ہر سال 23 مارچ کو یومِ پاکستان پریڈجسے نیشنل ڈے جوائنٹ سروسز پریڈ اور پاک ڈے پریڈ بھی کہا جاتا ہے، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میںمنعقدکی جاتی ہے۔ یہ سالانہ تقریب اور مسلح افواج کی وطنِ عزیزکے لیے ہر دم ہر آن تیار رہنے کے عزم کی عکاس ہے۔یومِ پاکستان کا آغاز دارالحکومت میں31توپوں اور صوبائی دارالحکومت میں21 توپوں کی سلامی سے کیا جاتا ہے۔ مزید برآں اہم سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم بھی لہرایاجاتا ہے۔
تاریخی پس منظر:
یومِ پاکستان پریڈ پہلی مرتبہ 1956 میں اس دن منعقد کی گئی جب پاکستان کو ''جمہوریہ'' ریاست قرار دیاگیا تھا۔اس پہلی پریڈ کا انعقاد اس وقت کے دارالحکومت کراچی میں کیا گیا جس میں صدرِ پاکستان سکندر علی مرزا مہمانِ خصوصی تھے، اس کے ساتھ دیگر بڑے شہروں میں اور فوجی چھائونیوں میں پریڈ کا انعقادبھی کیاگیا تھا۔ پاک فوج کے کمانڈر انچیف جنرل ایوب خان کواس دن راولپنڈی میں سلامی دی گئی تھی۔
یہ مرکزی پریڈ 1960 تک کراچی میں منعقد ہوتی رہی جبکہ 1961 میں باقاعدہ طور پر 'یومِ جمہوریہ' کو 'یومِ پاکستان' کا نام دیاگیا۔سنٹرل جوائنٹ سروسز پریڈ پہلی بار ڈھاکہ ریس کورس میں منعقد ہوئی جہاں صدر ایوب خان مہمانِ خصوصی تھے1963 میں فورٹرس سٹیڈیم لاہور میں مرکزی پریڈ کا انعقاد کیاگیا۔ 1964 سے1989 تک راولپنڈی میں یہ تقریب منعقد ہوتی رہی اور1990 سے یہ پریڈ تسلسل سے اسلام آباد میں جاری ہے۔
2008 میں ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے باعث ایک طویل مدت تک اس سلسلے کو منقطع کیاگیا تھا، مگر 7سال کے وقفے کے بعداور آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی کے بعد2015 سے اس کا دوبارہ انعقاد کیاگیا۔2020 میں عالمی وبائی مرض کووڈ 19 کے باعث ایک بار پھر سے یومِ پاکستان پریڈ کو ملتوی کیاگیا، جبکہ2021 میں خاص SOP,s کے تحت اور ویکسی نیشن کے باقاعدہ مکمل ہونے پر اس سلسلے کو بحال کیا گیا۔ رواں سال ملک میں ہونے والی سیلابی تباہ کاریوں اورغیر مستحکم معاشی صورت کو دیکھتے ہوئے حکومتِ پاکستان نے اس تقریب کو مخصوص پیمانے پر ایوانِ صدر میں منعقدکرنے کا اہتمام کیا ہے۔
یومِ پاکستان یا یومِ قرار دادِ پاکستان ہر سال ملک بھر میں عام تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج قراردادِ لاہوراور 1956کے آئین دونوں کی منظوری کا جشن منانے کے لیے اس شاندار پریڈ کا انعقاد کرتی ہیں۔ افواجِ پاکستان اس موقع پر اپنی طاقت اور صلاحیتوں کی جھلک دکھاتی ہیں۔اس دن پریڈ کے بعد ایوانِ صدر میں اعزازات اور تمغے دینے کی ایک تقریب بھی منعقد کی جاتی ہے جس میں جناب صدرِ مملکت اعزازات تقسیم کرتے ہیں۔ اسی دن کی مناسبت سے بانیِ پاکستان محمدعلی جناح اور محسنِ پاکستان علامہ اقبال کے مزارات پر بھی پھول چڑھائے جاتے ہیں۔
سٹرکچر آف پریڈ ڈے:
اس دن کی اہم خصوصیت مسلح افواج کی پریڈ اور سکیورٹی فورسز کے دستوں کا مارچ پاسٹ ہے، جبکہ لڑاکا طیاروں کے فضائی مظاہرے بھی اس تقریب کو خوب رونق بخشتے ہیں۔ مختلف صوبوں کی ثقافت کے مختلف پہلوئوں کی عکاسی کرنے والے فلوٹس بھی پریڈ کا ایک نمایاں پہلو ہیں۔
یومِ پاکستان کی پریڈ میں حصہ لینے والے دستوں میں پاکستان آرمی ، پاکستان نیوی، پاک فضائیہ ، فرنٹیئر کور، ناردرن لائٹ انفنٹری ، مجاہد فورس، اسلام آباد پولیس ، ٹرائی سروسز لیڈی آفیسر، ٹرائی سروسز آرمڈ فورس نرسنگ سروس، گرلز گائیڈ، بوائز سکائوٹس ، ٹرائی سروسز ایس ایس جی گروپ، آرمرڈ کور، آرٹلری ، آرمی ایئرڈیفنس، سگنلز، انجینئرز، آرمی سٹریٹجک فورس کمانڈ، کیمل بینڈاور پریذیڈنٹ باڈی گارڈ کے دستے شامل ہوتے ہیں۔ اس پریڈ کی قیادت ایک پریڈ کمانڈر کرتا ہے جو پاک آرمی کے بریگیڈیر رینک کا ایک آفیسر ہوتا ہے جو عام طور پر بریگیڈکمانڈریا سٹیشن کمانڈر ہوتا ہے۔ یومِ پاکستان پریڈ کی نگرانی صدرِ پاکستان اور وزیراعظم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ، آرمی چیف ، نیول چیف اور سربراہ پاک فضائیہ کے ساتھ ساتھ بہت سے غیر ملکی مہمانانِ گرامی بھی اس تقریب کو رونق بخشتے ہیں۔
23 مارچ 1940 کا دن وہ یاد گار دن ہے جب مسلمان حقیقی معنوں میں اپنی شناخت اور الگ مملکت بنانے کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوئے تھے، قائد کی غیر متزلزل قیادت اور آباؤ اجداد کی محنت اور نوجوانوں کے خون پسینے کی مرہونِ منت کے طفیل ہم اس آزاد فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کیحفاظت کریں اور اپنی آنے والی نسلوں کو ایسا پاکستان دے کر جائیںجو دن دُگنی اور رات چوگنی ترقی کرتا نظرآئے اور اس کے باسیوںکے لیے امن وسکون کا گہوارہ بنا رہے۔
یومِ پاکستان پریڈ کا سلسلہ اپنی روایات کے مطابق عرصہ دراز سے جاری ہے، مختلف ادوار میں ہونے والی پریڈ کی چند تصویری جھلکیاں
تبصرے