اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 01:10
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

میجر وہاب ایوب، کیبٹین اکمل سلطان

Advertisements

ہلال اردو

''   بلوچ کلچر ڈے ''

اپریل 2022

ایف سی بلوچستان (نارتھ)کے زیر اہتمام بلوچ کلچر ڈے کے موقع پر مختلف مقامات پر تقریبات کا انعقاد

 بلوچ کے لفظی معنی"بلند تاج"کے ہیں ۔ بلوچ نسلاََ عرب ہیں تاہم بلوچ کو مختلف ادوار میں مختلف قوموں نے بعل، بلوص، بلوس ، بلوث اور بلوچ لکھا اور استعمال کیا ۔ اہل بابل اپنے قومی دیوتا کوبعل یعنی عظیم کہا کرتے تھے۔ ہمارے ہاں لفظ بلوچ فارسی سے مشہور ہوا۔ بلو چی، بلو چ قوم کی قومی زبان ہے اور یہ زبان پاکستان میں بلوچستان کے علاوہ جہاں جہاں بلو چ قوم آباد ہے بولی جا تی ہے ۔اسکے علاوہ سیستان ، کردسستان ، اور خلیج فارس کی ریا ستوں میں بھی بلو چی زبان بولی جا تی ہے ۔ بلوچی ادب کو چار ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ پہلا رند دور جو 1430ء سے 1600ء تک رہا، دوسرادور قوانین کا دور 1600ء سے 1800 ء تک رہا، تیسرا دور 1800ء میں برطانیہ کی آمد سے شروع ہوا اور قیا م پاکستان کے وقت1947ء میں تما م ہو ا ۔ چوتھے اورموجودہ دور کاآغاز قیا م پاکستان سے ہوا ۔ بلوچ قوم میں بہت سے شعراء نے جنم لیا جن میں میر چا کر خان رند,میربیورخ رند،سردار گہرام لاشاری ،میر ریحان رند اور خان عبداللہ خان قابل ذکر ہیں ۔ بلو چوں کے چند مشہور قبائل رند،لاشاری ، جتوئی، مینگل ، مری ،بلیدی ، بگٹی، رائیسانی ، میروانی ،کہرانی ، کرد ، جعفری ، بلو چ ، میرالی ، جمالی ، ھوکانی ، ہوتی اور زرداری وغیرہ ہیں۔



بلوچوں کی ثقافت منانے کی ابتداء پندرہویں صدی عیسوی میں بلوچستان کے تاریخی شہر سبی سے میر چاکر خان کے دور سے ہوئی جس کے بعد یہ دیگر علاقوں تک پھیل گئی۔آج صدیوں بعد بھی بلوچ قوم اپنی تاریخ اور ثقافت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔پاکستان اور دنیا بھر میں آباد بلوچ قوم ہر سال2مارچ کو اپنا ثقافتی دن جوش و جذبے سے منا تی ہے۔بلوچ ثقافت کے دن کیلئے خاص طور پر ثقافتی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے اور ان تقریبات میں ہر طرف بلوچ ثقافت کے خوبصورت اور منفرد رنگ دکھائی دیتے ہیں۔بلوچ ثقافت اپنی مہمان نوازی ،بہادری اور اپنے وعدوں کی پاسداری کی وجہ سے باقی ثقافتوں میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔
اس ممتاز ثقافت کو مد نظر رکھتے ہوئے ایف سی بلوچستان (نارتھ)نے بھی اپنے بلوچی بھائیوں کے ساتھ یہ دن انتہائی عقیدت اور جوش و جذبے سے منایا۔اس دن کو منانے کا مقصد بین الصوبائی ہم آہنگی اور بلوچ کلچر کی حقیقی روح سے سب کو روشناس کرانا تھا۔کیونکہ بلوچ قوم ایک بہادر اور محب وطن قوم ہے اور ان کی پاکستان سے وفاداری ڈھکی چھپی نہیں۔بلوچ کلچر ڈے کے حوالے سے بلوچستان کے مختلف شہروں میں ایف سی بلوچستان(نارتھ)کے زیر اہتمام مختلف تقاریب کا انعقاد کیا گیا جس کا احوال کچھ یوں ہے۔
 صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچ کلچرڈ ے کی مناسبت سے ایف سی بلوچستان (نارتھ) چلتن رائفلز کے زیر اہتمام مختلف مقامات پر تقریبات کا اہتمام کیا گیا اِن میں سب سے نمایاں تقریب چلتن رائفلز کے 115ونگ کے زیر اہتمام بلوچستان یونیورسٹی میں منعقد کی گئی جس میں یونیورسٹی انتظامیہ،طلباء اور بلوچ عمائدین کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شفیق الرحمان اور رجسٹر ار بھی خصوصی طور پر تقریب میں شریک ہوئے ۔جامعہ بلوچستان مقامی زبانوں اور ثقافتوں کو فروغ دینے کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔اس تقریب میں مختلف طلباء رہنمائوں اور بلوچ عمائدین نے تقاریر کیں۔شرکاء نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زندہ قومیں اپنی ثقافت کا دن جوش و خروش سے مناتی ہیں ۔بلوچ تہذیب ہمیں امن اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے اور آج کا دن بلوچ عوام کیلئے کسی خوشی سے کم نہیں۔کیونکہ یہ دن قدیم بلوچی روایات اور بلوچی تشخص کو نئی روح بخشتا ہے۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے میاں غنڈی میں چلتن رائفلز کے 64ونگ ہیڈکواٹرز میں بھی بلوچ کلچر ڈے پر خصوصی تقریب منعقد کی گئی ۔اس تقریب میں مقامی عمائدین نے خصوصی شرکت کی ۔اس کے علاوہ قلی نورولدین کے مدرسے ابوبکر صدیق کے 40طلباء اور اساتذہ کرام کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ۔اس تقریب میں 64ونگ کے جوانوں اور مقامی علاقے ہزار گنجی کی کرکٹ ٹیموں کے مابین دوستانہ میچ کھیلا گیا ۔ اس کے علاوہ کوئٹہ کے علاقے مری آبادمیں مقامی معززین اور چلتن رائفلز کے131ونگ کے باہمی اشتراک سے دربار میرج ہال میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی ۔اس تقریب میں مختلف سٹالز جن میں کتابیں ،ہینڈی کرافٹ فوڈ،مختلف بلوچی اشیاء اور بلوچی ملبوسات کی رونمائی کی گئی ۔اس تقریب میں ہزارہ کمیونٹی کی خواتین فٹبالر ز کو بھی مد عو کیا گیا ۔ 
بلوچستان کے ایک اور اہم شہر سبی میں بھی بلوچ شہریوں اور بالخصوص دیگر قبائل میں ثقافتی بندھن ، اتحاد ،وفاداری ، بین القبائل ہم آہنگی اور مادر وطن سے محبت کو فروغ دینے کے لیے سبی سکاؤٹس کے زیر ہتمام "بلوچ کلچر ڈے" پورے جوش وجذبے کے ساتھ منا یا گیا۔یہ تقریب ہیڈ کواٹرسبی سکائوٹس میں منعقد کی گئی۔ اس تقریب میں قبائلی سرداروں ، طلبا ء اور روایتی بلوچی لباسوں ،پگڑیوں اور واسکٹ پہنے بلوچوں سمیت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ''جرگہ ہال سبی''میں اکٹھی ہوئی ۔ تقریب میں سب سے پہلے ایف سی بینڈ نے شاندار کارکر دگی کا مظاہرہ کیا۔ پھر قومی ترانے کے بعد کمانڈنٹ سبی سکائوٹس نے مادرِ وطن کی ترقی ،خوشحالی اور دفاع کیلئے بلوچ عوام کے جذبے ،خدمات اور قربانیوں کو سراہا ۔تقریب کے مختلف شرکاء نے اپنی تقاریر میں اس بات کا اظہار کیا کہ بلوچ ایک بہادر اور محب وطن قوم ہے۔وہ غیر ملکی ایجنسیوں کی ہر سازش کو باہمی اتحاد اور اپنی سکیورٹی فورسز کا ساتھ دے کر ناکام بنائیں گے۔وہ اپنے پیارے وطن کے امن و سکون کو غیر مستحکم کرنے کے خلاف سیسہ پالائی دیوار ثابت ہوںگے۔اس کے علاوہ سبی کے ذیلی علاقے''کوٹ منڈائی'' میںسبی سکائوٹس کے151ونگ کے زیراہتمام رنگارنگ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بلوچ قوم کی ثقافت کو تقاریر اور مختلف سٹالز کے ساتھ اجاگر کیا گیا۔ اس دوران سبی رکنی روڈ پر ایک ریلی کا بھی انعقاد کیا گیا۔سبی میں مقیم دیگر برادریوں جیسے پشتون ، سندھی اور سرائیکی کے رہنما بھی اپنے بلوچ بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے موجود تھے۔



سوئی رائفلز نے  بھی 2 مارچ کو بلوچ کلچرڈے بھر پورجوش و جذبے اور ولولے سے منایا ۔بلوچوں کی منفرد ثقافت ، میٹھی زبانوں ، صدیوں پرانی روایات اور رسم ورواج کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔اس تقریب میں شہر کے معزز افراد ،ایف سی پبلک سکول /کالج اور مقامی بلوچی طلباء نے شرکت کی۔ سوئی کے تمام عمائدین کو بلوچ کلچر ڈے کی تقریبات میں مدعو کیا گیا تھا ۔ سوئی  میوزیکل بینڈ ''سچو اینڈ پارٹی'' نے بلوچی ثقافتی گانے پیش کیے۔ ایف سی پبلک سکول /کالج سوئی کینٹ کے طلباء نے '' ثقافتی رقص''اور بلوچی ثقافت کے حوالے سے تقاریر پیش کیں۔اس اہم دن کے موقع پر سوئی رائفلز کے 103ونگ کے زیر اہتمام ایف سی سٹیڈیم سوئی میں مقامی کرکٹ ٹیموں کے مابین کرکٹ میچ کھیلاگیا۔ میچ سوئی سلطان (رنراپ) اور حمید الیون (فاتح) کے درمیان ہوا ۔ اس میچ میں بلوچ ثقافت کی عکاسی کرنے والے بینرز اور چارٹ بھی آویزاں کیے گئے۔بلوچ کلچر ڈے کی تقریبات کا اختتام ظہرانے کے ساتھ ہوا۔تقریب کی صدارت کمانڈنٹ سوئی رائفلز نے کی ،جنہوں نے اپنے اختتامی کلمات کے دوران بلوچی ثقافت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔  
بلوچستان کے ایک اہم ضلع کوہلو میں ایف سی بلوچستان(نارتھ)کیمیوند رائفلزکے ہیڈ کواٹرز میں بلوچ کلچرڈے انتہائی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا۔مقامی بلوچ جوانوں نے اس دن کی اہمیت، تاریخ اور بھر پور ثقافت کو اجاگر کرتے ہوئے تقاریر کیں ۔اس کے ساتھ روایات اور رسم و رواج کو اجاگر کرنے والے قبائلی رقص /خاکے بھی منعقد کیے گئے۔ڈیرہ بگٹی کے علاقے لوٹی میں بلوچ کلچر ڈے بمبور رائفلز کے 71ونگ کی زیر نگرانی منایا گیا۔ اس میں مقامی بلوچ جوانوں اور71ونگ کے جوانوں کے درمیان کرکٹ میچ کھیلا گیا۔ بلوچ ثقافت ڈے کا کامیاب انعقاد بلوچستان میں بدلتے حالات اور خوشحالی کا مظہر ہے۔ خصوصی تقریبات میں بلوچستان کی ثقافت کے رنگوں کو اجاگر کیا گیا۔     
 اس کے علاوہ صوبے بھرکے مختلف اضلاع جن میں لورالائی ، نوشکی ، پشین ، ژوب، مسلم باغ،چمن اور ہرنائی شامل ہیں، میں ایف سی بلوچستان (نارتھ) کی جانب سے مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ بلوچی نوجوانوں نے ڈھول کی تھاپ پر روایتی رقص (چاپ) بھی پیش کیے ۔بلوچی لباس پہنے نوجوان مختلف شہروںمیں گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر بھی گشت کرتے نظر آئے۔ مختلف تقریبات میں مقررین کا کہنا تھا کہ زندہ قومیں اپنی ثقافت اور روایات کی پاسداری کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں۔ بلوچ پُرامن قوم ہے اور اسکی ثقافت امن کا درس دیتی ہے۔
رپورٹ : میجر وہاب ایوب ، کیپٹن اکمل سلطان

میجر وہاب ایوب، کیبٹین اکمل سلطان

Advertisements