گزشتہ دنوں تمام مکاتب فکر کے سرکردہ اسلامی سکالرز علما ٔو مشائخ نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرسے بات چیت کی۔
علمائے کرام اور مشائخ نے متفقہ طور پر انتہا پسندی، دہشت گردی اور فرقہ واریت کی مذمت کی اور ملک میں رواداری، امن اور استحکام لانے کے لیے ریاستی اور سکیورٹی فورسز کی انتھک کوششوں کی حمایت جاری رکھنے کا عہد کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام امن اور ہم آہنگی کا مذہب ہے اور بعض اداروں کی طرف سے مذہب کی کوئی بھی مسخ شدہ تشریحات صرف ان کے ذاتی مفادات کے لیے ہیں اور ان کا اسلامی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
چیف آف آرمی سٹاف نے انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے ذریعے پھیلائے جانے والے گمراہ کن پروپیگنڈے کو ختم کرنے کے لیے مذہبی علماء کے فتوی پیغامِ پاکستان کو سراہتے ہوئے علماء و مشائخ سے اس کی تشہیر اور اس پر عمل درآمد کرنے اور اندرونی اختلافات کو دور کرنے پر زور دیا۔
چیف آف آرمی سٹاف نے دیگر علوم اور تکنیکی مہارتوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو قرآن و سنت کی تعلیمات سے روشناس کرنے کے لیے علمائے کرام کے کردار کو اہم قرار دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ، کسی بھی ادارے کی طرف سے کسی کے خلاف، خاص طور پر اقلیتوں اور معاشرے کے کمزور طبقات کے خلاف عدم برداشت اور انتہائی رویے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
فورم نے متفقہ طور پر غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی، ون ڈاکومنٹ ریجیم کا نفاذ، انسداد سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے اقدامات اور بجلی چوری کے خلاف مہم سمیت ریاست کو سخت اقدامات کرنے کے حکومتی اقدامات کی حمایت کی،افغان سرزمین سے پیدا ہونے والی دہشت گردی پر پاکستان کے مؤقف اور تحفظات کو بھی مکمل طور پر تسلیم کیا اور افغانستان کی جانب سے پاکستان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات پر زور دیا۔
فورم نے غزہ میں جاری تنازع اور غزہ کے نہتے لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا اور انہیں انسانیت کے خلاف جرائم قرار دیا۔
اختتام پر آرمی چیف نے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا "پاکستان تمام پاکستانیوں کا ہے بغیر کسی مذہبی، صوبائی، قبائلی، لسانی، نسلی، فرقہ وارانہ یا کسی اور امتیاز کے۔ ریاست کے علاوہ کسی بھی ملیشیا، ادارے یا گروپ کی طرف سے طاقت کا استعمال اور مسلح کارروائی ناقابل قبول ہے"
تبصرے