اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 06:01
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

ہلال اردو

رنی کوٹ کا قلعہ

دسمبر 2022

رنی کوٹ کے نا م سے مشہور اس عظیم دیوار سند ھ کی خا ص با ت یہ بھی ہے کہ اس قلعے کے اندر '' میر ی'' اور '' شیر گڑھ کو ٹ'' کے نا م سے مز ید 2چھوٹے قلعے ہیں جو اس کو دنیا کے منفر د اور عظیم قلعے کی حیثیت دیتے ہیں ۔ 


سندھ میں موجود موہنجودڑو ، کوٹ ڈیجی کا قلعہ ، مکلی قبرستان اور بھنبھور کا شہر اس بات کے گواہ ہیں کہ سندھ کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے لیکن اپنے قیمتی ورثے کی حفاظت نہ کرنے کی وجہ سے سندھ اس وقت تاریخی مقامات کی تباہی کے دہانے پر ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے جن مقامات کی بحالی پر توجہ دی جارہی ہے ان میں تاریخی '' رنی کوٹ '' قلعہ بھی شامل ہے ،جسے کچھ مؤرخین دنیا کا سب سے بڑا قلعہ بھی قرار دیتے ہیں ۔ لیکن ستم تویہ ہے کہ پاکستان میں رہنے والوں کی اکثریت اس بات سے بھی بے خبر ہے کہ سندھ میں دیوارِ چین کی طرح کی ایک دیوار بھی موجود ہے جو ''رنی کوٹ '' قلعہ کو حصار میں لیے ہوئے ہے ۔ 


رنی کو ٹ کے اندر جہا ں اونچے اونچے پہا ڑ اور سر سبز کھیت ہیںوہیں قلعے کے اندر پا نی کا چشمہ بھی مو جود ہے ، جسے سند ھی زبان میں '' پرین جو تڑ '' کہا جا تا ہے ۔ اس چشمے میں پہاڑوں کی بلندی سے پانی آتا ہے جو سال کے تمام دن کبھی کم تو کبھی زیادہ ہوتا ہے ۔ یہ چشمہ قلعے کی ایک ایسی جگہ پر موجود ہے جہاں چاروں طرف 1500 سے 2000 فٹ کی بلندی کے پہاڑ موجود ہیں ۔ اس چشمے کے حوالے سے بھی دلفریب داستانیں موجود ہیں ۔


کراچی سے تقریباً 300 کلو میٹر کی دوری پر ضلع جامشورو کے پہاڑی صحرا میں موجود '' رنی کوٹ '' جسے عظیم دیوارِ سندھ بھی کہا جاتا ہے، جامشورو شہر سے لگ بھگ 120 کلومیٹر  دور چھوٹے سے سے شہر '' سن '' کے قریب واقع ہے ۔رنی کوٹ قلعہ کب ، کیسے اور کیوں بنا ، اس بحث پر محققین ابھی تک ایک رائے پر متفق نہیں ہو پائے۔ لیکن کچھ مؤرخین کاکہنا ہے کہ یہ سا سا نیوں کے دور کا قلعہ ہے ۔ چندماہرین اسے یونانیوں کے طرزِ تعمیر سے مشابہ قرار دیتے ہیں جب کہ کچھ کا خیال ہے کہ رنی کوٹ قلعہ 836 ہجری میں عرب گورنر عمر بن موسیٰ نے تعمیر کروایا اور بعض کا کہناہے کہ قلعے کو تالپر حکمرانوں نے 1812 ء میں بنوایا تھا۔ 
 '' رنی کوٹ '' کا سب سے پہلا تذکرہ مشہور انگریز سیاح الیگزینڈر برنس نے کیا جو 1831 ء میں '' رنی کوٹ '' سے گزرا تھا ۔ لیکن موجودہ دور میں رنی کوٹ کو دنیا میں سب سے زیادہ پذیرائی دلانے کے لیے جی ایم سید مرحوم کا بڑا ہاتھ ہے ۔ نامور محقق اور مؤرخ بدر ابڑو ، ایم ایچ پن ہور اور تاج صحرائی کے مطابق رنی کوٹ کی دیواروں کی اونچائی30 فٹ اور چوڑائی 7 فٹ ہے جب کہ رنی کوٹ قلعہ 16 سے 30 کلومیٹر کے اندر پھیلا ہوا ہے ۔ 
رنی کوٹ کی بحالی پر حکومتِ سندھ کے ساتھ مل کر کام کرنے والی تنظیم ''انڈومنٹ فنڈ ٹرسٹ'' (ای ایف ٹی) کے مطابق یہ قلعہ 32 کلومیٹر سے زائد رقبے پر پھیلاہوا ہے اور اس کی دیواریں ساڑھے7 کلو میٹر تک طویل ہیں ۔ کچھ محققین کہتے ہیں کہ قلعہ برِ صغیر میں مسلمانوں کی آمد سے بہت پہلے اس وقت بنا تھا جب سندھ ایران کی حدود میں شمار ہوتا تھا ۔ لیکن اس بات کے ٹھوس شواہد موجود نہیں ۔ محقق اے ڈبلیو ہو زنے 1856ء میں سند ھ گزیٹیئر میں لکھا ہے کہ رنی کو ٹ سند ھ کے تا لپر حکمرانو ں نے اپنا قیمتی سا ما ن محفوظ کر نے کے غر ض سے بنوا یا ہو گا ۔ 
سند ھ کے نا مو ر محقق ڈاکٹر نبی بخش بلو چ بھی کسی حد تک اے ڈبلیو ہوز سے اتفاق کر تے ہو ئے لکھتے ہیں کہ شواہد ملے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ تا لپر حکمرانوں کے وزیر نوا ب محمد خا ن لغا ری نے یہ قلعہ بنوایا تھا ۔ رنی کو ٹ پر تحقیق کر نے والے بدرابڑواپنی تحقیق میں لکھتے ہیں کہ اتنے بڑے قلعے کی تعمیر کسی ایک وقت میں مکمل نہیں ہو ئی ہو گی بلکہ اس قلعے کی تعمیر ایک سے زائد حکمرانوں کے ادوار میں ہو ئی ہو گی ۔ 
محققین کے مطا بق رنی کو ٹ کی تعمیر میں کم از کم 3سے 4ہزار مزدوروں نے کئی سال تک کا م کیا ہو گا اور اندازے کے مطا بق اس وقت قلعے کی لا گت پر 12لاکھ روپے خر چ کیے گئے ہو ں گے جو آج کے حسا ب سے اربوں روپے بنتے ہیں۔ رنی کوٹ کے نا م سے مشہور اس عظیم دیوار سند ھ کی خا ص با ت یہ بھی ہے کہ اس قلعے کے اندر '' میر ی'' اور '' شیر گڑھ کو ٹ'' کے نا م سے مز ید 2چھوٹے قلعے ہیں جو اس کو دنیا کے منفر د اور عظیم قلعے کی حیثیت دیتے ہیں ۔ 
حیران کن بات یہ ہے کہ شیر گڑھ قلعہ زمین کی سطح سے  ایک ہزار فٹ کی بلند پہاڑ پر بنا ہوا ہے جہا ں ہر کسی کا جانا ممکن نہیں اور یو ں پہاڑ پر ہو نے کی وجہ سے اس قلعے پر لوگ کم جا تے ہیں ۔ رنی کو ٹ کے اندر مو جو د دوسرے '' میر ی کوٹ'' کو مرکز ی قلعے کی حیثیت حا صل ہے اور آنے والے سیا حوں کی تو جہ بھی اسی قلعے میں زیا دہ ہو تی ہے ۔ اس قلعے کے گر د ہی سند ھ کے محکمہ سیا حت و ثقافت نے گیسٹ ہا ئوسز بھی بنوائے ہیں ۔ اتنے بڑے رقبے پر پھیلی ہو ئی دیوار پر کم و بیش 18واچ ٹاورز بھی ہیں ، جن سے متعلق مؤرخین کا کہنا ہے کہ یہ ٹاورز کسی زما نے میں جنگ اور حفا ظت کے لیے استعما ل ہو تے تھے ۔ 
رنی کو ٹ میں داخل ہو نے کے لیے ویسے تو5دروازے سن گیٹ ، مو ہن گیٹ، آمر ی گیٹ ، شاہ بر گیٹ اور ٹوری دھوڑوگیٹ ہیں، تا ہم قلعے میں داخل ہو نے کے لیے زیا دہ تر ''سن گیٹ'' کو استعما ل کیا جا تا ہے جسے قلعے کا مر کز ی دروازہ بھی مانا جاتا ہے ۔ قلعے کو دیکھنے کے لیے آنے والے 98فیصد افراد بذریعہ سڑ ک اسی دروازے کے راستے قلعے میں داخل ہو تے ہیں کیو نکہ یہی دروازہ مر کز ی شا ہر اہ سے آنے والے راستے پر مو جو د ہے ۔ 
رنی کو ٹ کے اندر جہا ں اونچے اونچے پہا ڑ اور سر سبز کھیت ہیں وہیں قلعے کے اندر پا نی کا چشمہ بھی مو جود ہے ، جسے سند ھی زبان میں '' پرین جو تڑ '' کہا جا تا ہے ۔ اس چشمے میں پہاڑوں کی بلندی سے پانی آتا ہے جو سال کے تمام دن کبھی کم تو کبھی زیادہ ہوتا ہے ۔ یہ چشمہ قلعے کی ایک ایسی جگہ پر موجود ہے جہاں چاروں طرف 1500 سے 2000 فٹ کی بلندی کے پہاڑ موجود ہیں ۔ اس چشمے کے حوالے سے بھی دلفریب داستانیں موجود ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ کسی زمانے میں اس چشمے کے اندر پریاں یا پھر شاہی گھرانوں کی شہزادیاں آکر نہاتی تھیں ، جس وجہ سے اس کا نام'' پرین جوتڑ '' پڑا ، تا ہم اس حوالے سے بھی کوئی مستند تاریخ نہیں ملتی ۔
محقق عبدالجبار جونیجو لکھتے ہیں کہ انسائیکلوپیڈیا برٹینیکا کے مطابق دنیا کا قدیم ترین قلعہ جیریکو شہر کا تھا جو 7 ہزار قبل مسیح میں بنا تھا جس کی دیواریں 21 کلو میٹر لمبی اور 15 فٹ چوڑی تھیں جب کہ اس قلعے کی دیواریں 9 فٹ تک اندر زمین میں دھنسیں ہوئی تھیں ۔وہ رنی کوٹ سمیت دیگر قلعوں کی طرزِ تعمیر اور فن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے لکھتے ہیں کہ رنی کوٹ اور دیوارِ چین بھی جیریکو شہر کے قلعے کی کڑی ہیں ۔ تاریخ کے لیے اہم ترین سمجھی جانے والی کتاب '' فتح نامہ ''کے مطابق رنی کوٹ قلعہ 1812ء سے 1829 ء تک بن کر تیار ہوا جس کی تصدیق بعد میں اے ڈبلیو ہوز نے بھی اپنی 1876 ء میں چھپنے والی کتاب '' سندھ گزیٹیئر '' میں کی ۔ انگریز مؤرخ اور محقق ایچ ٹی لمبرک نے اپنی کتابوں '' سر چارلس نپیئر اور سندھ ، جان جیکب آف جیکب آباد '' میں سندھ کی تاریخ و تہذیب کے بارے میں بہت سی اہم باتیں لکھی ہیں ۔انہوں نے بھی ان کتابوں میں رنی کوٹ کا تذکرہ کیا ہے ۔ تاریخ کی دیگر اہم کتابوں میں بھی رنی کوٹ کا تذکرہ ملتا ہے ۔ رنی کوٹ کی کوئی مستند اور ایک تاریخ نہیں ملتی ۔ تا ہم مؤرخین اور محققین کے اندازوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ قلعہ کم سے کم 300سال پرانا ہے ۔ 



رنی کوٹ پر صحیح اور مستند تحقیق نہ ہونے کی وجہ سے دنیا میں رنی کوٹ کو وہ مقام نہیں مل پایا جو دیوارِ چین سمیت دنیا کے دیگر تاریخی مقامات کے حصے میں آیا۔ محکمۂ ثقافت و سیاحت کی جانب سے رنی کوٹ پر 2017 ء میں پہلی بار اسسٹنٹ کیوریٹر کو تعینات کیا گیا ۔ محکمۂ نوادرات نے غیور عباس کو انچارج رنی کوٹ تعینات کرنے کے ساتھ ہی انہیں 3 ملازمین پر مشتمل دیگر عملہ بھی دیا ۔غیور عباس کو انچارج نے بتایا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس تاریخی قلعے پر پاکستان بننے کے بعد صرف 1980 ء اور 1990ء کی دہائیوں میں وفاقی حکومت نے 2 بار سیمینار ز یا پروگرام منعقد کروائے ۔ 18 ویں ترمیم کے نتیجے میں تاریخی مقامات کی صوبوں کو منتقلی کے بعدسندھ حکومت نے  2014 ء میں پہلی بار رنی کوٹ پر توجہ دی اور یہاں کچھ تعمیراتی کام کا آغاز کیا ۔ 
اس قلعے کی سب سے منفرد بات یہ ہے کہ اس قلعے کے اندر' گبول 'قبیلے کے افراد بسے ہوئے ہیں ، جن کا دعویٰ ہے کہ وہ یہاں پچھلی سات نسلوں سے آباد ہیں اور انہیں اپنے آبائو اجداد بتا کر گئے تھے کہ رنی کوٹ 2 ہزار سال پرانا ہے ۔ قلعے میں رہنے والے ایک نوجوان نے بتایا کہ گزشتہ 7 نسلوں سے اس قلعے کی زمین ان کی ملکیت رہی ہے اور ان کے پاس ان کی دستاویزات بھی موجود ہیں ۔ نوجوان کے مطابق وہ صرف قلعے کے اندر زرخیز زمین اور اس جگہ کے مالک ہیں جہاں ان کے گھر بنے ہوئے ہیں۔ باقی قلعے کی دیواریں ، پہاڑیاں اور قلعے کے اندرموجود مزید 2 قلعے کس کی ملکیت ہیں انہیں اس کا علم نہیں ۔ ان کے مطابق مجموعی طور پر قلعے میں ان کے 40 گھر آبادہیں جو 30 کلومیٹر رقبے کے اندر پھیلے ہوئے ہیں ۔ انہیں یاد نہیں کہ کبھی ان کے ہاں پانی کا مسئلہ ہوا ہو۔ انہیں سردیوں یا گرمیوں میں پہاڑوں کے دامن سے آنے والا صاف پانی میسر ہوتا ہے ، البتہ کچھ وقت کے لیے اس کی مقدار کم ضرور ہو جاتی ہے۔ یہ معلوم نہیں کہ یہ پانی کہاں سے آتا ہے تاہم ان کی زندگی اس پانی کی وجہ سے ہی بہتر گزر رہی ہے کیونکہ جہاں وہ اس پانی کو پینے اور کھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں وہیں اس پانی سے فصل بھی اگاتے ہیں ۔  ||


مضمو ن نگا ر صحا فت کے پیشے سے منسلک ہیں ۔
[email protected]