اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 03:07
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

صائمہ غضنفر

Author’s e-mail: [email protected] Reviewer’s e-mail: [email protected]

Advertisements

ہلال اردو

بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات: جمہوریت کے ارتقا کا مضبوط باب

جولائی 2022

مادرِ وطن کا ہرکونہ ہر صوبہ ہمیں اپنی جان سے عزیز ہے لیکن حالات اور واقعات کی طرز میں دیکھا جائے تو صوبہ بلوچستان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔ بلوچستان میں کئی برسوں تک بنیادی سہولتوں اور معیاری تعلیم کا فقدان رہا ہے جس کی وجہ سے کئی دہائیوں تک بلوچی بدحالی کا شکار رہے، لیکن پاک فوج کی کاوشوں کی بدولت اب اس صوبے کی تمام رونقیں واپس لوٹ آئی ہیں۔
 بلوچستان میں پچھلے  کئی برسوںسے بلدیاتی انتخابات منعقد نہیں ہو سکے تھے  پاک فوج اور سول اداروں کے باہمی تعاون سے صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا پر امن انعقاد ممکن ہوپایا ۔ بلدیاتی انتخابات میں بلوچ عوام کی بھرپور شرکت نہ صرف پاک فوج کی حکمت عملی کا کامیاب ثبوت تھا بلکہ اس حقیقت کا بھی مظہر تھا کہ بلوچ عوام کی تمام وابستگیاں اور مکمل اعتماد ریاست اور آئین پاکستان کے لیے ہے۔ با شعور بلوچی عوام صرف اورصرف پاکستانیت کے حامی ہیں اور ان کو ریاستی اداروں پر یقین کامل ہے۔ 



 خواتین امیدوارکا تعلق کوہلو، کیچ،سبی، پشین، خاران، واشک، بارکھان، نصیر آباد، جعفرآباد، صحبت پور، کچھی، قلات، خضدار لورالائی، گوادر، پنجگور اور ڈیرہ بگٹی مند سے ہے۔ ان انتخابات کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ تھا کہ عام نشستوں پر مجموعی طور پر 132 خواتین میں سے56 خواتین کا تعلق تین اضلاع سے تھا ۔22 خواتین امیدوار ضلع کوہلو، 21کا تعلق ضلع کیچ اور 13 کا تعلق جعفر آباد سے تھا۔  تاہم کوہلو میں 155 عام نشستوں پر صرف تین خواتین کامیاب ہو سکیں، جن میں سے دو بلامقابلہ منتخب ہوئیں جبکہ ایک خاتون امیدوارصرف تین ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں۔
 


مئی کے مہینے میں بلوچی عوام نے جمہوریت کے عمل میں حصہ لے کرنہ صرف جمہوریت کے عمل کو متحرک بنایا بلکہ تاریخی ٹرن آ ؤٹ سے بلوچستان کی با شعور عوام نے صوبے میں ترقی کے ایک نئے باب کا آغاز بھی کیا۔
قریباً 10 سال کے وقفے کے بعد ہونے والے انتخابات میں 34 میں سے 32 اضلاع میںلوگوںنے مجموعی طور پر 6200 سے زائد عام نشستوں پر اپنے پسندیدہ امیدواروں کی حمایت کے لیے حق راے دہی کا استعمال کیا۔ بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ 29 مئی کو تکمیل کو پہنچا۔صوبے بھر میں اس مقصد کے لیے 5236 پولنگ سٹیشنز قائم کیے گئے، جن میں سے 2034 پولنگ سٹیشن حساس قرار دیے گئے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق کوئٹہ اورلسبیلہ کے سوا  بلوچستان میں منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں سات میونسپل کارپوریشنز، 838 یونین کونسلز اور 456دیہی اورشہری وارڈز کے لیے ووٹ ڈالے گئے-چیف سیکرٹری بلوچستان کے مطابق ٹرن آئوٹ 50سے 60 فیصد کے درمیان رہا۔ تربت ڈویژن میں ٹرن آئوٹ 61 فیصد رہا جو کہ ملک کے کسی بھی بڑے شہر کے برابر تھا۔
 سالوں کے بعد ہونے والے پر امن انتخابات بلوچستان میں ایک مثبت تبدیلی کا اظہار ہیں۔ صوبے میں پہلی بار132 خواتین امیدواروں نے براہ راست جنرل نشستوں پر الیکشن لڑا۔
 خواتین امیدوارکا تعلق کوہلو، کیچ،سبی، پشین، خاران، واشک، بارکھان، نصیر آباد، جعفرآباد، صحبت پور، کچھی، قلات، خضدار لورالائی، گوادر، پنجگور اور ڈیرہ بگٹی مند سے ہے۔ ان انتخابات کا ایک اور دلچسپ پہلو یہ تھا کہ عام نشستوں پر مجموعی طور پر 132 خواتین میں سے56 خواتین کا تعلق تین اضلاع سے تھا ۔22 خواتین امیدوار ضلع کوہلو، 21کا تعلق ضلع کیچ اور 13 کا تعلق جعفر آباد سے تھا۔  تاہم کوہلو میں 155 عام نشستوں پر صرف تین خواتین کامیاب ہو سکیں، جن میں سے دو بلامقابلہ منتخب ہوئیں جبکہ ایک خاتون امیدوارصرف تین ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں۔
 خواتین امید واروں کی کامیابی women empowerment کی بہترین مثال ہے جس نے بلوچستان میں خواتین کے حقوق  کو تقویت بخشی ہے۔
 خواتین ووٹروں کا ٹرن آئوٹ اور خواتین امیدواروں کی مثالی تعداد اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ بلوچی خواتین بھی ترقی پسندبلوچستان کی خواہاں ہیں۔
 بلوچستان میں پر امن انتخابات کا کامیاب ہونا ملک دشمن عناصر جو بلوچستان کا امن سبوتاژ کرنا چاہتے تھے ، کو منہ توڑ جواب تھا ۔ 
 آزاد اُمیدواروں کی کثیر تعداد میں کامیابی نے عوام کے ذریعے  ملک دشمن عناصر کو یہ پیغام دے دیا کہ بلوچستان کے امن کو کوئی بھی سبوتاژ نہیں کر سکتا اور صوبے کے لوگ صوبے کی تعمیر و ترقی میں حائل ہونے والی ہر رکاوٹ کا مقا بلہ ریاست کے اداروں کے ساتھ مل کرکریں گے اور انشا اللہ بلوچستان کی ترقی کا سفر پاک فوج اور حکومت پاکستان کے زیر سایہ اسی طرح سے جاری رہے گا۔
 شاری بلوچ، BLA اورBRAS کے بیا نیے کو بلوچ خواتین اور مردوںنے نہ صرف یکسر مسترد کیا ہیبلکہ اس بات کابرملا اظہار بھی کیا ہے کہ بلوچستان کے روشن مستقبل کا دارومدار شدت پسندی اور نفرت پر نہیں بلکہ ریاست پاکستان کے اداروںپر اعتماد میں ہے -
مزید براں بلوچی عوام کا جمہوری عمل میں بھرپور شرکت اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ بلوچستان کا مستقبل نہایت شاندار اور تابناک ہے۔ یہ تمام ثمرات بلوچی عوام، حکومتِ بلوچستان  اور افواجِ پاکستان کی مشترکہ کاوشوں کے مرہونِ منت ہیں اور ریاست کی طرف سے فراہم کردہ ساز گار ماحول بلوچی عوام کی دیرینہ خواہش کی تکمیل ہے۔ اب خود مختاری کی راہ پر گامزن بلوچی عوام کے پاس اختیار ہے کہ وہ اپنے لیڈرز کا چنائو خود کر کے احتساب کو مضبوط بنائیں اور اپنی تمام توانائیاں ملک کی تعمیر اور صوبے کی ترقی پرصرف کریں ۔ بلوچی عوام کو ریاست کا اعتماد اور اداروں کا تعاون درکار ہے جو  بلوچستان کے غیور عوام اوربلوچستان کے تابناک مستقبل کی نوید ہے۔ ||


 [email protected]
 

صائمہ غضنفر

Author’s e-mail: [email protected] Reviewer’s e-mail: [email protected]

Advertisements