باپ :’’بیٹا! تم نے مرغی کے انڈے کیوں توڑے ؟‘‘
بیٹا:’’میں نے سوچا کہ بچے دم گھٹنے سے مر جائیں گے۔‘‘
............
مریض : ’’ڈاکٹر صاحب آپ ہمیشہ میراغلط دانت نکال دیتے ہیں۔‘‘
ڈاکٹر :’’آج میں صحیح دانت نکالنے میں کامیاب ہو جائوں گا۔‘‘
مریض :’’وہ کیسے ؟‘‘
ڈاکٹر :’’کیوں کہ آپ کےمنہ میں صرف ایک ہی دانت بچا ہے۔‘‘
............
ایک لڑکا(دوسرے سے):’’ اپنے بال دیکھو جیسے گھاس اُگی ہوئی ہو ۔‘‘
دوسرا لڑکا: ’’میں اِسی لیے سوچ رہا ہوں کہ میرے پاس گدھاکیوں کھڑا ہے۔‘‘
............
گاہک :’’یہ ٹائی کتنے کی ہے؟‘‘
دکاندار : ’’ہزار روپے کی ۔‘‘
گاہک :’’ہزار روپے میں تو چپل کا جوڑا مل جاتاہے۔‘‘
دکاندار :’’ٹھیک ہے آپ چپل ہی خرید کر گلے میں لٹکا لیں۔‘‘
............
ماں :’’بیٹا !یہ چمچ اور پلیٹ صبح صبح کہاں لے کر جا رہے ہو؟‘‘
بیٹا :’’ابو نے کہا تھا کہ صبح کے وقت تازہ ہواکھانا صحت کےلیے مفید ہے۔وہی کھانے جارہا ہوں۔‘‘
............
فقیر (کنجوس آدمی سے ) : ’’دو روپے دو بابا، تین دن سے بھوکا ہوں ، کھانا لینا ہے۔‘‘
کنجوس آدمی :’’ میں تمہیں سو روپے دوں گا، پہلے یہ بتائو دو روپے میں کھانا کہاں ملتا ہے؟‘‘
............
دو مسافر گاڑی میں لڑ رہے تھے۔ ایک کہتا تھاکہ کھڑکی کھول دو، گرمی ہے، دوسراکہتا کھڑکی بند کر دو، سردی ہے۔ آخر ایک مسافر اٹھ کر ان کے پاس آیااور بولا :’’بھائیو! لڑتے کس بات پر ہو؟ کھڑکی میں تو شیشہ ہی نہیں ہے۔‘‘
............
استاد : (شاگرد سے)’’بتائو! سمندر میں روشنی کےمینارکیوں بنائے جاتے ہیں ؟‘‘
شاگرد :’’اس لیے کہ کہیں مچھلیاں راستہ نہ بھول جائیں ۔‘‘
............
ایک ہوٹل کا کھانا خراب تھا۔ گاہک نے بیرے سے کہا :’’تمہارامنیجر کہاں ہے؟‘‘
بیرا بولا : ’’جی!وہ ساتھ والے ہوٹل میں کھانا کھانے گئے ہیں۔‘‘
............
ایک لڑکا :’’ دنیا کا سب سے طاقتور انسان کون ہے ؟‘‘
دوسرا:ٹریفک کا سپاہی! وہ اس لیے کہ وہ ہاتھ کے صرف ایک اشارے سے کئی گاڑیاں روک لیتاہے۔‘‘
تبصرے