ہمارا وطن پچھلے دو عشروں سے دہشت گردی کی جنگ لڑرہاہے۔ اس جنگ میں بلامبالغہ جتنی قربانیاں افواج پاکستان نے دی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ وردی اور اس کا فخر، وردی اور اس کا عزم، وردی اور اس کی لازوال محبت پاکستان کی عسکری طاقتوں کی میراث ہے، سپاہی ہو یا افسر شاہین کی پرواز اور نگاہ رکھتے ہیں۔ اس کی فکری اور تخیلاتی جمالیات میں وطن اورماں ایک برابر ہے۔ ایک المیہ جو ظہور پذیرہوچکا وہ ہے دہشت گردوں کا مساجد،سول علاقوں اور معصوم بچوں کو نشانہ بنانا۔ ایک المناک مثال 16دسمبر2014ء کو آرمی پبلک سکول پشاور کی بھی ہے جہاں دہشت گردوں نے بڑی بے دردی سے معصوم بچوں کو شہید کیالیکن اس کے باوجود کئی بہادر بچے زخمی ہوکر بھی خود کو محفوظ کرنے کے علاوہ اپنے بہت سے ساتھیوں کو بھی محفوظ کرنے میں کامیاب ہوئے، انہی میں ایک طالب علم باتورخان خٹک ہے جو اس وقت 9thکلاس میں تھا اور آڈیٹوریم میں میڈیکل پر لیکچر سننے کے لیے موجود تھا۔
باتورخان خٹک پشاور میں28اگست2000ء میں پیدا ہوا۔ سادہ سی طبیعت کا اپنے آپ میں گم رہنے والا یہ بچہ بہترین کھلاڑی تھا یہی وجہ تھی کہ اس کے اندر مقابلہ کرنے اورجیتنے کے لیے راستہ نکالنے کا عزم اور خیال پنپتا رہتا تھا، باتورخٹک کے والد میجرحارث خان خٹک(ر) چونکہ خود پاک فوج کے افسر تھے تو ان کے بیٹے باتور کوبھی وردی بہت پسند تھی اور اس نے بہت سے خواب سجارکھے تھے جنہیں وہ سمجھتا تھا کہ وہ اللہ کی رضا سے ضرور شرمندہ تعبیر ہونگے۔
اس سانحے کے حوالے سے ان سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ جہاں اس سانحے نے ان کی زندگی یہ انمٹ نقوش چھوڑے ہیں وہیں انہیں مضبوط حوصلے سے بھی نوازا ہے۔ ''اس حادثے کے بعد میرا اور میرے کلاس فیلوز کا اللہ پر یقین مزید مضبوط ہوا ہے۔ہمارے اندر پاکستان کے دشمنوں کا قلع قمع کرنے کے لیے جذبہ پہلے سے کہیں زیادہ ہو چکا ہے۔ میں نے اس حادثے کے بعد تہیہ کرلیا تھا کہ مجھے فوج میں جانا ہے اور پاکستان کے دشمنوں کو سبق سکھانا ہے۔ مجھے اپنے دوستوں ، اپنے ملک کا بدلہ چکانا ہے''۔
باتور خان اب پاک فوج میں لیفٹیننٹ ہیں اور اپنے ملک کی خدمت اور دفاعِ وطن کے لیے کسی بڑی قربانی کا جذبہ لیے کاروان میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب کبھی وقت آیا میں اپنے ملک اور قوم کی امیدوں پر پورا اتروں گا اور ارضِ پاک کی حفاظت کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کروںگا۔اسی جذبے کے ساتھ میں نے2019ء میں پی ایم اے جوائن کیا اور 10اکتوبر2021ء میں پاس آئوٹ ہوکرمیںاپنے والدکی ایف ایف یونٹ میں آگیا۔
بلاشبہ باتور خٹک جیسے نوجوان ہمارے وطن کا سرمایہ ہیں۔ان کا جذبہ، ان کا حوصلہ اور ان کا عزم اس بات کا عکاس ہے کہ مادرِ وطن کی حرمت اور وقار پاک فوج اور عوام کی نس نس میں شامل ہے۔ جو قوم چیلنجز کا مقابلہ کرنا جانتی ہے وہ ناکام نہیں رہتی۔ پاکستان بھی دن بہ دن ترقی کے زینے طے کرتے ہوئے ایک باوقار اور ترقی یافتہ ملک کے طور پر اپنے آپ کو منوانے میں ضروری کامیاب ٹھہرے گا۔
مضمون نگار ایک قومی اخبار میں کالم لکھتی ہیں اور متعدد کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں۔
[email protected]
تبصرے