ہر سال2 اپریل کو بچوں کی کتب کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں بچوں کے ادب کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ ہر زبان کے معروف مصنفین نے بچوں کے لیے مختلف ناول،افسانے، سفرنامے ، نظمیں اور تصوراتی کہانیاں تخلیق کیں۔ آج بھی یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ بچوں کے مصنفین کی انہی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنے اور ادب ِ اطفال کے فروغ کے لیے ہر سال یہ دن بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ اس دن بچوں کے رسائل اور کتابوں کی نمائش کی جاتی ہے اور انہیں سستی کتابیں اور رسائل فراہم کیے جاتے ہیں۔
بدقسمتی آج ہمارے معاشرے میں کتب بینی کے رحجان میں کمی واقع ہو رہی ہے جس کی بڑی وجوہات انٹرنیٹ، موبائل فون، ٹیبلٹ، کمپیوٹر اور ایکس باکس کا زیادہ استعمال ہے۔والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو موبائل پر ویڈیو دکھانے کے بجائے دلچسپ کہانیوں کی کتابیں مہیا کریں۔کتابیں اور رسائل بچوں کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی کرتے ہیں۔ان میں موجود کہانیاں اور مضامین بچوں کی ذہنی، فکری اور اخلاقی تعمیر کو جلا بخشنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ بچے ، اپنے بڑوں کی تقلید کرتے ہیں۔ اگر کسی گھر میں ایسا ماحول ہے کہ وہاں بڑے بہن بھائی کتب و رسائل کا باقاعدگی سے مطالعہ کرتے ہیں تو ان کے چھوٹے بہن بھائی بھی ان کی تقلید کریں گے۔ اگر آپ گھر میںبڑے ہیں تو آپ کو چاہیے کہ مطالعہ کی عادت ڈال لیں کیونکہ آپ کے چھوٹے بہن بھائی آپ سے متاثر ہوکر کتابیں پڑھنے میں دلچسپی لینا شروع کردیں گے۔
مطالعہ کی عادت پختہ کرنے کے لیے گھر میں ایک چھوٹی سی لائبریری بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے لیے کسی الگ کمرے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف ایک شیلف ہی کافی ہے جس میں کارٹون کہانیاں، تصویری کہانیاں، قومی ہیروز،سپر ہیروز، دینی، فکشن، نان فکشن، سائنسی معلومات اور معاشرتی موضوعات سمیت ہر طرح کی کتابیں رکھی جاسکتی ہیں۔
مطالعہ کے فروغ کے لیےپبلک لائبریری بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آپ اپنے والدین یا بڑوں کے ساتھ مہینے میں ایک دو بار قریبی لائبریری بھی جاسکتے ہیں۔ آپ اس کی ممبرشپ حاصل کرکے اپنی پسندیدہ کتابیں ایشو کرواسکتے ہیں۔ ماہانہ رسائل بھی مطالعے کی عادت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ رسائل اور میگزین میں آپ دلچسپ کہانیاں پڑھنے کے ساتھ ساتھ ان سے متاثر ہوکر اپنی کوئی تحریر بھی اس میں لکھ کر بھیج سکتے ہیں۔ اس طرح یہ سرگرمی آپ کی تخلیقی صلاحیتوں میں اضافے کاباعث ہوگی۔
بہت چھوٹے بچے تصویری کہانیوں میں دلچسپی لیتے ہیں۔ وہ بچے بہت خوش نصیب ہیں جو آج بھی اپنے والدین، دادادادی یا پھر نانانانی سے کہانی سنتے ہیں۔ پہلے زمانے میں تو انہیں بہت سی کہانیاں زبانی یاد ہوتی تھیں جو بچے بڑی دلچسپی سے سنتے تھے۔ آج کل تصویری کتب عام دستیاب ہیں جن کے ذریعے بچوں کی اس عادت کو اور بھی پختہ کیا جاسکتا ہے۔
بچوں میں کتب بینی کے فروغ کے لیے ایک اور اہم کام یہ کیا جاسکتا ہے کہ ہر اس جگہ پر کتاب یا میگزین آسانی سے دستیاب ہو جہاں بچے عام طور پر جانا پسند کرتے ہیں جیسا کہ اسکول، کالج، یونیورسٹی، لائبریری، پارک، شاپنگ مال، ریسٹورنٹ، کھیلوں کا میدان وغیرہ۔یہاں وہ اپنے پسندیدہ میگزین کو دیکھ کر اس کی خریداری کرسکتے ہیں۔
پہلے پہل اسکولوں میں بزم ادب کا ایک پیریڈ مختص ہوتا تھا جس میں بچوں سے نظمیں ،کہانیاں یا پھر معلومات عامہ پر سوال جواب کیے جاتے تھے۔ اس سے بچوں میں مطالعہ کا رحجان پروان چڑھتا تھا۔اس طرح کی سرگرمیوں کوفروغ دینے کی ضرورت ہے۔
تبصرے