بھارت کی ریاستی دہشت گردی نے دنیا بھرکو چونکا دیا ہے،بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کئی ممالک میں دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔بھارت ایک منہ زور ریاست اوردہشت گردی کا بڑا اسپانسر بن چکاہے،جس سے پوری دنیا کاامن خطرے میں ہے۔دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھارتی حکومت کی منظوری سے ہورہے ہیں۔وقت آگیاہے کہ عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشت گردی روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے ۔ بھارت خطے میں اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنے اور ان کی معیشتوں کو کمزور کرنے میں بھی ملوث ہے۔پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) بھارت کی آنکھوں میں کھٹک رہی ہے۔ ان منصوبوں پرکام کرنے والے کئی چینی انجینئرز اور پاکستانی شہری دہشت گردی کانشانہ بن چکے ہیں۔بلوچستان میں سی پیک کے خلاف بلوچوں کوگمراہ کرنے اوراسلحہ اٹھانے کی ترغیب دے رہا ہے۔ بھارت اپنے سیاسی ومعاشی مفادات کے لیے عالمی تنظیموں کو استعمال کررہاہے۔خطے میں دہشت گردی کے لیے دہشت گردوں کوبھرتی کررہاہے۔ وہ دہشت گردتنظیموں کو مالی مدد، اسلحہ، تربیت اورہرقسم کی سہولت فراہم کررہاہے۔ بھارت کے دہشت گردانہ منصوبے نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہیں۔اگربھارت کی دہشت گردی کے باعث اس خطے میں جنگ چھڑی تواس کی لپیٹ میں پوری دنیا آئے گی۔ایک طرف بھارت عالمی دہشت گردی میں ملوث ہے تودوسری طرف بھارت کے اندر ہندوانتہاپسندی بڑھتی جارہی ہے۔ وزیراعظم مودی طاقت اوردھونس کے ذریعے اپناہندو توا نظریہ پوری دنیا پرمسلط کرنے کاخواب دیکھ رہے ہیں۔بھارت ایک نازی ریاست کی طرح پوری دنیا کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکاہے،دنیا کواس نئے نازی ازم کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔
چند سال پہلے تک بھارتی ریاستی دہشت گردی کاشکار صرف مقبوضہ کشمیر کے عوام تھے،جو کئی دہائیوں سے بھارتی فوج کی گولیوں،پیلٹ گنز اورمظالم کاسامنا کررہے ہیں۔ بھارت نے اپنی دہشت گردی کادائرہ مقبوضہ کشمیر سے پاکستان تک بڑھایا، پھر اسے افغا نستان اورپوری دنیا تک پھیلا دیا۔ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں انڈیا براہ راست ملوث ہے۔ہم دہشت گردی کی جس آگ میں جھلس رہے ہیں، یہ بھارت کی ہی لگائی ہوئی ہے،بھارت اس آگ پرمسلسل تیل ڈال رہاہے تاکہ آگ بجھنے نہ پائے،پاکستان یکسوئی کے ساتھ معیشت کی بحالی پرتوجہ نہ دے سکے۔
چند سال پہلے تک بھارتی ریاستی دہشت گردی کاشکار صرف مقبوضہ کشمیر کے عوام تھے،جو کئی دہائیوں سے بھارتی فوج کی گولیوں،پیلٹ گنز اورمظالم کاسامنا کررہے ہیں۔بھارت نے اپنی دہشت گردی کادائرہ مقبوضہ کشمیر سے پاکستان تک بڑھایا، پھر اسے افغا نستان اورپوری دنیا تک پھیلا دیا۔ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں انڈیا براہ راست ملوث ہے۔ہم دہشت گردی کی جس آگ میں جھلس رہے ہیں یہ بھارت کی ہی لگائی ہوئی ہے،بھارت اس آگ پرمسلسل تیل ڈال رہاہے تاکہ آگ بجھنے نہ پائے،پاکستان یکسوئی کے ساتھ معیشت کی بحالی پرتوجہ نہ دے سکے۔گرفتاربھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے ملنے والے ثبوتوں اوراس کے اعترافی بیان سے بھی بھارت کے براہ راست پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کاپتہ چلتاہے۔تحریک طالبان پاکستان اوربلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے جو دہشت گرد پکڑے گئے ہیں وہ بھی اس بات کااعتراف کرچکے ہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' ان کی مدد کررہی تھی۔ افغانستان میں بھارت بہت سے لوگوں اورتنظیموں کو پاکستان کے خلاف بھڑکاتا رہاہے اورانھیں پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ دیکھا جائے تووزیراعظم مودی نے بڑی محنت سے بھارت کو امن دشمن، دہشت گردوں کا سہولت کار اور منی لانڈرنگ کرنے والا بڑا ملک بنادیاہے۔
دنیا جان گئی ہے کہ دہشت گردی بھارت کی ریاستی پالیسی کا حصہ ہے۔بھارت ہمیشہ پاکستان پر الزام لگا کر اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ بھارت خود دہشتگردی کروانے، دہشت گردی کی معاونت کرنے اور وسائل فراہم کرنے میں ملوث ہے۔انسداد دہشتگردی کے بارے میں بھارت کا کردار مشکوک ہے۔
کون نہیں جانتا بھارت کی خفیہ ایجنسی ''را'' نے1970 میں مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کی مددکی،علیحدگی پسندوں کواسلحہ اورتربیت فراہم کی۔اس حوالے سے بہت سی دستاویزات موجود ہیں،ثبوتوں سے الماریاں بھری پڑی ہیں۔اسی طرح بھارت نے 80 کی دہائی کے دوران منتخب جمہوری سری لنکن حکومت کے خلاف تامل ٹائیگرز کی حمایت کی۔تامل ٹائیگرز سری لنکا حکومت کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔
آزاد خالصتان کے حامی اورمعروف سکھ رہنماء ہردیپ سنگھ کے قتل نے بھارت کادہشت گرد چہرہ پوری دنیا میں بے نقاب کردیا۔18جون 2023ء کی شام کینیڈا کے شہر برٹش کولمبیا کے قصبے میں دونقاب پوش دہشت گردوں نے گوردوارے کے باہرفائرنگ کرکے ہردیپ سنگھ نجر کوقتل کردیا۔وہ اس گوردوارہ نانک صاحب کے صدربھی تھے۔ ہردیپ سنگھ کے قتل کی خبرجنگل کی آگ کی طرح پوری دنیا میں پھیل گئی۔سکھ تنظیموں نے اس واقعہ پرشدید غم وغصے کااظہارکیا۔کینیڈا،امریکہ اوربرطانیہ سمیت دنیا بھرمیں بھارت کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے تحقیقات کے بعد دنیا کواس سچائی سے آگاہ کیاکہ ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت ملوث ہے اور را کے ایجنٹ نے یہ قتل کیا۔ انہوں نے اس قتل کوکینیڈا کے اندرونی معاملے میں مداخلت قرار دیتے ہوئے بھارت کی مذمت کی۔ان کاکہناتھا کہ کینیڈا کی سرزمین پر کینیڈین شہری کے قتل میں غیر ملکی حکومت کا کسی طرح بھی ملوث ہونا ناقابل قبول ہے اور ہماری خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ یہ ان بنیادی اصولوں کے منافی ہے جن کے ذریعے آزاد، کھلے اور جمہوری معاشرے اپنے آپ کو چلاتے ہیں۔کینیڈا نے قتل میں ملوث بھارتی سفارتکار کو کینیڈا سے نکال دیا۔جسٹن ٹروڈو کے جرأت مندانہ اقدام کوپوری دنیا میں سراہاگیا۔بھارت نے جب اس واقعہ پرعالمی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی تو اسے منہ کی کھانا پڑی۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، آسٹریلیا سمیت دنیا بھرنے کینیڈا کی حمایت کی اوربھارت سے مطالبہ کیاکہ وہ قتل کی تحقیقات میں کینیڈا سے مکمل تعاون کرے۔
27 ستمبر 2020ء کو امریکہ سے جاری ہونیوالی ایک رپورٹ نے دنیاکوحیران کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وزارت خزانہ کی خفیہ فائلز میں بھارتی بینکوں کے ذریعے ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ کے ناقابل تردید شواہد دنیا کے سامنے پیش کیے گئے۔ یہ منی لانڈرنگ 2011سے2017کے دوران 3201 غیرقانونی ٹرانزیکشنز کے ذریعے کی گئی۔ کئی بھارتی بینکوں کی مشکوک سرگرمیاں سامنے آئیں،ان سب میں بھارتی ریاست ملوث تھی۔بھارتی بینکوں کی ملکی شاخوں نے فنڈز وصول کیے یا ٹرانسفر کیے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات مکمل ہونے پر بھارت کو عالمی سطح پر شدید ذلت اور رسوائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے جمہوریت کے علم بردار اور خود کو جمہوریت کی ماں کہنے والے بھارت کو بے نقاب کر دیا۔اس کے دہشت ناک چہرے پرپڑا نقاب کھینچ دیا۔بھارت ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر کام کر رہا ہے، بھارت مسئلہ کشمیر پرسلامتی کونسل کی قراردادوں کو جھٹلانے کی کوشش کرتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی قیادت کی ذہنیت کس قسم کی ہے۔ بھارت ریاستی طور پر مدد اور مالی معاونت کرنے والے بھارتی دہشت گردوں کی فہرست بلاک کرکے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کے نظام کوبھی مفلوج کرچکا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے22 ستمبر کو ہردیپ سنگھ کے قتل کے حوالے سے نیوزکانفرنس میں کہا تھا کہ '' امریکا کو کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے بھارت پر لگائے گئے الزامات پر گہری تشویش ہے اور وہ سنجیدگی سے اس معاملے کو دیکھ رہا ہے۔ امریکا کینیڈین شہری کے قتل میں کینیڈا کے مؤقف کی تائید کرتا ہے۔ امریکا بین الاقوامی جبر کی شدید مخالفت کرتا ہے اور کوئی بھی ملک اگر ایسا کرنے کا سوچتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔ کینیڈا کسی بھی قسم کے بین الاقوامی دباؤ سے بالاتر ہو کر ہردیپ سنگھ قتل کے معاملے پر شفاف تحقیقات کو یقینی بنائے اور تفتیش کو درست سمت میں آگے بڑھانے کے لیے بھارت تعصب سے بالاتر ہوکر تحقیقات میں کینیڈین حکام سے تعاون کرے''۔
دنیا بھرمیں بھارت کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی تاریخ بڑی پرانی اور شرمناک واقعات سے بھری پڑی ہے۔ حال ہی میں قطر کی ایک عدالت نے بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو خلیجی ممالک میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے سنگین الزامات پر موت کی سزا سنائی ہے۔ یہ مجرم بھارتی خفیہ ایجنسی 'را ' کے لیے کام کررہے تھے۔
ورلڈ سکھ آرگنائزیشن کینیڈا کے مطابق ہردیپ سنگھ کو ٹارگٹڈ شوٹنگ میں قتل کیا گیا۔کینیڈا کی انٹیلی جنس ایجنسی نے ان کو لاحق خطرات کے بارے میں آگاہ بھی کیا تھا۔ہردیپ سنگھ نجرکے قتل سے قبل 15جون کو برطانیہ میں آزاد خالصتان کے حامی سکھ رہنماء اوتار سنگھ کھنڈا کو قتل کیاگیا۔ان کی موت بظاہر برمنگھم کے ایک ہسپتال میں ہوئی لیکن سکھ رہنماؤں کاخیال ہے انھیں زہردے کرمارا گیا۔ ان کی موت انتہائی پراسرار حالات میں ہوئی۔ سکھ تنظیمیں اس کاالزام بھی بھارت پرلگاتی ہیں۔
آزادی پسند سکھ تنظیموں کامطالبہ ہے کہ بھارتی پنجاب کو ایک علیحدہ ریاست 'خالصتان' تسلیم کیاجائے۔خالصتان کے لیے سکھوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔قارئین کویاد دلاتا چلوں کہ جون 1984 میں اس وقت کی بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے حکم پر بلیو سٹار نامی آپریشن میں ہزاروں سکھوں کو ماردیاگیاتھا،سکھ باڈی گارڈز کے ہاتھوں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد انتہاپسند ہندوؤں کے ہاتھوں ہزاروں سکھوں کی جانیں چلی گئیں۔سکھوں نے خالصتان کے قیام کے لیے کینیڈا، برطانیہ،جنیوا اوراٹلی میں بڑے کامیاب ریفرنڈم منعقد کیے،جن میں لاکھوں سکھوں نے آزاد اورخودمختارملک خالصتان کی حمایت میں ووٹ دیے، بھارت مردہ باد کے نعرے لگائے اوربھارت کوایک دہشت گرد ،غاصب ریاست قراردیا۔ان ریفرنڈمز کااہتمام سکھ فارجسٹس نامی تنظیم نے کیاتھا۔
27 ستمبر 2020ء کو امریکہ سے جاری ہونیوالی ایک رپورٹ نے دنیاکوحیران کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی وزارت خزانہ کی خفیہ فائلز میں بھارتی بینکوں کے ذریعے ڈیڑھ ارب ڈالر سے زائد کی منی لانڈرنگ کے ناقابل تردید شواہد دنیا کے سامنے پیش کیے گئے۔ یہ منی لانڈرنگ 2011سے2017کے دوران 3201 غیرقانونی ٹرانزیکشنز کے ذریعے کی گئی۔ کئی بھارتی بینکوں کی مشکوک سرگرمیاں سامنے آئیں،ان سب میں بھارتی ریاست ملوث تھی۔بھارتی بینکوں کی ملکی شاخوں نے فنڈز وصول کیے یا ٹرانسفر کیے۔ فنانشل کرائمز انفورسمنٹ نیٹ ورک کی رپورٹ میں بھارت کی جانب سے منی لانڈرنگ اور خطے میں دہشتگردوں کی مالی معاونت کا انکشاف بھی کیاگیا تھا۔جو 44 بھارتی بینک منی لانڈرنگ میں ملوث پائے گئے ان میں پنجاب نیشنل بینک، کوٹک مہاندرا، ایچ ڈی ایف سی، کنارہ بینک، انڈس لینڈ بینک، بینک آف بروڈا شامل تھے۔ عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی بینکوں نے غیر قانونی ٹرانزیکشنز کے ذریعے 1 ارب 53 کروڑ ڈالرز منی لانڈرنگ کی، اتنی بڑی رقم کہاں گئی اور کس نے کس مقصدکے لیے استعمال کی؟یہ بھی کوئی پوشیدہ راز نہیں رہا۔یقینی طورپریہ رقم دہشت گردی میں استعمال کی گئی۔ خود اس رپورٹ میں بھی اعتراف کیاگیاہے کہ منی لانڈرنگ کا یہ پیسہ دہشت گردی، منشیات اور مالی فراڈ میں استعمال کیا گیا۔بھارتی ریٹائرڈ میجر گورو آریا پاکستان میں دہشت گردی کے لیے رقم کی ترسیل کا انکشاف کرچکے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ بھارت دہشت گردوں کی مالی اعانت کے لیے حوالہ رقم استعمال کرتا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ بھارت کو منی لانڈرنگ اور مالی جرائم کے سلسلے میں ''پرائمری تشویش کے دائرہ اختیار'' کے درجے میں شمار کرتا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ یہ بتاتی ہے کہ بھارت منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت سے متعلق قوانین پر عمل کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ اس ضمن میں پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی گئی تھی۔
کون نہیں جانتا بھارت کی خفیہ ایجنسی ''را'' نے1970 میں مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کی مددکی،علیحدگی پسندوں کواسلحہ اورتربیت فراہم کی۔اس حوالے سے بہت سی دستاویزات موجود ہیں،ثبوتوں سے الماریاں بھری پڑی ہیں۔اسی طرح بھارت نے 80 کی دہائی کے دوران منتخب جمہوری سری لنکن حکومت کے خلاف تامل ٹائیگرز کی حمایت کی۔تامل ٹائیگرز سری لنکا حکومت کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ ''را'' کی ان سب کارروائیوں کو بھارتی حکومت کی مکمل حمایت اور سرپرستی حاصل رہی ہے۔بھارت کی پاکستان دشمنوں کی سرپرستی اور پاکستان میں بدامنی و دہشت گردی کی کارروائیوں کی بھرپوراندازمیں حمایت اورمعاونت یہ ثابت کرتی ہے کہ بھارت خطے میں نہ صرف دہشت گردی کو فروغ دے رہاہے بلکہ اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے۔پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان اوراقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ڈوزیئر شیئرکرچکاہے۔
عالمی برادری تسلیم کرتی ہے کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستان ہزاروں دہشت گرد حملوں، قیمتی جانوں کے ضیاع اور اربوں ڈالرز کے بھاری نقصان کے باوجود ایک امن پسند ملک کی حیثیت سے آگے بڑھ رہا ہے،پاکستانی فورسز کے جوان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانیں قربان کررہے ہیں۔ 2001ء سے اب تک ہزاروں پاکستانی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 126 ارب امریکی ڈالرز سے زائد نقصان اُٹھانا پڑا ہے۔
بھارتی دہشت گردی سے متعلق ڈوزیئر کے مطابق پاکستان کے امن و امان کو تباہ کرنے کے لیے بھارت، افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے تربیتی کیمپوں کی سرپرستی اور مالی معاونت کررہاہے۔بھارت ہی ٹی ٹی پی کا سرپرست اور کفیل ہے اور وہ ہی اس کے الگ الگ گروہوں پر کنٹرول رکھتا ہے۔ پاکستان نے دہشت گرد اور کالعدم جماعتوں جماعت الاحرار اور حزب الاحرار پر پابندی عائد کی جبکہ بھارت نے ان دونوں جماعتوں کویکجااورمنظم کرنے کے لیے کام کیا۔ ان دونوں جماعتوں کے بیس کیمپ افغانستان کے صوبوں کنڑ اور ننگرہار میں موجود ہیں۔ بھارت ٹی ٹی پی کی مالی اعانت کرکے یو این سکیورٹی کونسل کی بین الاقوامی قرارداد کی خلاف ورزی کا مرتکب ہورہا ہے۔یہ ثابت ہو چکا ہے کہ اس وقت پاکستان میں جاری دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ہی ملتے ہیں،دہشت گردوں کی ڈوریں بھارت سے ہلائی جارہی ہیں۔ بھارت نے ریاستی دہشت گردی کواپنی پالیسی میں شامل کیاہواہے،لیکن الزام پاکستان پرلگاتاہے۔عالمی برادری جب تک بھارت پرپابندیاں نہیں لگاتی دنیا کاامن خطرے میں رہے گا۔
قارئین کویاد ہوگاکہ جون 2021 کی صبح گیارہ بجکر نو منٹ پر جوہر ٹاؤن لاہور کے ای بلاک میں ایک گاڑی کے اندر بم دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 3 شہری شہید اور دوپولیس اہلکاروں سمیت 22 شہری زخمی ہوگئے تھے۔تحقیقات کے بعد یہ ثابت ہوگیاکہ اس دھماکے کی منصوبہ بندی بھارت میں ہوئی تھی۔ دھماکے کے ماسٹر مائنڈ کا ''را '' کے مختلف ہینڈلرز کے ساتھ رابطہ تھا اوراسے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں کے لیے رقم بھیجی گئی تھی۔
بھارت کا مقصد دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کے امن وسلامتی کو نقصان پہنچانا ہے، بھارت سے بہتر کسی ملک نے دہشت گردی کا استعمال نہیں کیا۔بھارت دہشت گردوں کو بھرتی کرنے، ان کی مالی مدد کرنے والا ملک بنا ہوا ہے۔دہشت گردی اورٹارگٹ کلنگ کے لیے پاکستان اورکینیڈا بھارت کے اولین اہداف ہیں۔
درحقیقت بھارت کے شر سے اُس کا کوئی بھی پڑوسی محفوظ نہیں ہے۔ بھارت ، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال ، بھوٹان اور مالدیپ میں کھلم کھلا مداخلت کی تاریخ رکھتا ہے۔ مالدیپ کے حال ہی میں منتخب ہونے والے صدر محمدمعیزو ایک عرصے سے ''انڈیا آئوٹ'' کا نعرہ بلند کرتے آئے ہیں اور اب انھوں نے صدر بننے کے بعدایک بیان میں کہا کہ ہم مالدیپ کی سرزمین پر کوئی غیر ملکی فوجی نہیں چاہتے۔
دنیا بھرمیں بھارت کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی تاریخ بڑی پرانی اور شرمناک واقعات سے بھری پڑی ہے۔ حال ہی میں قطر کی ایک عدالت نے بھارتی بحریہ کے آٹھ سابق اہلکاروں کو خلیجی ممالک میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے سنگین الزامات پر موت کی سزا سنائی ہے۔ یہ مجرم بھارتی خفیہ ایجنسی 'را ' کے لیے کام کررہے تھے۔ بھارت براہ راست کشمیری اورمسلمان رہنماؤں سمیت عالمی شخصیات کے قتل میں ملوث ہے۔ بھارت نے جمہوریت کے پیچھے اپنادہشت گرد چہرہ چھپارکھاہے۔بھارتی فورسز کے ہاتھوں کشمیریوں کی نسل کشی کودنیا کیسے نظرانداز کرسکتی ہے؟ بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں جرائم اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں سب کے سامنے ہیں، بھارت کی ریاستی دہشت گردی کینیڈا اوربرطانیہ تک پہنچ چکی ہے۔اقوام متحدہ اورعالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردانہ اقدامات پربھارت سے پوچھ گچھ کریں،ایف اے ٹی ایف بھارت کو بلیک لسٹ کرکے اقتصادی وتجارتی پابندیاں عائد کرے۔ ||
مضمون نگاراخبارات اورٹی وی چینلزکے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔آج کل ایک قومی اخبارمیں کالم لکھ رہے ہیں۔قومی اورعالمی سیاست پر اُن کی متعدد کُتب شائع ہو چکی ہیں۔
[email protected]
تبصرے