اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 08:02
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

ہلال اردو

قومی سکیورٹی ،گورننس اور حکمرانی

ستمبر 2023

پاکستان کی سیاست ، جمہوریت ،معیشت ،قومی سلامتی یا  سکیورٹی کی کامیابی ،ترقی وخوشحالی کی ایک بڑی کنجی اعلیٰ طرز و شفافیت پر مبنی حکمرانی کے نظام سے جڑی ہوئی ہے۔ دنیا میں جہاں جہاں مضبوط ریاستیں ہیں یا جہاں حکمرانی کے نظام میں شفافیت اور عوامی اعتماد کی جھلک دیکھنے کو ملتی ہے تو اس کی ایک بڑی وجہ اعلیٰ حکمرانی کا نظام ہوتا ہے۔ اچھی او ربہتر و شفاف حکمرانی کے نظام سے مراد ایسی حکمرانی جو عام آدمی کی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بناتی ہے اور لوگوں میں یہ اعتماد ہوتا ہے کہ یہاں پر حکمرانی کے نظام کا براہ راست تعلق ان کے روزمرہ کے مسائل کے حل کے ساتھ جڑا ہوا ہے ۔جہاں جہاں حکمرانی کا نظام عام لوگوں کی سیاسی ، سماجی، انتظامی، قانونی او رمعاشی اور فیصلہ سازی میں ان کی مؤثر شمولیت کے ساتھ جڑا ہوگا یا عام لوگوں میں حکمرانی کے نظام کی ملکیت ہوگی وہی نظام اپنی سیاسی ساکھ بھی قائم کرتا ہے ۔ اچھی حکمرانی سے جڑا نظام ریاست ، حکومت، اداروں او رشہریوں کے درمیا ن موجود خلیج کو کم کرتا ہے او رلوگوں میں اس احسا س کو نمایاں کرتا ہے کہ ریاستی نظام ان کے ساتھ کھڑا ہے ۔



 اگر ہم اپنی موجودہ نیشنل سکیورٹی پالیسی کو دیکھیں جو ایک جامع دستاویز ہے ۔ اس دستاویز میں بھی ہمیں قومی سکیورٹی پالیسی او رحکمرانی کے نظام یعنی گورننس کے باہمی تعلق کا بیانیہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اسی دستاویز میں زور دیا گیا ہے کہ ہمیں قومی سلامتی اور سکیورٹی کو تحفظ دینے کے لیے گورننس کے نظام کی بہتری کے امکانات کو پیدا کرنا ہے او راسی کو بنیاد بنا کر عام طبقات کو تحفظ دینا ہے تاکہ لوگ خود کو عملاً مضبوط سمجھ سکیں۔


عمومی طور پر معاشرے کے کمزور او رمحروم طبقات جو سیاسی ، سماجی او رمعاشی طو رپر مستحکم نہیں ہوتے، ان کے لیے اچھی او رمنصفانہ حکمرانی سے جڑا نظام زیادہ اہمیت رکھتا ہے ۔ کیونکہ عام افراد کا انحصار ہی مشکل وقت میں اپنے حکمرانی کے نظام سے جڑا ہوتا ہے او ران کو یقین ہوتا ہے کہ ان کا نظام ا ن کے لیے ہر سطح پر انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے گا ۔جہاں جہاں حکمرانی کے نظام میں خامیاں ہونگی یا حکمرانی کے نظام کو ہم ایک مخصوص طاقت ور طبقات کے مفادات کے گرد گھومتا دیکھتے ہیں وہاں ہمیں حکمرانی کے بحران میں بداعتمادی او رمختلف نوعیت کے عملًا انتشار کے پہلوؤں کو دیکھنے کا موقع ملتا ہے ۔جب عمومی طو رپر یہاں قومی سلامتی یا قومی سکیورٹی پر توجہ دی جاتی ہے یا اس پر جو بھی بیانیہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس تجزیہ میں '' اعلی حکمرانی کے نظام '' کو ہی فوقیت دی جاتی ہے ۔کیونکہ قومی سکیورٹی او راچھی طرز حکمرانی کا ہمیں براہ راست تعلق دیکھنے کو ملتا ہے اور اس امر کو یقینی بنائے بغیر قومی سکیورٹی کو یقینی بنانا بھی ممکن نہیں ہوسکتا۔ 
ہمارے سامنے دو اہم قانونی یا سیاسی پہلو ہیں ۔ اول ہم نے 2010میں 18ویں ترمیم کی مدد سے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے لیے یہ حکمت عملی اختیا رکی کہ وفاق اپنے اختیارت صوبوں کو اور صوبے اپنے اختیارات ضلعی حکومتی نظام کو دیں گے۔ سیاسی ، انتظامی او رمالی سطح کے اختیارات کی منصفانہ تقسیم ہی وفاق، صوبوں اور ضلعو ں کے درمیان سیاسی ، سماجی او رمعاشی ہم آہنگی کو پیدا کرسکتی ہے ۔صوبائی خود مختاری کی بات بھی اسی صورت میں ممکن ہوسکتی ہے جب ہم صوبائی خود مختاری کو بنیاد بنا کر ضلعی خود مختاری پر توجہ دیں ۔1973کے آئین کو ہم دیکھیں توشق140-Aکے مطابق ہر صوبائی حکومت پابند ہے کہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں ایک مضبوط ، مربوط اور شفاف سمیت خود مختار مقامی حکومتوں کے نظام کو یقینی بنا کر ان کو سیاسی ، انتظامی او رمالی اختیارات دے۔یہ عمل صوبائی حکومتوں کے لیے سیاسی سمیت آئینی تقاضہ یا ذمہ داری بھی ہے۔ دوئم اگر ہم اپنی موجودہ نیشنل سکیورٹی پالیسی کو دیکھیں جو ایک جامع دستاویز ہے ۔ اس دستاویز میں بھی ہمیں قومی سکیورٹی پالیسی او رحکمرانی کے نظام یعنی گورننس کے باہمی تعلق کا بیانیہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ اسی دستاویز میں زور دیا گیا ہے کہ ہمیں قومی سلامتی اور سکیورٹی کو تحفظ دینے کے لیے گورننس کے نظام کی بہتری کے امکانات کو پیدا کرنا ہے اور اسی کو بنیاد بنا کر عام طبقات کو تحفظ دینا ہے تاکہ لوگ خود کو عملاً مضبوط سمجھ سکیں۔
دنیا بھر میں جو بھی حکمرانی کے تجربات ہورہے ہیں یا جن تجربات نے عملاً اچھے اور مثبت نتائج دیے ہیں ان میں ایک بڑا تجربہ ہمیں سیاسی سطح کے نظام میں Decenterlization and Devoluation کا عمل نظر آتا ہے ۔ اس عمل میں بنیادی کنجی کا بڑا انحصار ہمیں عملی سطح  پر '' خود مختار مقامی حکومتوں '' کے نظام سے جڑا نظر آتا ہے ۔ بدقسمتی سے ہمارے جمہوری نظام میں مقامی حکومتوں کے نظام کو زیادہ اہمیت نہیں دی گئی اور اسی بنیاد پر ہمیں اپنے سیاسی نظام میں مقامی حکومتوں کی عدم موجودگی یا عدم ترجیحات کا تسلسل نظر آتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہمارا مقامی جمہوری حکمرانی کا نظام غیر مؤثر بھی ہے اور اپنی افادیت بھی کھوچکا ہے ۔ مجموعی طور پر ہم مرکزیت کے نظام میں موجود ہیں او رہمارا کمزور سا یقین عدم مرکزیت کے نظام پر ہے۔ اختیارات کو ایک ہی سطح تک محدود کرنے یا اسے دیگر طبقات یا دیگر اداروں تک نہ لے جانے کی پالیسی نے بھی ہمارے حکمرانی کے نظام پر سوالیہ نشان کھڑے کردیے ہیں ۔ کیونکہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم مرکز اسلام آباد میں بیٹھ کر یا صوبائی ہیڈ کواٹر لاہور ، پشاور، کوئٹہ ، کراچی میں بیٹھ کر پورے ملک یا پورے صوبوں کے نظام کو شفافیت کی بنیاد پر چلاسکتے ہیں ۔اعلیٰ گورننس یا اعلیٰ حکمرانی کے جدید اصولوں یا دنیا میں ہونے والے اچھے تجربات سے ہم فائدہ اٹھانے کے لیے تیار نہیں اور اس میں بڑی رکاوٹ صوبائی حکومتیں ہیں جو سمجھتی ہے کہ مقامی حکمرانی یا سیاسی نظام میں مقامی حکومتوں کے نظام کو تیسری بااختیار حکومت کا درجہ دینے سے ان کی سیاسی طاقت مقامی سطح پر کم ہوگی ۔بنیادی طو رپر مقامی حکومتوں کا یہ نظام جہاں لوگوں کے مقامی اہم مسائل کا حل پیش کرے گا وہیں مقامی مسائل کی شفاف ترجیحات ، مقامی منصوبہ بندی سے جڑے فیصلوں یا مقامی سطح پر ہونے والے ترقیاتی عمل کی نگرانی و جوابدہی میں عام لوگوں کی شمولیت کو یقینی بنائے گا ۔اسی عمل سے مقامی سطح پر وسائل کی منصفانہ تقسیم کے فارمولے کو بھی اہمیت ملے گی او رلوگوں کا حکمرانی کے نظام پر اعتماد بڑھے گا۔یہی نظام اصولی طور پر وفاق اور صوبوں میں حکمرانی کے نظام کے سیاسی بوجھ کو بھی کم کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
ہمیں اچھی حکمرانی کے اصول کو اختیا ر کرتے ہوئے وفاق، صوبوں او راضلاع کے درمیان ایک تواز ن پر مبنی پالیسی درکار ہے جہاں سب ہی فریقین کا دائرہ کار واضح ہو اور ایک دوسرے سے مختلف ہو ۔ اسی طرح سے بیوروکریسی او رارکان اسمبلی میں موجود بداعتمادی کے ماحول کو ختم کرنا اور ایک دوسرے پر ایک دوسرے کی بالادستی کے مقابلے میں آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوگا۔عمومی طور پر وزیر اعظم ہوں یا وزیر اعلیٰ یا وفاقی و صوبائی وزرا سب ہی وہ کام کررہے ہیں جو مقامی حکومتوں کے نظام سے جڑا نظر آتا ہے ۔ جب تک ہم اپنی ترجیحات میں مقامی حکومتوں کے نظام کو شامل نہیں کریں گے حکمرانی کا بحران موجود رہے گا۔ ہمیں آگے کی طرف بڑھنا ہے اور دیکھنا ہے کہ دنیا نے عملاً کیسے حکمرانی کے بحران سے  مقابلہ کیا ہے او راسی کو بنیاد بنا کر ہمیں جدید حکمرانی کے نظام کو فوقیت دینا ہوگی ۔اس نظام کو فوقیت دیے بغیر ہم جو بھی پالیسیاں یا قانون سازی کرلیں ہمارے مسئلے کا حل نہیں ۔ ہمیں اپنے قومی مرض کی درست تشخیص کرنی ہے او راسی تشخیص کی بنیاد پر اپنی قومی سطح کی حکمرانی کے بحران سے نمٹنا بھی ہے ۔
یہ جو ہمیں قومی سطح پر انتشار، اتنہا پسندی ، دہشت گردی ،لاقانونیت ، ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنا او رلوگوں میں بڑی تیزی سے غصے اور نفرت کی سیاست کا سامنے آنا بنیادی طور پر ہمارے حکمرانی کے بحران سے جڑے معاملات ہیں ۔انتہا پسندی اور دہشت گردی یا ریاستی رٹ کو چیلنج اسی وقت کیا جاتا ہے جب لوگوں میں احساس محرومی کی سیاست غالب ہوتی ہے ۔ جب عام لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوںگے تو ان میں غصے اور نفرت کی سیاست یا ریاست سے بغاوت کا جذبہ پیدا ہونا فطری ہوتا ہے۔ جب لوگوں کے مقامی مسائل مقامی سطح پر حل ہورہے ہوںگے اور لوگوں کو سیاسی، سماجی ،قانونی او رمعاشی ترقی کے امکانات نظر آرہے ہوں گے او ر لوگ ان امکانات اور مواقعوں سے فائدہ اٹھارہے ہونگے تو وہ کیونکر انتہا پسندی یا پرتشدد رجحانات کے ساتھ خود کو جوڑیں گے ۔جب لوگوں کو اپنے ہی نظام میں انصاف اور ریلیف نہیں ملے گا تو اس کا خاص ردعمل ہمیں منفی بنیادوں پر ہی دیکھنے کو ملتا ہے ۔اعلیٰ گورننس میں سب سے مضبوط کنجی یا حکمت عملی ریاستی یا حکومتی سطح پر موجود ریگولیٹری اتھارٹیاں ہوتی ہیں۔ یہی اتھارٹیاں حکمرانی کے نظام کی شفاف نگرانی اور جوابدہی کو یقینی بناتی ہے او رانفرادی سطح پر کسی کو بھی کسی بھی سطح پر من مانی کی اجازت نہیں ہوتی ۔ جو لوگ بھی ریاستی یا حکومتی قوانین یا پالیسیوں یا اقدامات پر عملدرآمد سے گریز کریں گے تو ان کو ان ہی ریگولیٹ اتھارٹیوں کے سامنے جوابدہ ہونا ہوگا۔


جہاں جہاں حکمرانی کا نظام عام لوگوں کی سیاسی ، سماجی، انتظامی، قانونی او رمعاشی اور فیصلہ سازی میں ان کی مؤثر شمولیت کے ساتھ جڑا ہوگا یا عام لوگوں میں حکمرانی کے نظام کی ملکیت ہوگی وہی نظام اپنی سیاسی ساکھ بھی قائم کرتا ہے ۔ اچھی حکمرانی سے جڑا نظام ریاست ، حکومت، اداروں او رشہریوں کے درمیا ن موجود خلیج کو کم کرتا ہے او رلوگوں میں اس احسا س کو نمایاں کرتا ہے کہ ریاستی نظام ان کے ساتھ کھڑا ہے ۔


پاکستان کا قومی سکیورٹی کا بحران اگر سمجھنا ہے تو اس کا بھی ایک براہ راست تعلق گورننس کے نظام کی ناکامی یا عدم فعالیت سے جڑا ہوا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندی پر مبنی رجحانات میں اضافہ ہورہا ہے ۔اسی بنیاد پر قومی سطح پر سکیورٹی سے جڑے مسائل کو بھی ہم دیکھ رہے ہیں اور اس میں جو اضافہ ہورہا ہے وہ بھی سنگین مسئلہ ہے ۔اصولی طور پر اچھی حکمرانی یا گورننس کے نظام کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں سخت گیر اصلاحات کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔ لیکن اول تو ہم اصلاحات کے قائل ہی نہیں اور اگر کسی کے دباؤ میں اصلاحات کرتے بھی ہیں تو ا ن کی حیثیت نمائشی ہوتی ہے ۔پولیس ، بیوروکریسی ، ایف بی آر، سیاسی ، انتظامی بنیادوں پر عدم اصلاحات کی  پالیسی نے ہمارے قومی حکمرانی کے بحرا ن کو مشکل میں ڈال دیا ہے ۔جب ہمارا حکمرانی کے نظام میں نگرانی ، جوابدہی اور شفافیت سمیت احتسابی نظام نہیں ہوگا تو ہم اس مرض کا علاج بھی تلاش نہیں کرسکیںگے ۔ہم نے تو اپنے حکمرانی کے نظام سے عا م لوگوں کو مستحکم کرنا تھا مگر ہمارا نظام تو لوگوں کو کمزور کررہا ہے جو ہمیں سنجید گی سے غوروفکر کی دعوت دیتا ہے ۔مرکز سے لے کر صوبوں تک اور صوبو ں سے لے کر اضلاع تک ہمیں اپنے حکمرانی کے نظام میں موجود اضافی بوجھ سے جان چھڑانا ہوگی تاکہ معاملات کو زیادہ شفافیت کے ساتھ پرکھا اور دیکھا جاسکے ۔یہ جو ہمیں اپنے گورننس کے نظام میں پہلے سے موجود متبادل نظا م بنانے کا شوق ہے جن میں کمپنیوں او راتھارٹیوں کا قیام ہے وہ بھی مسائل کو حل کرنے کے بجائے اور زیادہ خرابی کو پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے ۔
قومی سکیورٹی کا علا ج ہمیں اوپر کے اقدامات کے بجائے نچلی سطح پر اپنے اقدامات او رمربوط نظام حکومت کے ساتھ جوڑ کر دیکھنا چاہیے کیونکہ جب تک مقامی سطح پر گورننس کے نظام کو شفاف نہیں بنایا جائے گا ہمارا اوپر کا نظام بھی اپنے مطلوبہ نتائج  نہیں دے سکے گا ۔ دہشت گردی ہو یا انتہاپسندی پر مبنی رجحانات ان سب کا علاج بھی مقامی نظام کے ساتھ جوڑ کر تلاش کیا جاسکتا ہے ۔لوگوں پر گورننس کا نظام زبردستی مسلط کرنے کے بجائے ان کو مشاورت کا حصہ بنایا جائے او رلوگو ں کی مؤثر شمولیت کی مدد سے حکومت پر لوگوں کی ملکیت کے احسا س کو بڑھانا ہوگا تاکہ ہم آگے کی طرف بڑھ سکیں ۔ ہمیں ایک مضبوط ، مربوط ، شفاف او رجدیدیت کی بنیاد پر اپنے حکمرانی کے نظام کی اصلاح بھی کرنی ہے اور سخت گیر اقدامات یا غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات کی مدد سے عملاً ایک نئے انتظامی ، سیاسی فریم ورک کی ضرورت ہے ۔تمام سیاسی ، انتظامی اور قانونی فریقین کو مل بیٹھ کر موجودہ حکمرانی کے بحران کا تجزیہ او راس کی مدد سے مستقبل میں ان سے نمٹنے کا علاج تلاش کرنا ہے ۔کیونکہ موجودہ گورننس کا نظام اپنی مدت پوری کرچکا ہے اور اس پر خود کو قائم رکھنے یا بضد رہنے کا مطلب ہم حکمرانی کے معاملات کی درستی میں آگے بڑھنے کے لیے تیار نہیں ۔اس لیے اب بھی وقت ہے کہ قومی سکیورٹی ، سلامتی اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں گورننس کے نظام میں Out of Box سوچ کر مسئلے کا حل تلاش کرنا ہے۔ ||


مضمون نگار معروف تجزیہ نگار اور متعدد کتابوں کے مصنف ہیں ۔ ایک معروف روزنامہ میں کالم بھی لکھتے ہیں۔
[email protected]