پیارے بچو !
نیا سال مبارک!
ہر نیا سال ، نیا مہینہ، نیا دن اور نیا لمحہ... ایک نیا پیام لے کر آتا ہے اور ہم سب کے کان میں چپکے سے ایک سرگوشی کرتا جاتا ہے کہ
’’اُٹھو، بیدار ہوجائو، اپنی شخصیت کو پہچانو... اپنے بلند ارادوں کی تکمیل کے لیے ڈٹ جائو۔اُمید کی شمع جلاکر اپنے لیے، اپنے ماں باپ کے لیے اور اس پیارے دیس کے لیےکامیابیاں اور کامرانیاں سمیٹ لائو۔ عہدکرلو کہ ہر مشکل کا مقابلہ اعتماد، قوت ارادی اور ثابت قدمی سے کرو گے!‘‘
وقت کی آواز پر جس نے لبیک کہہ کر اس پرعمل کرنا شروع کردیا تو گویا اس کی زندگی کا ہر لمحہ کامیابی کا زینہ بن گیا ۔
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی آن نئی شان
گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان
ساتھیو! جب آپ وقت کی آواز سنتے ہوئے فوراَ اپنے ارادوں پرعمل کرنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں گے تو کامیابی آپ کا مقدر بن جائے گی۔ آپ اقبالؒ کے شاہین بن کر کردار کے غازی بن جا ئیں گے ۔ آپ جا نتے ہیں کہ جو وقت ضائع کرتے ہیں ،وقت انھیں ضائع کر دیتا ہے ۔ تو پہلی بات آپ نے خود کو ضائع کرنے کے لیے پیش نہیں کرنا بلکہ ہر لمحے پُرعزم ہو کر اپنی صلاحیت کے مطابق اپنے کام نمٹانے ہیں۔ پڑھائی ہو یا کھیل کود ، سونا ہو یا کھانا ، مطالعہ ہو یا گپ شپ ،غرض ہرکام میں نظم و ضبط پیداہوجائے تو آپ وقت کو اپنی مٹھی میں قید کرلیں گے۔
پیارےنونہالو! یہ بھی یاد رکھیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں پاکستان کی صورت میں آزادی کی نعمت عطا کی ہے۔ ہمارا پیارا وطن ہمارے بزرگوں کی جدوجہد کا نشان اور ہمارے قومی تشخص کی پہچان ہے۔بلاشبہ ہمیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔ نئے سال کے موقع پر ہمیں اس نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرتے ہوئے اس کی سلامتی اورحفاظت کی دُعا مانگنی چاہیے اور اس کی تعمیرو ترقی کے لیے کام، کام اور بس کام کے اصول پرعمل کرنے کا عزم کرنا چاہیے۔
یاد رکھیں! جب بھی وقت کی بڑی اکائی بدلتی ہے یعنی سال بدلتا ہے تو زندہ قومیں اپنا محاسبہ کرتی ہیں کہ انہوں نے بحیثیت قوم کیا کھویا کیا پا یا ؟پھر خود کو بہتر بنانے کا عہد کرتی ہیں اورایک نئےعزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی منصوبہ بندی کرتی ہیں۔ اس طرح وہ بدلتے ہو ئے تقاضوں کے مطابق خود کوڈھالتی اور پہلے سے بہتر اور کا میاب انداز میں دنیا کے سامنے ابھرتی ہیں ۔
پیارےبچو!الحمدللہ! ہم آزاد ہیں۔آزادی دنیا کی حسین ترین نعمتِ خداوندی ہے جس کا کو ئی نعم البدل نہیں ۔ ہم نے یہ آزادی آسانی سے حاصل نہیں کی بلکہ لا کھوں انسانی جانوں کی قربانی کی صورت میں اس کی بہت بھاری قیمت چکائی ہے۔اُس وقت مسلمانوں پر جو ظلم ہوا اس کی تفصیل لکھتے ہوئے قلم خون کے آنسو روتا ہے۔1857 ءسے 1947ء تک برصغیر کے مسلمانوں نے آزادوطن کے حصول کے لیے بہت سی قربانیاں دیں۔ انہیں خود پر یقین تھا کہ وہ اپنی منزل حاصل کرکے رہیں گے۔ اسی یقین اور جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ آج ہم ایک زندہ اور آزاد قوم کے شہری ہیں اور پاکستان ہمارا وطن اور ہماری امیدوں کا گہوارا ہے۔
ہم زندہ قوم ہیں، پائندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان ، ہم سب کا پا کستان
ہمارے بزرگ پاکستان کی امانت ہمیں سونپ کر یہ فرما گئے کہ:
یہ وطن تمھارا ہے تم ہو پا سباں اس کے
یہ چمن تمھارا ہے تم ہو نغمہ خواں اس کے
تو پھر نونہالانِ وطن! یہ پاک سرزمیںآپ کی ہے ۔ اس سے آپ کی آبرو ہے اور آپ اس کی آبرو ہیں ۔آپ پوری قوم کی امیدوں کا مرکز ہیں ۔ کل آپ کا ہے ۔ فکر اقبالؒ کی روشنی میں آپ نے قائد کے فرامین پرعمل پیرا ہونا ہے ۔ ایمان ، اتحاد ، تنظیم کے عَلَم اٹھائے اور یقین کا تاج سجائے اپنے بزرگوں کی دی گئی اس مقدس امانت کی نہ صرف حفاظت کرنی ہے بلکہ اس کا نام بھی روشن کرنا ہے۔
یہ زمیں مقدس ہے ماں کے پیار کی صورت
اس چمن میں تم سب ہو برگ و بار کی صورت
دیکھنا گنوانا مت، دولتِ یقیں لوگو
یہ وطن امانت ہے اور تم امیں لوگو
ساتھیو! یہ حسین دیس آپ کی اور آپ اس کی پہچان ہیں، تو پھر اس نئے سال پر مل کر یہ عہد کرتے ہیں کہ اس وطن پر دل قربان اورجان بھی قربان ہے۔ آپ کے ہرعمل کا اثر اس وطن کے نام اور ناموس پر ہوگا۔
آئیے! ہم سب اپنے وطن کو بنانے سنوارنے اور ترقی یافتہ بنانے کا عزم لے کر نئے سال میں داخل ہوتے ہیں۔اگرہر کوئی اپنے حصے کا کام ایمانداری اور لگن سے کر نا شروع کر دے تو ترقی اور خوشحالی ہمارا مقدر بن جائے گی۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملّت کے مقدّر کا ستارا
ساتھیو! ہم جانتے ہیں کہ نئے سال کی پہلی ساعت نے آپ کے دِل میں یہی سرگوشی کی ہے۔ تو چلیں پھر مل کر گنگناتے ہیں:
وقار اِس کا کبھی نہ کم ہو
یہ سبز پرچم تمام عالم میں مُحترم ہو!
نئے دِنوں کی مُسافتوں کو اُجالنا ہے
وفا سے آسُودہ ساعتوں کو سنبھالنا ہے!
اُمّیدِ صُبحِ جمال رکھنا ،خیال رکھنا
خیال رکھنا، خیال رکھنا، خیال رکھنا!
تبصرے