اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 07:06
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ روشن مستقبل کا سفر سی پیک اور پاکستانی معیشت کشمیر کا پاکستان سے ابدی رشتہ ہے میر علی شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا کابینہ کے اہم ارکان کے ہمراہ جنرل ہیڈ کوارٹرز  راولپنڈی کا دورہ  چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی  ایس سی او ممبر ممالک کے سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں شرکت  بحرین نیشنل گارڈ کے کمانڈر ایچ آر ایچ کی جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  سعودی عرب کے وزیر دفاع کی یوم پاکستان میں شرکت اور آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی سٹاف کا ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کا دورہ  آرمی چیف کا بلوچستان کے ضلع آواران کا دورہ  پاک فوج کی جانب سے خیبر، سوات، کما نڈر پشاور کورکا بنوں(جا نی خیل)اور ضلع شمالی وزیرستان کادورہ ڈاکیارڈ میں جدید پورٹل کرین کا افتتاح سائبر مشق کا انعقاد اٹلی کے وفد کا دورہ ٔ  ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد  ملٹری کالج سوئی بلوچستان میں بلوچ کلچر ڈے کا انعقاد جشن بہاراں اوکاڑہ گیریژن-    2024 غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان کے طلباء اور فیکلٹی کا ملتان گیریژن کا دورہ پاک فوج کی جانب سے مظفر گڑھ میں فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد پہلی یوم پاکستان پریڈ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی ہم ایک ہیں، مضبوط ہیں بھارت میں مذہبی انتہا پسندی ہندو توا کا اسلامو فوبیا سازشی نظریہ مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج بھاری قیمت چُکا رہی ہے سوشل میڈیا پر فینٹم سڑائیکس کی بھارتی حکمت عملی پاک-بنگلہ دیش تعلقات؛ سرد مہری سے شراکت داری تک یوم پاکستان پریڈ: ملی یکجہتی اور تحفظ کی عکاس   یوم پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں یہ جنگ عام جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعہ کی آنکھوں دیکھی کہانی قدرتی وسائل، فنی تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری فضا سبز انقلاب: بلوچستان میں امید کا سفر علامہ اقبال اور آج کا مسلم نوجوان پاک فوج کا صحت کے حوالے سے قومی کردار آزاد جموں و کشمیر کی فلاح و بہبود میں پاک فوج کا کردار وطن کے باوقار نڈر بچے وطن پہ نثار ہوتے ہیں خوشبوئے شہادت شہید سپاہی راجہ عمیر ناصرکی داستان شجاعت ماحولیاتی بحران اور اسلامی تعلیمات عالمی یوم ارض اور ہماری ذمہ داری پولیو فری پاکستان  ایک صحت مند مستقبل کی جانب سفر نوجوانو ہو تم رمضان کی اصل روح مع دینی و دنیاوی فوائد اجتماعی بھلائی کا المیہ آفوش سے افسوس کلب تک  باکسنگ کے نامور کھلاڑی صوبیدار محمد سعید بالی ایسا بھی ہوتا ہے سانحۂ جعفر ایکسپریس۔ بہادری کی ایک اور داستان ہیں ٹکڑے یومِ پاکستان پریڈ کی تاریخ حُبّ الوطنی اور قومی جو ش و جذبے کا دن یوم پاکستان پریڈ جمہوریہ ازبکستان کے نائب وزیر دفاع کی چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات جنرل ساحر شمشاد سے بحرین کے کمانڈر کی ملاقات، سکیورٹی امور پر گفتگو چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کابنوں چھائونی پر خوارج کے ناکام دہشت گرد حملے کے بعد بنوں کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف کا بہاولپور چھائونی کا دورہ چیف آف آرمی سٹاف سے بحرین کے کمانڈر نیشنل گارڈ کی ملاقات سربراہ پاک فضائیہ کا سلطنت عمان کا دورہ  ازبکستان کے دفاعی وفد کی پاک فضائیہ کے سربراہ سے ملاقات  پی اے ایف کے دستے نے مزار اقبال پر گارڈز کی ذمہ داریاں سنبھال لیں مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز پر فضائی فائرمشقوں کا انعقاد ملتان کور کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کمانڈر کراچی کورکا پنوں عاقل، گابر، سوریاں اور رحیم یار خان کا دورہ ملٹری کالج جہلم میں اُردن کے طلبا کے وفد کی آمد ملٹری کالج جہلم میں کشمیر کے حوالے سے تقریب کی روداد آئی ایس پی آر ونٹر انٹرن شپ سرٹیفکیشن تقریب ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ملتان کور کا طلباء سے خطاب
Advertisements

محمد یوسف خان

The writer is the Chief Conservator of Forests in the Hazara region, Abbottabad. E-mail: [email protected]

Advertisements

ہلال اردو

کرہ ٔارض پر زندگی : اساسی عناصر ،عوامل اور موسمیاتی تبدیلی کی حقیقت

اگست 2022

 کائنات میں اب تک کے انسانی علم کے مطابق زندگی صرف اور صرف کرۂ ارض پر ہی موجود ہے۔ کرۂ ارض پر زندگی کا وجود آکسیجن،کاربن، ہائیڈروجن اور سورج کی روشنی پر منحصر ہے۔اس لیے کرۂ ارض پر زندگی کو جاری وساری رکھنے کے لیے واٹر سائیکل،آکسیجن سائیکل اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سائیکل متوازن انداز میں روبہ عمل ہیں۔ ان ہی سائیکلز کے باہم اختلاط موسم (Climate) کی وجہ سے زمین پر زندگی کا نظام قائم ہے۔ اس سارے نظام کو رواں دواںرکھنے کے لیے سورج ضروری توانائی فراہم کرتا ہے۔



تمام جاندار بلا کسی استثنا (عالم نباتات اور عالم حیوانات) 98سے 99 فیصد تین عناصر آکسیجن،کاربن اور ہائیڈروجن کے مرکبات کا مجموعہ ہیں۔آسان زبان میں ہر جاندارمیں52 فیصدآکسیجن، 39 فیصدکاربن ڈائی آکسائیڈ 7فیصد ہائیڈروجن اور2 فیصد دوسرے مختلف عناصربشمول کیلشیم، فاسفورس، نائٹروجن وغیرہ شامل ہیں۔
تمام جانداروں (عالم حیوانات اور عالم )نباتات کی نشونما اور ان کے مختلف افعال کی انجام دہی کے لیے ضروری توانائی فراہم کرنے کے لیے عالم نباتات ضیائی تالیف کے عمل کے ذریعے گلوکوزجو کہ آکسیجن، کاربن اور ہائیڈروجن کا مرکب ہے، پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سے تیار کرتے ہیں۔
کرہ ٔارض پر کاربن ڈائی آکسائیڈ سائیکل کا حجم اور پھیلاؤ
کرۂ ارض کے خشکی والے حصے کی سطح پر موجود زندہ حیوانات اور نباتات کے زمین کے اوپر والے حصوں میں موجودکاربن ڈائی آکسائیڈ کا کل ذخیرہ 560 ارب ٹن ہے، جبکہ فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کا ذخیرہ 750 ارب ٹن یا 390 PPM ہے۔ اسی طرح زمین کی سطح کے نیچے نباتات کی جڑوں ،مردہ جانوروں اور نباتات کی باقیات میں موجودکاربن ڈائی آکسائیڈ کا ذخیرہ 1500 ارب ٹن ہے ۔ اس کے علاوہ سمندر میں محفوظ زندہ اور مردہ جانوروں اور نباتات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ذخیرے کا اندازہ 38000 ارب ٹن لگایا گیا ہے۔ قدرتی طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ سائیکل ان ہی ذخائر کے درمیان بہا ئوکی وجہ سے کرۂ ارض پر رواں دواں ہے۔خشکی اور سمندر میں موجود حیوانات اورنباتات کے عمل تنفس ،جلنے اورگلنے سڑنے کے عمل کے دوران سالانہ 213 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں خارج ہو رہی ہے اور اتنی ہی مقدار میں خشکی اور سمندر میں موجود نباتات میں ضیائی تالیف کے عمل سے فضا سے استعمال ہورہی ہے۔ لہٰذا کاربن ڈائی آکسائیڈ کا سائیکل قدرتی طور پر متوازن رہتا ہے۔لیکن سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے نتیجہ میں کارخانوں ، گاڑیوں ، جہازوں اور دوسری مشینری کو توانائی فراہم کرنے کے لیے انسان ہزاروں فٹ نیچے زمین کے اندر سے  سالانہ 6 ارب ٹن اضافی کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں خارج کرنے کے لیے زمین کے اندر کوئلے اور ہائیڈرو کاربن کے 4000 ارب ٹن محفوظ ذخائر سے کوئلہ اور پیٹرول نکال رہا ہے ۔ہائیڈرو کاربن اور کوئلے کے 6ارب ٹن سالانہ کارخانوں میں استعمال کی وجہ سے زیر زمین ذخائر 6 ارب ٹن سالانہ کے حساب سے کم ہو رہے ہیں اور اگر اسی رفتار سے استعمال جاری رہا تو یہ ذخائر آئندہ 600 سال میں مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے جبکہ ان ذخائر کے استعمال کی وجہ سے فضا میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کا 750 ارب ٹن (390PPM) کا ذخیرہ سالانہ 4 ارب ٹن (2 PPM) اضافے کی رفتارسے 600سال بعد 2400 ارب ٹن (1590PPM)  ہو جائے گا۔ جو کسی صورت بھی کرہ ٔارض پر زندگی قائم رکھنے کے لیے موزوں نہیں ہے۔ثابت ہوتا ہے کرۂ ارض پر گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی زیر زمین چھپے ذخائر سے ہائیڈرو کاربن اور کوئلہ نکال کر کارخانوں اور گاڑیوں میں استعمال کرنے کی وجہ سے ہے۔ قابل تشویش یہ ہے کہ سال 2020 کے اعداد وشمار کی رو سے اضافی6  ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے فضا میں اخراج کا پا کستان کا فی کس حصہ ایک ٹن سے بھی کم ہے جبکہ امریکہ اور یورپ کا  فی کس حصہ16ٹن سالانہ سے زیادہ ہے۔اگر امریکہ اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اپنا فی کس حصہ پاکستان کی برابری پر لے آئیں تو اس سے بھی موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ کم کیا جاسکتا ہے۔
پانی (ہائیڈرولجکل)سائیکل کا حجم اور پھیلائو
کرۂ ارض پر موجود پانی کی کل مقدار تقریباً 15 کروڑ18  لاکھ مکعب کلو میٹر میں سے تیرہ ہزار مکعب کلو میٹر فضا میں نمی کی صورت میں معلق ہے۔اسی طرح کرۂ ارض کے خشکی والے حصے پر موجود جھیلوں، دریائوں، زیر زمین واٹر ٹیبل اور جانداروں میں موجود پانی کی مقدار تقریباً ایک کروڑ 56 لاکھ مکعب کلو میٹرہے، جو کہ کل پانی کا 10.3 فیصد بنتا ہے جبکہ سمندر میں موجود پانی کی مقدار تیرہ کروڑ 61 لاکھ مکعب کلو میٹر ہے جو کہ کل پانی کا 89.7 فیصد بنتا ہے۔
سمندر سے سالانہ فضا میں چار لاکھ تیرہ ہزار مکعب کلو میٹر پانی کے برابر بخارات خارج ہوتے ہیں،جس میں سے تین لاکھ 73ہزار مکعب کلو میٹرکے برابر پانی بارش اور برف کی صورت میں واپس سمندر کے اوپربرس جاتا ہے جبکہ چالیس ہزار مکعب کلو میٹر پانی کے برابر بخارات بادلوں کی صورت میں خشکی کی طرف چلے جاتے ہیں ۔ یہی بادل جو خشکی سے فضا میں شامل ہونے والے 73 ہزار مکعب کلو میٹر پانی کے برابر اٹھنے والے بخارات میں شامل ہو کر خشکی پر ایک لاکھ13 ہزار مکعب کلو میٹر پانی کے برابر بارش اور برفباری کی صورت میں برستے ہیں اور اس بارش سے سمندر میں واپس چالیس ہزار مکعب کلو میٹر پانی دریائوں کے ذریعے واپس سمندر میں چلا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ پورا نظام انتہائی احسن انداز میں متوازن جاری رہتا ہے۔ 
آکسیجن سائیکل کا حجم اور پھیلائو
کرۂ ارض پر موجود آکسیجن کا 99.05 فیصد (2.9x1020 kg)  مختلف مرکبات کی حالت میں ہے جبکہ صرف(1.4x1019 kg) آکسیجن کی کل مقدار کا 0.5فیصدخالص عنصر کی حالت میں موجود ہے اور یہی خالص عنصر کی حالت میں موجود آکسیجن کرۂ ارض کی فضا میں دوسری گیسوں کے ساتھ 20.98 فیصد کے تناسب سے آمیزے کی صورت میں خالص عنصر کی حالت میں موجود ہے۔ خالص عنصر کی حالت میں موجودآکسیجن کا کاربن کے مرکبات کی صورت میں استعمال (خرچ) اور واپس ان مرکبات سے عنصر آکسیجن کی حالت میں فضا میں ضیائی تالیف کے عمل کے دوران اخراج(آمد) کو آکسیجن سائیکل کہا جاتا ہے۔سالانہ آکسیجن کا فضا سے استعمال خرچ اور آمد دونوں (3000x1010kg)کے برابر ہیں۔ اسی طرح قدرتی طور پر یہ سائیکل متوازن ہے۔لیکن 6 ارب ٹن سالانہ ہائیڈرو کاربن اور کوئلہ کے استعمال کی وجہ سے تقریباً سات ارب ٹن سالانہ فضا سے آکسیجن کا خرچ آمد سے زیادہ ہوا ہے جس کی وجہ سے فضا سے سالانہ 8 ارب ٹن آکسیجن کم ہو رہی ہے اور اگر اسی مقدار سے فضا سے آکسیجن کی کمی جاری رہی تو آئندہ 749  سال بعد کرۂ ارض کی فضا میں آکسیجن کی موجودہ مقدار 20.98 فیصد سے کم ہو کر 19 فیصد ہو جائے گی۔ چونکہ فضا میں 19.5 فیصد سے کم آکسیجن میں انسان زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا آکسیجن کی فضا میں یہ غیر معمولی کمی انسان کی کرہ ٔارض پر بقا کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔
 عالمی موسمیاتی تبدیلی کی واحد وجہ ہائیڈروجن ، کاربن اور کوئلہ کا صنعت اور حرفت میں استعمال ہے۔ دنیا پر نظام زندگی کو قائم رکھنے کی ضامن کاربن ڈائی آکسائیڈ، ہائیڈروجن اور آکسیجن تینوں سائیکلز قدرت نے زبردست انداز میں متوازن کیے ہیں۔ کرۂ ارض پر زندگی کو قائم رکھنے کے لیے ضروری عوامل خصوصی طور پرضیائی تالیف کو جاری رکھنے کے لیے کرۂ ارض پرسورج کی توانائی کی فراہمی، کاربن ڈائی آکسائیڈ سائیکل اور ہائیڈرولوجکل سائیکل کے ساتھ آکسیجن سائیکل بھی انتہائی متوازن طریقے سے جاری ہے۔ سورج کی روشنی اوران تینوں سائیکل کے متوازن جاری رہنے سے ہی کرہ ارض پر زندگی قائم ہے اور ان میں معمولی عارضی یا مستقل تبدیلی کوعام طور پر موسمیاتی تبدیلی (Climate Change)سے موسوم کیا جاتا ہے۔ کرۂ ارض پر ضیائی تالیف کے عمل میں تقریباً سالانہ 210 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ 85 ارب ٹن پانی کے ساتھ سورج کی روشنی میں عمل کرنے سے  152ارب ٹن آکسیجن اور143 ارب ٹن گلوکوز بنتے ہیں جو عالم نباتات کی اپنی افزائش اور نشوونما کے علاوہ عالم حیوانات کی نشوونما کا باعث بھی ہے ۔
 حضرت انسان نے صنعتی انقلاب کے بعد صنعتی اور مواصلاتی پہیے کو گھمانے کے لیے توانائی کے حصول کے لیے سیکڑوں تہوں میں چھپے اورہزاروں فٹ نیچے زیر زمین  مدفون پٹرول اور کوئلہ نکال کر استعمال میں لانے سے توازن میں بگاڑ پیدا کیا ہے۔ ہائیڈروکاربن اور کوئلے کے استعمال کی وجہ سے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار سالانہ 4ارب ٹن 2PPM))بڑھ رہی ہے اور ساتھ ہی فضا سے سات ارب ٹن آکسیجن گھٹ رہی ہے۔ اسی طرح زمین پر قائم آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ سائیکلز کے توازن میں واضح بگاڑ آرہا ہے اور یہی بگاڑ موسمیا تی تبدیلی کی شکل میں نمو دار ہورہا ہے۔ ہائیڈروکاربن اور کوئلے کے استعمال سے پیدا شدہ آلودگی اور گلوبل وارمنگ کو موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں پوری دنیا بھگت رہی ہے۔قابل توجہ بات یہ ہے کہ حیوانات اور بشمول جنگلی درخت سب نباتات موسمی تبدیلی کے متاثرین ہیں اور خود ان کے وجود کو موسمیاتی تبدیلی سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اس موسمیاتی تبدیلی کے بے قابوجن کو جنگلی درخت یا باغات لگانے سے نہیں بلکہ ہائیڈرو کاربن اور کوئلہ کے استعمال پر پابندی سے روکا جا سکتا ہے۔ 
صنعتی اور ترقی یافتہ ممالک نے اپنے پروردہ ایجنٹ NGOs  کے ذریعے غریب اور ترقی پذیر ممالک کو صنعتی ترقی سے دور رکھنے کے لیے اور اپنے تیل اور گیس کی کمپنیوں کو زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے لیے جنگلات کی کٹائی کو موسمیاتی تبدیلی کی واحد وجہ بتا کر جنگلات کی کٹائی پر پابندی کے ساتھ ان کو زیادہ سے زیادہ غیر پھل دار جنگلی درخت لگانے کے کام پر لگا کر ان کو ٹرک کی سر خ بتی کے پیچھے لگایا ہے۔ مغربی ترقی یافتہ ممالک کی خواہش اور ایما پر  WWF اورIUCN   نے 1985 میں پاکستان میں اپنے دفتر قائم کر کے عوام سے موسمیاتی تبدیلی کی اصل وجوہات اور محرکات کو چھپاکرپاکستان میں موجود صاف توانائی (Clean Energy) کے وسیع ذرائع آبی قوت (Hydel Power) اور شمشی توانائی(Solar Energy) سے استفادہ کرنے کے بجائے پولیوشن(pollution) اور موسمیاتی تبدیلی کا باعث بننے والے ہائیڈرو کاربن اور کوئلہ پر چلنے والے بجلی کے کارخانے IPPs کے تحت لگانے پر مجبور کیا اور اس طرح نہ صرف 1985 میں پاکستان کی فی کس کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج 0.5 ٹن سے بڑھ کر 2020 میں ایک ٹن فی کس ہوگیا ۔ جبکہ پاکستان کی اکانومی ان بجلی کے کار خانوں کے لیے اربوں ڈالر کی گیس اور تیل درآمد کرنے کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر ہے۔
سفارشات :-
 پا کستان میں اس تمام صورت حال کا واحد حل توانائی کے حصول کے لیے ہائیڈرو کاربن اور کوئلہ پر انحصار ختم یا کم کرکے آبی قوت اور شمسی توانائی کے ذرائع سی مستفید ہونے میں ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ سستی بجلی کے حصول کے لیے ان ذرائع کو استعمال میں لا کر گلوبل وارمنگ کے بے قابو جن سے جان چھڑا نے کے علاوہ پٹرول اور LNG کی درآمد پر خرچ ہونے والے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ بھی بچائے۔ ||


مضمون نگار فارسٹ سکول ایبٹ آباد کے پرنسپل ہیں۔
[email protected]

محمد یوسف خان

The writer is the Chief Conservator of Forests in the Hazara region, Abbottabad. E-mail: [email protected]

Advertisements