عالمی دہشت گردی اور عالمی سطح پر منشیات کا کاروبار بظاہر دو مختلف مگر درحقیقت باہم جڑے ہوئے جرائم ہیں،یہ دونوں ایک دوسرے کی تقویت کا باعث بنتے ہیں۔ منشیات کا دھندہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کو ممکن بناتا ہے تو منشیات کے اسمگلرز ہتھیاروں کی غیر قانونی نقل و حرکت میں دہشت گردوں کو مدد فراہم کرتے ہیں۔ دہشت گرد گروہ منشیات فروشوں کے لیے مخالف اسمگلر گروہوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لڑنے کے لیے افرادی قوت اور ہتھیار فراہم کرتے ہیں تو دوسری طرف منشیات کے بیوپاری ان دہشت گرد گرہوں کے لڑنے والوں کو بے خوف اور احساسات سے عاری کر دینے والی ادویات فراہم کرتے ہیں۔ ان دونوں کا یہ باہمی میل ایک الگ طرح کی دہشت گردی کا باعث ہے جسے ماہرین ''نارکو ٹیرر'' (Narcoterror) کانام دیتے ہیں۔
آسان زبان میں یہ وہ دہشت گردی ہے جو کہ منشیات سے کمائے منافع سے کی یا کروائی جاتی ہے جس کا مقصد معاشرے یا ریاست میں رائج چند قوانین کو تبدیل کروانا، ریاستی ڈھانچے کو کمزور کرنا یا پھر معاشرے کو خوف میں مبتلا کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ نارکو ٹیرر ایک ایسا عمل ہے جس میں ہم اسمگلنگ جیسے عام جرائم اور دہشت گردی جیسے عفریت کو باہم ہاتھ ملاتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ اس حقیقت کی جانب اشارہ کرتے محقق" تامارا ماکارینکو" نے جرائم کو دہشت گردی کے ارتقا کا ایک اہم مرحلہ قرار دیا۔ جدید نسل کی جنگوں میں ریاستوں کا براہ راست تصادم کم ہو رہا ہے اور اپنے تزویراتی اہداف کے حصول کی خاطر غیر ریاستی عناصر جیسا کہ کرائے پر دستیاب جنگجوئوں وغیرہ کا عمل دخل بڑھ رہا ہے۔ ایسے ماحول میں دہشت گردوں اور منشیات فروشوں کا گٹھ جوڑ کسی بھی ریاست کے لیے سنگین خطرات کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان دنیا کے ایک ایسے خطے میں واقع ہے جہاں ایک سے زیادہ ریاستی اور غیر ریاستی دہشت گرد گروہ باہم اور ریاست کے ساتھ گزشتہ دو دہائیوں سے متصادم ہیں جبکہ پاکستان کی پوری مغربی سرحد ان خطرات کی زد میں ہے۔ اس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ کس طرح دہشت گردوں اور منشیات کے بیوپاریوں کا یہ گٹھ جوڑ امن کے لیے سنگین خطرات پیدا کرتا چلا آ رہا ہے۔
پوست کی فصل ، ہیروئین کی تیاری، ترسیل، تجارت اور کھپت
گوکہ دنیا میں کوکین، چرس اور دیگر منشیات ہیروئین سے زیادہ استعما ل ہوتی ہیں جیسا کہ امریکہ جہاں کوکین سب سے زیادہ استعمال ہونے والا نشہ ہے، مگر پاکستان سب سے زیادہ ہیروئین کی سمگلنگ سے متاثر ہوا ہے۔ اس کی بنیاد افغانستان میں پیداہونے والی پوست کی فصل ہے۔ پاکستان میں موجود قوانین کی موجودگی اور اینٹی نارکو ٹیکس فورس(اے این ایف) جیسے مؤثر اداروں کی موجودگی کی وجہ سے مقامی سطح پر پوست یا اس سے پیدا ہونے والی منشیات ممکن نہیں مگر اپنے محلِ وقوع کی وجہ سے پاکستان ہیروئین اسمگلنگ روٹ کی پہلی منزل اور نشانہ ہے۔ افغانستان کی ہیروئین دنیا بھر کے ممالک میں جاتی ہے جن میں کینیڈا،یورپ، روس، ایران اور بلقان سے پرے تمام علاقے شامل ہیں۔ بدقسمتی سے ان میں سے اکثر علاقوں میں جانے والی ہیروئین کا پاکستان سے ہی گزرہوتا ہے۔
جہاں تک ہیروئین کی تیاری کا تعلق ہے تو اس میں سب سے بنیادی جزو پوست کا پودا ہے۔ ان پودوں سے حاصل کردہ افیون بہتر بنائی جاتی ہے اور پہلے مورفین پھر ہیروئین میں تبدیل کی جاتی۔ اس کے بعد اس کی کوالٹی کو یقینی بنا یا جاتا ہے۔ آخرالذکر مراحل کسی لیبارٹری میں طے کیے جاتے ہیں جہاں مختلف کیمیکلز کے اثرات سے بچنے کا خاطر خواہ انتظام موجود ہوتا ہے۔
تیار منشیات کی ترسیل منشیات کے تاجروں کے لیے مالی لحاظ سے سب سے زیادہ اہم مرحلہ ہیں۔ کسی بھی منشیات فروش گروہ کی بقا کا دارومدار ترسیل کی کامیابی میں مضمر ہوتا ہے اور اس مرحلے پر منشیات کے عالمی و علاقائی اسمگلنگ نیٹ ورکس کا کردار کلیدی حیثیت اختیار کر لیتا ہے۔ یہی وہ مرحلہ ہے جہاں دہشت گرد نیٹ ورک بھی ان جرائم پیشہ نیٹ ورکس کے ساتھ مل جاتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے روابط کا فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔
منشیات اور عالمی دہشت گردی
پاکستان کی طرح بہت سے ممالک منشیات اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کا شکار ہوئے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر ان میں سے اکثر ممالک بیک وقت منشیات، دہشت گردی اور جرائم پیشہ گروہوں سے نبرد آزما ہیں۔ مثال کے طور پر ترکی میں سر گرم عمل تنظیموں میں سر فہرست پی کے کے / کے سی کے نے بھی منشیات کی سمگلنگ سے رقوم حاصل کی ہیں اور منشیات کی پیداوار اور تجارتی سر گرمیوں کے تمام مراحل میں وہ شریک رہی ہے ۔ تنظیم کے اہم منتظمین کی گرفتاری اور ان کے اعترافات کے نتیجے میں حالیہ چند برسوں میں ترکی اور دیگر ممالک میں دہشت گردی سے وابستہ منشیات کے سمگلروں کیخلاف چھاپہ مار کارروائیوں کے نتیجے میں پی کے کے / کے سی کے دہشت گرد تنظیم کے منشیات کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کی حقیقت آشکار ہو گئی ہے۔
اسی طرح روس کے وزیر دفاع سرگے شوئے گونے کہا ہے کہ افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردوں کے براستہ تاجکستان، کرغستان اور ازبکستان روس میں داخل ہونے کا خطرہ محسوس کیا جا رہا ہے۔
کولمبیا کے جنوب مغرب میں سابق کولمبین مسلح قوتوں اور مسلح باغی تنظیم کی فوج کے درمیان جھڑپوں کی بنا پر300 افرادکو نقل مکانی کرنی پڑی۔
دہشت گرد کس طرح منشیات سے مالی فوائد حاصل کرتے ہیں؟
دہشت گردی اور منشیات کا ایک دوسرے سے گہرا واسطہ ہونے کے بارے میں نتیجہ اخذ کرنا غلط نہ ہوگا۔ منشیات کی اسمگلنگ سے بڑے پیمانے پر رقوم حاصل کرتے ہوئے دہشت گردی کے لیے وسائل پیدا کیے جاتے ہیں۔اس سلسلے میں افغانستان میں جاری رہنے والی 2 دہائیوںپر محیط امریکی جنگ میں مختلف گروپس نے اپنی بقا کے لیے جہاں دیگر جرائم جیسا کہ اغوا برائے تاوان ، بھتہ خوری اور ٹیکس کی وصولی وغیرہ کا سہارا لیا، وہیں منشیات کے کاروبار اور پوست کی کاشت ان کے لیے سب سے بڑا مالی معاون ثابت ہوئی ہے۔
ٹی ٹی پی کی جانب سے منشیات کا استعمال خود کش بمباروں کو تیار اور لانچ کرنے میں سامنے آیا۔ دسمبر 2007میں اپنے قیام کے بعد اس دہشت گرد گروہ نے پاکستان کے خلاف ایک ایسی جنگ کا آغاز کیا جس کا اس سے پہلے پاکستان کے کسی ادارے نے سامنا نہیں کیا تھا۔ ٹی ٹی پی کی اس جنگ کا سب سے مہلک ہتھیار بڑی تعداد میں میسر آنے والے خود کش بمبار تھے جو 2008 کے بعد سے اس تنظیم کی اسٹریٹجک کمیونیکیشن (تزویراتی پیغام رسانی)کا بنیادی ہتھیار تھے۔ اس پیغام رسانی کا مقصد پاکستانی ریاست کو خوف میں مبتلا کرنا تھا۔ 2010 میں پاک فوج کے ہاتھ ایسے شواہد لگ گئے جس سے ٹی ٹی پی کا منشیات سے ایک ایسا تعلق سامنے آیا جو اس سے پہلے تاریخ میں نہیں دیکھا گیا تھا۔
جولائی 2010 میں مالاکنڈ میں دیر آپریشن کے دوران جب پاک فوج ٹی ٹی پی کے چھ خود کش بمباروں کو گرفتار کرنا چاہ رہی تھی تو ان میں سے پانچ نے خود کو اڑا لیا جبکہ 17 سے 19 سال کے درمیان عمر کے ایک نوجوان کو اس حالت میں پکڑا جب وہ جھاڑیوں میں چھپا بیٹھا تھا اور انتہائی خوف زدہ تھا۔ تفتیش کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ان تمام نوجوانوں کو ایسے انجکشن لگائے گئے تھے جو ان کے اندر پہلے سے بتائے گئے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے خود کو مارنے کا جذبہ انتہائی شدت سے پیدا کرتے تھے۔ جس نوجوان کو زندہ گرفتار کیا گیا خوش قسمتی سے اس کو لگائے گئے انجکشن کا اثر زائل ہو چکا تھا اور اسے خود نہیں معلوم تھاکہ وہ وہاں کیا کر رہا ہے۔
بہر طوریہ امر بھی اپنی جگہ اہم ہے کہ پاکستان میں نہ تو منشیات کی پیداوار عمل میں لائی جاتی ہے اور نہ ہی یہ ملک منشیات استعمال کرنے والی بڑی مارکیٹ ہے۔ اس ملک کی یہ بدقسمتی ضرور رہی ہے کہ اپنی جغرافیائی حدود کی وجہ سے اسے ٹرانزٹ روٹ کے طور پر استعمال کرلیا جاتا ہے ۔ پاکستان کے متعلقہ ادارے اس کی روک تھام کی پوری کوشش کرتے ہیں لیکن پھر بھی منشیات فروشوں کا نیٹ ورک کچھ نہ کچھ کامیابی ضرور حاصل کرلیتا ہے جو پاکستان کی بدنامی کا باعث بنتا ہے۔اینٹی نار کوٹک کی ویب سائٹ کے مطابق سال2020 کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 3763 کلو گرام ہیروئین،چرس، افیون اور دیگر منشیات اینٹی نارکوٹک فورس نے ملک کے مختلف شہروںسے تلف کی ہیں۔
2014میں پاکستانی فوج نے فاٹا کی خیبر ایجنسی میں ایک آپریشن شروع کیا جس میں ٹی ٹی پی کے منشیات کی سمگلنگ کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایاگیا۔ آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے بھاری مقدار میں منشیات قبضے میں لے لیں اور ٹی ٹی پی کے متعدد عسکریت پسندوں کو گرفتار کرلیا۔
UNODCکی رپورٹ کے مطابق کے پی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نہ صرف 2019 میں مجموعی طور پر2,214 کلو گرام ہیروئین اور 85,032 کلوگرام چرس پکڑی ہے۔ ان شواہد سے تصدیق ہوتی ہے کہ ٹی ٹی پی منشیات کاشت اور سمگلنگ میں ملوث ہے۔ منشیات کی سمگلنگ کی اس لعنت نے فاٹا کے علاقے میں مختلف قبائل کے درمیان تشدد اور تنازعات کو ہوا دی ہے۔ منشیات کی سمگلنگ کے راستوں اور علاقوں کا کنٹرول مختلف گروہوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ بنا ہے۔
جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو پاک فوج کی متعدد قیادتیں اس خطرے کی نشان دہی کر چکی ہیں۔ جولائی 2021 میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ منشیات فروش اور اس کی پیداوار میں ملوث افراد قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، منشیات سے حاصل ہونے والی رقم دہشت گردی کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔
جنرل باجوہ سے پہلے پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اگست 2015میں انہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ منشیات کی اسمگلنگ اور اس کی پیداوار میں ملوث افراد قومی سلامتی کے لیے اتنے ہی خطرناک ہیں جتنے کہ دہشتگرد۔لہٰذا وقت کی ضرورت ہے کہ نارکو ٹیرر کو پاکستان کی نیشنل سکیورٹی پالیسی کا حصہ بنایا جائے اور اس اہم موضوع پر وسیع ریسرچ ورک عمل میں لایا جائے۔
اختتامیہ
اس تمام بحث سے اس بات میں کوئی شک نہیں رہتا کہ نارکو ٹیرر پاکستان کی سلامتی کو لاحق ایک سنگین خطرہ ہے۔ منشیات خود بھی معاشرے میں ایک عرصہ دراز سے ناسور کی حیثیت اختیار کر چکی ہیں۔ دہشت گردوں کے ساتھ منشیات کا گٹھ جوڑ ایک ایسا چیلنج ہے جس کی نشان دہی تو ہو چکی ہے مگراس کے لیے ٹھوس اقدامات سامنے لانے کی ضرورت ہے کیونکہ نارکو ٹیرر ایک عالمی مسئلہ ہے اور پاکستان اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔
حوالہ جات
حوالہ جات
1. Makarenko, Tamara. The Crime-Terror Continuum: Tracing the Interplay between Transnational Organised Crime and Terrorism. Global Crime 6, no. 1 (February 2004): 12945. https://doi.org/10.1080/1744057042000297025.
2. Independent Urdu. طالبان کی منشیات پر ممکنہ پابندی، دنیا کے لیے کیسے تباہ کن ہو سکتی ہے؟, August 22, 2021. https://www.independenturdu.com/node/76681.
3. AFP. امریکا نے ہلمند کے طالبان چیف کو منشیات اسمگلر قرار دیدیا. Dawn News Television, November 16, 2012. https://www.dawnnews.tv/news/34977.
4. AFGHANISTANS NARCO WAR: BREAKING THE LINK BETWEEN DRUG TRAFFICKERS AND INSURGENTS. GovInfo. U.S. Government Publishing Office, August 10, 2009. https://www.govinfo.gov/content/pkg/CPRT-111SPRT51521/html/CPRT-111SPRT51521.htm.
5. US Department of State. محکمہ دفاع کی پریس بریفنگ جنرل جان ڈبلیو نکلسن جونیئر، کمانڈر ریزولوٹ سپورٹ و امریکی افواج، افغانستان تراجم, November 20, 2017. https://2017-2021-translations.state.gov/2017/11/20/محکمہ-دفاع-کی-پریس-بریفنگ-جنرل-جان-ڈبل/index.html
6. Tribune. What Goes into the Making of a Suicide Bomber. Tribune, July 19, 2010. https://tribune.com.pk/story/28976/what-goes-into-the-making-of-a-suicide-bomber.
7. ٹی آر ٹی - اردو. پی کے کے/کے سی کے دہشت گرد تنظیم کا منشیات کی تجارت میں کردار, January 25, 2023. https://www.trt.net.tr/urdu/slslh-wr-prwgrm/2018/02/27/py-khy-khy-khy-sy-khy-dhsht-grd-tnzym-kh-mnshyt-khy-tjrt-myn-khrdr-919324.
8. روس، افغانستان سے منشیات اور دہشت گردوں کا خطرہ محسوس کر رہا ہے. Accessed February 9, 2023. https://www.trt.net.tr/urdu/dny/2021/08/11/rws-fgnstn-sy-mnshyt-wr-dhsht-grdwn-kh-khtrh-mhsws-khr-rh-hy-1689236.
9. کولمبیا، منشیات کی اسمگلنگ کا کنٹرول سنبھالنے کی مسلح جنگ. Accessed February 9, 2023. https://www.trt.net.tr/urdu/dny/2022/08/17/shmly-khwry-ny-dw-khrwzmyzy-lwn-kh-tjrbh-khr-ddl-1868774.
10. ڈیسک, ویب. منشیات کی رقم دہشت گردی کے لیے استعمال ہورہی ہے، آرمی چیف. Daily Jang, July 27, 2021. https://jang.com.pk/news/962486.
11. دہشت گردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟. Express News, August 4, 2015. https://www.express.pk/story/381098/
مضمون نگار ایک مقامی یونیورسٹی سے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کررہی ہیں ۔ آج کل وہ ایک ادارے میں پالیسی رسرچر کے طور پر کام کررہی ہیں۔ ان کے مضامین قومی و بین الاقوامی جرائد کا حصہ بنتے رہتے ہیں۔[email protected]
تبصرے