اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2024 19:25
تنازع فلسطین اور عالمی امن! بھارت کی دیگرممالک میں تخریب کاری اوردہشت گردانہ کارروائیوں کی تاریخ صلۂ شہید کیا ہے تب و تاب جاودانہ اب جنت میں آپ سے ملوں گا چاند ایسا کہاں سے لائوں کہ تجھ سا کہیں جسے علّامہ اقبال اور مغربی مفکرین مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ انتشار سے استحکام تک کا سفر خون شہداء مقدم ہے انتہا پسندی اور دہشت گردی کا ریاستی چیلنج بے لگام سوشل میڈیا اور ڈس انفارمیشن  سوشل میڈیا۔ قومی و ملکی ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے تحریک ''انڈیا آئوٹ'' بھارت کی علاقائی بالادستی کا خواب چکنا چور بھارت کا اعتراف جرم اور دہشت گردی کی سرپرستی  بھارتی عزائم ۔۔۔ عالمی امن کے لیے آزمائش !  وفا جن کی وراثت ہو مودی کے بھارت میں کسان سراپا احتجاج پاک سعودی دوستی کی نئی جہتیں آزاد کشمیر میں سعودی تعاون سے جاری منصوبے پاسبان حریت پاکستان میں زرعی انقلاب اور اسکے ثمرات بلوچستان: تعلیم کے فروغ میں کیڈٹ کالجوں کا کردار ماحولیاتی تبدیلیاں اور انسانی صحت گمنام سپاہی  شہ پر شہیدوں کے لہو سے جو زمیں سیراب ہوتی ہے امن کے سفیر دنیا میں قیام امن کے لیے پاکستانی امن دستوں کی خدمات  ہیں تلخ بہت بندئہ مزدور کے اوقات سرمایہ و محنت گلگت بلتستان کی دیومالائی سرزمین بلوچستان کے تاریخی ،تہذیبی وسیاحتی مقامات یادیں پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں 149ویں جی ڈی (پی)، 95ویں انجینئرنگ، 105ویں ایئر ڈیفنس، 25ویں اے اینڈ ایس ڈی، آٹھویں لاگ اور 131ویں کمبیٹ سپورٹ کورسز کی گریجویشن تقریب  پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 149ویں پی ایم اے لانگ کورس، 14ویں مجاہد کورس، 68ویں انٹیگریٹڈ کورس اور 23ویں لیڈی کیڈٹ کورس کے کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ  ترک فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف کی جی ایچ کیومیں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات کی گرین پاکستان انیشیٹو کانفرنس  چیف آف آرمی سٹاف نے فرنٹ لائن پر جوانوں کے ہمراہ نماز عید اداکی چیف آف آرمی سٹاف سے راولپنڈی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ملاقات چیف آف ترکش جنرل سٹاف کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات ساحلی مکینوں میں راشن کی تقسیم پشاور میں شمالی وزیرستان یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد ملٹری کالجز کے کیڈٹس کا دورہ قازقستان پاکستان آرمی ایتھلیٹکس چیمپیئن شپ 2023/24 مظفر گڑھ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ   خوشحال پاکستان ایس آئی ایف سی کے منصوبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری معاشی استحکام اورتیزرفتار ترقی کامنصوبہ اے پاک وطن خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC)کا قیام  ایک تاریخی سنگ میل  بہار آئی گرین پاکستان پروگرام: حال اور مستقبل ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی سیکٹر میں اقدامات قومی ترانہ ایس آئی  ایف سی کے تحت توانائی کے شعبے کی بحالی گرین پاکستان انیشیٹو بھارت کا کشمیر پر غا صبانہ قبضہ اور جبراً کشمیری تشخص کو مٹانے کی کوشش  بھارت کا انتخابی بخار اور علاقائی امن کو لاحق خطرات  میڈ اِن انڈیا کا خواب چکنا چور یوم تکبیر......دفاع ناقابل تسخیر منشیات کا تدارک  آنچ نہ آنے دیں گے وطن پر کبھی شہادت کی عظمت "زورآور سپاہی"  نغمہ خاندانی منصوبہ بندی  نگلیریا فائولیری (دماغ کھانے والا امیبا) سپہ گری پیشہ نہیں عبادت ہے افواجِ پاکستان کی محبت میں سرشار مجسمہ ساز بانگِ درا  __  مشاہیرِ ادب کی نظر میں  چُنج آپریشن۔ٹیٹوال سیکٹر جیمز ویب ٹیلی سکوپ اور کائنات کا آغاز سرمایۂ وطن راستے کا سراغ آزاد کشمیر کے شہدا اور غازیوں کو سلام  وزیراعظم  پاکستان لیاقت علی خان کا دورۂ کشمیر1949-  ترک لینڈ فورسز کے کمانڈرکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کاپاکستان نیوی وار کالج لاہور میں 53ویں پی این سٹاف کورس کے شرکا ء سے خطاب  کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،جنرل سید عاصم منیر چیف آف آرمی سٹاف کی ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی وفات پر اظہار تعزیت پاکستان ہاکی ٹیم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات باکسنگ لیجنڈ عامر خان اور مارشل آرٹس چیمپیئن شاہ زیب رند کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات  جنرل مائیکل ایرک کوریلا، کمانڈر یونائیٹڈ سٹیٹس(یو ایس)سینٹ کام کی جی ایچ کیو میں آرمی چیف سے ملاقات  ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کے سربراہ جنرل اینگس جے کیمبل کی جنرل ہیڈکوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات پاک فضائیہ کے سربراہ کا دورۂ عراق،اعلیٰ سطحی وفود سے ملاقات نیوی سیل کورس پاسنگ آئوٹ پریڈ پاکستان نیوی روشن جہانگیر خان سکواش کمپلیکس کے تربیت یافتہ کھلاڑی حذیفہ شاہد کی عالمی سطح پر کامیابی پی این فری میڈیکل  کیمپ کا انعقاد ڈائریکٹر جنرل ایچ آر ڈی کا دورۂ ملٹری کالج سوئی بلوچستان کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کور کا النور اسپیشل چلڈرن سکول اوکاڑہ کا دورہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، لیہ کیمپس کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ منگلا گریژن میں "ایک دن پاک فوج کے ساتھ" کا انعقاد یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت نیپالی کیڈٹس کا ملٹری کالج مری کا دورہ تقریبِ تقسیمِ اعزازات شہدائے وطن کی یاد میں الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں شاندار تقریب کمانڈر سدرن کمانڈ اورملتان کورکا خیر پور ٹامیوالی  کا دورہ مستحکم اور باوقار پاکستان سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور قربانیوں کا سلسلہ سیاچن دہشت گردی کے سد ِباب کے لئے فورسزکا کردار سنو شہیدو افغان مہاجرین کی وطن واپسی، ایران بھی پاکستان کے نقش قدم پر  مقبوضہ کشمیر … شہادتوں کی لازوال داستان  معدنیات اور کان کنی کے شعبوں میں چینی فرم کی سرمایہ کاری مودی کو مختلف محاذوں پر ناکامی کا سامنا سوشل میڈیا کے مثبت اور درست استعمال کی اہمیت مدینے کی گلیوں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ماحولیاتی تغیر پاکستان کادفاعی بجٹ اورمفروضے عزم افواج پاکستان پاک بھارت دفاعی بجٹ ۲۵ - ۲۰۲۴ کا موازنہ  ریاستی سطح پر معاشی چیلنجز اور معاشی ترقی کی امنگ فوجی پاکستان کا آبی ذخائر کا تحفظ آبادی کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں بُجھ تو جاؤں گا مگر صبح کر جاؤں گا  شہید جاتے ہیں جنت کو ،گھر نہیں آتے ہم تجھ پہ لٹائیں تن من دھن بانگِ درا کا مہکتا ہوا نعتیہ رنگ  مکاتیب اقبال ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ذرامظفر آباد تک ہم فوجی تھے ہیں اور رہیں گے راولپنڈی میں پاکستان آرمی میوزیم کا قیام۔1961 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا ترکیہ کا سرکاری دورہ چیف آف ڈیفنس فورسز آسٹریلیا کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا عیدالاضحی پردورۂ لائن آف کنٹرول  چیف آف آرمی سٹاف کی ضلع خیبر میں شہید جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت ایئر چیف کا کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آبادکے ساہیوال کیمپس کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ گوادر کے اساتذہ اورطلبہ کاپی این ایس شاہجہاں کا مطالعاتی دورہ سیلرز پاسنگ آئوٹ پریڈ کمانڈر پشاور کور کی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے والے انسداد دہشتگردی سکواڈ کے جوانوں سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا شمالی و جنوبی وزیرستان کے اضلاع اور چترال کادورہ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا واٹر مین شپ ٹریننگ کا دورہ کیڈٹ کالج اوکاڑہ کی فیکلٹی اور طلباء کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ انٹر سروسز باکسنگ چیمپیئن شپ 2024 پاک میرینز پاسنگ آؤٹ پریڈ  ہلال جولائی کے شمارے میں سوشل میڈیا کے حوالے سے مضمون ا د ا ر یہ عزمِ بقائے وطن قیام پاکستان سے استحکامِ پاکستان تک  روشنی کا ایک سفر  پاکستان قائد اعظم کی بصیرت کی روشنی میں ترانہ آزادی کے محافظ یوم آزادی اور شہیدوں کے ورثاء کے جذبات  اے ارض وطن وطن سے محبت ایمان کا حصّہ پاکستان سے پیار کریں 5اگست 2019ء کا سانحہء کشمیر 1948بھارتی مظالم اورکشمیریوں کے حقوق کا استحصال کشمیریوں کی شہادت سے عبارت جدوجہدِ آزادی افغان مہاجرین کی واپسی ، پاکستان کا مؤقف اور عالمی برادری کی لاتعلقی بھارتی مسلمان مودی کے مظالم کاشکار  نریندرمودی کا سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری بھارت کوہزیمت کا سامنا ڈیجیٹل دہشت گردی آرٹیفشل انٹیلی جنس ، مستقبل کی دنیا یا دنیا کا مستقبل ڈیٹا سائنس اورمصنوعی ذہانت کے اثرات علم ٹولو دا پارہ تعلیم سب کے لیے اُمید سپیشل ایجوکیشن مرکز کوئٹہ میرا انمول ہیرا دل سے نکلے گی نہ مرکر بھی وطن کی الفت ہر کسی کو میسر نہیں رتبہ شہادت کا شہادت ہمارا ورثہ ہے سیاحوں کی جنت پاکستان دیس میرا پاکستان 12  نوجوانوں کا عالمی دن مرحبا پاکستان 14تیسرا یومِ آزادی و جشنِ استقلال 1949 جنرل ساحر شمشاد مرزا کی پیپلز لبریشن آرمی کے 97 ویں یوم تاسیس کی یادگاری تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کادورہ ٔروس  پاک فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے درمیان تعلقات مضبوط ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر کیپٹن محمد اسامہ بن ارشد شہید کی نماز جنازہ چکلالہ گیریژن راولپنڈی میں ادا کی گئی کمانڈر کراچی کور کا فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ پاک امریکا رائفل کمپنی ایکسچینج مشق 2024 وفاقی وزیر برائے بحری اُمورکا دورۂ گوادر پی این فری میڈیکل کیمپس علاقائی تجارت کے فروغ میں این ایل سی کا کردار البرق ڈویژن میںتقریبِ فلسفہ اقبال  لاہور گیریژن یونیورسٹی میں  منشیات کے نقصانات سے آگاہی کے لیے اسٹیج ڈراما پیش کیا گیا دفاعِ وطن  دفاع وطن مقدم ہے  نگاہ شوق جنگِ ستمبر کی اَنمٹ یادیں…! محاذِچونڈہ ۔بھارتی ٹینکوں کا قبرستان جنگ ستمبر65ء چند بہادر سپوتوں کا تذکرہ  یوم دفاع پاکستان اِک ولولۂ تازہ خراج تحسین 1965پاک بھارت جنگ میں معرکۂ ستمبر جنگ ستمبر1965 افکار کے خزانے مرحبا پاکستان ہم زندہ قوم ہیں وہ ہے ایک محافظ عزم ِاستحکام، انسدادِ دہشت گردی کی ایک مؤثر حکمتِ عملی بھارت کے شیطانی عزائم اور مسلمان۔۔ مرے وطن کا ہر دیگر ممالک میں بھارتی ایماء پر قتل و غارت پاکستانی ہیرو ارشد ندیم اور بھارتی پروپیگنڈا خاک ِوطن نہ ہوگا رائیگاں خون شہیدان وطن ہر گز ویسٹ مینجمنٹ (Waste Management) میں پاک فوج کا کردار فالج (سٹروک)کے خطرے کو کم کیسے کیا جا سکتا ہے اقوام متحدہ کے پرچم تلے پاکستان کے امن دستوں کی خدمات  بانگ درا اور نسل نو مرے وطن کے جری جوانو مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ صوبیدار محمد یو سف شہید ہم نے اپنے خون سے لکھا ہے اِک تابندہ باب چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا برطانیہ کا دورہ اولمپک ریکارڈ ہولڈر ارشد ندیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کا یوم آزادی کے موقع پر پاک فوج کے سابق فوجیوں کے اعزاز میں ایک شاندار استقبالیہ  امام مسجد نبوی ۖکی جنرل ہیڈکوارٹرز میں چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات  ہارورڈ بزنس سکول کے طلباکے ایک وفد کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات  اولمپیئن ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آرمی آڈیٹوریم جی ایچ کیو میں چیف آف آرمی سٹاف کی طرف سے تقریب کا اہتمام عراقی وفد نے فضائیہ کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا ضلع خانیوال کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء اور فیکلٹی کا اوکاڑہ گیریژن کا دورہ کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکا ائیر ڈیفنس تربیتی مشقوں کا معائنہ پشاورگیریژن میں پرچم کشائی کی تقریب فورتھ ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز ملتان اور اوکاڑہ گیریژنز میں جشن آزادی کی تقریبات شہ رگِ پاکستان یوم سیاہ کشمیر۔ عالمی ضمیر کی بیداری کی ضرورت ملی نغمہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں 27اکتوبر1947۔۔۔ کشمیر پربھارت کا غاصبانہ قبضہ اک پہلو یہ بھی ہے کشمیر کی تصویر کا گرین پاکستان انیشیٹومنصوبہ پاکستان کی خوشحالی کا ضامن  میڈیا اور ہم آؤ اپنی سوچ کو بدلیں بحر ِ ہند کی سیاسی و معاشی اہمیت،پاکستان کے تناظر میں  ویسٹ مینجمنٹ !سماجی شعور کی بیداری کی ضرورت خون کی قیمت ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی معاونت راہ ِحق کا شہید۔لیفٹیننٹ ناصر حسین سلہریا (تمغۂ بسالت) ایک باہمت محب ِ وطن ماں اور اس کے بہادر بیٹے کی جرأت آمیز داستان امدادی کارروائیاں اور افواج پاکستان  سفر وادیٔ کمراٹ کا ماضی کے جھروکوں سے ایک زمانہ بیت گیا خود ملامتی  عسکری و قومی ادارہ برائے امراض قلب راولپنڈی  دہر میں اسمِ محمدۖ سے اُجالا کردے ! عصر حاضر (بسلسلہ بانگِ درا کے سو سال ) بانگ درا کی طویل نظمیں یومِ دفاع:سیالکوٹ میں ہلال استقلال کی تبدیلی پرچم کی رسم اوردیگر خصوصی تقریبات وزیر اعظم پاکستان کی راولپنڈی میں آرمی وار گیم کے اختتامی اجلاس میں شرکت  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ عمان  سنو : امن کی آواز ورلڈ ملٹری کیڈٹ گیمز کی ٹیم کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات پاکستانی مسلح افواج کی ٹیم نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا چین کا سرکاری دورہ روسی فیڈریشن کے نائب وزیر اعظم کی جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ کراچی  آئی ٹی پارک کا افتتاح اور تاجر برادری سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کا ضلع اورکزئی کا دورہ  ایک دن پاک بحریہ کے ساتھ پاک میرینز پاسنگ آئوٹ پریڈ سربراہ پاک فضائیہ کا دورۂ ترکی  اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات یوم دفاع و شہداء کے موقع پرملتان اور اوکاڑہ گیر یثرن میں تقریبات سندھ میں یومِ دفاع کی تقریبات اور کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخارکی شہدا ء کے خاندانوں سے ملاقات پشاورگیریژن میں یومِ دفاع و شہداء کے موقع پر تقریبات کا انعقاد ملٹری کالج جہلم میں تقریب بسلسلہ یومِ دفاع آزاد کشمیر: پاک فوج کی قربانیاں اور ترقی میں کردار  پاکستان آرڈننس فیکٹریز کا افتتاح 1951  اداریہ: پیغامِ اقبال اور باہمی یگانگت اقبال کی راہ نمائی اور وجود ِپاکستان اقبال کی شاعری اور نوجوان دعائے اقبال بانگِ درا اور علامہ اقبال کا ذہنی و فکری ارتقا نگاہ فکر میں فرائولین ڈورس لینڈویر (آنٹی ڈورس ) شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں اجلاس ایس سی اوکانفرنس ، چینی وزیراعظم کا خصوصی دورہ اور اہم اعلانات وطن   بیلٹ احتجاج 6 نومبریومِ شہدائے جموں فیک نیوز ۔ جعلی خبریں ملک کودرپیش اندرونی وبیرونی خطرات اورپاک فوج  سیندک منصوبہ بلوچستان  آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف ری ہیبلی ٹیشن میڈیسن(AFIRM) نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل )کی تعلیمی خدمات پاک فوج کے زیرِ اہتمام قبائلی اضلاع میں ترقی و خوشحالی کا سفر نوجوانوں میں سگریٹ نوشی اور منشیات کا رجحان پاکستان کے تعلیمی اداروں میں منشیات کا تدارک کیونکر ممکن ہے کسی چال میں بھی لوگ اللہ کا پیارامہمان میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثار کروں وطن کا بیٹا جرأت کا درخشندہ ستارہ  وہ گمنام راہوں کا سپاہی تھا حب ڈیم افتخار عارف:دل اور دنیا کے بیچ ماہ نو ہر دل عزیز میزبان ، اُستاد اور کالم نویس دلدار پرویز بھٹی وہ عینک والا، سمارٹ سا رُک جا ۔۔۔۔ٹھہر جا حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ حقائقِ سقوطِ ڈھاکہ پر مبنی چند کتب کا تذکرہ شہادت کا سفر: خاندانوں کے صبر کی آزمائش قومی پرچم کی واپسی۔1973ء چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی اسٹریٹجک ویژن انسٹی ٹیوٹ  اسلام آباد کانفرنس 2024میں شرکت  پاکستان ملٹری اکیڈمی میں کیڈٹس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ کا انعقاد ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم کی آرمی چیف سے ملاقات  جمہوریہ بیلاروس کے وزیر اعظم کی آرمی چیف سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری کی ایک اعلیٰ سطحی سرکاری و تجارتی وفد کے ہمراہ آرمی چیف سے ملاقات  کیمبرین پیٹرول ایکسرسائز 2024ء نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکاء اور فیکلٹی ممبرز کا پاک بحریہ کے جہازوں کا دورہ ہائیڈرو گرافر آف پاکستان کا  نیشنل سکول آف ہائیڈروگرافی کا دورہ پشاور میں ٹرائیبل یوتھ کنونشن اور سپورٹس گالا کا انعقاد سوات اور مالاکنڈکے طلبا و طالبات کی کور کمانڈر پشاور سے ملاقات کما نڈر پشاور کور کا اورکزئی ،مہمند اوردیرکے اضلاع کادورہ طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) تربت کا دورہ آئی جی ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا گرلز کیڈٹ کالج تربت اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کا دورہ طلباء اور فیکلٹی ممبران کا ملتان گیریژن کا دورہ نشانہ بازی کے تربیتی پروگرام کا انعقاد ایک دن پاک فوج کے ساتھ، مختلف سکولو ں اور کالجوں کے 150سے زائد طلبا اور اساتذہ کا ٹلہ فیلڈ فائر رینجز(جہلم)کا دورہ
Advertisements

ہلال اردو

علامہ اقبال کبھی تلخی کے ساتھ پیش نہ آتے اور اولاد کی طرح برتائو کرتے

نومبر 2022

علامہ کی زندگی بے حد سادہ، زیادہ وقت پڑھائی اور عبادت میں گزرتا
علامہ بے حد نرم طبیعت اور جھوٹ سے نفرت کرتے تھے
 مفکر ِ پاکستان  حضرت  علامہ اقبال کے خادم ِخاص علی بخش مرحوم کی یادداشتوں کے حوالے سے مرتب کردہ کتاب سے اقتباسات


جب مفکر پاکستان حضرت علامہ محمد اقبال کی روح پرواز کرنے لگی تو میں نے کیا دیکھا!
 ''صبح کے ٹھیک سوا پانچ بجے تھے۔ میرے سوا کوئی دوسرا وہاں موجود نہیں تھا ، اذان ہونے ہی والی تھی کہ اچانک میرے بے حد شفیق، مہربان آقا کے منہ سے لاالہ اللہ محمد رسول اللہ کی آواز نکلنے کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند ہو گئیں۔ میں بے قرار ہو کر ان سے لپٹ کر زور زور سے رونے لگا۔''

شاعر مشرق مفکر پاکستان حکیم الامت حضرت علامہ محمد اقبال کی زندگی  اور ان کی خدمات کے حوالے سے بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔ ان کی زندگی کے آخری ایام کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے ۔اس سلسلے میں فرزند اقبال ڈاکٹر جاوید اقبال نے بھی اپنی کتاب زندہ رود میں جو یاد داشیں تحریر کی ہیں، وہ بھی  بڑی مستندحیثیت رکھتی ہیں لیکن علامہ اقبال کے خادم خاص علی بخش کی یاد داشتوں کی بھی اہمیت کسی سے کم نہیں۔  جو  راز  اور حقیقتیں گھریلو ملازم  جانتے ہیں شایدبیوی اور اولاد بھی ان سے آشکار نہ ہو ۔ علی بخش نے تقریباً چالیس برس تک حضرت علامہ اقبال کی خدمت کی اور جس وقت آپ  کی روح پر واز کرنے لگی تو اس وقت صرف اکیلے علی بخش ہی علامہ صاحب کے پاس موجود تھے اور ان کے منہ سے آخری الفاظ بھی سننے کا اعزاز  انہیں ہی حاصل ہے۔
 مشرقی پنجاب  کے ضلع ہوشیار پور تحصیل ملکیریاں کے گائوں اٹل گڑھ کے غریب کسان حیات بخش عرف حیاتا قوم جٹ کے ہاں 1888ء میں پیدا ہونے والے علی بخش اپنے تین بھائیوں محمد بوٹا، مولا بخش اور مہر دین سے بڑے تھے اور جب ان کے والد محترم کو زرعی اراضی ساہو کار کے پاس گروی رکھنے کی وجہ سے گھر میں معاشی  پریشانیوں نے دبا لیا تو کوئلے لاد کر لاہور جانے والے ایک قافلے میں شامل ہو کرعازم لاہور ہوئے۔لاہور میں شفیع کی سرائے میں قیام کیا اور اپنے گائوں کے ایک شخص کے حوالے سے لاہور میں مقیم ہوشیار پور کے مولوی حاکم علی کے پاس چار روپے ماہوار پر نوکری حاصل کر لی۔ مولوی حاکم علی کی مہربانی سے ان کی حضرت علامہ اقبال سے ملاقات ہوئی جنہوں نے علی بخش کو اپنے ہاں ملازمت کی پیش کش کردی۔ یہ غالباً 1901 ء کی بات ہے۔علی بخش کو محکمہ بحالیات نے اس اراضی کے عوض جو ان کے آبائی گائوں میں ساہوکار کے پاس گروی تھی،  لائلپور (فیصل آباد) کے چک نمبر 188/RBنلے والا میں اراضی الاٹ کردی تھی۔اسی چک میںعلی بخش نے زندگی کے آخری ایام گزار ے ۔علی بخش 2  جنوری 1969ء کو اپنے  خالق حقیقی سے جا ملے۔ ان کی زندگی کے دوران ان کے حقیقی بھتیجے غلام محمد عرف محمد اقبال نے علامہ صاحب کی زندگی کے بارے میںجو معلومات حاصل کیں، لیہ کے محمد انور بودلہ نے بڑی محنت اور جدوجہد سے ان معلومات کو حاصل کیا جنہیں بہاولنگر سے تعلق رکھنے والے ممتاز محقق اور مصنف میاں فضل فرید لالیکا نے نومبر 2016 ء  میں مرقع اقبال کے نام سے شائع کیا ۔  یہ پہلا موقع ہے  علی بخش کی یادداشتوں پر مبنی کوئی کتاب سامنے آئی ہے۔
 علی بخش ایک تاریخ ساز شخصیت تھے اور انہوں نے علامہ اقبال کے ساتھ دن رات جس ذمہ داری اور نیک نیتی سے گزارے اور ان کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کی اس سے علی بخش کے مقام و مرتبے کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے ۔ علی بخش سے علامہ اقبال بڑے متاثر تھے اور ان کا بڑا دھیان رکھتے تھے اور علی بخش کو کسی بھی صورت اپنے سے جدا نہیں کرنا چاہتے تھے۔ علی بخش بھی اپنے آپ کو انتہائی خوش قسمت انسان سمجھتے تھے اورہر وقت  علامہ اقبال کی خدمت کے لیے موجود رہتے تھے۔علی بخش کی یاداشتوں سے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں۔


علی بخش کہتے ہیں کہ اپنا ذاتی حقہ بے دریغ دینے میں مطلق کوئی تکلف نہ کرتے کہ کوئی بناوٹ کی باتیں نہیں۔لوگ چاہے کچھ ہی سمجھیں مگر علامہ آقا اور ملازم کے بارے میں ہمیشہ بے حد سادہ رہے۔ انہوں نے کبھی سخت کلامی، سختی اور زور سے اپنے حکم کو نہیں دینا چاہاجو ان کی سب سے بڑی خوبی رہی۔ وہ مخاطب کرنے میں بڑی نرمی کے ساتھ پیش آتے۔اگر کوئی بات میری سمجھ میں نہ آتی تو مجھ سے خود فرماتے، دوبارہ پوچھ لیا کرو اس میں ڈرنے کی کیا بات ہے۔


 علامہ صاحب کے ہاں میری ملازمت
علی بخش کا کہنا ہے کہ مجھے یا کسی کو کیا معلوم تھا کہ ایک وہ وقت آئے گا کہ جب شیخ محمد اقبال  صاحب  دنیا کی ایک بڑی شخصیت بنیں گے اور میں بھی ان کی خدمت کرتے کرتے دنیا کے سامنے ایک وہ شمع بن کر آجائوں گا کہ جہاں کہیں بھی حضرت علامہ اقبال کا نام آئے گا تو مجھے لوگ ان کے ساتھ پروانہ وار دیکھنے اور یاد کرنے پر مجبور ہو ں گے ورنہ میں خود بھلا کس قابل تھا اور آج بھی ہو ں۔ یہ سب کچھ مجھے ایک عاشق رسولۖ کی خدمت کرنے کے صلے میں حاصل ہوا ہے۔


             حضرت علامہ کی طبیعت بے حد نرم اور دوسرے پر جلد اعتبار کرنے والی واقع ہوئی تھی جس نے کبھی کسی کے خلاف ایک برا کلمہ تک استعمال نہیں کیا۔ البتہ جھوٹ بولنے والے سے سخت نفرت کرتے تھے۔ پھر میں نے ان کے لیے ہر ممکن کوشش کر کے وہ راہ اختیار کی جس کی بنا پر وہ مجھے کسی وقت بھی غیر نہ سمجھیں اور پوری طور پر مجھ پر اعتبار کر لیں۔


علامہ صاحب کے ساتھ میرے تعلقات کے عنوان سے علی بخش بتاتے ہیں کہ حالانکہ اس سے قبل جس قدر ملازم آئے شاید انہوں نے حضرت علامہ کے مزاج کو صحیح طور پر نہیں پہچانا بلکہ محض اپنے مطلب کے لیے ایک بہترین آقا کو فراموش کردیا۔پھر میں یہی کہہ سکتا ہو ں کہ قدرت کونہ جانے میری کونسی بات پسند آئی جس نے حضرت علامہ کو مجھے انتخاب کرنے میں بے دریغ خود کو آمادہ کرلیا۔حالانکہ میں تو ایک بالکل ہی جاہل قسم کا وہ دیہاتی تھا جو شہری زندگی سے کچھ بھی واقف نہ تھا۔پھر بھلا کیونکر ان کی خدمت بجالانے کے لیے ان کے مزاج کے مطابق پورا اتر سکتا تھا۔ وہ کبھی مجھ سے تلخی کے ساتھ پیش نہ آتے بلکہ اولاد کی طرح ہمیشہ برتائو کیاجو میں بیان کرنے سے قاصر ہوں۔ بلکہ میں یہاں پر ایک خاص واقعہ تحریر کرنا چاہتا ہو جس سے کہ آپ علامہ صاحب کی شفقت کا اندازہ کر سکیں گے۔میں اس وقت کا سن ہجری بھول رہا ہوں لیکن شاید وہ زلزلہ جس میں کہ کانگڑہ شہر غرق ہوا جبکہ علامہ صاحب اندرون بھاٹی دروازہ میں میلہ رام کے مکان میں مقیم تھے ،چنانچہ وہ زلزلے کا وقت اس قدر وحشت ناک تھا کہ جیسے قیامت آگئی ہو بلکہ خود علامہ صاحب اپنے کمرے ہی میں تھے اور مجھے بار بار ہدایت کر رہے تھے کہ میں سیڑھیوں میں کھڑا ہو جائوں۔بھلا کیا شبہ ہو سکتا ہے کہ حضرت علامہ کی طبیعت بے حد نرم اور دوسرے پر جلد اعتبار کرنے والی واقع ہوئی تھی جس نے کبھی کسی کے خلاف ایک برا کلمہ تک استعمال نہیں کیا۔ البتہ جھوٹ بولنے والے سے سخت نفرت کرتے تھے۔ پھر میں نے ان کے لیے ہر ممکن کوشش کر کے وہ راہ اختیار کی جس کی بنا پر وہ مجھے کسی وقت بھی غیر نہ سمجھیں اور پوری طور پر مجھ پر اعتبار کر لیں۔خدا گواہ ہے کہ میں نے ان کی ایک ایک بات کا لحاظ رکھا۔ چھوٹی سے چھوٹی چیز کی طرف بری نگاہ تک نہ ڈالی اور ان کو زیادہ سے زیادہ آرام پہنچانے کا ہر ذریعہ  اختیار کیا کیونکہ جب میں نے پورے طور سے دیکھ لیا تو میں نے نہ صرف ان کی خدمت کو اپنے لیے باعث فخر سمجھنے لگا بلکہ اپنے آپ کو بنانے اور سمجھانے کے لیے قدرت کی جانب سے ایک بہترین موقع سمجھا۔میں نہیں سمجھتا ہوں کہ شاید انہوں نے مجھے کبھی نوکر سمجھ کر کسی کام کے لیے حکم دیا ہو۔ وہ مجھے اپنا ایک قریب ترین رہنے والا انسان اور دکھ درد کے موقع پر ہمیشہ احساس کرنے والا سمجھتے تھے۔جس میں انہوں نے کبھی کنجوسی سے کام نہیں لیا۔جب کبھی وہ ناراض ہو جاتے تو انتہائی غصہ کے عالم میں ''تم بڑے جنگلی اور بے وقوف ہو'' کے کلمات کہنے سے زیادہ آگے نہ بڑھتے حالانکہ خود اس بات کا انتہائی لحاظ رکھتا کہ کوئی بات اور کوئی کام ان کی طبیعت کے خلاف نہ ہونے پائے۔
آقا اور ملازم کی حیثیت
علی بخش کہتے ہیں کہ اپنا ذاتی حقہ بے دریغ دینے میں مطلق کوئی تکلف نہ کرتے کہ کوئی بناوٹ کی باتیں نہیں۔لوگ چاہے کچھ ہی سمجھیں مگر علامہ آقا اور ملازم کے بارے میں ہمیشہ بے حد سادہ رہے۔ انہوں نے کبھی سخت کلامی، سختی اور زور سے اپنے حکم کو نہیں دینا چاہاجو ان کی سب سے بڑی خوبی رہی۔ وہ مخاطب کرنے میں بڑی نرمی کے ساتھ پیش آتے۔اگر کوئی بات میری سمجھ میں نہ آتی تو مجھ سے خود فرماتے، دوبارہ پوچھ لیا کرو اس میں ڈرنے کی کیا بات ہے۔کچھ روز تو میں اس بات کو بالکل نہ سمجھ سکا مگر جب زیادہ غور کیا تو معلوم ہوا کہ واقعی کام کے لیے دوبارہ نہ پوچھنے سے بڑا نقصان ہو جایا کرتا ہے۔ میں یہ راز کہیں نہیں بھولوں گا کہ آقا کی نظر اگر صحیح کام انجام دے تو وہ تلوار سے کہیں زیادہ کام کرتی ہے۔زبان آقا کا ایک بڑا حکم ہے جو آقا اور ملازم کی حیثیت کو بر قرار رکھنے میں ہمیشہ کام آتی ہے۔
علامہ صاحب کی گھریلو زندگی
علی بخش کا کہنا ہے کہ سچ تو یہ کہ علامہ صاحب کی زندگی بے حد سادہ رہی اور ان کا زیادہ وقت پڑھائی اور عبادت میں گزرا کرتا۔البتہ یہ مجھے اچھی طرح یاد پڑتا ہے کہ ان کی راتوں کا زیادہ تر حصہ قرآن پاک کی تلاوت کرتے کرتے زاروقطار رونے اور سجدوں میں گزرتا۔یقین جانیے کہ اس وقت مجھے یہ جرأت نہ ہو سکتی کہ میں ان کے نزدیک جائوں اور کچھ دریافت کرسکوں۔ میں نے ان کو جہاں تک دیکھا ہے و ہ بے حد سادہ نظر آئے۔ انہوں نے گھر میں اکثر ایک کھدر کے شلوکے اور دھوتی سے زیادہ لباس کو پہننا پسند نہیں کیا۔ہاں باہر جاتے تو انگریزی لباس پہن لیا کرتے مگر گھر آکر فوراً اتار دیتے تھے۔ وہ کبھی ظاہری نمائش اور بناوٹ کو پسند نہ کرتے بلکہ بے حد سادہ اور ہلکی غذا کو ہی اپنے لیے بہتر سمجھتے۔ وہ عموماً ایک وقت کھانا کھاتے جس میں ہلکی دوچپاتیاں اور تھوڑے سے سالن کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا تھا۔ ان کو حقہ بے حد مرغوب تھا ۔سگریٹ پسند نہ تھے لیکن چونکہ وہ کام میں حد سے زیادہ مشغول رہا کرتے تھے اس لیے حقہ پینے کی نوبت تو کم ہی آتی مگر جب کبھی خیال پیدا ہو جا تا تو خشک دیکھ کر دوبارہ تازہ کرنے کا حکم ضرور دیتے۔ چنانچہ حضرت علامہ کی گھریلو زندگی کی بابت  مجھے یہ ہی معلوم ہو ا ہے کہ شاید وہ کسی زمانے میں پہلوانی اور پتنگ بازی کے شوق سے کہیں زیادہ کبوتر دیکھنے اور پالنے کا خیال رکھتے تھے بلکہ کبوتروں کی بابت تو اس حد تک وہ چاہتے تھے کہ اگر ایک پورا جھنڈ کا جھنڈ ان کے گرد جمع ہو جائے تو وہ بڑی خوشی محسوس کریں۔لیکن میرے سامنے اس قسم کے مواقع کبھی کم ہی دیکھنے میں آئے لیکن اکثر وہ اپنے دوست سید تقی شاہ سے کبوتروں کا  ضرور ذکر کیا کرتے بلکہ میرے دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ حضرت علامہ ستار بجانے اور سننے کا شوق تھا۔کبھی کبھی پہلوانوں کی طرح گھر ہی میں ورزش کیا کرتے۔ ڈنڈ بیٹھکیں لگاتے۔ اسی وجہ سے ان کی دوستی لالو پہلوان سیالکوٹ والے کے ساتھ زیادہ تھی۔وہ اکثر لاہور آتا تو میرے آقا ہی کے پاس کئی روز تک رہتا۔ میں اس جگہ یہ بات بھی بتا دینا چاہتا ہوں کہ میرے علاوہ حضرت علامہ کی خدمت میں دوسرے نوکر بھی ہوتے تھے جن سے وہ بڑی محبت اور شفقت سے پیش آیا کرتے تھے۔بلکہ وہ اس حد تک خیال کرتے تھے کہ کبھی کبھی نوکروں کے حسب منشا کھانے تیار کرواتے جس کے بعد بیٹھ کر سب کو اپنے سامنے کھلاتے۔ یہ ان کی ایک عام عادت تھی۔یہاں میں یہ بھی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ میں اپنے آقا کے واسطے اکثر آلو گوشت ہی پکایا کرتا تھا جس کے لیے ایک روز انہوں نے مجھ سے کہا علی بخش تم کو تو آلو گوشت ہی بہت پسند ہیں۔حالانکہ سچ بات تو یہ تھی مجھے اس سالن کے علاوہ کوئی دوسرا کھانا پکانا کم ہی آتا تھا۔ میں کیا کرتا! اتفاق بھی ہوجاتا تھا کہ جب کبھی وہ کام سے فارغ ہوتے تو پھرتے پھراتے باورچی خانے کی طرف بھی نکل آتے جہاں کے وہ پیڑھی لے کر بیٹھ جاتے اور مجھ سے میرے گھر کے حالات پوچھنے لگتے۔میں کھانا پکانے میں مشغول رہتا اور اپنے آقا کے شفقت بھرے سوالوں کا جواب دیتا جاتا۔ اس طرح باتوں باتوں میں کھانا تیار ہو جاتا۔ اس وقت میں عرض کرتا کہ جناب کھانا تیار ہے جس پر وہ جواب دیتے کہ لائو علی بخش میں آج چولہے کے پاس ہی بیٹھ کر کھانا کھا لوں گا۔ میرے آقا کو اروی گوشت اور ٹینڈے گوشت کھانے میں کم ہی پسند آئے، اسی طرح چائے پینا بھی زیادہ پسند نہ تھی۔لیکن ان کو ان کھانوں سے کبھی نفرت نہ تھی۔  پان بھی بڑے شوق سے کھایا کرتے تھے یہاں تک کہ پاندان بھی بنوا رکھا تھا۔ پھلوں میں آم سب سے زیادہ پسند تھے۔پھر جب آم کا موسم آتا تو اکثر دوست ان کو آموں کے تحفے بھیجا کرتے۔ جس کے بعد وہ اپنے قریبی دوستوں کو بلوایا کرتے ،مل کر بڑے شوق سے کھاتے اور کھلاتے اور بہت خوش نظر آتے۔ علامہ صاحب فصل کے نئے نئے خربوزے اور سردے بے حد پسند کر تے۔ گرمیوں کے موسم میں کبھی کبھی مجھے یہ حکم دیتے،  علی بخش آج کسی اچھی سی دکان سے فالودہ لیتے آنا۔ وہ فالودہ شوق سے پیتے تھے۔اس جگہ میں عرض کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ میری شادی کم عمری میں ہی ہو گئی تھی لیکن بدقسمتی سے ہمارے علاقے میں ایک وبائی مرض طاعون پھیلنے سے ہزاروں لوگ مر گئے۔اتفاق سے اسی بیماری سے میری بیوی کا بھی انتقال ہو گیا جس کے بعدنہ تو میرا ارادہ شادی کرانے کا ہو ا اور نہ  ہی کبھی گھر والوں کے کہنے پر خیال آیا۔بلکہ جب کبھی میں نے ڈاکٹر صاحب سے مشورہ کیا تو مجھے مایوس کر دیتے۔اس طرح کئی مرتبہ اتفاق ہوا لیکن مجھے شادی کی اجازت نہ مل سکی بلکہ مذاق کے طور پر کہہ دیا جاتا کہ ہم تمہاری شادی یہاں لاہور میں ہی کر دیں گے۔کبھی مجھ سے یہ مذاق کرتے میں ولایت جائوں گا تو وہاں سے تمہارے لیے کوئی اچھی سی میم لائوںگا۔ ایک مرتبہ جب میں اپنے گھریلو حالات سے متاثر ہو کر جانے پر آمادہ ہو گیا تومیں نے بڑے حوصلے سے اپنا بستر باندھ کر خدمت میں جاکر رکھ دیا اور عرض کی کہ جناب میری تلاشی لے لیں، میں گھر جارہا ہوں۔جس پر حضرت علامہ اپنی عینک اتار کر مجھ سے اس طرح مخاطب ہوئے میں دیکھتا ہو ں کہ تم کس طرح جائو گے میں ابھی پولیس بلوا کر اس کے حوالے کر دوں گا۔ میں نے اس  سے زیادہ سخت الفاظ کبھی بھی ان کی زبان سے نہیں سنے۔ میں ڈر کے مارے وہیں کھڑا کانپتا رہا اور رونے لگا جس کے بعد  وہ شفقت کے ساتھ کہنے لگے دیکھو ڈرو نہیں میں تم کو گھر جانے کے لیے اچھے اچھے کپڑے بنوا دوں گا اور تمہارے چھوٹے بھائیوں کے لیے مٹھائی بھی ساتھ دوں گا۔اس طرح کے کلمات سن کر چپ ہو گیا، بستر اٹھا کر اپنے کوارٹر میں لاکر کھول دیا۔


رخصت سے تقریباً ایک ہفتہ پہلے انہوں نے مجھے اپنے پاس بلایا۔ اس وقت وہ بالکل اکیلے بیٹھے ہوئے تھے۔کچھ دیر خاموش رہنے کے  بعد فرمایا  علی بخش دیکھو میری زندگی کا اب کوئی بھروسہ نہیں ہے لیکن تم میرے اس گھر میں اسی طرح رہنا۔ یہ تمھارا اپنا گھر ہے اور بچوں کی خاص طور پر دیکھ بھال رکھنا۔ اگر تجھے یہاں سے چلے جانا ہی ہو تو جب تک جاوید جوان نہ ہو جائے کہیں نہ جانا۔


علامہ صاحب  کے طبیب اور بیماریاں
جب سے میں نے علامہ صاحب کی خدمت کرنا شروع کی تو وہ مجھے بڑے کام کرنے والے اور راتوں کو بے حد عبادت کرنے والے نظر آئے۔جس کی وجہ سے  میری سمجھ میں یہ بات آئی کہ وہ اسی لیے اکثر بیمار رہتے تھے۔طبیعت تو شروع ہی سے نازک تھی۔ جہاں تک میرا خیال ہے کہ درد گردہ کی بیماری ان کو میرے آنے سے شاید پہلے ہی تھی۔پھر بد ہضمی الگ ہو گئی جو شاید زیادہ دیر بیٹھے رہنے اور زیادہ کام کرنے کی وجہ سے پیدا ہو گئی۔ ورنہ وہ کبھی زیادہ سوڈا نہ لیتے تھے۔ پھر راتوں کو اللہ اللہ کرنے اور قرآن پاک کی تلاوت کرتے کرتے بے حد رونے کی وجہ سے ان کی نظر بھی کمزور ہو گئی تھی۔بلکہ میں تو سمجھتا ہو ں کہ اللہ تعالیٰ نے میرے آقا کی بیماریوں کی وجہ سے مجھے بھی خدمت کرنے کا موقع دے دیا۔ میں دردِ گردہ اٹھنے کے وقت میں ان کے قریب ہی رہتا بلکہ ایک مرتبہ عید کے موقع پر جب وہ شاہی مسجد سے نماز پڑھ کر گھر آئے تو دہی ڈال کر سویاں کھائیں جس کی وجہ سے ان کا گلا بیٹھ گیا۔ جو  بے انتہا علاج کروانے کے بعد بھی اچھا نہ ہو سکا۔ انہوں نے اپنی بیماریوں کے سلسلہ میں بہت سے حکیموں اور ڈاکٹروں سے علاج کروائے۔سچ بات تو یہ ہے کہ اس قدر بیمار رہنے کے باوجود ہمیشہ بڑے حوصلہ والے رہے۔
علامہ صاحب کا انتقال
جہاں تک میرا خیال ہے جاوید منزل میں آنے سے پہلے میرے آقا کو درد گردہ، نظر کی کمزوری اور گلے کی تکلیف کا زیادہ زور ہو گیا تھا۔جو بڑھتے بڑھتے بڑی خطرناک صورت بن گئی۔حالانکہ سچ پو چھئے تو والدہ جاوید کے انتقال کے بعد علامہ نے بہت غم محسوس کیا۔خاص کر جب عزیزی منیرہ کو دیکھتے تو پریشان ہو جایا کرتے اور سب کام چھوڑ کر ان کو پیار کرنے لگتے۔ پھر اک وہ وقت آگیا، میرے لیے وہ منحوس گھڑیاں آگئیں کہ اپریل کا مہینہ شروع ہو گیا۔اس مہینے کے اول روز ہی کچھ اچھی حالت نظر نہیں آرہی تھی۔میں عجیب طرح کے ڈراؤنے قسم کے خواب دیکھتا جن کے بعد راتوں کو میں اپنے آقا کو اٹھ کر دیکھنے جاتا کہ وہ کیسے سو رہے ہیں۔ مگر ڈر کے مارے کسی کو کچھ نہ بتلاتا۔رخصت سے تقریباً ایک ہفتہ پہلے انہوں نے مجھے اپنے پاس بلایا۔ اس وقت وہ بالکل اکیلے بیٹھے ہوئے تھے۔کچھ دیر خاموش رہنے کے  بعد فرمایا  علی بخش دیکھو میری زندگی کا اب کوئی بھروسہ نہیں ہے لیکن تم میرے اس گھر میں اسی طرح رہنا۔ یہ تمھارا اپنا گھر ہے اور بچوں کی خاص طور پر دیکھ بھال رکھنا۔ اگر تجھے یہاں سے چلے جانا ہی ہو تو جب تک جاوید جوان نہ ہو جائے کہیں نہ جانا۔اس کے بعد ان کی آواز بھرا گئی۔میں یہ سب باتیں سن کر کوئی جواب نہ دے سکا بلکہ بچوں کی طرح رونے لگا۔ اس پر انہوں نے فرمایا''کچھ دنوں کے بعد رونا ابھی اس طرح رونا ٹھیک نہیں ہے۔''آخر جب 20 اپریل کا  دن آیا تو مجھے کچھ عجیب سا محسوس ہونے لگا۔گھر کے کسی کام میں دلچسپی نہ رہی۔ باہر سے بھی جو دیکھنے یا ملنے آتا میں اس کو دیکھتے ہی رونے لگتا۔اسی طرح پورا دن گزر گیا اور رات آگئی اس وقت ان کے نزدیک بے انتہا پریشان حالت میں چوہدری محمد حسین، میاں محمد شفیع، سید نذیر نیازی،راجہ حسن اختر،سید سلامت اللہ شاہ اور حکیم محمد حسن قرشی آکر بیٹھ گئے۔مگر اصل بات مجھے کوئی نہ بتلاتا۔حالانکہ میاں محمد شفیع نے بڑی آہستہ آواز سے کہا جناب علی بخش کا تو رو رو کر برا حال ہوا جاتا ہے۔ اس پر میرے شفیق آقا نے بڑے رک رک کر فرمایا۔ اسے معلوم ہے کہ آج ہماری رفاقت کا خاتمہ ہونے والا ہے۔ رات کو اور دوستوں کے علاوہ بہت سے ڈاکٹر بھی آئے۔ سبھی مایوس نظر آ رہے تھے۔رات کا کچھ عرصہ گزرنے کے بعد ڈاکٹر عبدالقیوم نے طبیعت زیادہ خراب دیکھ کر فروٹ سالٹ تیار کرکے پلانے کو کہا۔ میں گلاس آقا کے منہ کے قریب لایا  تو انہوں نے انگریزی دوائی سمجھ کر منہ پھیر لیا اور آہستہ سے فرمایا کہ میں انگریزی دوائی نہیں پیوں گا۔ مگر جب میں نے عرض کیا جناب یہ کوئی دوائی نہیں بلکہ فروٹ سالٹ ہے جو آپ پہلے بھی پیتے رہے ہیں۔ اس پر وہ خاموش ہو گئے۔ میں نے دوبارہ گلاس ان کے منہ کو لگا دیا اور جلدی سے پلادیا۔اس کے بعد میں چوکی لگا کر وہیں بیٹھ گیااور انہیں کچھ نیند آگئی۔ اس وقت میرا خیال ہے کہ ایک مرتبہ حکیم قرشی صاحب اور ڈاکٹر عبدالقیوم بھی دیکھنے آئے۔اور تسلی دی کہ اب علامہ کی طبیعت پہلے سے بہتر ہے۔اس وجہ سے سو رہے ہیں۔یہ کہہ کر چلے گئے۔اس کے بعد کچھ دوست چلے گئے اور کچھ وہیں بڑے کمرے کے فرش پر سو گئے۔لیکن میں برابر ان کے پلنگ کے قریب ہی بیٹھا رہا۔اس وقت میرے دماغ میں طرح طرح کے الٹے سیدھے خیالات آنے لگے اور بے حد خوف سا محسوس ہونے لگا۔اس وقت انہوں نے کچھ کہنا چاہا لیکن میں اپنے خیالات میں غرق ہونے کی وجہ سے اچھی طرح  سن نہ سکا۔مگر پھر زیادہ نزدیک ہونے پر مجھیان کے یہ آخری الفاظ سنائی دئیے جو کبھی نہیں بھولیں گے۔ کیا تم بھی مجھے چھوڑ چکے ہو؟ پھر انہوں نے اشارے سے شانے دبانے کو کہا اس وقت رات آدھی سے بھی زیادہ گزر چکی تھی۔میں ان کے اشارے کے مطابق شانوں کو دبانے لگا۔کچھ دیر بعد انہوں نے ہاتھ پائوں پھیلا دئیے۔ میں نے ایک بازو ان کی گردن کے نیچے رکھ دیا۔ اور دوسرے سے برابر دباتا رہا۔اس طرح کہ جیسے میںانہیں گود میں اٹھائے ہوئے ہوں۔پھر انہوں نے اشارے سے یہ کہا کہ  میرے دل پر درد ہے۔اس  وقت صبح کے ٹھیک سوا پانچ بجے تھے۔ میرے سوا کوئی دوسرا وہاں موجود نہیں تھا ، اذان ہونے ہی والی تھی کہ اچانک میرے بے حد شفیق مہربان آقا کے منہ سے لااِلٰہ اللہ محمد رسول اللہ کی آواز نکلی اور اس کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے آنکھیں بند ہو گئیں۔ میں بے قرار ہو کر ان سے لپٹ کر زور زور سے رونے لگا۔اس وقت چوہدری محمد حسین، راجہ حسن اختر ، میاں محمد شفیع اور ڈاکٹر عبدالقیوم بھاگ کر کمرے میں آگئے۔عبدالقیوم نے مجھے ہٹاتے ہوئے نبض پر ہاتھ رکھا لیکن پھر چپ چاپ الگ کھڑے ہوگئے۔جس کے بعد سب دھاڑیں مار مار رونے لگے۔جاوید منزل میں کہرام مچ گیا۔میں نے جلدی سے اندرون خانہ جاکر جاوید کو بھی جگا دیا۔ پھر معلوم نہیں کس طرح سارے شہر میں میرے آقا کے دنیا سے چلے جانے کی خبر پھیل گئی۔دیکھتے ہی دیکھتے جاوید منزل لوگوں سے بھر گئی۔ ||


مضمون نگار شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔
[email protected]