مٹنے کو تیار ہیں۔



کیپٹن محمداحمدبدربھی ایک ایسے ہی نوجوان آفیسرتھے جنہوں نے اپنے ملک و قوم کو بچانے کے لیے اپنی جان کی پروا نہ کی اور اس فرض کی راہ میں شہادت کو اہمیت دی۔ اس وقت یہ بھی نہ سوچا کہ وہ پانچ بہنوں کے اکلوتے بھائی ہیں اور والدین کا آخری سہارا ہیں، وہ بوڑھے والدین جنہوں نے کئی سال ان کی پیدائش کا انتظارکیا، جو بہت دعائوں کے بعد ان کی جھولی میںآیا تھا،جس کی پیدائش پر ان کے والد جو کہ خود بھی آرمی آفیسر تھے کو ہر ایک نے مبارک باد دی۔ یہ بیٹا اپنی ماں کا اس قدر لاڈلا تھا کہ وہ چھٹی جماعت تک اُسے خود جوتے پہنا کر سکول بھیجتیں ، اس پر سختی نہ کبھی ماں نے کی اور اور نہ کبھی باپ نے کی۔ 



اُنہیں فوج میں جانے کا جذبہ اپنے باپ سے ورثے میںملا۔ احمد بدر نے اپنی زندگی میں فوجی بننے کے علاوہ اور کوئی آپشن رکھا ہی نہیں تھا۔ ان کا مقصد صرف فوج میں جانا تھا۔اسی لیے تعلیم بہت محنت سے حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم اے پی ایس راولپنڈی سے حاصل کی۔ 2015 میں میٹرک کا امتحان نمایاں نمبروں سے پاس کیا اور 2017 میں ایف ایس سی کیا۔2018میں141ویں لانگ کورس میں شامل ہوئے اور2020 میں پاس آئوٹ ہوئے ان کی پاسنگ آئوٹ کی تقریب میں والدین کرونا کی وجہ سے شرکت نہ کرسکے جس پر احمد بدر کو بہت افسردگی ہوئی، ان کی خواہش تھی کہ ان کے والدین پی ایم اے میں آتے اور اس جگہ کو دیکھتے۔ ان کی بہن عزیٰ بدرجو کہ آرمی میڈیکل کور میں لیفٹیننٹ کرنل ہیں، نے بتایا کہ احمدبدر کہتا تھا کہ میں امی ابو کوپاسنگ آئوٹ کے موقع پر پی ایم اے لے کر جائوں گا، لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔عزیٰ بدر نے بتایا کہ احمدبدر ہمارا ایسا بھائی تھا جسے اپنے گھر سے بھی بہت لگائو تھا۔جب بھی چھٹی ملتی فوراً گھر آتا ۔ میں اگر اُسے کہتی بھی کہ احمد کبھی دوستوں کے ساتھ بھی کوئی پروگرام بنایا کرو، کہیں گھومنے جایا کرو تو ہمیشہ کہتا کہ نہیں مجھے گھر ہی جانا ہے، امی سے ملنا ہے، ان کے ہاتھ کے بنے کھانے کھانے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ گھر کے اتنے کام ہیں وہ بھی کرنے ہیں۔ احمد بدر کی بہن کہتی ہیں کہ اسے ہر وقت گھر کے کاموں کی فکر ہوتی کہ فلورنگ کروانی ہے، ڈرائنگ روم کے صوفے تبدیل کرنے ہیں وغیر ہ۔ گھر میں موجود گاڑیوں کی بھی ہر ممکن دیکھ بھال کرتا، گاڑیوں اور الیکٹرونکس کا بہت شوق تھا اپنے والد کو بلاناغہ کال کرتا ۔ احمد بدر کی  سب سے چھوٹی بہن مریم بدر کے ساتھ بہت دوستی تھی۔ دن میں ایک بار اسے ضرور کال کرتا۔ اپنی ہر بات مریم سے ہی شیئر کرتا۔



مریم بدر اپنے بھائی کے پی ایم اے کے دنوں کو یاد کرکے بتاتی ہیں کہ شروع میں انہیں یہ بتایا گیا کہ پی ایم اے کی ٹریننگ بہت مشکل ہے لیکن پھر بھی اس نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ فوج جوائن نہیں کرے گا۔ فوج میں جانے کا اسے شوق ہی نہیں جنون تھا۔ بچپن میں بڑی بہن احمد بدر کو پڑھاتی تھیں۔ جب ان کی شادی ہوگئی تو احمد انہیں کہتا کہ آپ میرے پاس آکر بیٹھ جائیں پڑھ میں خود لوں گا، مریم بتاتی ہیں کہ محلے کے بچوں سے لے کر بوڑھوں تک سب سے دوستی تھی۔ احمد کے شوق کے بارے میں بات کرتے ہوئے مریم نے بتایاکہ بھائی کو فوٹو گرافی کا بہت شوق تھا، جب وقت ملتا قدرت کے شاہکاروں کو اپنے کیمرے میں قید کرتا۔ اس کے علاوہ گیمز اور موبائل فونز میں بھی کافی دلچسپی تھی۔
احمدبدر شہید کی والدہ کہتی ہیں کہ بدر میرے بنائے ہوئے کھانے بہت شوق سے کھاتا تھا۔خاص طور پر لال لوبیا اور ماش کی دال اسے بہت پسند تھی۔ میٹھے میں سویاں بہت پسند تھیں۔ کولڈڈرنکس بالکل نہیں پیتا تھا، کہتا یہ صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہیں۔ والدہ نے بتاتاکہ میرا بیٹا کبھی کسی سے ناراض نہیں ہوا۔ کوئی بات بُری لگتی بھی تو بُرا نہیں مانتا تھا، بہت جلدی بھول جاتا۔ عزیٰ بدر بھی کہنے لگیں کہ میں اگر فون پر اُسے ڈانٹ دیتی اور فون بند کردیتی تو فوراً دوبارہ کال کرکے بات کرتا۔ ہمیں کبھی ناراض نہیں رہنے دیتا تھا۔ کچھ عرصے سے شہید ہونے کی باتیں بھی زیادہ کرنے لگا تھا۔ اکثر کہتا کہ مرنا تو سب نے ہے اگر شہادت کی موت مل جائے تو اس سے زیادہ اچھی کیا بات ہے۔
ایک دن اس کے دوست لیفٹیننٹ سالار کی کال آئی تو اس نے آنے کا پوچھا تو کہنے لگا کہ میں جہاں ہوں وہاں سے شہید ہو کر ہی آئوں گا۔ عزیٰ بدر کہتی ہیں اسے ہرکام کی جلدی تھی۔ وہ چاہتا تھا کہ اس کے سارے کام جلدی جلدی ہو جائیں۔ ابھی اس کی چیزوں میں سے اس کی ایک ڈائری بھی ملی جس یں اس نے ایک Things To Do کی لسٹ بنائی ہوئی تھی۔ اس لسٹ میں بیس کام لکھے ہوئے تھے جن میں سے چار اس نے اس آخری چھٹی میں مکمل کیے تھے۔ عزیٰ نے بتایا کہ یونٹ میں سب اسے بدر کے نام سے بلاتے تھے۔ میر علی میں پوسٹنگ کے دوران احمد بدر پر دو بار پہلے بھی حملہ ہوا تھا جن میں اُس نے نہ صرف خود کو بچایا بلکہ حملہ آور کو ٹارگٹ بھی کیا۔ 16 مارچ 2024کی صبح میر علی پوسٹ پربارود سے لدی گاڑی دیوار سے ٹکرائی جس سے یونٹ کے کمرے تباہ ہوگئے۔ وہاںموجود کچھ لوگ ملبے تلے دب گئے جبکہ لیفٹیننٹ کرنل سید کاشف علی اور کیپٹن احمد بدر وہاں سے نکل کر دہشت گردوں کے آگے سینہ سپر ہوگئے اور کافی دیر اپنی فائرنگ سے دہشت گردوں کو آگے بڑھنے سے روکے رکھا۔ اسی فائرنگ کے تبادلے میں یہ دونوں آفیسر شہید ہو ئے۔ شہید کیپٹن احمد بدر کو سینے پر گولیاں لگیں جن سے ان کی شہادت ہوئی۔
کیپٹن احمد بدر شہید کے والد لیفٹیننٹ کرنل(ر) بدر بتاتے ہیں کہ میں پنوں عاقل میں تھا جب میرے ایک دوست بریگیڈیئر عرفان بٹ نے کال کرکے بتایا کہ ٹی وی پر ایک خبر چل رہی ہے جس میں کیپٹن احمد بدر کے شہید ہونے کا بتایا جارہا ہے۔ مجھے کنفرم نہیں کہ یہ آپ کے بیٹے کے بارے میں ہے یا کوئی اور احمد بدر ہے۔ احمد بدر کے والد کہنے لگے کہ میں نے فوراً اپنے کزن کرنل فواد کو کال کی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ خبردرست ہے۔ میرے لیے یہ ایک دل دہلا دینے والی خبر تھی لیکن میں ایک فوجی تھا مجھے اپنے جذبات  پر قابو رکھنا تھا۔ میں نے ہی ہمت دکھانی تھی اور باقی سب کو سنبھالنا تھا۔ لہٰذا دل کو مضبوط کرکے گھر والوں کو اطلاع دی۔ احمد بدر شہید کے والد ایک مضبوط اعصاب کے مالک ہیں، انہوں نے کمال ہمت سے ہم سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا اس ملک کا بیٹا تھا، وہ سندھ میں پیدا ہوا پنجاب میں بڑا ہوا، کے پی کے میں اپنی جان دی اور پورے پاکستان کے لوگوں نے میرے بیٹے کے لیے دعائیں کیں۔ اسے اﷲ نے عزت کی موت دی اور لوگوں نے اسے اس دنیا میں عزت دی۔ بہت لوگوں نے آکر میرا  حوصلہ بلند کیا، لیکن پھر بھی میں ایک انسان ہوں، جذبات رکھتا ہوں، اسے یاد بھی کرتا ہوں، میں نے تو اس کے ساتھ زیادہ وقت بھی نہیں گزارا تھا، ابھی تو بہت باتیں کرنی تھیں لیکن قسمت سے کون لڑ سکتا ہے۔انہوں نے پرعزم انداز میں کہا کہ ظاہر ہے میں باپ ہوں، بیٹے کے جانے کا غم ہے لیکن جس طرح اُس نے پاک دھرتی کے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کی ہے اس سے میرا تو کیا پورے خاندان کا سر فخر سے بلند ہوگیا ہے۔