صدارتی ایوارڈ یافتہ ایشین گولڈ میڈلسٹ اتھلیٹ (ہیمر تھرو) آنریری کیپٹن اولمپیئن محمد اقبال کا شمار پاکستان کے چند ایسے کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جن کی کھیل کے میدان میں فتوحات کی بدولت وطن عزیز کا سبز ہلالی پرچم برسہا برس تک عالمی سطح پر سربلند رہا ۔محمد اقبال کو 1952ء ، 1956ء اور، 1960کے اولمپک گیمز میںحصہ لینے کا اعزاز حا صل ہے۔ 2ndایشین گیمز میں سلور میڈل،3rdایشین گیمز گولڈ میڈل، 4thایشین گیمز برونز میڈل ، ورلڈ ملٹری اتھلیٹکس گولڈ میڈل، برونز میڈل ، کامن ویلتھ گیمز گولڈ میڈل اور سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔ اس کے علا وہ انہوں نے عالمی سطح پر متعدد مر تبہ گولڈ میڈل ، سلور میڈل اور برونز میڈل جیت کر اپنا لوہا منوایا۔
محمد اقبال 12جولائی 1927ء کو تحصیل و ضلع چکوال کے گا ئوں مرید میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد کا اسم گرامی امیر خان کہوٹ اعوان تھا ۔وہ انڈین برٹش آرمی سے آنریری لیفٹیننٹ کے عہدے سے ریٹائرہوئے۔ وہ جیولن تھرو کے نامور کھلاڑی تھے۔ انہیں بہترین فو جی خدمات کے صلے میں منٹگمری (ساہیوال) میں آرمی کی طرف سے زمین بھی الاٹ کی گئی ۔
محمد اقبال 5بہن بھائی تھے ان کے والد کے انتقال کے بعد بچوں کی کفالت کی تمام تر ذمہ داری ان کی والدہ کے کاندھوں پر آن پڑی ۔وہ بڑی دلیر اور حوصلہ مند خاتون تھیں۔ انہوں نے اپنے بیٹوں کی پرورش کا خاص خیال رکھا۔ گھریلو حالات کے پیش نظر کچھ عرصہ اپنی زمینوں پر بچوں کے ساتھ 14چک جنوبی سرگو دھا میں قیام پذیر رہیں ۔
1960ء میں لاہو ر میں پاکستان،ایران اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان اتھلیٹکس مقابلے منعقد ہوئے جن میں محمد اقبال نے ہیمر تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا ۔اسی سال وائٹ سٹی (U.K) میں انٹرنیشنل اتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد ہو ا جن میں محمد اقبال نے گولڈ میڈل کا اعزاز حاصل کیا۔ 1961ء میں ورلڈ ملٹری اتھلیٹکس مقابلے برسلز میں منعقد ہوئے جن میں محمد اقبال آٹھویں نمبر پر رہے۔ 1962ء میں انٹرنیشنل اتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد بلجیئم میں ہواجن میں محمد اقبال ہیمر تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔اسی دوران ایپو میں انٹرنیشنل اتھلیٹکس مقابلوں میں گولڈ میڈل حا صل کیا ۔
محمداقبال نے کھیل سے لگا ئو کی وجہ سے آرمی سے بطور کھلاڑی ملازمت کا ا غاز کیا۔ ابتدائی ٹریننگ کے دوران کھیلوں کے مختلف ایونٹس میں حصہ لیتے رہے۔ بعد ازاں ہیمر تھرو کا انتخاب کیا۔خداداد صلاحیتوں اور انتھک محنت کی بدولت جلد ہی قومی ٹیم کا حصہ بنے ۔1950ء میں 2ndنیشنل گیمز کا انعقاد لاہور میں ہوا جن میں محمد اقبال نے ہیمرتھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل جیت کر قومی سطح پر پہلی بڑی کامیابی حاصل کی۔1952ء میں 3rdنیشنل گیمز ایک مرتبہ پھر لاہور میں منعقد ہوئیں جن میں محمد اقبال نے اپنی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے ہیمر تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل حاصل کیا۔ قومی سطح پر کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد محمد اقبال نے HELSINKI اولمپک گیمزمیں ہیمر تھرو کے ایونٹ میں پاکستان کی طر ف سے کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔1954ء میں 4thنیشنل گیمز کا انعقاد منٹگمری (ساہیوال) میں ہوا جس میں محمد اقبال ہیمر تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔ ان مقابلوں میں انہو ںنے نیا قومی ریکارڈ بنانے کا اعزاز بھی حاصل کیا ۔1954ء میں 2ndایشین گیمزفلپائن کے شہر منیلا میں منعقدہوئیں جن میں محمد اقبال ہیمر تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے ۔اسی سال کامن ویلتھ گیمز کا انعقادکنیڈا کے شہر ونیکوورمیں ہوا،جس میں محمد اقبال نے ہیمر تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل اپنے نام کیا ۔1956ء میں 5thنیشنل گیمز لاہور میں منعقد ہوئیں جن میں محمد اقبال نے گولڈ میڈل جیتنے کے علا وہ نیا قومی ریکارڈ بنانے کے ساتھ ساتھ ایشیائی ریکارڈ کو بھی بہتر کیا ۔1956ء میں بھارت کے شہر نئی دہلی میں فرسٹ انڈو پاک اتھلیٹکس مقابلے منعقد ہوئے جن میں محمد اقبال ہیمر تھرو کے ایونٹ میںپاکستان کو گولڈ میڈل دلوانے میں کامیاب رہے۔ان مقابلوں میں عمدہ کارکر دگی کا مظاہر ہ کر تے ہوئے نیا ایشین ریکارڈ بنانے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔1956ء میں برلن میں ورلڈ ملٹری اتھلیٹکس مقابلے منعقد ہوئے جن میں محمد اقبال ہیمر تھرو کے ایونٹس میں برونز میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔1957ء میں ورلڈ ملٹری اتھلیٹکس مقابلے جرمنی میں منعقد ہوئے جن میں محمد اقبال ہیمر تھرو کے ایونٹ میں پاکستان کو گولڈ میڈل دلوانے میں کامیاب رہے۔ 1958ء میں 6thنیشنل گیمز لاہور میں منعقد ہوئیں جن میں محمد اقبال نے گولڈ میڈل جیتنے کے علاوہ نیا قومی ریکارڈ بھی بنا ڈالا۔ 1958ء میں ہی 3rdایشین گیمز کا انعقاد جاپان کے شہر ٹوکیو میں ہوا جس میں محمد اقبال نے کا میابیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ہیمر تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل کا اعزاز حا صل کیا۔ اسی سال کامن ویلتھ گیمز کا انعقاد کارڈف میں ہوا جن میں محمد اقبال ہیمر تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔ اسی دوران انٹرنیشنل اتھلیٹکس مقابلے ہانگ کانگ میں منعقد ہوئے جن میں ہیمر تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل حا صل کیا۔برٹش اتھلیٹکس مقابلے لندن میں منعقد ہوئے جن میں سلور میڈل ان کا مقدر ٹھہرا۔وائٹ سٹی میں انٹرنیشنل مقابلوں کا انعقاد ہو اجن میں ہیمر تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا۔برٹن ورسز کامن ویلتھ مقابلے لند ن میں منعقد ہوئے جن میں محمد اقبال نے گولڈ میڈل حا صل کیا۔اس طر ح محمد اقبال نے ایک ہی سال میں 4گولڈ میڈل اور 2برونز میڈل جیتنے کا اعزاز حا صل کیا۔
1960ء میں لاہو ر میں پاکستان،ایران اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان اتھلیٹکس مقابلے منعقد ہوئے جن میں محمد اقبال نے ہیمر تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتا ۔اسی سال وائٹ سٹی (U.K) میں انٹرنیشنل اتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد ہو ا جن میں محمد اقبال نے گولڈ میڈل کا اعزاز حاصل کیا۔ 1961ء میں ورلڈ ملٹری اتھلیٹکس مقابلے برسلز میں منعقد ہوئے جن میں محمد اقبال آٹھویں نمبر پر رہے۔ 1962ء میں انٹرنیشنل اتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد بلجیئم میں ہواجن میں محمد اقبال ہیمر تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔اسی دوران ایپو میں انٹرنیشنل اتھلیٹکس مقابلوں میں گولڈ میڈل حا صل کیا ۔1962ء میں 4thایشین گیمز انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں منعقد ہوئیں جن میں محمد اقبال نے ہیمر تھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل حا صل کیا۔1965ء میں لاہور میں نیشنل اتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد ہو ا۔ان مقابلوں میں محمد اقبال نے گولڈ میڈل کے ساتھ نیا قومی ریکارڈ بھی بنایا۔1966ء میںکامن ویلتھ گیمز کنگسٹن میں منعقد ہوئیں جن میں محمد اقبال نے ہیمر تھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل اپنے نام کیا۔انٹرنیشنل سطح پر یہ ان کی آخری بڑی کامیابی تھی۔1959ء میں محمد اقبال کو ان کی قومی خدمات کے صلہ میں تمغۂ خدمت برائے حسن کارکر دگی سے نوا زا گیا۔ انہوں نے فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان سے ایوارڈ وصول کیا۔ پاکستان سپورٹس بورڈ نے انہیں خراج تحسین پیش کر تے ہوئے جناح سپورٹس اسٹیڈیم کے ایک انٹری گیٹ کا نام ان کے نام سے منسوب کیا۔
محمد اقبال کے بیٹے اقارب عباس کو بھی اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ صلاحیتوں نے نواز ہے۔ انہوں نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے قومی اور عالمی سطح پر ہیمرتھرو کے ایونٹ میں کامیابیاں حاصل کیں ۔1992ء میں ایشین جونئیر اتھلیٹکس مقابلوں کا انعقاد بھارت کے شہر نئی دہلی میں ہوا جس میں اقارب عباس نے ہیمر تھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل جیتا۔ 1993ء میں 6thسیف گیمز ڈھاکہ میں منعقد ہوئیںجن میںاقارب عباس ہیمر تھرو کے ایونٹ میں سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔ 1994ء میں 12thایشین گیمز جاپان کے شہر ہیرو شیما میں منعقد ہوئیں جن میں اقارب عباس ہیمر تھرو کے ایونٹ میں برونز میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔ 1995ء میں سیف گیمز کا انعقاد بھارت کے شہر مدراس میں ہوا جس میںاقارب عباس نے ہیمر تھرو کے ایونٹ میں گولڈ میڈل حاصل کیا اور اپنے والد کا قومی ریکارڈ 63.10میٹر کو بریک کر تے ہوئے 68.20میٹر ہیمر تھرو کے ساتھ نیا قومی اور سیف گیمز ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہوئے ۔یہ ایک ایسا منفرد ریکارڈ ہے جسے پہلے والد اور پھر بیٹے نے قائم کر کے تاریخ رقم کی۔ اس کے علاوہ اقارب عباس کو قومی سطح کے مقابلوں میں 1991ء سے 1995ء تک ہیمر تھرو کے ایونٹ میں 4گولڈ میڈل اور 2سلور میڈل جیتنے کا اعزاز حا صل ہے۔
محمد اقبال 10مارچ 1995ء کو اس جہان فانی سے کو چ کر گئے ۔انہیں سیکڑوں سوگواروں کی موجودگی میںان کے آبائی گائوں سید سخی شاہ رسول مشہدی کے قبرستا ن میں سپر د خا ک کر دیا گیا ۔محمد اقبال بلاشبہ قومی ہیرو تھے ۔ان کا نام سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔
تبصرے