23مارچ ہماری قومی تاریخ کاایک درخشاں باب ہے۔ اس دن برصغیر کے مسلمانوں نے ایک قرارداد کے ذریعے اپنے لیے ایک علیحدہ وطن حاصل کرنے کی جہد وجہد کا آغاز کیا تھا۔یہ قرارداد جوتاریخ میں قرارداد پاکستان کے نام سے جانی جاتی ہے، مسلمانوں کا آزادی کے لیے ایک ایسا اٹل پیمان تھا ، جس کے سامنے دنیا کی کوئی طاقت حائل نہ ہوسکی اور وہ سات سال کے قلیل عرصے میں پاکستان کی صورت میں آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
یوم پاکستان پر افواج پاکستان کی مشترکہ پریڈ ہماری قومی روایات کا حصہ ہے اور اس دن کی مناسبت سے قومی جذبوں اورملی خوشیوں کا نقطہ عروج ہوتی ہے اورہمارے اس عہد کی تجدید کرتی ہے کہ ہم وطن عزیز کی آزادی، وقار اور حرمت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
84ویں یوم پاکستان کے موقع پر قومی جذبوں نے وفاقی دارالحکومت کے فطری حسن میں اور بھی اضافہ کردیا تھا۔ شکرپڑیاں پریڈ گرائونڈ اسلام آبادسے بلند ہوتے اللہ اکبر اور پاکستان زندہ بادکے نعروں اور اے مرد مجاہد جاگ ذرا کی پرجوش دھنوں نے مارگلہ کی سرسبز و شاداب چوٹیوں کی سحرانگیزی کو بڑھا دیا تھا۔ گرائونڈ میں قائداعظم محمد علی جناح اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کے بڑے بڑے پوسٹرز قومی فخر، وقار اور یکجہتی کی علامت بن کر سب کی توجہ کا مرکز تھے۔ دلوں میں وطن کی محبت بھرتی دھنیں افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ وہاں موجود حاضرین کے دلوں کوبھی گرما رہی تھیں۔ حاضرین میں عوام کی بڑی تعداد کے علاوہ اعلی سول اور فوجی حکام، غیر ملکی مندوبین اور ذرائع ابلاغ کے نمائندے بھی شامل تھے۔
پاکستان ڈے پریڈ کا باقاعدہ آغاز نشانداروں کی آمد سے ہوا۔ جب نشاندار اپنی جگہ سنبھال چکے تو مارچنگ کالمز نعرئہ تکبیر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے بلند کرتے پریڈوینیو میں داخل ہوئے۔ سب سے آگے پیادہ افواج کی سینئر ترین رجمنٹ پنجاب رجمنٹ پھر بلوچ رجمنٹ ، فرنٹیئرفور س رجمنٹ، آزاد کشمیر رجمنٹ، سندھ رجمنٹ، ناردرن لائٹ انفنٹری رجمنٹ، مجاہد رجمنٹ، پاک بحریہ ، پاک فضائیہ،FC(فرنٹیئر کور) KPK، سندھ رینجرز،KPK پولیس، GB سکائوٹس، لیڈی آفیسرز کا دستہ،ہر دم تازہ دم ٹرائی سروسز سپیشل سروس گروپ کا دستہ پریڈ کا حصہ تھے۔
جب دستوں نے اپنی مخصوص جگہ لے لی تو پریڈ صوبیدار میجر نے پریڈ کمانڈر کے حوالے کی جس کے بعد علم بردار دستے نے مارچ کرتے ہوئے گرائونڈ میں پریڈ کے عین وسط میں اپنی مخصوص جگہ لی جس کے بعد معزز مہمانانِ گرامی کی پریڈ گرائونڈ میں آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔ سب سے پہلے وائس چیف آف ایئر سٹاف ، پھر چیف آف نیول سٹاف، چیف آف آرمی سٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ، پریڈ گرائونڈ میں تشریف لائے اور آخرمیں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان صدارتی بگھی پر سوار پریڈ گرائونڈ میں داخل ہوئے، جنہیں پریڈ کمانڈر کے حکم پر صدر سلامی پیش کی گئی اور قومی ترانہ بجایا گیا جس کے بعد سور الانفال کی آیات تلاوت کی گئیں۔
جن میں اللہ رب العزت فرماتے ہیں (ترجمہ): اے ایمان والو! جب تمہارا سامنا کسی مخالف فوج سے ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے رہواور آپس میں اختلاف نہ کرو، ور نہ بزدل ہو جائوگے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر سے کام لو ۔ یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
تلاوتِ کلام پاک اورترجمے کے بعد پریڈ کمانڈر کے ہمراہ صدرِ پاکستان نے پریڈ کا معائنہ کیا۔اس کے بعد فلائی پاسٹ ہوا جس میں پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے ہوابازوں نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا عملی نمونہ پیش کیا۔
پریڈ گرائونڈ میں ایسے باصلاحیت افرادبھی موجود تھے جنہوں نے مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا اور پرائڈ آف پاکستان کہلائے۔
سربراہ پاک فضائیہ F16 اور J10C جہازوں کے ساتھ پریڈ گرائونڈ کے اوپر سے سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرے جس کے بعدF16, JF17, J10C میراج اور F7PG فارمیشنز پریڈ گرائونڈ کی فضا میں نمودار ہوئیں تو شائقین کی خصوصی توجہ کا مرکز بنیں۔ جس کے بعد فورس ملٹی پلائرزC130H P3C Orion, SAAB2000, AWACSپاک بحریہ کے طیارے ATR فارمیشنز میں فضا میں نموادر ہوئے۔
فلائی پاسٹ کے اختتام پریوم پاکستان پریڈ کے گیسٹ آف آنر سعودی عرب کے وزیر دفاع پریڈ وینیو میں تشریف لائے جس کے بعد صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے پریڈ سے خطاب کیا۔ انہوں نے مسلح افواج کی ارضِ وطن کی حفاظت پر اظہارِ اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور قوم کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ یوم پاکستان پریڈ ہمیں اتحاد ، یکجہتی اور وقار کی یاد دلاتی ہے اور یہ دن اس عہد کی تجدید کا ہے کہ ہم پاکستان کی تعمیرو ترقی اور سلامتی کو اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے تاہم ہم اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ غیر قانونی بھارتی زیر تسلط جموں وکشمیر کے عوام 76 سال سے اپنا حق مانگ رہے ہیں، آرٹیکل 370 کی منسوخی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔انہوں نے کشمیری عوام کو یقین دلایا کہ پاکستان حق خودارادیت کی جائز جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔انہوں نے غزہ میں جاری تشدد اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔صدر مملکت نے معاشی مسائل کے حل اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز ملکی سلامتی ، استحکام، ترقی اورخوشحالی کیلیے مل کر کام کریں۔
صدر کے خطاب کے بعد پریڈ میں موجود تمام شرکا نے قومی نعرہ لگایا جس کے بعد یومِ پاکستان پریڈ ، مارچ پاسٹ کرتے ہوئے سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزری، جیپ پرسوار پریڈ کمانڈر، پریڈ سیکنڈ اِن کمانڈ، پریڈ سٹاف آفیسر سلامی کے چبوترے سے گزرے جس کے بعد12 قطاروں پر مشتمل علمبردار دستے جس میں24 علم شامل تھے، سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرے تو پریڈ کے شرکا نے احتراماً اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر قومی پرچم کو سلامی پیش کی۔ علم بردار دستے کے بعد مارچنگ کالمز سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرے جن کا منظم مارچ قومی جذبے سے سرشار لگن درحقیقت قائدکے عطا کیے رہنما اصول، ایمان، اتحاد اور تنظیم کو زندہ و جاوید کیے ہوئے تھی اور ان کی آنکھوں کی چمک پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید لیے ہوئے پریڈ میں موجود ہر نگاہ کی توجہ کا مرکز تھی۔
84 ویں یومِ پاکستان پریڈ کی خاص بات یہ بھی تھی کہ اس میں آذر بائیجان کی مسلح افواج کے ساتھ ساتھ ٹرائی سروسز پیپلز لبریشن آرمی چائنہ کے دستے بھی شامل تھے جو پاکستان کے اپنے دوست برادرممالک کے ساتھ باہمی شراکت داری کا عملی ثبوت تھا۔ مارچنگ کالمز کے بعد میکا نائزڈ کالمز سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرے جن میں آرمرڈ کور میکانائزڈ، انفنٹری، آرٹلری، پاکستان آرمی ایئر ڈیفنس ، کور آف انجینئرز، کور آف سگنلز، پاکستان ایئر فورس ایئر ڈیفنس اور SPD کے دستے شامل تھے۔
مارچنگ اور میکانائزڈ کالمز کے بعدآرمی اور نیول ایوی ایشن کا فلائی پاسٹ پیش کیاگیا۔ اس فلائی پاسٹ کی قیادت جنرل آفیسر کمانڈنگ آرمی ایوی ایشن کررہے تھے ۔ آرمی ایوی ایشن کے فلائی پاسٹ میںنقل و حمل اور ایئر اسالٹ ہیلی کاپٹرشامل تھے۔آرمی اور نیول ایوی ایشن کے فلائی پاسٹ کے بعد پاک فضائیہ کےJF17 تھنڈرکی گھن گرج نے پریڈ گرائونڈ میں موجود تمام شرکا کے دلوں کو گرمایا اور دادِ تحسین حاصل کی، جس کے بعدF16 لڑاکا طیارہ پریڈ گرائونڈ میں داخل ہوا اور خوبصورت پیشہ ورانہ مہارت کا عملی مظاہرہ پیش کیا جسے بے پناہ مقبولیت اور پذیرائی حاصل ہوئی۔ پاک فضائیہ کی شیردل ٹیم نے خوبصورت ایئرو بیٹکس کا مظاہرہ کیا جس کے بعدپاکستان کی خوبصورت ثقافت کی تمام اکائیوں کی نمائندگی اور ارضِ وطن کے حسین رنگوں کی عکاسی کرتے ہوئے ثقافتی فلوٹس ،موسیقی، ثقافت، فن، شاعری، فلسفہ، سائنس، تحقیق ، جستجو، مسکراہٹیں، محبت اور رقص کا حسین امتزاج لیے ہوئے سلامی کے چبوترے کے سامنے سے گزرے اور شائقین کی توجہ کا مرکز بنے، ان فلوٹس میں کشمیر، بلوچستان ، گلگت بلتستان ، خیبر پختونخوا،پنجاب اور سندھ کے فلوٹس شامل تھے۔
فلوٹس کے بعد ٹرائی سروسز فری فال جمپس کا عملی مظاہرہ پیش کیاگیا جس میں پاک آرمی کی شہباز ٹیم، پاک بحریہ کیSea Eagle Teamاور پاک فضائیہ کے شہپر ٹیم شامل تھے۔ ٹرائی سروسز فری فال جمپس کی قیادت جنرل آفیسر کمانڈنگ سپیشل سروس گروپ کررہے تھے۔ آسمان سے زمین کی طرف آتی ہوئی دھوئیں کی مختلف رنگوں کی لکیریں لیے چھاتہ بردار فارمیشنز جواں مردی اور پیشہ ورانہ مہارت کا عملی ثبوت پیش کررہی تھیں، جنہیں عورتوں، مردوں ، بچوں،بڑوں اور بزرگوں نے یکساں طور پر سراہا۔ فری فال کی کامیاب تکمیل کے بعد جنرل آفیسر کمانڈنگ سپیشل سروس گروپ نے پاکستان کا پرچم چوم کراپنی آنکھوں سے لگایا اور پھر اسے وزیراعظم پاکستان کو پیش کیااور فری فال ٹیم کاتعارف ان سے کروایا۔
فری فال کے بعد پاکستان کی امید، پاکستان کی آنے والی نسلوں کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف سکولوںکے بچوں نے پاکستان کے ثقافتی ملبوسات میںیومِ پاکستان کا خصوصی ملی نغمہ ''پوچھے جو نام کوئی تم پاکستان بتانا ''پیش کیا۔ بچوں کے ہاتھوں میں لہراتے قومی پرچم پیغام دے رہے تھے کہ پاکستان کا مستقبل تابناک ہے۔اس کے ساتھ ہی یومِ پاکستان پریڈ کی یہ یادگار تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔
اس طرح یہ شاندار پریڈ کئی حوالوں سے یادگار تھی۔یہ قومی امنگوں کی ترجمان، افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور لازوال جذبوں کی عکاس اور ناقابل ِ تسخیر پاکستان کی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان اور قوم کے اس عزم کا اظہار تھی کہ وطنِ عزیز کی آزادی، خودمختاری اور سلامتی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
تبصرے