اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 14:04
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے
Advertisements

ہلال اردو

کاکولیات

اکتوبر 2022

 جب سے صنف آہن ڈرامہ دیکھنا شروع کیا تھا فوج سے انسیت بڑھتی جارہی تھی۔ ڈرامہ ختم ہوجاتا تھا لیکن دل و دماغ میں اٹھتے سوالوں کا شور بڑھتا چلا جاتا تھا۔ ایک ہی خواہش تھی کہ بس کچھ بھی کر کے کسی طرح کاکول کے اندر کے مناظر دیکھ سکوں اور کاکول کے بارے میں اور بھی بہت کچھ جان سکوں۔ 



 فوج میں جانے کا سوچنے سے لے کر کاکول میں گزارے گئے وقت کا تمام احوال اس قدر روانی اور تفصیل سے قلم بند کیا گیا ہے کہ  قاری کے سامنے ایک فلم سی چلنے لگتی ہے۔ اس کتاب کاآخری صفحہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یقینا اس کا اگلا حصہ بھی یا تو  وجود میں آگیا ہے یا پھر آنے والا ہوگا۔  


پھر ایک دن بریگیڈیئر صولت رضاکی کتاب''کاکولیات ''موصول ہوئی۔  گہرے سبز رنگ سے مزین سرورق جس پر ایک فوجی سلیوٹ کرتا نظر آرہا ہے، نے جیسے دل کو دگنی رفتار پر دھڑکنے پر مجبور کردیا۔ 
  کتاب کھولتے ہی پہلے صفحے پر اپنا نام دیکھ کر خود کو بڑا معتبر محسوس کیا کہ ایک فوجی نے خود اپنے ہاتھوں سے مجھ خاکسار کا نام  اپنی اس کتاب پر لکھا ہے۔ 

اب آتے ہیں کتاب کی طرف۔

بریگیڈیئر صولت رضا نے بظاہر سنجیدہ نظر آنے والی اس کتاب کے اندر جیسے ہنسی کا طوفان چھپا رکھا ہے۔ 
   کاکول میں گزرے سخت دن و رات کے احوال کو مزاح کی مالا پہنانا بڑے ہی دل گردے کی بات ہے اور بریگیڈیئر صاحب نے اس مشکل صنف مزاح نگاری' سے بھرپور انصاف کیا ہے۔ محاورات اور تشبیہات کے رواں اور بیساختہ استعمال نے  کا''کولیات'' کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔  
     فوج میں جانے کا سوچنے سے لے کر کاکول میں گزارے گئے وقت کا تمام احوال اس قدر روانی اور تفصیل سے قلم بند کیا گیا ہے کہ  قاری کے سامنے ایک فلم سی چلنے لگتی ہے۔ اس کتاب کاآخری صفحہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یقینا اس کا اگلا حصہ بھی یا تو  وجود میں آگیا ہے یا پھر آنے والا ہوگا۔ 
پی ایم کے کے بارے میں جو تجسس تھا وہ کافی حد تک کم ہوگیا لیکن مکمل ختم تو تب ہی ہوگا جب مجھے پی ایم اے دیکھنے کا شرف حاصل ہوگا۔ بات تو خواب جیسی ہے لیکن خواب دیکھے ہی اس لیے جاتے ہیں کہ ان کے پورے ہونے کی امید و خواہش ہمیشہ برقرار رہتی ہے۔'کاکولیات' سے جہاں ذہن میں ابھرتے کافی سوالات کے جوابات ایک کے بعد ایک  کر کے ملتے چلے گئے وہیں کچھ نئے سوالوں نے بھی جنم لیا۔ 
   فال ان ، رول ان، روٹ مارچ اور اس جیسی کتنی ہی اصطلاحات کا مطلب ہی اب پتہ چلا ہے۔ ورنہ ہم نے بھی صرف کریم رول ، سنو فال یا عورت مارچ وغیرہ ہی سنا تھا ۔
اس کتاب میں کچھ جملے تو ایسے ہیں جنہیں پڑھ کر میرے فلک شگاف قہقہوں نے گھروالوں کو متوجہ کروادیا ۔ اس حادثے کے بعد پوری کوشش رہی کہ اب مزید ایسی کوئی حرکت نہ ہونے پائے لیکن ایک بات تو طے تھی کہ کتاب کے آخری پنوں تک لبوں سے مسکان رخصت ہی نہ ہوئی ۔ جتنا اس کتاب کو پڑھتے ہوئے میں مسکرائی ہوں اتنی ہی بار میری آنکھیں نم بھی ہوئی ہیں۔ 
    ذہن میں بارہا یہ خیال آیا کہ جب کبھی زیادہ گرمی ہو، ہیٹ سٹروک کا خدشہ ہو یا سخت سردی پڑ رہی ہویا پھر تیز طوفانی بارش کا امکان ہو (ہم کراچی والے تو سیاہ بادل منڈلاتے دیکھ کر ہی الرٹ ہوجاتے ہیں کہ چار بوندیں پڑتے ہی بجلی تو جائے گی ساتھ میں پورا شہر تالاب کا منظر پیش کرنے لگے گا اور جو جہاں ہے وہیں پھنسا رہ جائے گا) یا زلزلے کے جھٹکے محسوس ہورہے ہوں یا پھر اس جیسی اور بھی کئی ہنگامی و غیر ہنگامی صورتحال  کا سامنا ہونے یا صرف ہونے کے خدشے ہی پر ہم فوراً ہی اپنے ابو کو، اپنے بھائیوں، بیٹوں، شوہر کو فون کرکے تاکید کرتے ہیں کہ جلد از جلد گھر پہنچ جائیں۔ جب تک ہمارے گھر کے مرد گھر نہیں پہنچ جاتے ،جان سولی پر اٹکی رہتی ہے ۔ 
    اور ایک یہ  ہمارے فوجی بھائی!  ان کی تو  صرف  ٹریننگ ہی اتنی سخت ہوتی ہے کہ کتنے ہی دن تو یہ بھاری بستے لادے ایک چھوٹی پانی کی بوتل  کے سہارے مشکل ترین راستوں میں مارچ کرتے چلے جاتے ہیں۔کبھی برساتی جنگل میں رات گزارتے ہیں تو کبھی ویران قبرستان میں۔ کبھی ان کا کھانا کسی بارش کے پانی میں بہہ جاتا ہے تو کبھی پانی ختم ہوجاتا ہے۔ 


کون ہوتی ہے وہ ماں جو اپنے بچے کو نو مہینے کوکھ میں رکھ کر جان پر کھیل کر اسے اس دنیا میں لاتی ہے۔ اس کے سارے ناز اٹھاتی ہے، اس کی ایک تکلیف پر تڑپ کر راتیں جاگتی ہے اور نجانے کیسے وہ اپنے بچے کو کڑیل جوان ہونے پر ملک کی حفاظت کرنے کے لیے فوج میں بھیج دیتی ہے؟ 


  کیا یہ کسی ماں کے بیٹے نہیں ہیں؟ 
کیا ان کی بہنیں نہیں ہیں جو ان کو گھر جلدی آنے کا کہتی ہوں؟ 
کیا ان کے بیٹے بیٹیاں نہیں ہوتے ہوںگے جو موسم کی تبدیلی پر یا حالات کے بگڑنے پر اپنے ابو کے گھر جلدی آنے کی خواہش رکھتے ہوں؟ 
کون ہیں یہ فوجی ؟ 
اور کیسے ہوتے ہوںگے ان کے گھر والے جو اپنے جگر کے گوشوں کو اپنے وطن پر قربان کردیتے ہیں؟ 
  بارہا میری آنکھوں کے سامنے ان شہیدوں کی تصاویر گھوم گئیں جو گھر سے کڑیل جوان بن کر اپنی امی کی دعائیں لے کر جاتے ہیں۔ 
اپنے بچوں کے ماتھے پر بوسہ ثبت کرکے جاتے ہیں۔ 
اپنی شریک حیات کو محبت سے نظر بھر کے دیکھ کر جاتے ہیں کہ جانے پھر کب دیکھ پائیں گے ۔ 
اپنی بہنوں سے شرارت کرتے ہوئے گھر کی دہلیز پار کر جاتے ہیں کہ ملک کو ان کی ضرورت ہے۔ 
  اور جب واپس ان کی میت آتی ہوگی تو گھر والے کس طرح اپنے بلند حوصلے کا مظاہرہ کرکے شہید کی ماں، بہن، بیٹی کا اعزاز لیے صبر کر جاتے ہیں؟ 
  کون ہوتی ہے وہ ماں جو اپنے بچے کو نو مہینے کوکھ میں رکھ کر جان پر کھیل کر اسے اس دنیا میں لاتی ہے۔ اس کے سارے ناز اٹھاتی ہے، اس کی ایک تکلیف پر تڑپ کر راتیں جاگتی ہے اور نجانے کیسے وہ اپنے بچے کو کڑیل جوان ہونے پر ملک کی حفاظت کرنے کے لیے فوج میں بھیج دیتی ہے؟ 
 کیسی ہوتی ہیں وہ مائیں؟ 
 کہاں سے لاتی ہیں وہ اتنا بڑا جگر؟ 
 یہاں تو بچے کو موسمی بخار ہوجائے تو مائیں پاگل ہوجاتی ہیں اور فوجیوں کی مائیں انہیں کس طرح کاکول بھیجتی ہونگی کہ انہیں تو پتہ ہوتا ہے کہ وہاں میرے بچے کے کوئی لاڈ نہیں اٹھیں گے۔ 
 وہاں اس کی سخت ٹریننگ ہوگی۔ 
 پھر بھی بھیجتی ہیں نا؟ 
 اور پھر سرحد پر بھیجنا؟ 
 جہاں سے یا تو شہادت کی خبر آتی ہے یا پھر ان کا گبھرو بیٹا کسی نہ کسی جسمانی معذوری کے ساتھ واپس لوٹتا ہے۔ 
 اور اگر صحیح سلامت واپس آبھی جائے  تو ایک بار نہیں بلکہ بار باروہ وطن کی راہ میں قربان ہونے کی کوشش کرتا ہے۔
 کیا کبھی ہمیں ان کا خیال نہیں آتا؟ 
وطنِ عزیز کے لوگوں کو اس بارے میں نہ صرف سوچنا چاہئے بلکہ حب الوطنی  کے جذبے سے سرشار ایسی  کتابیں خود بھی پڑھنی چاہئیں اور اپنے بچوں کو بھی پڑھوانی چاہئیں۔ مجھے ہمارے تعلیمی اداروں سے بھی شکوہ ہے کہ وہ ایسی کتابیں اردو ادب کے سلیبس میں شامل کیوں نہیں کرتے؟ ہماری نسل ہمارا سرمایہ ہے۔ کیوں ہمارے بچے ان فوجیوں کے بارے میں نہیں جانتے؟ بدیسی فلمی ہیروز یا سپر ہیروز کو رول ماڈل بنانے والوں کو ہمارے ان اصلی ہیروز کو دیکھنا چاہئے۔ 
اصل ہیرو تو ہمارے فوجی ہیں جن کی وجہ سے آج ہم اپنے گھروں میں بلا خوف و خطر سکون کی نیند سوتے ہیں ۔

سلام ہے فوجی بھائیوں کو اور ان کی مائوں کو۔ مجھ سمیت وطن کی ساری بیٹیاں آپ کو سلام کہتی ہیں ||


کتاب کے مصنف بریگیڈیئر (ر)صولت رضا آئی ایس پی آر میں خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں ۔
 [email protected]