ندی نالوں کا کیا ہے ان میں طغیانی آتی ہے تو وہ زور شور سے بہتے ہیں اور پھر کہیں کھو جاتے ہیں۔ یہ جھیلیں ہی تو ہیں جو اپنے اندر تہذیب اور اپنائیت کو جنم دیتی، انہیں پالتی ہیں۔ اپنی آغوش میں رکھتی ہیں۔جھیلیں اپنے اندر ایک کائنات سموئے ہوئے ہیں، انکی وسعتیں مستقل ہوتی ہیں، یہ مہمان نواز ہوتی ہیں اور اپنے دل کو وسیع رکھتی ہیں۔
جھیلیں قدرتی حسن کا ایک انمول باب تصور کی جاتی ہیں جو بیشمارقسم کی خوبصورتی سے مزین ہوتی ہیں۔ یہ آبی حیات کا بہترین مسکن ہوتی ہیں۔ اپنے اندر انواع اقسام کی مچھلیوں و دیگر آبی مخلوقات کو پناہ دیتی ہیں ۔انہیں وسعتیں فراہم کرتی ہیں اپنے چہرے پر آبی پرندوں کو اٹکھیلیاں کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔ ان کی خوشی میں خود کو مدہوش کرلیتی ہیں اور اپنے آپ کو کھو کر ان کو زندگی بخشتی ہیں۔جھیلیں اللہ کی نعمتوں میں سے ایک خوبصورت نعمت ہے جو انسانی زندگی کے لئے گوہر نایاب سے کم نہیں۔
زمین پر کئی خوبصورت جھیلیں اپنا وجود رکھتی ہیں بعض جھیلیں اپنی انفرادی حیثیت، محلِ وقوع اور فطری تقاضوں کی وجہ سے منفرد مقام رکھتی ہیں ۔ انہی جھیلوں میں سے ایک جھیل ''ہالیجی '' بھی ہے جو نہایت خوبصورت اور دلکش قدرتی نظاروں سے بھرپور ہے۔ہا لیجی جھیل صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی سے تقریبا 70 کلو میٹر کے فاصلے پر نیشنل ہائی وے کے بائیں جانب ضلع ٹھٹھہ میں واقع ہے۔
ایشیا کی یہ خوبصورت ترین جھیل اپنے قدرتی حسن اور مہاجر پرندوں کی کثرت کی وجہ سے دوسری جھیلوں سے منفرد مقام رکھتی ہے ۔ ماضی میں یہ ایک چھوٹی سی جھیل ہوا کرتی تھی لیکن دوسری عالمی جنگ کے دوران اس وقت کے برطانوی گورنر نے اس جھیل کی گنجائش میں اضافہ کیا اور دریائے سندھ سے ایک فیڈر کے ذریعے اس کی وسعت میں خاطر خواہ تبدیلی کی تاکہ اس کا پانی کراچی میں مقیم امریکی و برطانوی فوجیوں کے استعمال میں لایا جاسکے ۔ چنانچہ یہ جھیل اس وقت سے ایک بڑی جھیل میں تبدیل ہوگئی۔
جھیل اور اس کے اطراف کے علاقے درختوں ، قدرتی جڑی بوٹیوں اور جھاڑیوں سے پر ہیں جو پرندوں اور دیگر جنگلی حیات کی آماجگاہ ہیں ۔
ہالیجی جھیل اپنی قدرتی خوبصورتی اور پرندوں کی بہتات کی وجہ سے ایشیا میں سب سے زیادہ ہجرت کرکے آنے والے پرندوں کی آماجگاہ تصور کی جاتی ہے۔
اس جھیل کی سب سے بڑی خوبصورتی اور انفرادیت یہ ہے کہ نومبر کے مہینے میں جب سائبیریا اور قریب و جوار کے علاقے میں موسم انتہائی سرد ہونا شروع ہوجاتا ہے، تو اس علاقے میں رہنے والے پرندے بہتر موسم کی تلا ش میں ہجرت کرنا شروع کردیتے ہیں اور پھر انہیں ہالیجی جھیل اپنی آغوش میں یہ ماحول فراہم کر دیتی ہے ۔یہ عمل برسوں سے چلا آرہا ہے ۔ ہجرت کا یہ عمل نومبر سے فروری تک جاری رہتا ہے اور جب موسم قدرے بہتر ہوتا ہے تو یہ مہمان واپس اپنے اپنے علاقوں میں چلے جاتے ہیں ۔
ہالیجی جھیل ان مہمان پرندوں کی اپنی بساط سے بڑھ کر خاطر مدارت کرتی ہے ۔ اپنے آغوش میں ان خوبصورت پرندوں کو ماں کی طرح سمو لیتی ہے اور بلا خوف و خطر یہ پرندے جھیل کے سطح آب پر اٹکھیلیاں کرتے نظر آتے ہیں اور انکی حرکات و سکنات فطرت سے محبت کرنے والے لوگوں کے لئے ٹانک سے کم نہیں ۔
سائبیریا اور سینٹرل ایشین ممالک سے ہجرے کرکے آنے والے پرندوں میں بلیک کوٹ ،یورپیئن ویگن ، ڈائمن پلیکون وغیرہ شامل ہیں۔اسکے علاوہ 223 اقسام کے آبی پرندے ہالیجی جھیل کی پہچان ہیں جن میں مشہور اقسام پالاس فش ایگل، ٹیلاس، ہیرس ہیں۔آنے والے پرندوں کی اکثریت اسی مقام پر ڈیرے ڈالتے ہیں ۔
دور جھیل کے اس پار سے یہ مقام قابلِ دید نظارہ پیش کرتا ہے اور کیا خوبصورت منظر ہوتا ہے ۔ کچھ پرندے فضا کے سفر پر روانہ ہو رہے ہوتے ہیں تو کچھ لینڈنگ کرتے نظر آتے ہیں ۔ ان خوبصورت لمحات کا اندازہ تو آپ بذاتِ خود دیکھ کر ہی کرسکتے ہیں انہیں لفظوں میں بیان کرنا ناممکن سی بات ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ان پرندوں کو خاطر خواہ قدرتی ماحول فراہم کریں تاکہ یہ خوشی خوشی اپنے گھروں کو واپس لوٹ سکیں۔ ||
تبصرے