اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 21:31
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ انتشار سے استحکام تک کا سفر خون شہداء مقدم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ریاستی چیلنج بے لگام سوشل میڈیا اور ڈس انفارمیشن  سوشل میڈیا۔ قومی و ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تحریک ''انڈیا آئوٹ'' بھارت کی علاقائی بالادستی کا خواب چکنا چور بھارت کا اعتراف جرم اور دہشت گردی کی سرپرستی  بھارتی عزائم ۔۔۔ عالمی امن کے لیے آزمائش !  وفا جن کی وراثت ہو مودی کے بھارت میں کسان سراپا احتجاج پاک سعودی دوستی کی نئی جہتیں آزاد کشمیر میں سعودی تعاون سے جاری منصوبے پاسبان حریت پاکستان میں زرعی انقلاب اور اسکے ثمرات بلوچستان: تعلیم کے فروغ میں کیڈٹ کالجوں کا کردار ماحولیاتی تبدیلیاں اور انسانی صحت گمنام سپاہی  شہ پر شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے امن کے سفیر دنیا میں قیام امن کے لیے پاکستانی امن دستوں کی خدمات  ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات سرمایہ و محنت گلگت بلتستان کی دیومالائی سرزمین بلوچستان کے تاریخی ،تہذیبی وسیاحتی مقامات یادیں پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں 149ویں جی ڈی (پی)، 95ویں انجینئرنگ، 105ویں ایئر ڈیفنس، 25ویں اے اینڈ ایس ڈی، آٹھویں لاگ اور 131ویں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب  پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 149ویں پی ایم اے لانگ کورس، 14ویں مجاہد کورس، 68ویں انٹیگریٹڈ کورس اور 23ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ  ترک فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف کی جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس  چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے ہمراہ نماز عید اداکی چیف آف آرمی سٹاف سے راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ملاقات چیف آف ترکش جنرل سٹاف کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات ساحلی مکینوں میں راشن کی تقسیم پشاور میں شمالی وزیرستان یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد ملٹری کالجز کے کیڈٹس کا دورہ قازقستان پاکستان آرمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2023/24 مظفر گڑھ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ   خوشحال پاکستان ایس آئی ایف سی کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری معاشی استحکام اورتیزرفتار ترقی کامنصوبہ اے پاک وطن خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC)کا قیام  ایک تاریخی سنگ میل  بہار آئی گرین پاکستان پروگرام: حال اور مستقبل ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی سیکٹر میں اقدامات قومی ترانہ ایس آئی  ایف سی کے تحت توانائی کے شعبے کی بحالی گرین پاکستان انیشیٹو بھارت کا کشمیر پر غا صبانہ قبضہ اور جبراً کشمیری تشخص کو مٹانے کی کوشش  بھارت کا انتخابی بخار اور علاقائی امن کو لاحق خطرات  میڈ اِن انڈیا کا خواب چکنا چور یوم تکبیر......دفاع ناقابل تسخیر منشیات کا تدارک  آنچ نہ آنے دیں گے وطن پر کبھی شہادت کی عظمت "زورآور سپاہی"  نغمہ خاندانی منصوبہ بندی  نگلیریا فائولیری (دماغ کھانے والا امیبا) سپہ گری پیشہ نہیں عبادت ہے افواجِ پاکستان کی محبت میں سرشار مجسمہ ساز بانگِ درا  __  مشاہیرِ ادب کی نظر میں  چُنج آپریشن۔ٹیٹوال سیکٹر جیمز ویب ٹیلی سکوپ اور کائنات کا آغاز سرمایۂ وطن راستے کا سراغ آزاد کشمیر کے شہدا اور غازیوں کو سلام  وزیراعظم  پاکستان لیاقت علی خان کا دورۂ کشمیر1949-  ترک لینڈ فورسز کے کمانڈرکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاپاکستان نیوی وار کالج لاہور میں 53ویں پی این سٹاف کورس کے شرکا ء سے خطاب  کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،جنرل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وفات پر اظہار تعزیت پاکستان ہاکی ٹیم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات باکسنگ لیجنڈ عامر خان اور مارشل آرٹس چیمپیئن شاہ زیب رند کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات  جنرل مائیکل ایرک کوریلا، کمانڈر یونائیٹڈ سٹیٹس(یو ایس)سینٹ کام کی جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات  ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کے سربراہ جنرل اینگس جے کیمبل کی جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورۂ عراق،اعلیٰ سطحی وفود سے ملاقات نیوی سیل کورس پاسنگ آئوٹ پریڈ پاکستان نیوی روشن جہانگیر خان سکواش کمپلیکس کے تربیت یافتہ کھلاڑی حذیفہ شاہد کی عالمی سطح پر کامیابی پی این فری میڈیکل  کیمپ کا انعقاد ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈی کا دورۂ ملٹری کالج سوئی بلوچستان کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کور کا النور اسپیشل چلڈرن سکول اوکاڑہ کا دورہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، لیہ کیمپس کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ منگلا گریژن میں "ایک دن پاک فوج کے ساتھ" کا انعقاد یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت نیپالی کیڈٹس کا ملٹری کالج مری کا دورہ تقریبِ تقسیمِ اعزازات شہدائے وطن کی یاد میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں شاندار تقریب کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کورکا خیر پور ٹامیوالی  کا دورہ مستحکم اور باوقار پاکستان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کا سلسلہ سیاچن دہشت گردی کے سد ِباب کے لئے فورسزکا کردار سنو شہیدو افغان مہاجرین کی وطن واپسی، ایران بھی پاکستان کے نقش قدم پر  مقبوضہ کشمیر … شہادتوں کی لازوال داستان  معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں چینی فرم کی سرمایہ کاری مودی کو مختلف محاذوں پر ناکامی کا سامنا سوشل میڈیا کے مثبت اور درست استعمال کی اہمیت مدینے کی گلیوں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ماحولیاتی تغیر پاکستان کادفاعی بجٹ اورمفروضے عزم افواج پاکستان پاک بھارت دفاعی بجٹ ۲۵ - ۲۰۲۴ کا موازنہ  ریاستی سطح پر معاشی چیلنجز اور معاشی ترقی کی امنگ فوجی پاکستان کا آبی ذخائر کا تحفظ آبادی کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں بُجھ تو جاؤں گا مگر صبح کر جاؤں گا  شہید جاتے ہیں جنت کو ،گھر نہیں آتے ہم تجھ پہ لٹائیں تن من دھن بانگِ درا کا مہکتا ہوا نعتیہ رنگ  مکاتیب اقبال ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ذرامظفر آباد تک ہم فوجی تھے ہیں اور رہیں گے راولپنڈی میں پاکستان آرمی میوزیم کا قیام۔1961 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا ترکیہ کا سرکاری دورہ چیف آف ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا عیدالاضحی پردورۂ لائن آف کنٹرول  چیف آف آرمی سٹاف کی ضلع خیبر میں شہید جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت ایئر چیف کا کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آبادکے ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ گوادر کے اساتذہ اورطلبہ کاپی این ایس شاہجہاں کا مطالعاتی دورہ سیلرز پاسنگ آئوٹ پریڈ کمانڈر پشاور کور کی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے انسداد دہشتگردی سکواڈ کے جوانوں سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا شمالی و جنوبی وزیرستان کے اضلاع اور چترال کادورہ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا واٹر مین شپ ٹریننگ کا دورہ کیڈٹ کالج اوکاڑہ کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ انٹر سروسز باکسنگ چیمپیئن شپ 2024 پاک میرینز پاسنگ آؤٹ پریڈ  ہلال جولائی کے شمارے میں سوشل میڈیا کے حوالے سے مضمون ا د ا ر یہ عزمِ بقائے وطن قیام پاکستان سے استحکامِ پاکستان تک  روشنی کا ایک سفر  پاکستان قائد اعظم کی بصیرت کی روشنی میں ترانہ آزادی کے محافظ یوم آزادی اور شہیدوں کے ورثاء کے جذبات  اے ارض وطن وطن سے محبت ایمان کا حصّہ پاکستان سے پیار کریں 5اگست 2019ء کا سانحہء کشمیر 1948بھارتی مظالم اورکشمیریوں کے حقوق کا استحصال کشمیریوں کی شہادت سے عبارت جدوجہدِ آزادی افغان مہاجرین کی واپسی ، پاکستان کا مؤقف اور عالمی برادری کی لاتعلقی بھارتی مسلمان مودی کے مظالم کاشکار  نریندرمودی کا سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری بھارت کوہزیمت کا سامنا ڈیجیٹل دہشت گردی آرٹیفشل انٹیلی جنس ، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت کے اثرات علم ٹولو دا پارہ تعلیم سب کے لیے اُمید سپیشل ایجوکیشن مرکز کوئٹہ میرا انمول ہیرا دل سے نکلے گی نہ مرکر بھی وطن کی الفت ہر کسی کو میسر نہیں رتبہ شہادت کا شہادت ہمارا ورثہ ہے سیاحوں کی جنت پاکستان دیس میرا پاکستان 12  نوجوانوں کا عالمی دن مرحبا پاکستان 14تیسرا یومِ آزادی و جشنِ استقلال 1949 جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیپلز لبریشن آرمی کے 97 ویں یوم تاسیس کی یادگاری تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کادورہ ٔروس  پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی کمانڈر کراچی کور کا فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ پاک امریکا رائفل کمپنی ایکسچینج مشق 2024 وفاقی وزیر برائے بحری اُمورکا دورۂ گوادر پی این فری میڈیکل کیمپس علاقائی تجارت کے فروغ میں این ایل سی کا کردار البرق ڈویژن میںتقریبِ فلسفہ اقبال  لاہور گیریژن یونیورسٹی میں  منشیات کے نقصانات سے آگاہی کے لیے اسٹیج ڈراما پیش کیا گیا دفاعِ وطن  دفاع وطن مقدم ہے  نگاہ شوق جنگِ ستمبر کی اَنمٹ یادیں…! محاذِچونڈہ ۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان جنگ ستمبر65ء چند بہادر سپوتوں کا تذکرہ  یوم دفاع پاکستان اِک ولولۂ تازہ خراج تحسین 1965پاک بھارت جنگ میں معرکۂ ستمبر جنگ ستمبر1965 افکار کے خزانے مرحبا پاکستان ہم زندہ قوم ہیں وہ ہے ایک محافظ عزم ِاستحکام، انسدادِ دہشت گردی کی ایک مؤثر حکمتِ عملی بھارت کے شیطانی عزائم اور مسلمان۔۔ مرے وطن کا ہر دیگر ممالک میں بھارتی ایماء پر قتل و غارت پاکستانی ہیرو ارشد ندیم اور بھارتی پروپیگنڈا خاک ِوطن نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہر گز ویسٹ مینجمنٹ (Waste Management) میں پاک فوج کا کردار فالج (سٹروک)کے خطرے کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے اقوام متحدہ کے پرچم تلے پاکستان کے امن دستوں کی خدمات  بانگ درا اور نسل نو مرے وطن کے جری جوانو مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ صوبیدار محمد یو سف شہید ہم نے اپنے خون سے لکھا ہے اِک تابندہ باب چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا برطانیہ کا دورہ اولمپک ریکارڈ ہولڈر ارشد ندیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کا یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ  امام مسجد نبوی ۖکی جنرل ہیڈکوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  ہارورڈ بزنس سکول کے طلباکے ایک وفد کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات  اولمپیئن ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آرمی آڈیٹوریم جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے تقریب کا اہتمام عراقی وفد نے فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ضلع خانیوال کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء اور فیکلٹی کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکا ائیر ڈیفنس تربیتی مشقوں کا معائنہ پشاورگیریژن میں پرچم کشائی کی تقریب فورتھ ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز ملتان اور اوکاڑہ گیریژنز میں جشن آزادی کی تقریبات
Advertisements

ہلال اردو

27اکتوبر 1947:کشمیر پر بھارت کا فوجی قبضہ 76سال بعد بھی حق خود ارادیت کا وعدہ پورا نہ ہوسکا

اکتوبر 2023

جموں و کشمیر کی تاریخ میں 27 اکتوبر کا دن یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 1947 میں اس روز منصوبہ بندی کے تحت بھارت کی افواج سری نگر ایئرپورٹ پر اتریں۔ اگرچہ اس وقت بھارت نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کی افواج جموں و کشمیر میںقیام ِامن کے لیے داخل ہوئیں اورریاست کشمیر کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ ریاستی باشندے آزادانہ رائے شماری کے ذریعے کریں گے لیکن تاریخ نے ثابت کیا کہ یہ وعدہ محض فریب تھا۔ ریاست جموں و کشمیرکے سیاسی مستقبل کے تناظر میں پاکستان کے مؤقف کی وضاحت بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے اس بیان سے ہوتی ہے، جو انہوں نے 11جولائی1947 کو شاہی ریاستوں بالخصوص ریاست کشمیر کے متعلق اپنے نقطۂ نظر کے اظہار کے لیے حسب ذیل الفاظ میں جاری کیا تھا:



''میں نے کئی مرتبہ یہ واضح کیا ہے کہبھارتی ریاستیں حسبِ منشا پاکستان کی دستور ساز اسمبلی میں یا بھارت کی دستور ساز اسمبلی میں شامل ہوسکتی ہیں یا چاہیں تو آزاد رہ سکتی ہیں۔ مجھے کوئی شبہ نہیں کہ مہاراجہ اور کشمیر کی حکومت اس معاملے پر باریک بینی سے توجہ دیں گے، غور کریں گے اور نہ صرف حکمران بلکہ عوام کے مفادات کا بھی خیال رکھیں گے''(جناح پیپرز، جلد ہشتم، ص308)
قائد اعظم ریاست جموں و کشمیر کے مستقبل کے فیصلے پر اثرانداز نہیں ہونا چاہتے تھے۔ اس کی معقول وجہ بھی تھی چونکہ ریاست کشمیر کا قدرتی طور پر رسل و رسائل اور آمدورفت کا دارو مدار پاکستان پر تھا۔ مزید برآں ریاست کی اکثریتی آبادی بھی مسلمان تھی۔اس صورت حال میں اگر مہاراجہ الحاق کے لیے پاکستان و بھارت میں سے کسی ایک مملکت کا انتخاب کرتے تو امکانی طور پروہ  پاکستان ہی ہوتا۔ قائد اعظم کو امید تھی کہ مہاراجہ ریاست کے مستقبل کا فیصلہ کرتے وقت اپنی رعایا کے مفاد کو مدنظر رکھیں گے۔ اگر مہاراجہ ریاست کی خودمختاری کو مقدم رکھتے تواس صورت میں بھی  ریاست جموں و کشمیر مذہبی و جغرافیائی دونوں لحاظ سے پاکستان سے لاتعلق نہیں رہ سکتی تھی۔ لیکن اس کے برعکس بھارت یا کانگریسی رہنما جغرافیائی اہمیت کی حامل ریاست جموں و کشمیر کو خود مختار یا پاکستان سے ملحق دیکھنا گوارا نہیں کرتے تھے۔وہ مہاراجہ کشمیر سے گٹھ جوڑ کرکے کشمیر حکومت کے فیصلوں  پراثر انداز ہوئے۔
تاریخ کے تسلسل اور رونما واقعات کے باہمی ربط کو جوڑنے سے یہ بات  عیاں ہوتی ہے کہ تقسیمِ ہند کے بعد جموں و کشمیر میں مسلح مزاحمت کا آغاز اگست1947 کے آخری ہفتے میں جموں کے مسلم اکثریتی ضلع پونچھ سے ہوا۔ مقامی مسلمان باشندوں کی جانب سے ڈوگرہ فوج کے خلاف مسلح مزاحمت کی اس روداد کوتاریخِ کشمیر میں بغاوتِ پونچھ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اس کا محرک وہ اجتماع تھا، جو باغ میں دھیرکوٹ کی بلند چوٹی نیلا بٹ کے مقام پر 23 اگست کو مقامی رہنمائوں نے منعقد کیا تھا۔ اجتماع کے ارکان میں سردار عبدالقیوم خان کا نام نمایاں ہے۔ شرکائے اجتماع  نے مقامی مسلمان باشندوں پر ڈوگرہ فوج کے مظالم کی مذمت کی اور پاکستان سے الحاقِ کشمیر کی حمایت کرتے ہوئے مہاراجہ کو متنبہ کیا کہ اگر بھارت سے الحاق کیا گیاتو اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔ جسٹس یوسف صراف کے مطابق اس اجتماع کی خاص اہمیت یہ تھی کہ اس کے بعد الحاقِ پاکستان کی تحریک کو مسلح مزاحمت کی صورت میں ایک نیا رخ ملا۔
پونچھ، باغ کے مزاحمت کاروں نے جس مسلح تحریک کا آغاز کیا، اس نے بہت جلدجنوب میں میرپور تک وسعت اختیار کرلی۔ یہ دراصل مہاراجہ کی فوج کی جانب سے پونچھ میں مسلمانوں پر روا رکھے گئے مظالم کا ردعمل تھا۔ گویا کہ ریاستی جبر سے تنگ اور  اپنے مستقبل کے لیے فکرمند کشمیریوں نے ڈوگرہ فوج کے خلاف مسلح مزاحمت کو ذریعہ نجات سمجھتے ہوئے اس کٹھن راہ کا انتخاب کیا۔ واضح رہے پونچھ کے باشندے فوجی ملازمت کا تجربہ رکھتے تھے۔ دوسری جنگ عظیم میں یہاں کے ہزاروں سپاہی برطانیہ کی جانب سے جنگ میں شامل رہے۔ انہی سابق فوجیوں نے مہاراجہ کے خلاف بغاوت میں کلیدی کردار ادا کیا۔مزاحمت کار جوش و جذبے سے مامور تھے۔ دوسری جانب مہاراجہ کی فوج پسپائی کی راہ پر گامزن تھی اورپے در پے ناکامیوں کا سامنا کر رہی تھی۔ خود جموں و کشمیر کی ریاستی افواج کے سربراہ میجر جنرل اسکاٹ نے سبک دوشی سے قبل 22ستمبر1947 کو اپنی حتمی رپورٹ میں مہاراجہ پر واضح کیا کہ ریاستی افواج صورت حال پر قابو پانے کی امید نہیں رکھتیں۔(Alastair Lamb, Birth of a Tragedy: Kashmir 1947, p63)
کشمیریوں کی مسلح بغاوت سے مہاراجہ کا اقتدار دائو پر لگ گیا تھا۔ ان حالات میں آزادی پسندوں کا راستہ روکناریاستی حکومت کے لیے بہت بڑا چیلنج تھا، ورنہ مہاراجہ جموں و کشمیر کے باقی ماندہ علاقوں سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا۔ حالات کے پیش نظر ریاستی حکومت نے محض اپنی افواج پر تکیہ نہیں کیا، بلکہ ہندو اور سکھ شہریوں کو بھی مسلح کیا گیا۔ شیخ عبداللہ کا اعتراف ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے وزیراعظم مہر چند مہاجن اور ان کے نائب رام لال بترہ نے کشمیری پنڈت رہنمائوں کو بلاکر انہیں بندوقیں اور دیگر اسلحہ جات کی پیش کش کی تاکہ وہ اپنی حفاظت کرسکیں۔(آتش چنار، ص400 )بیشتر مصنفین نے لکھا ہے کہ جموں میں غیر ریاستی ہندوئوں اور سکھوں کے مسلح گروہ بھی داخل ہوئے تھے اور انہوں نے مسلمانانِ جموں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین بھی کیا۔ اس ضمن میں راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ(RSS)اور اکالی دل کے مسلح جتھوں کا ذکر متواتر ملتا ہے۔یوسف صراف نے مشرقی پنجاب کی ریاست پٹیالہ کی افواج کے داخلے کا بھی ذکر کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں:


A few days before the entry of tribesmen, the Maharaja of Patiala had sent an Infantry battalion and a Mountain Battery of the Patiala State forces. The former was posted at Jammu while the latter took up position on the Badami Bagh side of the air-field in Srinagar. The Infantry battalion collaborated with the Dogra army and local non-Muslims in the genocide at Jammu (Kashmiris Fight-For Freedom: 1947-1978, Vol-2, p909)


ترجمہ:قبائلی افراد کی آمد سے چند دن قبل، پٹیالہ کے مہاراجہ نے پٹیالہ کی ریاستی افواج کا ایک پیادہ دستہ اور ایک پہاڑی توپ خانہ بھیجا۔ اول الذکر جموں میں تعینات ہوا اور مخرالذکر نے سری نگر میں ہوائی اڈے کے بادامی باغ  کی طرف پوزیشن سنبھالی۔ پیادہ دستے نے ڈوگرہ فوج اور مقامی غیر مسلموں کے ساتھ  جموں میں مسلمانوں کی نسل کشی میں حصہ لیا۔
الیسٹیئر لیمب کے بیان سے بھی اس امر کی تائید ملتی ہے۔ وہ  ریاست پٹیالہ کی فوج کو ہند یونین کی افواج کا حصہ قرار دیتے ہوئے اسے جموں وکشمیر میں بھارت کی فوجی مداخلت کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر لکھا ہے کہ جموں و کشمیر میں ریاست پٹیالہ کی فوج نے 18اکتوبر1947تک اپنی نقل و حرکت مکمل کرلی تھی۔(Birth of a Tragedy: Kashmir 1947, p71) گویا کہ کشمیر میں پاکستانی قبائل کے ورود سے قبل مہاراجہ کے معاون بیرونی فوجی دستے یا غیر ریاستی مسلح جتھے ریاست کی خودمختاری پامال کرچکے تھے۔ پاکستان کے قبائلی اکتوبر1947  کے چوتھے ہفتے کے آغاز میں مظفر آباد کے محاذ پر مسلح مزاحمت میں شریک ہوئے۔ قبائلیوں کی یلغار اس قدر  شدید تھی کہ اس  کے سامنے ڈوگرہ فوج ٹھہر نہ سکی اور راہ فرار اختیار کرگئی۔ اسی اثنا میں مہاراجہ کو بھی جان کے لالے پڑگئے اور وہ سری نگر  چھوڑ کر جموں بھاگ نکلے۔)شہاب نامہ، ص(385-387
قبائلی حملے کے متعلق یہ تاثرعام ہے کہ ریاست کشمیر میں پہلی مداخلت ان کی جانب سے ہوئی اور یہی وہ مداخلت تھی جس نے مہاراجہ کو بھارت سے الحاق کے فیصلے پر مجبور کیا اور بھارتی افواج کو کشمیر میں داخلے کا موقع ملا۔ اوپر  بیان کیا جاچکا ہے کہ قبائلیوں کا حملہ کشمیر میں بیرونی مداخلت کا آغاز نہیں تھا۔ اس سے قبل ریاست پٹیالہ کے فوجی دستے اور سخت گیر ہندو ئوں و سکھوں کے مسلح جتھے ریاست میں داخل ہوچکے تھے۔ لہٰذا یہ بیانیہ حقائق کے برعکس ہے کہ مہاراجہ نے قبائلی حملے کے پیش نظر بحالت مجبوری بھارت کے ساتھ الحاق کیا۔ بھارت کشمیر سے کبھی لاتعلق نہیں رہا۔ کانگریسی رہنمامہاراجہ کشمیر کو اپنی جانب راغب کرچکے تھے اور الحاق کی راہ  ہموار کرنے کے لیے من پسند فیصلے کروانے میں بھی کامیاب ہوگئے تھے۔ ریاست جموں و کشمیر میں کانگریس نواز وزیراعظم مہرچند مہاجن کی تقرری اور بغاوت کے مقدمے میں قید اپنے سیاسی حلیف شیخ عبداللہ کی رہائی اس کے بین ثبوت ہیں۔ 
مذکورہ پس منظر میں یہ سوال اہمیت کا حامل ہے کہ کیا ان حالات میں قبائلیوں کا حملہ دانش مندانہ اقدام تھا؟  اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ اس وقت کشمیری کن حالات سے دوچار تھے۔ چونکہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے۔ جس طرح پونچھ میں کشمیریوں کی بغاوت ڈوگرہ افواج کے مظالم کا ردعمل تھا۔ اسی طرح قبائلی حملہ بھی بلاوجہ کی کارروائی نہیں تھی، بلکہ یہ حملہ ان واقعات کا ردعمل تھا جو اس وقت کشمیر میں پیش آئے تھے یا وہ خدشات جن کا آئندہ دنوں امکان ظاہر کیا جا رہا تھا۔ یوسف صراف کے مطابق مظفرآباد کے مسلمان  متفق ہیں کہ اگرعید،25اکتوبر، سے قبل قبائلی باشندے قصبے میں داخل نہ ہوتے تو ہندو اور سکھ ان کے خاتمے کا منصوبہ سرانجام دینے میں کامیاب ہوجاتے۔ (Kashmiris Fight-For Freedom: 1947-1978, Vol-2, p897)
تقسیمِ ہند کے بعد جس نوعیت کے مسلم کش فسادات نے جموں کے اضلاع کو  اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، وہ تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ ان حالات میں پاکستان کے پاس  دو راستے تھے،یا تو جموں و کشمیر کے مسلمانوں کوحالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا یا پھر ان کی مدد کرکے ان کو درپیش صورت حال سے نکالا جاتا۔ پاکستان نے دوسرے راستے کا انتخاب کیا لیکن رضاکارانہ بنیادوں پر۔ پاکستان سے کشمیر میں داخل ہونے والے  قبائلی  باشندوں سے کشمیری باغیوں کو حوصلہ ملا اور ڈوگرہ فوج کا مورال زمین بوس ہوگیا۔ قبائلی لشکر آئندہ چند دنوں میں سری نگر کے نواح تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔ اسی اثنا میں مہاراجہ نے بھارت کے ساتھ کشمیر کا متنازع الحاق کیا اور بھارتی افواج 27اکتوبر کی صبح سری نگر ایئرپورٹ پر اتر گئیں۔ 
جب جموں و کشمیر میں جنگ کے شعلے انتہا کو چھو رہے تھے، تو گلگت و شمالی علاقہ جات  بھی اس کے اثرات سے متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکے۔ وہاں گلگت سکائوٹس، ڈوگرہ فوج کے مسلمان اہلکاروں اور مقامی باشندوں نے یکم نومبر کو بغاوت کرکے  ڈوگرہ گورنر گھنسارا سنگھ کو گرفتار کرلیا۔ اس طرح گلگت کا علاقہ بھی آزاد ہوکر مہاراجہ کی عمل داری سے نکل گیا۔تقسیمِ ہند کے بعد ریاست جموں وکشمیر کے تمام آزاد کردہ علاقے مقامی باغیوں یا پاکستانی رضاکاروں کی جدوجہد کے نتیجے میں آزاد ہوئے۔ پاکستانی فوج چھ ماہ بعد اپریل1948کے آخر میں اس وقت کشمیر میں داخل ہوئی، جب موسم سرما کے اختتام پر بھارت کی جانب سے بڑے حملے کی اطلاعات تھیں۔اس طرح پاکستانی افواج نے محاذ کشمیر پرصرف دفاع کے پیش نظر جنگ میں شمولیت اختیار کی۔ موسم بہار کے جھڑپوں کے دوران پاکستانی افواج  نے تمام تر توجہ بھارتی افواج کو اڑی، پونچھ اور نوشہرہ کی عام لائن سے آگے بڑھنے سے روکنے پر مرکوز رکھی۔دوسری جانب   بھارت نے کثیر افواج اور بھاری اسلحے کا سہارا لینے کے ساتھ ساتھ فضائیہ کا استعمال بھی کیا۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جب آٹھ ماہ بعد دسمبر1948 کے آخر میں اقوام متحدہ کمیشن کی کوششوں سے جنگ بندی عمل میں آئی تو بھارت کارگل اور مینڈھر سمیت ریاست کے خاصے بڑے حصے پر قبضہ کرچکا تھا۔
(قرطاس ابیض:تنازعہ جموں و کشمیر، وزارت امورِ خارجہ حکومت پاکستان، ص15 )
تقسیمِ ہند کے بعد سال 1947-48 کے ان دو برسوں کا مطالعہ کرنے سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ بھارت نے منصوبہ بندی کے تحت ریاست جموں و کشمیر میں فوج کشی کی اور اس کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کیا۔ کیونکہ وہ اس ریاست کا الحاق،پاکستان کے ساتھ کسی صورت نہیں چاہتا تھا۔ راقم نے اپنی کتاب ''کشمیر: تاریخ، تحریک اور امکانی حل کا جائزہ ''میں ان حالات و واقعات کا احاطہ کیا ہے، تفصیل کے لیے رجوع کیا جاسکتا ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ 1948-49 میں جنگ بندی کے بعد ریاست جموں و کشمیر کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ، جو رائے شماری کی صورت میں ہونا ہے، اس کی راہ میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کی گئیں اور افواج کی مرحلہ وار واپسی کے سلسلے میں مختلف حیلوں بہانوں سے کام لیا گیا۔ اگست2019 میں بھارت نے ایک قدم اور آگے بڑھ کر ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ہی ختم کردی اور اب وہاں آبادی کا تناسب بگاڑنے کے منصوبوں پر عمل کیا جا رہاہے۔یاد رہے جب تک پاکستان و بھارت کے مابین جموں و کشمیر کا  بنیادی مسئلہ حل نہیں ہوتا، اس وقت تک خطے میں پائیدار امن کا قیام محض خواب ہے۔ ||


مضمون نگار تصنیف، تحقیق اور صحافت کے شعبوں سے وابستہ ہیں، جامعہ کراچی سے سیاسیات میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔
[email protected]