عنایہ مزے سے چاکلیٹ کھا رہی تھی کہ اچانک اس میں سے ایک بڑا سا کیڑا نکلا اور بولنے لگا:’’ مجھے بھوک لگی ہے مجھے تمہارے دانت چاہئیں۔‘‘
عنایہ ڈرتے ہوئے بولی:’ ’کک...کیا؟‘‘
اتنے میں اس کے پرس سے ٹافیاں چھلانگ لگا کر باہر آنے لگیں اور ان سے بھی کیڑے نکل کر بولنے لگے: ’’ہمیں بھی بھوک لگی ہے۔ عنایہ کے دانت ہم بھی کھائیں گے۔‘‘
عنایہ وہاں سے بھاگنے لگی مگر چاکلیٹ، ٹافیاں اور کیڑے بھی اس کے پیچھے بھاگنے لگے۔
’’کوئی مجھے بچاؤ پلیز! ‘‘ عنایہ دوڑتے ہوئے کہہ رہی تھی کہ سامنے مسواک اورٹوتھ برش سپرمین کی طرح کھڑے تھے اوران کے گلے سے لپٹا سرخ کپڑاہوامیں لہرا رہا تھا۔ انہیں دیکھتے ہی کیڑے ڈرتے ہوئے رک گئے اور کہنے لگے:
’’ارے بھئی !دوڑو یہاں سے، ورنہ یہ دونوں ہمیں نہیں چھوڑیں گے۔‘‘
عنایہ نے یہ دیکھا تو مسواک اور ٹوتھ برش سے پوچھنے لگی:’’ یہ آپ سے ڈر کیوں گئے؟‘‘
’’کیونکہ ہم دانتوں کوصاف رکھ کر ان کیڑوں سے محفوظ بناتے ہیں اور دانتوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ جو بچے ہم سے دوستی کرتے ہیں ہم صبح و شام ان کے دانتوں کو جراثیم اور کیڑوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔‘‘
اتنے میں عنایہ کی آنکھ کھل گئی۔ وہ اس بارے میں سوچنے لگی۔اچانک اُسے گزشتہ روز کا واقعہ یاد آگیا۔ ابو کو سکول سے کال آئی تھی کہ عنایہ کے دانتوں میں درد ہے، اسے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں۔
ابو کال سنتے ہی سکول کے لیے نکل پڑے۔ سکول پہنچے تو عنایہ کا درد سے بُرا حال تھا۔ابو اسے فوراًہسپتال لے گئے۔ جہاں ڈاکٹر نے چیک اَپ کے بعد پوچھا : ’’بیٹی! کیا آپ چاکلیٹ اور ٹافیاں خوب کھاتی ہیں؟‘‘
عنایہ ڈاکٹر کو بتانےسے ہچکچا رہی تھی۔ اسی دوران ابوبولے: ’’جی ڈاکٹر صاحب!‘‘
’’اس کے دانتوں کو کیڑا لگ چکا ہے اور اس کی وجہ میٹھی چیزوں کا بہت زیادہ استعمال ہے۔ ‘‘ڈاکٹر صاحب نے وضاحت کی۔
’’کیا آپ صبح و شام برش کرتی ہیں؟ ‘‘
ڈاکٹرصاحب کے پوچھنے پرعنایہ نے نفی میں سرہلایا۔
ڈاکٹر صاحب شفقت سے بولے:’’ بیٹی!برش کرنا تو بہت ضروری ہے ورنہ دانت خراب ہو جاتے ہیں اور پھر درد بھی ہونے لگتا ہے۔ آپ پریشان نہ ہوں۔ میں دوائی دیتا ہوں۔ اس سے درد کا آرام آئے گا لیکن یاد رکھیں،دانتوں کی روزانہ صفائی سے ہی آپ اس درد سے پوری طرح نجات حاصل کرسکتی ہیں۔‘‘
عنایہ نے گھر آکر دوائی لی تو اسے کافی آرام محسوس ہوا۔ ابو اور امی اس کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ ابو نے اسے سمجھایا کہ اچھی صحت کے لیے صاف ستھرے دانت کتنے ضروری ہیں۔
’’دیکھو بیٹا! ہم اپنا کھانا دانتوں سے چبا کر کھاتے ہیں۔ چبا کر کھانے سے کھانا جلدی ہضم ہوجاتا ہے۔ اس طرح دانتوں کی صفائی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہ ہمیں مختلف بیماریوں سے بچاتی ہے۔ خوبصورت اور چمکتے دانت آپ کی شخصیت کو بھی پرکشش بنادیتے ہیں۔ مسواک کرنا اللہ کے آخری نبی ﷺ کی پیاری سنت ہے، اس سے دانت مضبوط ہوتے ہیں۔‘‘
عنایہ نے ابوکی نصیحت اور ڈاکٹر کی ہدایت پرعمل کرتے ہوئے دانتوں کی صفائی کا خیال رکھنا شروع کردیا۔ اب کھانے کے بعد برش کرنا اس کا معمول تھا۔ وہ چاکلیٹ اورٹافیاں بھی کم استعمال کرتی۔اپنی اس عادت کی وجہ سے وہ بہت خوش تھی کیونکہ اب اس کے دانت صحت مند، مضبوط اور چمکدار تھے۔
تبصرے