پاکستان ملٹری اکیڈمی جسے پی ایم اے بھی کہا جاتا ہے، ایک فوجی تربیت کا وہ مرکز ہے جوصوبہ خیبر پختونخوا کے خوبصورت شہر ایبٹ آباد میں کاکول کے مقام پر واقع ہے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی (PMA) پاکستان کے قیام کے فوراً بعد اکتوبر 1947 میں قائم کی گئی۔ 25 جنوری 1948 کو پہلی پاکستان بٹالین کا قیام عمل میں آیا۔ اس کی کمپنیوں کا نام مسلم عسکری تاریخ کی نامور شخصیات یعنی خالد، طارق، قاسم اور صلاح الدین کے نام پر رکھا گیا تھا۔ دو ماہ بعد مارچ 1948 میں بٹالین کو کرنل انچیف اور سب سے زیادہ مقبول اعزاز''The Quaid-e-Azam's Own" سے نوازا گیا۔اس وقت قائد اپنی خراب صحت کے باعث شرکت نہ کرسکے اس لییقائد کی جانب سے جناب خواجہ ناظم الدین نے قائداعظم بینر پیش کیا۔ تب سے، ہر پاسنگ آئوٹ پریڈ میں، اسے چیمپیئن کمپنی کو شاندار اعزاز کیطور پر پیش کیا جاتا ہے۔ 1950 میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان نے اکیڈمی کورجمنٹل کلرز (Regimental Colours)اور1961 میں اس وقت کے کمانڈر انچیف جنرل محمد موسیٰ خان نے نیشنل سٹینڈرڈ(National Standard)سے نوازا۔
1965 کی پاک بھارت جنگ کے بعد اکیڈمی کی توسیع کی ضرورت پیش آئی اور دسمبر 1965 میں دوسری پاکستان بٹالین قائم کی گئی۔ اس کی چار کمپنیوں کا نام برصغیر کے چند نامور مسلم فوجی رہنمائوں یعنی غزنوی، بابر، اورنگزیب اور ٹیپو کے نام پر رکھا گیا۔ 1989 کے اوائل میں تیسری پاکستان بٹالین کو اس میں شامل کیا گیا۔ اس کی ذیلی کمپنیوں کا نام ابتدائی مسلم تاریخ میں کچھ انتہائی متاثر کن فوجی جرنیلوں کے نام پر رکھا گیا تھا، یعنی حیدر، عبیدہ، سعد اور حمزہ۔
چند سال قبل سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے 10 اکتوبر 2016 کو پی ایم اے میں چوتھی پاکستان بٹالین کا افتتاح کیا تھا۔جس کی کمپنیوں کے نام اکرم، کرنل شیر خان، عزیز بھٹی اور شبیر شریف ہیں۔
اغراض و مقاصد
PMA ایک ایسی جگہ ہے جہاں کیڈٹس میں نظم و ضبط، غیرت، حب الوطنی اور علم کے حصول کے جذبے کو فروغ دیا جاتا ہے تاکہ وہ موجودہ عالمی اور علاقائی صورت حال میں وسیع دلچسپی کے ساتھ ساتھ مناسب تعلیمی اور عسکری مضامین کو سیکھنے کے قابل ہوسکیں۔ اس طرح PMA پاک فوج کو مؤثر اورقابلِ اعتمادجونیئر قیادت فراہم کرتی ہے۔
کیڈٹس کو افسر بننے تک 2 سال کی سخت فوجی تربیت سے گزرنا پڑتا ہے ۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی پاک فوج کے ساتھ ساتھ اتحادی ممالک کے جنٹلمین کیڈٹس(آفیسر کیڈٹس) کوبھی تربیت فراہم کرتی ہے۔ پاکستان کے بہت سے قریبی اتحادی ممالک اپنے کیڈٹس اور افسران کو ہر سال پی ایم اے میں جدیداعلیٰ فوجی تربیت حاصل کرنے کے لیے بھجواتے ہیں۔
آج کا کیڈٹ کل کا افسر، اپنے ملک کی عزت اور مستقبل کا محافظ ہے ۔ اکیڈمی میں، ایک کیڈٹ کو ایک ایسے کردار کا آدمی بننے کی تربیت دی جاتی ہے جو زندگی میں اپنے مقصد کے بارے میں واضح ہو اوراپنے مقاصد کے لیے پرعزم ہو۔
اس کے نقطہ نظر کی پختگی، اس کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور روادارانہ رویہ اسے ایک اچھا "ٹیم ممبر" بننے کے قابل بناتا ہے، اس کے پاس نظم و ضبط اور فرض کا مضبوط احساس ہوتاہے۔وہ ملک کو خود پر مقدم سمجھتا ہے اورمقصد کی تکمیل کو اپنے ایمان کا جزو مانتا ہے۔
پہلے کمانڈانٹ
1947 میں تقسیمِ ہند سے پہلے، یہ جگہ ابتدائی طور پر برٹش انڈین آرمی کے فزیکل ٹریننگ اینڈ مانٹینیئرنگسکول کے احاطے کے طور پر استعمال کی جاتی تھی،1947 میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان برطانوی ہندوستانی فوج کی تقسیم کے بعد، برطانوی ہندوستانی فوج کے ایک افسربریگیڈیئر فرانسس اینگل(Francis Ingall) کو پاکستان ملٹری اکیڈمی کا پہلا کمانڈانٹ منتخب کیاگیا۔ انہوں نے عزم کیا کہ پی ایم اے کو سینڈہرسٹ (Sandhurst)کے قائم کردہ ماڈل کی بنیاد پر منظم کیاجائے گا۔ بریگیڈئر اینگل نے1950 تک کمانڈنٹ کے طور پر PMAمیں اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔جبکہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے میجر جنرل شوکت علی شاہ وہ پہلے آفیسر تھے جو1957 سے1959 تک بطورِ کمانڈانٹ خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔
پہلا پی ایم اے لانگ کورس
یاد رہے کہ جنوری 1948 میں دو سو آٹھ کیڈٹس نے پی ایم اے میں اپنی تربیت کا آغاز کیا۔ 4 فروری 1950 کو پہلے پی ایم اے لانگ کورس سے 62 آفیسرز نے کمیشن حاصل کیا جس میں جی سی راجہ عزیز بھٹی بھی شامل تھے ۔ انہوںنے میجر کی حیثیت سے1965 کی جنگ میں 10 ستمبر 1965 کو برکی سیکٹر لاہور میں شہادت حاصل کی۔ انہیں بعد از شہادت نشان حیدر سے بھی نوازا گیا۔ حال ہی میں پی ایم اے میں ایک ٹریننگ کمپنی کا نام بھی ''عزیز بھٹی'' کے نام پر رکھا گیا ہے۔
پہلی اعزازی شمشیر
اعزازی شمشیر حاصل کرناپی ایم اے میں ہرزیرِ تربیت کیڈٹ کا خواب ہوتا ہے۔ یہ اعزازی شمشیر پہلی مرتبہ آئی ایم اے (انڈین ملٹری اکیڈمی) /پی ایم اے (پاکستان ملٹری اکیڈمی)کا پہلا گریجویشن کورس کرنے والے بٹالین سینیئر انڈر آفیسر صادق الرشیدمحمدعباسی نے 1948 میں خواجہ ناظم الدین کی طرف سے حاصل کی جبکہ پی ایم اے کے پہلے لانگ کورس کی پہلی اعزازی شمشیر(Sword of Honour) حاصل کرنے والے جنٹلمین کیڈٹ راجہ عزیز بھٹی تھے، جنہوںنے اپنی اعلیٰ کارکردگی کے باعث پی ایم اے کی پہلی اعزازی شمشیر کے ساتھ ساتھ نارمن گولڈمیڈل بھی حاصل کیا۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی کو اپنے سینکڑوں گریجویٹس پر بہت فخر ہے جنہوں نے 1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگوں سمیت دیگر معرکوں میں بہادری کے جوہر دکھائے۔ ان میں سے چار کو نشان حیدر( سب سے بڑا بہادری کا اعزاز) تین ہلالِ جرأت، ایک سو ستتر ستارہ جرأت کے علاوہ بہادری کے لاتعداد اعزازات سے نوازا گیا ہے۔ اس کے طلباء نے آزمائش کے ہر لمحے میں خود کو درست ثابت کیا ہے۔ انہوں نے قومی دفاع سے لے کر قومی ترقی تک اور خطرناک حالات میں بڑے پیمانے پر ریلیف سے لے کر قومی تعمیر نو تک وسیع اور مختلف کرداروں میں بے پناہ تعاون کیا ہے۔
پی ایم اے نے 1947 میں اپنے قیام کے بعد سے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران، کیمپس کی بہتری اور اس کے نصاب کو بہتر بنانے میں ہرممکن کوشش کی گئی ہے۔
تبصرے