اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 11:10
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

وادیٔ لیپا۔۔ معرکۂ شیشہ لدی

دسمبر 2021

پاکستان کو معرضِ وجود میں آئے ہوئے پون صدی کا طویل عرصہ ہونے والاہے۔ اسلام کے نام پر بننے والی پہلی اور بڑی مملکت آج بھی اپنے دشمنوں کی مسلسل ریشہ دوانیوں ، سازشوں ، منفی پروپیگنڈے اور تخریب کاریوں کے باوجود پوری شان سے ، ہر لحاظ سے سربلند کھڑی ہے۔ ملک عزیز کو پہلے دن سے ہی ایک انتہائی عیار، ریاکار اور بغض سے بھرے ہوئے دشمن سے واسطہ پڑگیا جس سے ہم آج تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔ ان جنگوں میں ہمارے فوجی جوانوں نے جاں نثاری ، بہادری اور سرفروشانہ جذبوں کی ایسی ایسی محیرالعقول مثالیں پیش کی ہیں جو خال خال ہی ملتی ہیں۔ ہم آج بھی دشمن کی مسلسل ریشہ دوانیوں کا شکار اور اُن سے نبرد آزما ہیں۔




جنگ دسمبر1971 کے بے شمار معرکوں میں وادیٔ لیپا کا معرکہ ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ یہ وادی مظفر آباد سے تقریباً 115 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ اس وادی کی لمبائی شرقاً غرباً تقریباًدس بارہ کلو میٹر ہے اور چوڑائی600 سے 1500 میٹر تک ہے۔ شرقی حصہ زیادہ اور غربی کم چوڑا ہے۔

 وادی تین بلند پہاڑی سلسلوں کے درمیان میں واقع ہے۔ شمال مشرق میں شمسابری اور قاضی ناگ سلسلہ ہے جن کی بلندی 13 اور 14 ہزار فٹ کے درمیان ہے اور جنوب مغرب میں کافر کھنڈ پہاڑی سلسلہ ہے جس کی اوسطاً بلندی11 ہزار فٹ ہے۔

 اس سلسلے کے اوپر سے دو راستے وادی کو مظفر آباد سے ملاتے ہیں۔ 1971ء کی جنگ کے دوران یہ راستے کچے اور چھوٹی اوردرمیانی قسم کی گاڑیوں کے لئے تھے جبکہ آج کل یہ پکے ہیں۔ وادی کی اوسط بلندی ساڑھے چھ ہزار فٹ ہے۔ قاضی ناگ نالہ اس وادی کا سب سے بڑا نالہ ہے جو پورا سال بہتا ہے اور مغربی سمت ٹیٹوال کے نزدیک دریائے نیلم میں مل جاتا ہے۔
معرکۂ شیشہ لدی
شیشہ لدی وادی لیپا کے جنوب مغربی حصے جہاں وادی تنگ ہو جاتی ہے، پر شمال کی طرف واقع ہے اس جگہ وادی بمشکل چھ سو میٹر چوڑی ہے اور جنگی نقطہ نظر اور تدبیراتی  پوزیشن کے لحاظ سے اہم جگہ پر ہے۔ 3 دسمبر1971 کو جنگ کے آغاز پر وادی لیپا میںہماری مندرجہ ذیل عسکری موجودگی تھی۔
(١)    ایک کمپنی2 ایف ایف (اکلوتی ریگولر کمپنی)
(ب)    ایک کمپنی ۔ ٹوچی سکائوٹس
(ج)    ایک کمپنی۔ مجاہد فورس
(د)    ایک مؤنٹین بیٹری ۔ آرٹلری
شیشہ لدی فیچر ایک بیضوی شکل کا ہے جو شمالاً جنوباً  پھیلا ہوا اور تقریباً  7500 فٹ بلندی پر واقع ہے۔ یہ آس پاس کی زمین سے اٹھا ہوا ایک قطعہ زمین ہے جس کی لمبائی شمالاً ، جنوباً  تقریباً7سو سے9سو میٹر اور چوڑائی شرقاً غرباً 200 سے300میٹر ہے۔ اس  فیچر کے ڈھلانی جنوبی حصے پر سوائے چند ایک چیڑ کے درختوں کے کوئی درخت نہیں ہے اور اوپر سے چٹیل میدان کی طرح ہے جس پر چھوٹی چھوٹی خود رَوجھاڑیاں اور گھاس ہے۔ دشمن اس کے شمال میں سری فیچر جو قدرے بلندی پر واقع ہے، پر قابض تھا جو شیشہ لدی سے100سے 150 فٹ بلند ہے۔ یہ وادی کے مشرقی اور مغربی حصے کو کمانڈ کرتا ہے۔ اگر یہ دشمن کے قبضے میں چلا جائے تو وادی میں ہماری پوزیشن بہت نازک ہو جائے اور وادی کا جنوب مغربی حصہ ہمارے کنٹرول سے باہر ہو جائے۔ 
ان خطرات اور جنگی پوزیشن کو مدِ نظر رکھتے ہوئے میجر آفریدی2ایف ایف  جو اس وقت لیپا فورس کمانڈر تھے، نے2 ایف ایف کمپنی کی دو پلاٹون شیشہ لدی اور ایک پلاٹون وانجل پر تعینات کردی حالانکہ شیشہ لدی کے دفاع کے لئے دو پلاٹونز کم تھیں لیکن مجموعی طور پر اس وقت لیپا میں ہمارے پاس سپاہ کی کمی تھی اس لئے مجبوراً اسی کم نفری سے کام چلانا پڑا۔ اس فیچر کی جنگی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے دشمن نے شیشہ لدی پر روزانہ کی بنیاد پر توپ خانے کا فائر کرنا شروع کردیا جس سے اس پر کھدی ہوئی کرال ٹرینچ(Crawl Trench)جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ گئی اور ہر روز ہمارے دو تین جوان شہید یا زخمی ہو جاتے لیکن باہمت جوان ساتھ ساتھ کرال ٹرنیچ کی مرمت بھی جاری رکھتے ۔ یہ امر ذہن میں رہے کہ ہماری سپاہ مضبوط نقطۂ دفا ع یا دوسرے لفظوں میں ''شیل پروف'' بنکروں میں نہیں تھی کہ دشمن کی گولہ باری سے مؤثر طور پر محفوظ رہتی۔ اس گولہ باری کے آغاز سے ہی ہماری سپاہ کو اندازہ ہو گیا تھا کہ دشمن اس پوسٹ پر کسی بھی وقت بڑا حملہ کرسکتا ہے جس کے لئے ہمارے جری جوان اپنی کم تعداد اور وسائل حرب و ضرب کی کمی کے باوجود ہمہ وقت ایسی کسی بھی صورت حال کا سامنا کرنے کے لئے تیار تھے۔7دسمبرکو اس پوسٹ پر 2 آفیسرز اور 40 جوان (بشمول توپ خانے کی او پی پارٹی) رہ گئے تھے۔ زیادہ تر بنکرز تباہ ہو گئے تھے اور مواصلاتی ذریعہ بھی تقریباً غیر فعال ہو کر رہ گیا تھا۔ وائرلیس کے ذریعے کام چلایاجاتا تھا وہ بھی دشمن کے فائر کی وجہ سے ہمہ وقت کام نہیں کرتا تھا جس سے آرٹلری فائر کروانا مشکل ہوجاتا تھا۔ اس کے علاوہ اس پوسٹ پر پانی کی فراہمی کا کوئی انتظام نہیں تھا اور نہ ہی پانی ذخیرہ کرنے کا کوئی خاطر خواہ بندوبست تھا۔ پانی نیچے وادی سے روزانہ کی بنیاد پر لایاجاتا تھا۔ لگاتار گولہ باری سے کئی دفعہ دو تین تین دن تک پانی کے بغیر گزارہ کرنا پڑتا تھا اور پانی کی راشن بندی کرنی پڑتی تھی۔ آخر کار 7 دسمبر1971ء کا اندھیرا پڑتے ہی دشمن نے بڑے ہی تباہ کن طریقے پر توپ خانے اور مارٹرز سے شیشہ لدی پر گولہ باری شروع کردی جو کہ ایک بڑے حملے کا پیش خیمہ تھی۔ یہ گولہ باری صبح کے تقریباً 4بجے تک جاری رہی۔ اس کے فوراً بعد دشمن نے دو جانب یعنی شمال سے سِری فیچر اور جنوب مغربی  ڈھلان جو قاضی ناگ نالے کی طرف ہے ،سے حملہ کردیا۔  دشمن مشین گنوں، راکٹ لانچرز ، گرینیڈ لانچرز اور آگ برسانے والے ہتھیاروں سے فائر کررہا تھا۔دشمن کی گولہ باری اور آگ برسانے والے ہتھیاروں کی فائرنگ کی وجہ سے پوسٹ کے باہر میدان میں خشک گھاس اور جھاڑیوں کو آگ لگ گئی اور تمام علاقہ روشن ہوگیا۔ اس آگ کی وجہ سے دونوں اطراف کی سپاہ کو فائدہ ہوا۔ دشمن نے اپنے آٹومیٹک ہتھیاروں سے ہمارے مورچوں کو نشانہ بنایا لیکن چونکہ ہماری سپاہ مورچوں میں ہونے کی وجہ سے نسبتاً محفوظ تھی اور دشمن کھلی جگہ سے حملہ آور تھا، ہمارے شیردل مجاہدوں نے دشمن کے تاک تاک کے نشانے لئے اور سامنے وسیع علاقے میں پھیلی ہوئی حملہ آور فوج کو نشانہ بنایا۔ دشمن کی فوج چیونٹیوں کی طرح پھیلی ہوئی تھی اور بہت بڑی تعداد میں حملہ آور تھی۔ دشمن رات کے اندھیرے میں پوسٹ کے کافی قریب پہنچ گیا تھا اور ایک لحاظ سے سرپرائز حاصل کرلی تھی۔ اسی اثناء میں دشمن نے جنوب مغرب کی طرف لگی ہوئی ہماری اکلوتی مشین گن کو بھی تباہ کردیا اور اس کے مشین گنر کو شہید کردیا۔ لیکن آفریں ہو ہمارے رائفل بردار جوانوں پر جنہوں نے لگاتار فائر سے دشمن کو آگے بڑھنے سے روک دیا اور ان کابھاری جانی نقصان کیا۔ کچھ دشمن توقریباً پچاس گز کے فاصلے تک آگئے تھے۔ کمپنی کمانڈر میجر عزیز اور آرٹلری دیدبان سیکنڈ لیفٹیننٹ  طارق محمود عباسی بھی اسی سمت سپاہ کے ساتھ تھے۔ دشمن نے اس طرف سے کئی بار حملہ کیاوہ چاہتا تھاکہ ہمارے مورچوں کو روند ڈالے لیکن ہماری بہادر سپاہ جو صرف رائفلوں سے مسلح تھی اور کچھ کے پاس دستی بم بھی تھے، نے اُن کی ایک نہ چلنے دی اور تمام حملے پسپا کر دیئے۔ اسی اثناء میں دشمن کی ایک گولی میجر عزیز کے سرپر لگی اور وہ شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز اور وطنِ عزیز کی آن اور حُرمت پر قربان ہوگئے۔اس پر سیکنڈ لیفٹیننٹ طارق محمود نے معرکے کی کمانڈ سنبھال لی اور اُسے جاری رکھا۔ شمال کی طرف سے بھی دشمن نے ایک کمپنی سے جو حملہ کیاتھا اُسے ہمارے صرف پندرہ جوانوں نے ناکام بنایاتھا جن کے پاس صرف رائفلز اور دستی بم تھے۔ ہمارے مورچوں کے سامنے چونکہ گریڈینٹ(Gradient) تقربیاً 60سے70 ڈگری تھا اس لئے ادھر دشمن کی زیادہ تر اموات دستی بموں سے ہوئی تھیں۔ صرف دشمن کا ایک پلاٹون کمانڈر ہمارے مورچے کے اندر تک آگیا تھا جس کو ادھر ہی ہلاک کردیاتھا۔ اس نے اپنی چھاتی سے علاقے کا ایک نقشہ بھی باندھ رکھا تھا۔ دونوں اطراف سے دشمن اصل میں اتنا نزدیک آگیا تھا کہ اب اُس کے لئے واپس جانا مشکل ہوگیا تھا۔صبح کی ملگجی روشنی جب پھیلنا شروع ہوئی تو پوسٹ کے نزدیک دشمن کے جوانوں نے اٹھ کر بھاگنے کی کوشش کی جس پر انہیں ہمارے جوانوں کے سیدھے فائر کا سامنا کرنا پڑا اس سے اُن کا بہت نقصان ہوا اور زیادہ تر اموات اسی موقع پر ہوئیں۔  رات کو مرنے والوں کی لاشیں بھی پوری ڈھلوان پر بکھری ہوئی تھیں۔ صبح کے تقریباً ساڑھے سات بجے تک شیشہ لدی پوسٹ دشمن کے حملے سے محفوظ کر لی گئی تھی۔ اس لڑائی کا انجام دشمن کی پسپائی پر ہوا اور ہمارے جوانوں نے دشمن کو ایک انچ زمین بھی نہ لینے دی۔ دشمن کے تقریباً 150 فوجی مارے گئے اور اتنے ہی زخمی ہوئے۔ ان کی ایک ٹینک شکن گن ، پانچ مشین گنیں، سات لائٹ مشین گنیں، بہت سی رائفلیں اور بے تحاشا ایمونیشن ہمارے ہاتھ لگا۔ جنگ کے اختتام تک ہم یہی ہتھیار اور ایمونیشن استعمال کرتے رہے۔ چار جنگی قیدی بھی بنائے گئے تھے جن میں دو مسلمان تھے۔ بعد میں تفتیش سے معلوم ہوا کہ یہ حملہ ایک انفنٹری بٹالین 8 راجپوت نے کیا تھا۔ دو کمپنیوں نے جنوب مغرب سے اور ایک کمپنی نے شمال کی طرف سے حملہ کیاتھا۔جنوب مغرب سے حملہ کرنے والی دو کمپنیوں میں سے ایک مسلم کمپنی تھی جس کا کمپنی کمانڈر میجر جی ایس ملک حملے میں مارا گیا تھا۔ 8دسمبر سے جنگ کے خاتمے تک دشمن کو اس پوسٹ پر دوبارہ حملے کی جرأت نہ ہوئی باوجود اس حقیقت کے کہ یہ فیچر تدبیراتی لحاظ سے بہت ہی اہمیت کا حامل تھا۔ 15دسمبر کو دشمن نے ایک دفعہ پھر اپنی خفت مٹانے کے لئے توپ خانے کے بے تحاشا فائر سے اس پوسٹ کو نشانہ بنایا جس سے ہمارا کچھ جانی نقصان ہوا اور چند جوان شہید اور کچھ زخمی ہوئے، لیکن ہمارے بہادر جوان اپنے مورچوں میں ڈٹے رہے۔
شیشہ لدی آپریشن پاکستانی فوج کے ان چند ایک معرکوں میں شامل ہے جہاں ہماری صرف دو پلاٹونوں نے ایک پوری انفنٹری یونٹ کے حملے کو روکا اور اسے ناکام بنایا۔ دشمن کو جہاں کثرت تعداد ، وافرسامانِ جنگ اور توپ خانے کی بے تحاشا شیلنگ اورطاقت کا زعم تھا تو اس طرف اﷲ پاک پر مکمل یقین اور بھروسہ، جذبہ شوق شہادت اور وطن کی مٹی سے محبت کار فرما تھی۔ اسی وجہ سے جانی اور مادی وسائل کی ناقابلِ یقین حد تک کمی کے باوجود دشمن کوشکست فاش سے دوچار کیا اور دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیا۔ آج بھی شیشہ لدی پر پاکستان کا ہلالی پرچم لہرا رہا ہے۔
اس معرکے میں 2 ایف ایف کے میجر عزیز شہید کو ستارئہ جرأت سے نوازا گیا جو ان کی ثابت قدمی، حوصلہ جرأت اور قائدانہ صلاحیت کا بجا طور پر اعتراف تھا۔ توپ خانے کے سیکنڈ لیفٹیننٹ طارق محمود، جن کی سروس صرف ایک سال تھی اور جنہوں نے میجر عزیز کی شہادت کے بعد سپاہ کی کمانڈ سنبھالی اور آپریشن کو کامیابی سے ہم کنار کیا، کو بھی ستارئہ جرأت سے نوازا گیا تھا۔ شیسہ لدی فیچر کو میجرعزیز کی شہادت میں عزیز رج(Aziz Ridge) کے نام سے موسوم کردیا گیا تھا جو آج بھی اسی نام سے پہچانی جاتی ہے۔ ||