حالیہ تناظرمیں انٹرنیٹ کی اہمیت اورزیادہ بڑھ گئی ہے۔ تمام سرکاری وغیرسرکاری اداروں میں اب اس حقیقت کو واضح طورپرتسلیم کرلیا گیا ہے کہ ہمیں ایسے کمیونیکیشن سسٹم کی ضرروت ہے جو کہ نہ صرف انٹرنیٹ کی سپیڈمیں اضافہ کرے بلکہ دور حاضر کی جدید ٹیکنالوجیزکانفاذیقینی بھی بناسکے۔ اگرچہ موجودہ 4Gٹیکنالوجی ہمارے پھیلتے ہو ئے نیٹ ورک کو پورا کرنے کی کوشش کررہی ہے مگر ابھی بھی massive connectivity اور mobile broadband کو مکمل طورپر قا بل استعما ل بنانے کے لئے زیادہ تیز نیٹ ورک کی ضرروت ہے۔ مزید اب انسان کی خود مختار اور آزاد زندگی کی خواہش بھی اس نئے آنے والے 5G نیٹ ورک سے پوری ہوتی نظر آ رہی ہے۔
5Gایسا گلوبل وائرلیس سسٹم ہے جس میں انسان،مشینیں،اشیاء اور آلات آپس میں منسلک ہونگے۔ ڈیٹاسپیڈ (Bbps)Giga bits per second میں،بہت ہی کم latency rate ، زیادہ قابلِ اعتماد، massive connectivity اور ہائی پرفارمنس جیسی نمایاں خصوصیات 5G میں موجود ہونگی۔
تاریخی لحاظ سے1980 کی دہائی میں 1G ٹیکنالوجی کی آمد ہوئی جس کی بنیاد اینالوگسسٹم تھی۔ 1990کی دہائی میں 2G ٹیکنالوجی وائرلیس کی دنیامیں انقلابی صورت میں رونماہوئی جس میں تمام سسٹمزاینا لاگ سے ڈیجیٹل میں تبدیل ہوگئے۔پھر 2000کی دہائی میں 3Gکاآغاز ہوا اور انٹرنیٹ کا استعمال آہستہ آہستہ کمپیوٹر سے موبائل میں منتقل ہونے لگا۔2010 میں 4G کی آمد کے ساتھ ساتھ سمارٹ فونز کا استعمال بھی عام ہونے لگا۔ جس سے سمارٹ فونز کی اہمیت اور زیادہ بڑھ گئی۔ اگلی دہائی اب 5G کی تصورکی جا رہی ہے۔
تاریخی جائزے کے مطابق 1G سے 4G تک کمیونیکشن سسٹم میں ارتقائی عمل کی صورت ہے۔5Gکمیونیکیشن سسٹم میں ایک ارتقائی عمل بھی ہے اور انقلابی عمل بھی۔ ارتقائی لحاظ سے 4G کی طرح 5G بھی ریڈیو فریکوئنسی radio frequecny spectrum for communication میںکا م کرے گی مگر سپیڈ 100 Mbps سے بڑھ کر400 Mbps ہوگی جو کہ نیٹ ورک پربڑھتے ہو ئے بوجھ کو کم کر نے میں کارگر ثابت ہوگی۔
انقلابی لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو 5G نے ایک نئے فریکوینسی بینڈ کا آغاز کیا ہے جسے (mmWave) millimeter Wave کہتے ہیں۔ ریڈیو فریکوئنسی میں اس کی رینج 28 GHz سے لے کر 300GHzتک ہے۔ 5Gسے بھرپور طور پر فائدہ اٹھانے کے لئے اس کا mmWave میںمکمل طور پر متحرک ہونا ضروری ہے۔ تھرڈ جنریشنن پارٹنر شپ پراجیکٹ آرگنائزیشن نے 5G NR New Radio کے سٹینڈرڈ کو 5G کے لیے وضع کیا ہے تاکہ مزید ریڈیو فریکوئنسی کو کارآمد بنایاجا سکے۔
5G ٹیکنالوجی بیم لائٹ کی طرح کام کرتی ہے۔مثال کے طور پہ ایک بیم جب کسی چیز پر ڈائریکٹ پڑتی ہے تو بالکل اسی طرح سے بیم کے ذریعے سے 5G کی mmWave کوعمل میں لایا جاتاہے۔ اگر کوئی بھی رکاوٹ اس بیم کے راستے میں آئے تو ا س سے وہ کارکردگی نہیں مل سکے گی جوکہ 5Gکا خاصہ ہے۔ اس سسٹم کو عملی صورت دینے کے لئے سگنل ٹاورزکا کثیرالتعداد میں ہونا ضروری ہے تا کہ صارفین اورسگنل ٹاورزکے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہو اورڈائریکٹ بیم کو برقرار رکھا جائے۔ ایسا ممکن بنانے کے لئے ،جہاں پہ کنکشن یا صارف ہوگا وہاں پہ ایک سگنل ٹاور ہوگا۔
5Gکا انقلابی استعمال جو کہ موبائل فونز تک محدود نہیں ہے۔ اس کی افادیت گیمرز سے لے کر گورنمنٹ تک کے تمام صارفین کے لیے ہے۔ اس کی مدد سے مرکزی نظام کے بجائے مقامی نظام بنانا آسان ہو جائے گا جس سے ڈیٹا کی زیادہ تیزی سے پروسیسنگ اور صحیح جگہ پر جلدی رسائی یقینی بنائی جا سکے گی۔
5Gکے استعمال کووسیع پیمانے پر تین حصو ں میں تقسیم کیا جاتاہے۔پہلا EMBB (Ehanced Mobile Broadband)ہے۔ اس میں ورچوئل reality اور AR (Augmented Reality) ، Ultra High Definition Videosاور Hologram شامل ہیں۔ یہ سب عملی صورت میں ہر جگہ پر نظر آئیں گی۔
تاجر حضرات اپنے گوداموں میں ورچوئل ربورٹس کی مد د سے اشیاء کو منظم کرنااورپیکنگ جیسے کاموں کو باآسانی کرسکیں گے۔ مستقبل کے سٹور بدل کر شوروم کی شکل اختیار کر لیں گے اور کسٹمرز بھی بغیر کیشئر کے سٹورز کا تجربہ کریں گے۔Holographic Augmented Reality کو استعمال کرتے ہوئے Virtual Meeting (Webinars)میں goggles پہن کر اپنے اپنے گھروں سے ہی شرکت کرنے کے قابل ہو جائیں گے جس سے کاروباری اور اہم اجلاس زیادہ انٹرایکٹو اور پروڈکٹیو ہوجائیں گے۔
گیمز میںVirtual Reality Goggles سے گھر سے ہی کھیل کے میدان میں کھیلنا آ سا ن ہو جا ئے گا۔ مثلاً فٹ بال میں 4G کو استعمال کر تے ہوئے جب ایک کھلاڑی کک لگاتا ہے تو دوسرا کھلاڑی ابھی واپس ہٹ بھی کر دیتا ہے مگر فٹ بال دوسرے تک نہیں پہنچتا۔ 5G کی low latency کی مدد سے اس مسئلے کو حل کیا جا سکے گا اور براہ راست گیمز کھیلنے کی سہولت میں اضافہ ہو گا۔مزید فٹ بال کے کھلاڑی اپنے پسندیدہ انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے سا تھ بھی کھیل سکیں گے۔ بالکل اسی طرح دوسری کھیلوں میں بھی ممکن ہو گا۔
صنعت وحرفت میں ٹیکنیشنAR Goggles پہن کر انجن یا مشین کے پارٹس کا انتخاب کر سکے گا ۔ روبوٹس کو، مشین کو مرمت کرنے کی تمام ہدایات فراہم کر سکتاہے اور ان تما م پارٹس تک رسائی حاصل کر سکتاہے جن کو چھونا ممکن نہیں ہے۔
دوسرااستعمال مشن کنٹرول کمیونیکیشن ہے۔ اس میں mission controlسے متعلق خدمات شامل ہیں ۔مثال کے طور پہ میڈیکل میں روبوٹس کودور دراز علاقوں کے آپریشن روم میں نصب کیا جائے گا اور ڈاکٹرز اپنے گھروں یا دوسرے ملکوں سے ان روبوٹس کو کنٹرول کرتے ہوئے سرجری کیا کریں گے۔ اسی طرح انڈسٹری میں روبوٹ سے اشیاء کی پیداوار اور پیکنگ کو کنٹرول کیا جا سکے گا۔ڈرائیو لیس کار میں Vehicle to everything(V2X)کمیونیکیشن بھی 5G کی low latency خصوصیت کا عملی مظاہرہ ہے۔ ماہرین کے مطابق 5G کو خودکار گاڑی میں استعمال کرنے سے اس کی بصارت کا رسپانس انسانی آنکھ سے زیادہ ہوگا۔
نقل وحمل میںV2Xکی مدد سے بغیر ڈرائیور کے گیس اور آئل کے ٹینکرز، ٹرک اور ٹرائلر کی نگرانی کرنا اور اس سے ان تمام مشکلات کوحل کرنا جو گڈز ٹرانسپوٹرز کو فیکٹری سے گوداموں اور دکانوں تک سامان لانے میں درپیش ہو تے ہیں کو حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسی کو ملٹری میں بھی ٹینکوں اور طیاروں کو مکمل سکیورٹی کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ پر منتقل کرنے کے لیے استعمال کیاجا سکتاہے۔
ڈرونز کو ابھی تک صرف فوٹوگرافی اور موویز کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ مگر 5G کے آنے سے ان کو نقل وحمل میں مکمل اعتماد کے ساتھ شامل کیا جا سکے گا تاکہ اشیاء کی دوران سفر نگرانی ہو سکے اور ڈرون کے ذریعے سے ہی اشیاء کی گھروں تک ترسیل کی جاسکے گی۔ علاوہ ازیں ڈرونز کو خطرناک علاقوں میں نگرانی ، متاثرہ علاقوں میں امدادی آپریشن اوربارڈر سیکورٹی کے لئے استعمال کیا جاسکے گا۔
Massive Machine Connectivityاس ٹیکنالوجی کا تیسرا استعمال ہے۔ جس میں تمام سمارٹ الیکٹرانکس آلات، سمارٹ سسٹم اور نیٹ ورکس اور انسان آ پس میں ایک سنگل نوڈ یا نیٹ ورک کے طورپر آ پس میں جڑے ہوں گے۔ مختصراً اسے IOT (Internet of Things) کہا جاتا ہے۔
زراعت کے شعبے میں کھیتو ں میں سینسرنصب ہونگے۔ اس سے مستقبل کے کھیت ڈیٹا کو زیادہ استعمال کریں گے اور سپرے کو کم صرف ضرورت کے مطابق۔ اسی ڈیٹا کی مد دسے یہ معلوم کرنا آسان ہو جائے گا کہ کہاں کہاں پانی دینے اور سپرے کرنے کی ضرورت ہے۔
نئے کمیونیکیشن سسٹم کو انسٹال کرنے کے لیے مندرجہ ذیل مراحل شامل ہوتے ہیں۔
١ ۔ فریکوینسی سپیکٹرم کی نیلامی
٢۔ڈیپ فائبرائزیشنDeep Fiberization
٣۔5G ہارڈ وئیر یا بیس اسٹیشن کی انسٹالیشن
٤۔SGسپورٹڈ5G supported سمارٹ فونز
٥۔ریگولیٹری فریم ورک
سب سے پہلے مرحلے میں، حکومت فریکوئنسی سپیکٹرم کی نیلامی کرتی ہے اور ایک خاص فریکوئنسی مہیا کی جاتی ہے تاکہ ٹیلی کام کمپنیز اپنے سسٹم کو کارآمد بنا سکیں۔ فائبرآپٹکس 5Gمیں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ دوسرا مرحلہ فائبرآپٹکس سے جڑا ہوا ہے جس میں ایک مکمل جال کی صورت میں انسٹالیشن کی جاتی ہے۔ تیسرے مرحلے میں کمپنیز 5G کے بیس سٹیشن کو مختلف علاقوں میں نصب کرتی ہیں۔ چوتھا مرحلہ جو کہ تیسرے کے ساتھ ساتھ ہوتا ہے۔ اس میں سمارٹ فونز کا کاروبارکرنے والے تاجر5Gسپورٹڈفونز کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں۔
آخری مرحلے میں ایک ریگولیٹری فریم ورک تشکیل دیا جاتاہے تاکہ 5G کومناسب ریٹس پر عوام الناس کے ا ستعمال کے لیے فراہم کیا جا سکے۔
دنیا میں 5Gابھی مکمل پیمانے پر کسی بھی ملک میں آشکار نہیں کیا گیا۔ امریکہ میں صرف چند ریاستو ں میںمکمل طور پر نافذ کیا گیا ہے۔ T-Mobile, Varizon and Sprint ٹیلی کام کمپنیز ،ان ریاستوں میں 5Gکو mmWave پہ چلا رہی ہیں۔ پاکستان میں ابھی صرف ٹرائل بیسزپر5Gکو ٹیسٹ کیاگیاہے جس میں Jazz اور Zongٹیلی کام کمپنیز صف اوّل ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (PTA) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق موبائل صارفین کی تعداد 184.25ملین اور انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد 103ملین ہے۔ ا س سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمیونیکیشن سسٹم میں گراں قدر اضافہ ہوا ہے اور 5G کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔ مگر ا س کے ساتھ ساتھ 5G کو مکمل طور پہ اصلی حالت اپنے مکمل فیچرز کے ساتھ چلانے کے لیے کچھ ضروری اقداما ت کی ضرورت ہے۔
پہلا حکومت پہ منحصر ہے ۔ جتنا جلدی فریکوئنسی بینڈ کی نیلامی کروائی جائے گی اتنا ہی جلدی 5G کو کمرشل کرنے کا کام شروع ہوجا ئے گا۔ اس میں خوش آئند بات یہ ہے کہ حکومت وقت نے فریکوئنسی بینڈ کی نیلامی کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور جلد ی ہی یہ مرحلہ ختم ہو جائے گا۔
دوسرا نمبر ڈیپ فائبرائزیشن کے لیے حکومت نے right of way پالیسی متعارف کرائی ہے۔ جس میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیز کے انفراسٹرکچر کو سکیورٹی فراہم کرنا ، فیس مقرر کرنا اور ایک باہمی سروسسز کی راہداری قائم کرنا شامل ہے۔
تیسرے نمبر پر کمیونیکیشن کمپینز کا کام ہے کہ سسٹم کی انسٹالیشن اور کمرشل ٹیسٹنگ کاعمل جلد سے جلد مکمل کریں مگر ا س کے لیے زیادہ انونسمیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے Universal Service Fund (USF)اور Ignite Fund کے فراہمی حکومت وقتاًفوقتاً کرتی ہے۔
پاکستان میں حالیہ ہونے والے معاہدوں(حکومت اورٹیلی کمیونیکشن کمپنز) میں شمالی علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں وہاں پہ 3G کی فراہمی کو یقینی بنانا شامل ہے۔ حکومت کی طرف سے اس کے لیے فنڈز کی فراہمی اور مختلف جگہوں پر سافٹ وئیر پارکس کی تعمیر کرنا بھی ان کنٹریکٹس کا حصہ ہے۔
منسٹری آ ف انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے مطابق حکومت نے مختلف پالیسی،
Cyber Data protection bill, Artificial Intelligence Personal Data protection bill, Security Policy of Pakistan policy, اور Blockchain سے متعلق ڈرافٹس کو مکمل کر لیا ہے۔ حال ہی میں قائداعظم یونیورسٹی ، اسلام آباد میں Internet for All(Webinar) کا انعقاد ہوا جس میں ٹیلی کام سیکٹرکے اعلیٰ افسران کو بھی شامل کیاگیا۔ اس میں ان تمام چیلینجز کا ذکر کیا گیا جو کہ ٹیلی کمیونیکشن کمپنیوں کو در پیش ہیں۔ ان میں سب سے اوّل فریکوئنسی سپیکٹرم کے حصول کے لیے مہنگاترین لائسنس ہے ۔ جس کو فیس ادا کرنے کے بعد ٹیلی کمیونیکشن کمپنیوں کے پا س فنڈز کی قلت ہو جاتی ہے۔ دوسرے نمبر پرفائبرآپٹکس کے مربوط نظام کی کمی ہے ا س کمی کو پورا کرنے کے لیے مزید فنڈز اور وقت درکارہوتا ہے۔
اس تمام صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے ، ابھی ہمیں5Gکو مکمل طور پر کارآ مد بنانے میں تین سے چارسال یا شایدا س سے زیادہ عرصہ درکار ہوگا۔ آخرمیں Qualcomm (ایک سیمی کنڈ یکٹر کمپنی) کے سربراہ کا کہنا ہے ہم مستقبل قریب میں 5G کو subsix spectrum اور mmWave spectrumکو مجموعی طور پر استعمال کریں گے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 5G اپنے ارتقائی اور انقلابی، دونو ں لحاظ سے عیاں ہو گی۔ ||
مضمون نگار الیکٹرونک انجینیئر ہیں اور ٹیکنالوجی سے متعلق موضوعات پر لکھتے ہیں۔
[email protected]
تبصرے