خانہ جنگی کے شکار ممالک میں دیر پا امن کا قیام اقوام متحدہ کے امن مشنز کا سب سے بڑا مقصد ہو تا ہے ۔امن مشن میں شامل فوجی اورمختلف ممالک کے سویلینز جنگ کے بعد کسی ملک یا خطے میں سابقہ جنگجوئوں کے ساتھ ملکر طے پانے والے امن معاہدوں پر عملدرآمد کی نگرانی کرتے ہیں۔امن مشنزاعتماد کی بحالی ،اختیارات کی تقسیم ، انتخابی عمل کی حمایت ، قانون کی حکمرانی کے علاوہ معاشی و معاشرتی ترقی کے لیے کسی ملک کی مدد کرتے ہیں ۔
اقوام متحدہ کا قیام 24اکتوبر 1945ء کو عمل میں آیا جس کا مقصد عالمی سطح پر امن کا قیام ، مختلف خطوں میں انسانی ہمدردی کے حوالے سے معاونت اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل تشکیل دے کر عملی اقدامات کرنا شامل ہیں۔ امن کوششوں کے حوالے سے اقوام متحدہ نے سب سے پہلے1948 میں فلسطین اور کشمیر کے مشنز سے آغازکیا تاہم اسرائیلی اور بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث دونوں خطوں میں 73برس گزرنے کے باوجود امن کا قیام ممکن نہ بنایا جا سکا اور آج بھی اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر یہ دونوں طویل ترین مشنز بدستور حل طلب ہیں۔ اقوام متحدہ کی امن کوششوں کے لیے دنیا بھر میں جاری مختلف امن مشنز میں اب تک 4138اہلکار قیام امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔قیام امن کے مشنز میں آج بھی دنیا کے121ممالک کے 75ہزار 221اہلکار سرگرم عمل ہیں جن میں 69ہزار 775 تعدادمردوں اور 5ہزار 446 خواتین اہلکاروں کی ہے۔ پاکستان کے امن دستے جن میں خواتین اہلکار بھی شامل ہیں، عالمی امن فورس کا حصہ ہیں۔
دنیا میں امن کا قیام پاکستان کی ہمیشہ اولین ترجیح ہے اسی لیے پاکستان اپنی مسلح افواج کے ذریعے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں حصہ لینے والا چھٹا بڑا ملک ہے۔ پاکستان کو اقوام متحدہ کی امن کوششوں میں معاونت کے حوالے سے 61برس گزر چکے ہیں اور پاکستان 6دہائیوں سے قیام امن کے لیے عالمی کوششوں کا حصہ رہا ہے ۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی امن کوششوں میں معاونت کا آغازاگست 1960سے کیا تھا جب کانگو میں پاکستان نے4سواہلکاروں پر مشتمل دستہ قیام امن کے لیے بھیجا اور پاکستان اس مشن میں مئی 1964تک اپنی خدمات سرانجام دیتا رہا۔ علاوہ ازیں اس میں پاکستان نے نیوگینی، نمیبیا، کویت، سریا لیون ہیٹی، ڈارفور سمیت بعض دیگر ممالک میں امن دستے بھیجے جو قیام امن کی کوششوں میں سرگرم عمل رہے۔ بوسنیا میں بھی پاکستان نے قیام امن کی کوششوں میں بھرپور کردار ادا کرتے ہوئے بہترین خدمات انجام دیں۔
یاد رہے کہ افواجِ پاکستان کے امن دستے دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی تعینات رہے، ان کی کارکردگی انتہائی نامساعد حالات میں بھی بہترین رہی ہے۔ پاکستانی امن دستے نہ صرف وہاں امن ِ عامہ کی بحالی کے لئے کام کرتے ہیں بلکہ وہاں کے غریب شہریوں اور مہاجرین کے لئے میڈیکل کیمپس کے ذریعے انہیں طبی سہولیات اور مفت ادویات بہم پہنچائی جاتی ہیں۔ اسی طرح پاکستانی امن دستے ضرورت مند شہریوں میں راشن کی تقسیم بھی یقینی بناتے ہیں اور یہ سب ہماری افواج کے دستے اپنے ذرائع سے کررہے ہوتے ہیں۔ پاک فوج کے امن دستے مختلف ممالک میں تعلیمی پراجیکٹس بھی چلاتے ہیں۔ ان پراجیکٹس کے تحت مقامی بچوں کو نہ صرف تعلیم کی روشنی سے بہرہ ور کیا جاتا ہے بلکہ اُنہیں کتابوں اور سٹیشنری کی مفت فراہمی بھی یقینی بنائی جاتی ہے۔
پاکستانی امن دستے جہاں دنیا بھر میں اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور قیامِ امن کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں وہاںیہ مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود اور ان کی روز مرہ زندگی کو بہتر بنانے کے حوالے سے بھی کردار ادا کرتے ہیں جو یقینا لائقِ صد تحسین امر ہے۔
پاکستان خطے میں قیام امن کے لیے ہمیشہ کوشاں رہا ہے اور اس ضمن میں پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ روابط کو فروغ دینے کے لیے اپنا کردار بھی ادا کرتا رہا ہے تاہم بھارت کی جانب سے پاکستان کے قیام امن کے لیے کوششوں کو ہمیشہ شبوتاژ کیا جاتا رہا ہے ۔ بھارت جو روز اول سے ہی پاکستان کو مشکلات سے دوچار کرنے کے لیے منفی ہتھکنڈے استعمال کرتا رہا ہے نے جنوبی ایشیائی خطے کے امن کی دھجیاں اڑا دی ہیں اور اب نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک بھی بھارت کے منفی ہتھکنڈوں اور مذموم مقاصد کے باعث امن کے حوالے سے مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔ بھارت جو 73برس سے کشمیر میں اپنے جارحانہ اور وحشیانہ اقدام سے ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہوا ہے، نے افغانستان اور دیگر خطے کے ممالک میں بھی سازشیں شروع کر رکھی ہیں تاہم پاکستان کی مضبوط اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے لیس مسلح افواج بھارت کے ان مقاصد کو ہمیشہ ناکام بناتی آئی ہے۔
پاکستان اب تک کم و بیش70امن مشنزمیں حصہ لے چکا ہے اور ان امن مشنز میں پاکستان کی مسلح افواج کے علاوہ پیرا ملٹری فورس اور سویلین پولیس آفیسرز کی شرکت بھی قابل ذکر ہے ۔ پاکستان نے اب تک جن امن مشنزمیں خدمات سرانجام دی ہیں ان میں کانگو ، مغربی نیو گنی ، نمیبیا ، کویت ، ہیٹی ، کمبوڈیا ، بوسنیا ، صومالیہ ، روانڈا ، انگو لا ، مشرقی سلووینیہ ، سری لیون، لائبیریا ، برونڈی ،آئیوری کوسٹ اور سوڈان کے امن مشنزقابل ذکر ہیں۔ ||
مضمون نگار ایک معروف اخبار کے ساتھ وابستہ ہیں اور مختلف موضوعات پر لکھتے ہیں۔
[email protected]
تبصرے