دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے امسال بھی 5 جنوری کو یوم حق خودارادیت منایا۔کشمیری یہ دن 74سال سے منا رہے ہیں ۔ یہ دن اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے کمیشن برائے بھارت وپاکستان کی طرف سے 13اگست 1948 اور 5جنوری1949کو منطور کی جانے والی قراردادوں پر عمل درآمد کے مطالبات کیساتھ منایا جاتا ہے۔ ان دونوں قراردادوں کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس مسئلے کو حق خودارادیت کے اصول کی بنا پر طے کرنے پر زور دیا گیا ہے۔اس حوالے سے 5جنوری کو آزادکشمیر ،مقبوضہ جموں وکشمیر ،پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے اپنے احتجاج کے ذریعے اقوام متحدہ اور دنیا کے تمام مہذب فورمز کو ایک بار پھر جھنجوڑا ہے کہ دنیا بھارت پر دبائو ڈالے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دے۔اقوامِ متحدہ سے 5 جنوری 1949 کی قرارداد پر عملدرآمد، بھارتی جنگی جرائم کیخلاف تادیبی اقدامات اور کشمیر میں حکومت ہند کے 5 اگست 2019 کے اقدامات کو کالعدم قراردینے کے مطالبے کے لییپاسبان حریت جموں کشمیر کے زیر اہتمام بڑی عوامی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ریلی میں سیکڑوں لوگوں کا اقوام متحدہ کے دفتر تک مارچ ریاست جموں کشمیر میں استصواب رائے کوعمل میں لانے کے لیے قرارداد پیش گئی، شہر ہند مخالف اور آزادی کے نعروں سے گونجتا رہا۔ 5 جنوری 1949 کو کشمیری عوام کے حق میں پاس کی گئی اہم قرارداد پر عملدرآمد کے مطالبے کو لے کر پاسبان حریت جموں کشمیر کی اپیل پر یوم حق خودارادیت منایا گیا۔ سب سے بڑی ریلی دارالحکومت کے برہان وانی شہید چوک سے نکالی گئی جس میں سیکڑوں کی تعداد میں خواتین، بچے، بزرگ اور جوان شریک ہوئے۔ ریلی میں شریک کشمیری شہریوں نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر حق خودارادیت، رائے شماری کے مطالبات تحریر تھے۔ شرکاء
نے بھارتی فوجی قبضے کیخلاف احتجاجاً سیاہ جھنڈے بھی اٹھا رکھے تھے۔ حق خودارادیت ریلی میں شریک شہری بھارتی سامراجی قبضے کیخلاف ''گو انڈیا گو بیک''، ''بھارتی غاصبو جموں کشمیر چھوڑ دو''، '' جس کشمیر کو خوں سے سینچا وہ کشمیر ہمارا ہے '' کی شدید نعرے بازی کررہے تھے۔ جبکہ شرکاء آزادیِ کشمیر، شہدائے کشمیر اور ''ویک اپ ویک اپ یو این ویک اپ'' کے فلک شگاف نعرے بلند کرتے رہے۔ پاسبان حریت کے زیر اہتمام حق خودارادیت ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مختلف سیاسی، مذہبی اور آزادی پسند جماعتوں کے نمائندوں نے کہا آج 5 جنوری یوم حق خودارادیت منانے کا مقصد پوری دنیا بالخصوص اقوامِ متحدہ، سلامتی کونسل اور او آئی سی کے ممبر ممالک کو جموں کشمیر کے تئیں اُن کی ذمہ داریوں کا احساس دلانا ہے۔ سات دہائیوں سے جموں کشمیر کے عوام اپنے آزادی اور سیاسی مستقبل کے
تعین کے لیے حق خودارادیت کا مطالبہ کرتے ہوئے رائے شماری کے وعدوں کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ پاسبان حریت کے زیر اہتمام حق خودارادیت ریلی کے شرکاء نے دومیل میں قائم اقوامِ متحدہ کے دفتر تک مارچ کیا۔چیئرمین پاسبان حریت عزیراحمدغزالی کی قیادت میں چھ رکنی نمائندہ وفد نے عالمی مبصرین کو یاداشت پیش کی جس میں 5 جنوری 1949 کی قرارداد حق خودارادیت پر عملدرآمد، 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات کو کالعدم قرار دینے اور کشمیر میں جنگی جرائم میں ملوث بھارتی فوجی اہلکاروں کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں تادیبی کارروائی کے مطالبات درج تھے۔اس کے علاوہ سرکاری طور پر بھی آزادکشمیر حکومت کے محکمہ کشمیر لبریشن کونسل نے بھی آزادکشمیر بھر میں تمام ضلعی مقامات پر احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کاانعقاد کیا۔ برسلز،برطانیہ، نیویارک سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک میں اس حوالے سے پروگرام ہوئے ۔اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھی ایک بار پھر اقوام متحدہ کی توجہ کشمیریوں کے حق خورادایت کی جانب مبذول کروائی۔پانچ جنوری کی قرارداد چونکہ بعد میں اور کچھ رد وبدل کیساتھ منظور کی گئی ہے اس لیے تنازع کے حل کے لیے اسی کو بنیاد مانا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں بھی کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کی بات کی گئی تھی مگر جنگ بندی کے بعد بھارت اپنے وعدوں سے مکرتا چلا گیا۔ بھارت نے کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کی بجائے مقبوضہ کشمیر پر اپنا قبضہ مستحکم کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ اس طرح اقوام متحدہ کی قراردادیں عملی طور پر ردی کی ٹوکری میں ڈال دی گئیں۔اقوام متحدہ نے کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لی۔ اس عرصے میں بھارت نے کشمیر کی انتظامی شکل وشباہت اور زمینی صورتحال کو تبدیل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور اس میں بھارت کو کامیابی بھی ہوئی مگر وہ سب سے بڑی حقیقت کو تبدیل نہ کرسکے جس کا تعلق کشمیریوں کے جذبات واحساسات سے تھا۔ کشمیری عوام نے ایک لمحیکے لیے بھی بھارت کے قبضے کو تسلیم نہیں کیا، اب تک کشمیری لاکھوں جانوں کی قربانی دے کر حق خودارادیت کے مطالبے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس لیے اب بقائے امن کی خاطر عالمی اداروں کو مسئلہ کشمیر کے حل پر توجہ دینا چاہیے۔ اگر اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت جس کے مطابق ایک رائے شماری کا اہتمام ہونا ہے اور بیلٹ پیپر پر واضح لکھا ہوگا کہ آپ پاکستان کیساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ اور یہی فیصلہ کن مرحلہ ہوگا کا اہتمام فوری کیا جائے ورنہ کشمیر کی سلگتی یہ چنگاری دو ایٹمی ممالک کے درمیان کسی بڑے اور ہولناک تصادم کاپیش خیمہ ہوسکتی ہے۔ ||
مضمون نگار ایک کشمیری صحافی اور تجزیہ نگارہیں جو مظفرآباد سے شائع ہونے والے بڑے ریاستی روزنامہ کے ایڈیٹر اور سینٹرل پریس کلب مظفرآباد کے رکن ہیں۔
[email protected]
تبصرے