اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 07:46
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

ہلال اردو

زرعی انقلاب کی ضرورت

اگست 2023

اس اگست میں پاکستان نے اپنی آزادی کے 76 سال مکمل کرلیے ہیں ۔ اس دوران اس ملک کی تاریخ میں جہاں اندرونی بیرونی سازشوں کی کہانیاں صفحے صفحے پربکھری ہوئی ہیں وہیں اس ملک نے تاریخ کے بدترین سیلاب، زلزلوں اوردیگر قدرتی آفتوں کا سامنا کیا ہے۔ پاکستان دنیا میں ان ممالک میں شامل ہوگیا جن کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے ۔ ایک طرف تو یہ چیلینج ہے تو دوسری طرف ایک اور چیلینج ہے وہ ہے مسلسل بڑھتی آبادی۔ پاکستان دنیا کا چھٹا سب سے زیادہ آبادی رکھنے والا ملک بن گیا ہے۔ قومی ادارہ شماریات  کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 18 لاکھ31 ہزار19 ہوگئی ہے۔ یہ  بڑھتی ہوئی آبادی خطرے کی گھنٹی ہے جس کی ضروریات  ملک کے  محدود قدرتی وسائل میں پورا کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے۔ ایک طرف ضروریات دوسری طرف معاشی سنگینی ہمیں بدترین بحران سے دوچار کرسکتی ہے۔ 



ایک زرعی ملک  جسے قدرت نے ہر طرح کے پیداواری وسائل عطا کر رکھے ہیں، اگر سال میں آٹھ دس ارب ڈالر صرف خوراک کی درآمد پر خرچ کرتا ہو تو تشویش جائز ہے۔ اس سلسلے میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی خصوصی دلچسپی قابلِ تحسین اور باعثِ امید ہے۔ یہ کوششیں جاری رہیں تو بہت جلد ہمارا ملک اس منزل تک پہنچ سکتا ہے جسے زرعی انقلاب کہتے ہیں۔


 گلوبل ہنگر انڈیکس 2022کے مطابق پاکستان 121ممالک میں99 ویں نمبر پر موجود ہے۔ FAO، WFP، UNICEF، WHO اور IFAD کی 2019 کی مشترکہ طور پر شائع شدہ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی 20.3 فیصد آبادی غذائی قلت /غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ اور اس کے انسانی ہمدردی شراکت داروں کی جانب سے تیار کردہ ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کو تقریبا ًایک سال گزرنے کے باوجود پاکستان کو اس وقت شدید عذائی بحران کا سامنا ہے.
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ زرعی شعبہ پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ یہ شعبہ چالیس فیصد افرادی قوت کو روزگار فراہم کرتا ہے ۔ جبکہ  لگ بھگ 25کروڑ کے قریب آبادی کی خوراک کی ضرویارت کے لیے بھی اسی شعبہ پر  ہم انحصار کرتے ہیں ۔ زراعت کے شعبے کو حکومتی سرپرستی مایوس کن حد تک کم ہے۔ دور جدید  میں زراعت سمیت کسی پیداواری شعبے کی ترقی ٹیکنالوجی  پر انحصار کرتی ہے لیکن ہمارے کاشتکار آج بھی  قدیم دور کے پیداواری طریقہ کار اور آلات کے محتاج ہیں ۔ ان کے پاس جدید زرعی مشینری تک رسائی یا اسے خریدنے کی استطاعت نہیں ہے ۔  
جبکہ کمرشل بینکوں  کے زرعی شعبے کے لیے قرضہ جات مارکیٹ ریٹ پر اور سٹیٹ بینک کی نافذ کردہ بلند ترین شرحِ سود کے ساتھ غریب کسان کے لیے ناممکن ہیں۔ 
پاکستان میں  زراعت کو موسمیاتی تبدیلیوں کی صورت میں بھی غیر معمولی چیلنجز کا سامنا ہے۔ گزشتہ سال کے سیلاب  اس کی مثال ہیں۔ ان سیلابوں سے ہونے والے کل نقصان کا نصف کے قریب زرعی شعبے کا تھا۔ جو کاشتکار قرض لے کر فصل کاشت کرتا ہے اور خدانخواستہ وہ فصل بارشوں ،ژالہ باری یا دوسری انتہائی صورت میں خشک سالی کا نشانہ بن کر برباد ہو جائے تو اس متاثرہ کاشتکار کے لیے عمر بھر معاشی طور پہ کمر سیدھی کرنا ممکن نہیں رہتا۔ جبکہ ہمارے کاشتکار کو جدید کاشتکاری کے علمی اور تربیتی مواقع بھی میسر نہیں جس کے نتیجے میں پیداواری صلاحیتوں میں ترقی یافتہ ممالک کا کیا تذکرہ ہم تو اس خطے کے اکثر ممالک کے ہم پلہ بھی نہیں۔ حالانکہ ہمارے ملک میں جو نہری نظام ہے اسے دنیا کا بہترین نظام مانا جاتا ہے ۔زیر زمین پانی بھی حسبِ ضرورت دستیاب رہتا ہے اور سال کے چار موسم ہر طرح کی فصلیں کاشت کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں مگر ان وسائل سے فائدہ اٹھانے کی صلاحیت تشویشناک حد تک کم ہے۔ ایک زرعی ملک  جسے قدرت نے ہر طرح کے پیداواری وسائل عطا کر رکھے ہیں، اگر سال میں آٹھ دس ارب ڈالر صرف خوراک کی درآمد پر خرچ کرتا ہو تو تشویش جائز ہے۔ اس سلسلے میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی خصوصی دلچسپی قابلِ تحسین اور باعثِ امید ہے۔ یہ کوششیں جاری رہیں تو بہت جلد ہمارا ملک اس منزل تک پہنچ سکتا ہے جسے زرعی انقلاب کہتے ہیں۔ 60 کی دہائی میں پاکستان یہ معرکہ سر کر چکا ہے جب گندم اور دیگر فصلوں کی کاشتکاری کے لیے جدید وسائل متعارف کروائے گئے۔ آج پھر ہم اسی دو راہے پر ہیں ترقی کا سفر زرعی شعبے کی ترقی کا متقاضی ہے کہ یہ شعبہ متعدد شعبوں کو قوتِ متحرکہ فراہم کر سکتا ہے۔
1960 کی دہائی کے 'سبز انقلاب' نے زرعی ترقی کو دیکھا۔ ایوب حکومت نے زمینی اصلاحات متعارف کرائیں جس میں انفرادی ملکیت  پر زیادہ سے زیادہ کی حد لگا دی گئی، ملک میں پہلی زرعی یونیورسٹی قائم کی گئی، ٹریکٹروں کی درآمد کے لیے لبرل سبسڈی کی پیشکش کی گئی، اور سندھ طاس معاہدے کے نتیجے میں پانی کی کمی پر قابو پانے کے لیے ٹیوب ویل لگائے گئے۔ .
  ساٹھ کی دہائی کے دوران اوسط سالانہ شرح نمو 5.07فیصد تھی۔ 1970 کی دہائی میں شرح نمو 2.37 فیصد تک گر گئی جب حکومت کے قومی  پروگرام نے اہم زرعی مصنوعات کی پیداوار اور تقسیم کو اپنے پاس رکھا۔
زرعی شعبے میں چینی حکمت عملی
 چینی فوج کی زرعی اور سائیڈ لائن پیداوار کی شاندار روایت ہے۔ حالیہ برسوں میں، بیرون ملک تعینات چینی امن دستوں نے سبزیوں کے باغات لگانے کے لیے اپنے کیمپوں کے اندر بے کار زمین کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا ہے۔ اپنے فارغ وقت میں وہ مختلف سبزیاں کاشت کرتے ہیں۔ اس مشق نے نہ صرف غذائیت سے بھرپور خوراک فراہم کر کے غذائی تحفظ کو بڑھایا ہے بلکہ اس نے بیرون ملک تعیناتی کے دوران چینی امن فوجیوں کے فراغت کے وقت اور ان کی مجموعی فلاح و بہبود کو بھی نمایاں طور پر تقویت بخشی ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ  امن مشن کی مدت کے دوران چینی فوج نے اپنی امن فوج کے لیے ایک تربیتی سیشن کا اہتمام کیا ہے، جس کا مقصد انہیں سبزیوں کی کاشت کی ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنا، ان کی سائنسی پودے لگانے اور انتظامی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانا، اور تازہ سبزیوں کی ہنگامی پیداوار کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔ یہ اقدام مقامی حالات کی بنیاد پر فوجی نان سٹیپل فوڈ سپلائی کی ضمانت دینے میں مثبت کردار ادا کرے گا۔
 خوراک کے حوالے سے ایک بڑی حد تک خود کفیل ہونے کے باوجود، پاکستان میں صرف 63.1% گھرانے ''خوراک کے حوالے سے محفوظ''ہیں۔ پاکستان میں زرعی درآمدات سالانہ 8 بلین ڈالر سے زیادہ ہیں۔ صرف 28% قابل کاشت زمین سیراب ہونے کے ساتھ، زرعی شعبے میں غیر استعمال شدہ زمین کو استعمال میں لانے کی صلاحیت موجود ہے۔ ملک کی 42.3% افرادی قوت زراعت میں مصروف ہے اور آبادی کا ایک بڑا حصہ زراعت سے متعلقہ سرگرمیوں پرانحصار کرتا ہے۔ پاکستان میں بڑے پیمانے پر بنجر یا نیم بنجر زمینیں ہیں، جن میں 20 ملین ایکڑ قابل کاشت بنجر زمین ہے جسے کاشت کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ صرف پنجاب میں 3.8 ملین ایکڑ بنجر/غیر زرعی زمین ہے۔ گندم کی پیداوار میں 4.5 من فی ایکڑ اضافہ کرکے پاکستان 40 لاکھ ٹن اضافی گندم حاصل کرسکتا ہے، جس کی مالیت تقریباً دو ارب ڈالر ہے۔وسائل کا صحیح استعمال پاکستان کو خود کفالت حاصل کرنے اور زرعی اجناس کا برآمد کنندہ بننے کے قابل بنا سکتا ہے۔
زراعت کے شعبے میں اتار چڑھائو والی پالیسیاں
لیموں اور دودھ کی نمایاں پیداوار ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی مارکیٹ میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کی موجودگی کے باوجود، ہم اپنی زرعی پیداوار سے حاصل شدہ پروسیس شدہ یا ویلیو ایڈڈ ضمنی مصنوعات برآمد کرنے کے لیے ان عوامل کو مؤثر طریقے سے استعمال کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پاکستان کے زرعی شعبے کی موجودہ صورتحال کی وجہ پالیسی سازوں کی بے حسی، اداروں کے فریم ورک کی کمی، غیر متوقع سرکاری پالیسیاں، ڈونر ایجنسیوں کا غیر ضروری دبائو اور نجکاری کے اثرات ہیں۔سعودی عرب پاکستان کے زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پاکستان کی انفارمیشن ٹیکنالوجی، زراعت اور کان کنی کے شعبوں میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔ سعودی عرب سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے 24 بلین ڈالر کے فنڈز طے کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے تین شعبوں میں مواقع تلاش کرنے کے لیے 22 بلین ڈالر کے فنڈز مختص کیے ہیں۔
موسم کے مطابق پھلوں  اور سبزیوں کے بیج کی فراہمی
 پاکستان کے کاشتکار 63 فیصد بیج گھریلو جبکہ 37 فیصد موسمی  پھلوں  اور سبزیوں کے بیج کا استعمال کرتے ہیں، صرف 8 فیصد بیج ہائبرڈ ہے اور بقیہ 92% بیج مصنوعی ہے جس کی پیداوار کم ہوتی ہے، کیونکہ ان کی موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے نشوونما نہیں ہوپاتی ہے، فصل کے لحاظ سے  بیجوں کو ضرورت کے مطابق درجہ بدرجہ بیان کیا گیا ہے۔
 زراعت میں چین، مصر اور برازیل کی کامیابی: 
چین کے علاقے سنکیانگ میں کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کور کے ذریعے لاکھوں ایکڑ اراضی کو زرخیز کیا گیا ہے، جس کی بدولت چین چالیس فی صد کپاس کی پیداوار یہاں سے کر رہا ہے۔
 برازیل میں، ایمبراپا (برازیلین ایگریکلچرل ریسرچ کارپوریشن)نے اپنی ناقابلِ کاشت اراضی کو دوگنا کرکے زرعی پیداوارمیں چھ گنا اضافہ کیا، ملک کے زرعی شعبے کو تقویت دی۔ برازیل جس کی 87.3 بلین ڈالر کی کل برآمدی آمدنی ہے، یہ ملک اپنی زرعی پیداوار جیسے کہ سویا بین، مکئی، کپاس،گنا، ایتھنول جیسی فائدہ مند کاشت کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ برازیل اب بین الاقوامی منڈیوں میں امریکہ کا ایک اہم زرعی حریف ہے۔ مصرمیں جاری  فوجی اسٹیئرنگ پروجیکٹ کا مقصد 600,000 ایکڑ رقبے پر کاشتکاری کرنا ہے۔ ریاست اس منصوبے کے تحت 2.5 ملین  کھجوروں کی کاشت کرنا چاہتی ہے۔مصر 217,700 ایکڑ زرعی اراضی پر کاشتکاری کرکے سالانہ تقریباً 550,000 ٹن گندم حاصل کرتا ہے۔
پاکستان میں مستقبل کی زرعی صلاحیت :
 پاکستان کے پاس صوبہ پنجاب میں  تھل اور چولستان کے علاقوں میں ایک ملین ایکڑ، صوبہ سندھ میں  تھر سمیت دیگر ریگستانی علاقوں میں 0.3 ملین ایکڑ، بلوچستان میں کیچ، خضدار اور جعفر آباد / سبی کے میدان میں 0.7 ملین ایکڑ اراضی کو نئی ٹیکنالوجی کی بدولت قابل کاشت بنایا جاسکتا ہے 
مویشیوں کی پیداوار اور برآمدی صلاحیت:
 پاکستان میں مویشی، بھینس، بھیڑ، بکری اور اونٹ کے 220 ملین کی وافر تعداد موجود ہے۔ پاکستان کے پاس 5.5 ملین ٹن گوشت کی پیداوار کی صلاحیت ہے جس میں پولٹری بھی شامل ہے جس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔پاکستان کے پاس 55 ملین ٹن کی کھپت کے ساتھ 68 ملین ٹن کی ممکنہ پیداوار کی صلاحیت ہے، وطن عزیز 13 ملین ٹن دودھ ویلیو ایڈیشن کے تحت زرمبادلہ میں اضافے میں  مدد دے سکتا ہے۔
 امید افزا بات یہ ہے کہ چھوٹے حصوں کو 6 ماہ میں 2,500 ایکڑ کے بڑے فارم میں تبدیل کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت اس اراضی پرجدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاکر کاشتکاری کو فروغ دیا جائے گا، اس کے علاوہ اس حکمت عملی میں انفراسٹرکچر اورگودام کے فعال کردار کے لیے ورکشاپس کا انعقاد شامل ہے۔  
موسمی تبدیلیوں کے خدشے کی وجہ سے خوراک کی حفاظت کو یقینی بنانا اور برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ میں بہتری لانا بے حد ضروری ہے، جس کی بدولت ہم پاکستان کو سرسبز اورزرخیز ریاست بنا سکتے ہیں۔ ||


مضمون نگار معروف صحافی اور تجزیہ کار ہیں۔
[email protected]