قومی سا لمیت ، مفادات ، خوشحالی اور استحکام کسی بھی ملک کی خودمختاری کا ضامن ہوتی ہیں۔ تمام بیرونی و اندرونی معاملات میں حکومت کی اولین ترجیح اس کی ریاستی خودمختاری کو برقرار رکھنا ہے اور اس کا حصو ل صرف آزادی سے ہی ممکن ہے۔جس ملک میں عوام نے اپنے قومی مفادات کو پس پشت ڈالا اور ذاتی مفادات کو مدنظر رکھا تو اس کی سا لمیت کو بیرونی مداخلت نے تارتار کر دیا۔
ملک کے استحکام و ریاستی خود مختاری اور ہائبر ڈ وارفیئر کو بنیاد بنا کر اگر حالیہ صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو حقیقت عیاں ہوتی ہے اور اس کی پیچیدگیوں کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔ بیان کردہ تمام تھیوریز کی روشنی میں ملک میں سیاسی بحران اور معیشت میں روز بروز جھکائو کی صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیرونی مداخلت نے اپنا فعال کردار ادا کرتے ہوئے قومی کمزوریوں کونمایاں کیا، اختلاف کا بیج بویااور ہر ممکن کوشش کر کے ملک میں غیریقینی کی فضاء پید ا کی۔
پاکستانی، بحیثیت قوم اپنے جذبے ، طاقت اور رواداری سے پہچانے جاتے ہے۔ ایک جوہری ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ دفاعی اعتبار سے پاکستان دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے مدمقابل ہے ۔کثیرالثقافتی اور قدرتی وسائل سے بھرپور ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے دنیا میں ترقی یافتہ ممالک کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔لیکن دوسری طرف اقتصادی بحران ، سیاسی بحران اور اب اخلاقی بحران کا بھی شکارہوتا جا رہاہے ۔ ماضی میں احتجاجی مظاہرے ہردورِ حکومت میں منظرعام پر آتے رہے ہیں۔ مگر حالیہ سیاسی احتجاجی صورت حال نے قوم کو دوراہے پہ لا کر کھڑا کر دیا ہے جو اس با ت کی طرف توجہ دلاتا ہے کہ ملک میںجنگ کی ایک نئی نوعیت کا آغاز ہوگیا ہے جو ہائبرڈوار فیئر(Hybrid Warfare) کے تباہ کن پہلوئوں کی صورت میں نظر آرہا ہے۔ اس ضمن میں لازم ہے کہ اس کا تنقیدی جائزہ لیا جائے اور ایسے پہلوئوں پر بحث کی جائے جو ایسی صورت حال پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
ہائبرڈ وارفیئرایک کثیر الجہتی جنگ ہے جس میں روایتی دفاعی حربوں کے ساتھ ساتھ غیرروایتی حکمت عملیاںمثلاً سائبروارفیئر،جدید ٹیکناجی کا استعمال، جعلی اور غلط معلومات پر مبنی سماجی و معاشرتی مہمات ،سیاسی وارفیئراور سماجی دھوکہ دہی پر مبنی سرگرمیاں شامل ہیں۔ 2011میں NATOنے ہائبرڈ وار فیئر کی یوں تعریف کی ہے کہ ہائبرڈ خطرات، ایک دسیع پیمانے پر ظاہری و خفیہ ملٹری، پیراملٹری اور سویلین اقدامات کو انتہائی مربوط اور منظم انداز میں استعمال کرنے کا نام ہے۔دورحاضر میں اسے 5th جنریشن وار کے نا م سے بھی جانا جاتا ہے ۔ یہ ایسی غیر متحرک جنگ ہے جس میں حملہ آور کھلے عام سامنے نہیں آتا اور براہ راست تمام تر سرگرمیوں میں آنکھوں سے اوجھل ہوتا ہے۔ اس جدید وار فیئر کے بارے میں جاننے کے لیے اس کے مقاصد سے آگاہ ہونا ضروری ہے جو اس کے بنیادی فریم ورک کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ہائبرڈ وارفیئر کے مقاصد درج ذیل ہیں :
ملک کو غیر مستحکم کرنا، ملک کو ہر لحاظ سے کمزور کرنا، ملک کے دفاعی عمل میں خلل پیداکرنا،
ملک کی سیاسی فیصلہ سازی کے عمل پرا ثرانداز ہونا، ملک کی قوم میں پھوٹ پیدا کر کے گروہوں میں تقسیم کرنا، ملک کے بین الاقوامی معاملات کو کمزور کرنا، ملک کو بین الاقوامی کمیونٹی سے الگ کرنا۔
ان مقاصد سے اس کی نو عیت کا انداز لگایا جا سکتا ہے جو کسی بھی ملک کی آزادی کو ختم کر کے ایک دوسرے پر انحصار کرنے والی ریاست میں تبدیل کر دیتی ہے یا پھر علاقائی ریاستوں میں تقسیم کر دیتی ہے۔ ریاست کو اتنا کمزور کر دیا جاتا ہے کہ کسی بھی حملے کی صورت میں چاہے وہ اندرونی ہو یا بیرونی، اپنے دفاع کے قابل نہیں رہتی۔
ہائبر ڈ وار فیئر کی شدت اور پیچیدگیوں کے بار ے میں جانتے ہوئے دنیا میں سکالرز اور محقیقن نے مختلف تھیوریز پیش کی ہیں۔ ان میں سے مشہورو معروف کا مختصر ذکرقارئین کے لیے حاضرہے۔
بلینڈڈ تھریٹ تھیوری: (Blended Threat)
اس تھیوری میں ہائبرڈ ایک روایتی اور غیر روایتی ملٹر ی اہلیت اور حکمت عملی کا مجموعہ ہے جس میں مختلف عناصر کا اطلاق اس نظریہ سے کیا جاتا ہے کہ ملکی کمزوریوں کو واضح کیا جائے اور اسٹرٹیجک مقاصد کو کامیابی سے حاصل کیا جا سکے۔
2014 ء میں روس کا کریمیا پر قابض ہو نا اس تھیوری کے زیر اثر تھا۔ نا معلوم مسلح افواج نے بڑے پیمانے پر کریمیا کے اہم مقامات پر قبضہ کرنا شروع کر دیا۔ روس وقتی طور پر اپنے مقاصد کو حاصل کر سکا مگر ساتھ ہی بین الاقومی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ۔دوسرے ملکوں کی مذمت ،بین الاقومی پابندیوں اور مشرقی یوکرائن سے مستقل تنازع کا شکار ہوگیا۔
سیاسی وارفیئر تھیوری: (Political Warfare)
اس میں سیاسی اور نفسیاتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوے قوم کے فیصلہ سازی کے عمل کو ہدف بنایا جاتا ہے۔ اس تھیور ی کے تحت عوامی جذبات کو ابھارنا اور انفارمیشن کا استعمال کرتے ہوئے ملک کو سماجی و اقتصادی طور پر کمزور کیا جا تا ہے۔ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین نے اس تھیوری کا استعما ل کرتے ہوئے اپنی مخالف سازشوں کو کمزور بنایا اور ان میں عوامی عدم اعتماد اور گروہ بندی کے ذریعے پھوٹ پیدا کی اور کامیابی حاصل کی۔
سائبر وارفیئر تھیوری: (Cyber Warfare)
یہ تھیور ی خالصتاً سائبر اٹیک پر مبنی ہے جس میں ہیکنگ سے ملک کے حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جا تی ہے تا کہ ملک کے معمول کے کامو ں میں خلل پیدا کیا جائے اور تمام اہم خفیہ پروگرامز کو تباہ کیا جا سکے ۔ مزید جدید ٹیکنالوجی میں موجود نقائص کا فائدہ اٹھا کر اسٹریٹجک مقاصد کا حصول کیا جاتا ہے۔
اکیسویں صدی کی پہلی دہائی کے آخر میں Stuxnet سائبرحملے کے ذریعے سے ایران کے جوہر ی پروگرام کو نقصان پہنچایا گیا ۔ جس میں نیوکلیئر سسٹم کے انڈسٹریل سسٹم (SCADA) Supervisory Cantrol and Data Acquisitionکو ہد ف بنایا گیا ۔ مگر اس پر جلد ہی قا بو پا لیا گیا اورنتیجہ یہ ہوا کہ ایران کو اپنے اس پروگرام کو کچھ عرصہ کے لیے روکنا پڑا۔
اسی طر ح سائبر وار کا ایک اورسانحہ 2014 میں Sony Pictures کے ساتھ بھی پیش آیا جس میں کمپنی کے ڈیٹا کوہیک کر کے فلموں کے ریلیز ہونے کی تاریخوں کو منسوخ کیا اور مجموعی طور پر کمپنی کو مالی نقصان پہنچایا گیا اور کمپنی کی ساکھ کو بھی کم کرنے کی بھر پو ر کو شش کی گئی۔
اس کے علاوہ حریف ممالک ایک دوسرے کی حکومتی ویب سائٹس کو ہیک کرنے اور حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش بھی کرتے رہے ہیں اور ایسے معاملات اخبارات کی ہیڈ لائنز بھی بنتے رہے ہیں۔
پراکسی وارفیئر تھیوری:(Proxy Warfare)
یہ تھیوری پراکسی اور غیر ریاستی عناصر پر مبنی ہے۔اس تھیوری کے تحت، بیرونی مداخلت سے غیر ریاستی عناصر مختلف طریقوں سے مثلاً مالی ، نظریاتی اور لاجسٹک طور پر ان جماعتوں کو امداد فراہم کرتے ہیں جو کہ ملک کو غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیاں سرانجام دیتے ہیں۔ شامی تنازع جو کہ 2011میں رونما ہوا، اسی تھیوری کا نتیجہ تھا جس میں عوام کو حکومت کے خلاف بھٹرکا نے کے لیے بیرونی مداخلت نے حکومت کے خلاف گروہوں کو امداد فراہم کی اور خانہ جنگی کا ما حول تشکیل دیا۔ خطے پر اسٹرٹیجک فوائد حاصل کرنے کے لیے ان عناصر نے منظم سسٹم کا اطلاق کیا اور ریا ستی حکومت کو غیر مستحکم کیا گیا۔
سماجی و سیاسی ساز باز:(Social and Political Manipulation)
یہ تھیوری سماجی و سیاسی کمزوریوں پر بحث کرتی ہے۔اس تھیوری کے مطابق عوام کی تقسیم رنگ، نسل ، مذہب، زبان، سیاست اور علاقے کی بنیاد پر گروہ بندی کی صورت میں کی جاتی ہے۔1990ء میں بلقان میں سماجی و سیاسی Manipulation کے تحت یوگو سلاویہ کو توڑا گیا ۔ عوام الناس میں مذہبی اور نسلی گروہ بندی کو ہوا دی گئی اور معاشرے کو فرقوں میں تقسیم کر کے حریف ملک نے اپنے مقاصد کو پایا تکمیل تک پہنچایا۔
اس کے علاوہ مشہورتھیوریز میںگرے زون تھیوری، انٹییگریئڈ ہائبرڈ تھیوری، ڈیٹرنس تھیوری،ریزیلینس تھیوری اور روسی جنرل ویلری جیراسیموف کا نظریہ جیراسیموف بھی شامل ہیں جن سے ہائبرڈ وارفیئر کے منظم اطلاق کے لیے رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔
ملک کے استحکام و ریاستی خود مختاری اور ہائبر ڈ وارفیئر کو بنیاد بنا کر اگر حالیہ صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو حقیقت عیاں ہوتی ہے اور اس کی پیچیدگیوں کو سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔ بیان کردہ تمام تھیوریز کی روشنی میں ملک میں سیاسی بحران اور معیشت میں روز بروز جھکائو کی صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیرونی مداخلت نے اپنا فعال کردار ادا کرتے ہوئے قومی کمزوریوں کونمایاں کیا، اختلاف کا بیج بویااور ہر ممکن کوشش کر کے ملک میں غیریقینی کی فضاء پید ا کی۔حالیہ سیاسی احتجاج میں سیاسی مظاہرین اور اشتعال پسند عناصر کے درمیان فرق خود احتجاج کرنے والوں اور سکیورٹی اداروں کے لیے مشکل ہو گیا۔ اپنے لوگ بھی انجانے میں دشمن کے پروپیگنڈا کے شکار ہوئے اور اس کے ہاتھوں کا کھلونا بنے۔
اس مبہم صورت حال میں غیر ریاستی عناصر نے ملک میں موجود شر پسند عناصر اور گروہوں کے ذریعے سے عوامی املاک اور افواج کے گھروں پر حملہ آور ہو کر ملکی استحکام کو نقصان پہنچایا اور عوام میں عدم اعتماد پیدا کیا۔ ایسا کرنے سے نہ صر ف مالی نقصان ہوا بلکہ عوام اور افواج کے ایک مضبوط رشتے میں دراڑ پیدا کی گئی اور اپنے ہی لوگو ں کو حکومت اور فوج کے مد مقابل لا کر کھڑا کر دیا۔ مشتعل افراد کا قومی یادگاروں پر حملہ بھی ملک کی بنیاد کو کھو کھلا کرنے کے مترادف ہے۔
کرنل وارڈن نے پانچ رنگز پر مبنی تھیوری پیش کی جس رنگز کے مرکز میں لیڈرشپ، دوسرا نظام کے لیے ضروریات، تیسرا بنیادی ڈھانچہ ، پھر آبادی (عوام الناس) اور آخری فوج ہے۔ کرنل وارڈن کے مطابق اگر کو ئی کسی ملک کی سا لمیت کو کمزور کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ ہائبرڈجنگ کے ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے اس کی عوام کو اس کی ریاست کے حکمران اور افواج کے خلاف کر دے۔اس گھمبیر صورت حال میں احتجاجی مظاہرین کے غصے کو مزید بھٹرکانے کے لیے جعلی معلوما ت پر مبنی مواد کو سوشل میڈیا پر عام کر کے سائبر وارفیئر کے تحت انفارمیشن آپریشن کا نفاذ کیا گیا۔
ہائبرڈ وارفیئربین الاقوامی وقومی سکیورٹی کے لیے ایک مستقل بڑھتا ہوا خطرہ ہے ۔ وقت کی ضرورت ہے کہ اس کی نوعیت اورشدت کو سامنے رکھتے ہوئے جہاں تک ممکن ہو مناسب اقدامات کیے جائیں۔ اس کثیر الجہتی جنگ سے نبردآزما ہونے کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی مطلوب ہے۔ جس طرح سے انفارمیشن آپریشن سے نمٹنے کے لیے بروقت مواصلاتی نیٹ ورکس اور سو شل میڈیا فورمز پر نظر رکھی گئی اسی طرح باقی تما م پہلوئوں کو مد نظر رکھ کر پیشگی سدباب کیا جائے۔ سیاسی جماعتوں اور با قی تمام ریاستی طبقوں کو اپنے باہمی اختلافات کو کم کرکے ان کا حل بات چیت کے ذریعے سے ممکن بنانا چاہیے اور قومی انتظام کے بنیادی فریم ورک کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ بین الاقوامی آرگنائزیشن اور علاقائی آرگنا ئزیشز میں پاکستان کو مثبت اور تعمیری کردار ادا کرنا چاہیے۔اندرونی معاملات میں پر امن مذاکرات کے ذریعے سے تما م اختلافات کا حل تلاش کرنا چاہیے اورعوام میں اعتماد کی فضاء قائم کرنی چاہیے۔ بصورت دیگر ہائبرڈ ورارفیئر کی پرچھائیاں ملک کے مستقبل کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔ آخر میں حکومت و عوام کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے ان تین الفاظ اتحاد ،تنظیم اور یقینِ محکم کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے جو ملک و ملت خوشحالی اور استحکام کے لیے ضروری ہیں۔ ||
مضمون نگار الیکٹرونک انجینیئر ہیں اور ٹیکنالوجی سے متعلق موضوعات پر لکھتے ہیں۔
[email protected]
تبصرے