ایف سی بلوچستان کے زیرِ اہتمام ایس او ایس ویلج کے بچوں کی زندگی اور تربیت سے متعلق صبا نورین کی ایک تحریر
زندگی اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی بہت بڑی نعمت ہے۔ زندگی میں کچھ لمحات ایسے آتے ہیں جب آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ اپنے خونی رشتوں اور پیاروں کے درمیان کتنی خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں۔
میں نے جب آنکھ کھولی تو میرے سگے رشتے میرے ماں، باپ، بہن ، بھائی سب میرے پاس تھے او ر ایسے ماحول میں پرورش پائی جہاں منہ سے نکلی ہر بات فوراً پوری ہوجاتی تھی۔ باہر کی دنیا کا احساس تک نہیں ہوتا تھا کہ جن لوگوں کے اپنے ان کے ساتھ نہیں ہوتے وہ کیسے زندگی گزارتے ہوںگے۔ ہم روز اخبارات پڑھ کر یا خبروںمیں سُن تو لیتے ہیں کہ ہمارے ارد گرد بنے ٹرسٹ سینٹر میں فلاں کیسے پہنچا، کیسے گزارا کررہا ہے۔ وہ لوگ ایسی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں کہ بظاہرتو لگتا کہ سب ٹھیک ہے ،رہنے کو جگہ میسر ہے، کھانے کو اچھا مل رہا ہے اور پہننے کو اچھے کپڑے بھی مل رہے ہیں لیکن جب آپ ان کے قریب جائیں تو پتہ چلتا کہ وہ اندر سے کتنے ٹوٹے ہوئے لوگ ہیں۔ جن کی اپنی مرضی کی کوئی زندگی نہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ میں آپ کو بتانے جار ہی ہوں جب مجھے کچھ ایسے ہی لوگوں سے ملنے کا موقع ملا۔ کچھ عرصہ پہلے میرے شوہر کی پوسٹنگ کوئٹہ ایف سی میں ہوئی۔ ایف سی میں آپ سول لوگوں سے ملتے ہیں۔ اسی وجہ سے عید کے موقع پر میرا ایک ٹرسٹ سینٹر جانا ہوا۔ یہاں آپ کو ایک بہت اہم بات بتاتی چلوں کہ میں اس معاملے میں فوج کی بہت شکر گزار ہوں جس کی وجہ سے میرا وہاںجانا ہوا۔ فوج کا یہاں بہت اہم کردار رہا ہے۔ پاک فوج نہ صرف اپنے جوانوں بلکہ اپنے اردگردکے لوگوں کا بھی بہت زیادہ خیال رکھتی ہے۔ ایسے لوگ جو ٹرسٹ سینٹر میں رہ رہے ہوتے ہیں فوج اس میں اپنا اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ میری آنکھوں دیکھا واقعہ ہے جب میں اپنے سینئرز کے ساتھ عید کے موقع پر بچوں کو عیدی دینے گئی تھی۔ ایس او ایس ویلج پاک آرمی کی طرف سے ایف سی بلوچستان کے (نارتھ) کی زیرِ نگرانی چل رہا ہے مگر جہاں پر ہر مہینے کے شروع میں راشن، کپڑے اور روزمرہ ضرورت کا سامان پہنچایاجاتا ہے۔
ایف سی بلوچستان (نارتھ) کی طرف سے کمانڈنٹ چلتن رائفلز بریگیڈیئر غضنفر اقبال جھکڑ اس ڈیوٹی پر مامور تھے اور بچوںکی بروقت امداد کو یقینی بناتے تھے۔ مجھے عید کے موقع پر مسز بریگیڈیئر غضنفر اقبال جھکڑ جو کہ سکول کی ایڈمن کو اسسٹ کرنے کے ساتھ کوآرڈینیٹر کے بھی فرائض انجام دے رہی تھیں، کے ساتھ عید کے موقع پر بچوں میں عید تقسیم کرنے کا موقع ملا،۔ بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے عزم میں پاک فوج ملکی سرحدوں کے ساتھ فلاحی کاموں اور یتیموں کا خیال رکھنے میں، اس ادارے کو چلانے میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔بچوں کو سکول آنے، لے جانے اور اس کے علاوہ ہفتہ وار بازار اور دیگر جگہوں پر لے جانے لے آنے کے لیے بسوں کی سہولت میسر کی گئی ہے۔
پاک فوج پڑھائی میں اچھا معیار رکھنے والے طلباء کو اندرون ملک اوربیرون ملک سکالر شپ مہیا کررہی ہے جوکہ دیگر این جی اوز کے اشتراک سے ممکن ہوتا ہے بہت سے فارغ التحصیل طلباء اور طالبات پاکستان میں اچھے عہدوں پر فائز ہیں اور ملک و قوم کی خدمت میں مصروف ہیں۔
یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جن کا خیال رکھ کر ہم اُن کی خوشیاں بڑھا دیتے ہیں۔ لیکن میرے لیے وہ دن وہ لمحات ایسے تھے جیسے میں کسی تپتی دھوپ میں کھڑی کسی سایہ دار درخت یا ہوا کے جھونکے کا انتظار کررہی ہوں۔ ان بچوں کے چہروں کی خوشی کے پیچھے لپٹی محرومی کو دیکھ سکتی تھی۔ اُن کے چہروں کو پڑھ سکتی تھی۔ بہت معصوم چھوٹی چھوٹی بچیوں کو اپنے ماں باپ تک کا نہیں پتہ تھا۔ وہاں کوئی کسی کا خونی رشتہ تو نہیں تھا مگر سب مل کر ایسے رہتے تھے جیسے ایک دوسرے کا دکھ بانٹنے آئے ہوں۔
ایک ہی بلڈنگ میں چھوٹے چھوٹے کمرے بنے تھے۔ ہر کمرے کو ایک فیملی کے لیے مختص کیا گیا تھا۔جہاں نہ ماں آپ کی نہ بہن آپ کی، بس ایک احساس کا رشتہ تھا ۔ جہاں ماں سے لے کربیٹی تک سب کے اپنے دکھ تھے مگر وہ سانجھے دکھ تھے۔ ہر ماں کی اپنی ایک داستان تھی تو ہر بیٹی کی اپنی ایک کہانی تھی۔ کسی کے ماں باپ مر گئے تھے تو بھائیوں نے جائیداد کے لیے گھر سے نکال دیا۔ کسی کے شوہر اور سسرال والوں نے ظلم کر کے گھر سے نکال دیا اور کچھ چھوٹے بچے، بچیاں ایسی جن کو اپنے ماں باپ کا پتہ تک نہیں۔ جن کی مائیں اُن کو پیدا کر کے کسی کچرا دان میں پھینک گئی ہوںگی۔ سب کی الگ الگ داستان تھی ۔چھوٹی بچیاں جب پیار سے میرے قریب آئیں تو جیسے میرے جسم سے جان نکل رہی ہو۔ میں اپنے آپ پر کنٹرول نہ رکھ پائی اور اُن کو اپنی گود میں لے کر زاروقطار رونے لگی۔ یہ وہ احساس تھا جو میں کبھی اپنے اندر سے نکال نہیں سکی۔
میرا دل کرتا ہے کہ میں روزانہ ان کے پاس جاکر بیٹھوں ،ان سے باتیں کروں اور وہ سب بھی ہمارا اسی طرح انتظار کرتے ہیں کہ کوئی ہمارے پاس آکر بیٹھے تاکہ وہ اپنا دل کھول کر دکھائیں۔آپ سب کے قریب جہاں جہاں ایسے سینٹرز بنے ہیں وہاں جائیں ان لوگوں سے ملیں، اُن کو ہماری ضرور ت ہے اور میں اس سب میں پاک فوج کی دل سے مشکور ہوں جس کی وجہ سے مجھے وہاں جاکر یہ سب محسوس کرنے کا موقع ملا۔ اپنا اور اپنے ارد گرد لوگوں کی خوشیوں کاخیال رکھیں اور اپنے رب کا شکر ادا کریں کہ آپ اپنے والدین اوربہن بھائیوں کے ساتھ ایک مکمل زندگی گزار رہے ہیں۔
اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین ||
تبصرے