چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)منصوبہ معاشی خوشحالی کا پیش خیمہ ثابت ہو گاجس سے ملک میں وسیع پیمانے پر معاشی سرگرمیاں پیدا ہوں گی۔ چین کی حکومت کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے باعث پاکستان علاقائی اقتصادی سرگرمیوں میں اہم فریق بن گیا ہے۔ منصوبے سے تجارت کے ذریعے اربوں ڈالر کی آمدن ہوگی اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، پاور جنریشن، ٹرانسپورٹیشن، ریلویز، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور سیاحت کے شعبوں میں ہزاروں مقامی افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ سی پیک کے اہم منصوبوں میں پاکستان اور چین کے مشترکہ منصوبے کے ذریعے ملک بھر میں زیر تعمیر خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر ہے۔ اس منصوبے کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی دوسرے ممالک نے بھی اس میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔جن کی شمولیت سے معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت خصوصی اقتصادی زونز پر تعمیری کام زور و شور سے جاری ہے۔یہ خصوصی اقتصادی زون پورے ملک میں بنائے جا رہے ہیں۔ ان زونز کا بنیادی مقصد چینی صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنا ہے۔ دونوں ممالک پہلے ہی میگا پراجیکٹ میں تیسری پارٹی کو شرکت کی پیش کش کر چکے ہیں۔ سعودی عرب ، قطر ، ایران ، مشرق وسطٰی کے ممالک اور کچھ یورپی ممالک پہلے ہی صنعتی زونز میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہارکر چکے ہیں۔
سی پیک میں تیسری پارٹی کی شمولیت سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا کیونکہ اس سے غیر ملکی کمپنیوں کو حکومت پاکستان کی پیش کردہ منافع بخش سہولیات سے فائدہ اٹھانے کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار کو فروغ دینے میں مدد ملے گی جبکہ پاکستان کو عالمی منڈی میں اپنی برآمدات کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ چینی حکام نے سی پیک اور خصوصی اقتصادی زونز میں وسیع تر شرکت کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (منصوبہ)کے تحت رواں سال پاک چین شراکت داری کومزید دوام ملے گا اور دوطرفہ تعاون کے سنگ میل طے ہوں گے، دوسرا مرحلہ عوامی فلاح و بہبود سے تعلق رکھتا ہے جس میں درجنوں منصوبوں پر کام جاری ہے۔ اگلے مرحلہ میں چار اہم شعبوں میں پیشرفت کی جائے گی جن میں پہلا شعبہ صنعت سے تعلق رکھتا ہے جبکہ دیگر شعبوں میں زراعت، سماجی اور معاشی شعبہ کی ترقی اور گوادر نیو سٹی شامل ہیں۔
پاک،چین سٹریٹجک شراکت داری دن بہ دن مضبوطی کی راہ پر گامزن ہے اور یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ یہ شراکت داری عالمی سطح پر اور خطے میں نہایت اہمیت کی حامل ہے جبکہ یہ مستقبل میں مزید مستحکم ہو جائے گی۔پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)کے تحت توانائی کے شعبے میں بڑی پیش رفت جاری ہے، منظور شدہ توانائی کے22 منصوبوں میں سے 9 منصوبے مکمل ہوگئے۔حکام کے مطابق جب سی پیک کے تحت بجلی کے تمام منصوبے مکمل ہو جائیں گے تو 17000 میگاواٹ بجلی سے پاکستان انرجی میں خود کفیل ہو گا۔
گوادر فری زون کے علاوہ ، سی پیک کے تحت کل 9 خصوصی اقتصادی زونز کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جن میں سندھ ، پنجاب ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے ترجیحی زون بشمول دھابیجی ، علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی ، رشکئی اکنامک زون اور بوستان اکنامک زون ہیں۔
سی پیک کا مقصد ملک کو معاشی اور تجارتی محاذوں پر پاکستان کی بین الاقوامی حیثیت کو مستحکم کرنے کے علاوہ ملک کو دنیا کی اعلی معیشتوں میں شامل کرنا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے وفاقی اور صوبائی دونوں سرکاری محکمے وزیر اعظم عمران خان کی متحرک قیادت میں مصروف ہیں۔
ملک کے مختلف علاقوں میں سی پیک کے تحت نو میں سے چار اکنامک زونز پر کام جاری ہے۔ انزونز میں شروع کی گئی خصوصی معاشی سرگرمیاں ملک میں معیشت کی مجموعی صورتحال کو مستحکم کرنے کے علاوہ لاکھوں براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع میں اضافہ کرنے میں مددگار ثابت ہوںگی ۔ سی پیک کے تحت جاری منصوبوں سے لوگوں کی زندگی پر براہ راست یا بالواسطہ مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
سی پیک پاکستان کے لئے گیم چینجر ہے۔ مزید ممالک کی شراکت کے ساتھ سپیشل اکنامک زونز ( ایس ای زیز) میں وسیع تر سرگرمی سے ان زونزمیں معاشی سرگرمی کو مزید فروغ ملے گا۔
گوادر بندرگاہ شہر بین الاقوامی بندرگاہوں کے شہروں جیسے دبئی وغیرہ کو پیچھے چھوڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ اسے ایران ، ترکی اور مشرق وسطیٰ ممالک سمیت پورے خطے ، ایک طرف افغانستان ، چین ، وسطی ایشیائی ریاستوں اور اس کے علاوہ یورپ سے جوڑا جاسکتا ہے۔ دوسری طرف سی پیک کو واخان راہداری سے منسلک کیا جاسکتا ہے جو 350 کلو میٹر طویل ہے اور نہ صرف افغانستان بلکہ وسط ایشیائی ریاستوں تک بھی رسائی کے لئے راہداری ہے۔ وسطی ایشیائی جمہوریہ تک پہنچنے کے لیے ہمیں اس مختصر راستے سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔
حکومت کی سی پیک کے تحت خصوصی زون میں سرمایہ کاری کرنے والے صنعت کاروں کے لئے پیش کی جانے والی سہولیات نہایت منافع بخش ہیں اور اب نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی صنعت کار بھی علامہ اقبال انڈسٹریل پارک فیصل آباد ، رشکئی اور دیگر ان زونز میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی کا اظہار کررہے ہیں۔
سی پیک کے گیٹ وے ہونے کے ناطے ، گلگت بلتستان (جی بی) انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس خطے کو صنعتی ترقی اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔حکومت نے جی بی میں اس زون کے لئے اراضی مختص کی ہے اور اس جگہ پر اکنامک زون کو ترقی دینے کی ضرورت ہے لہٰذا اس خطے کے لوگ بھی ملک میں مجموعی ترقیاتی عمل سے مستفید ہوں گے۔ سی پیک کے ذریعے متعدد منصوبوں پر کام جاری ہے ، اب وقت آگیا ہے کہ ترقیاتی کاموں کو مزید تیز کیا جائے تاکہ عوام جلد سے جلد اس میگا پراجیکٹ سے فائدہ اٹھاسکیں۔
پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک ) سے روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے اور منصوبہ کی تکمیل سے غربت کی شرح میں نمایاں کمی لائی جا سکے گی ۔سی پیک کے تحت تعمیر کی جانے والی ملتان سکھر موٹروے سے 23ہزار افراد کا روزگار وابستہ ہے ۔سی پیک منصوبہ تکمیل کے بعد اپنے جغرافیائی محل وقوع کے باعث یورپ اورایشیائی ممالک کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا جس سے خطے کی تجارت اوراقتصادی و سماجی روابط کے اضافہ میں مدد ملے گی ۔ پاکستان میں اقتصادی و صنعتی ترقی کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت مشترکہ حکمت عملی سے ہنر مند افرادی قوت کی دستیابی اور دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے باہمی روابط کو بھی فروغ دیا جارہا ہے ۔پشاور کراچی موٹروے کا ملتان سکھر سیکشن مکمل ہوچکاہے اور ٹریفک کے لیے کھلا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبہ کے تحت تعمیر کی جانے والی پشاور کراچی موٹروے حیدرآباد، سکھر، ملتان، لاہور، اسلام آباد اور دیگر شہروں سے ہوتی ہوئی پشاور پہنچتی ہے۔
گوادر پورٹ اب آپریشنل ہو چکا ہے۔ ایسٹ بے ایکسپرس وے مکمل ہو چکی ہے اور ستمبر میں عوام کے استعمال کے لئے کھول دی جائے گی۔یہ گوادر کو مکران کوسٹل ہائی وے سے ملاتی ہے۔حکام نے بتایا کہ سی پیک کے تحت پورے ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا جارہا ہے۔ ہکلہ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک پاکستان چین اقتصادی راہداری کے سلسلے میں زیر تعمیر موٹروے کے اہم حصے پر تعمیراتی کام حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے ۔
کووڈ۔ 19 کے باعث قیمتوں میں اضافے اور عالمی معاشی کساد بازاری کے پیش نظر سی پیک منصوبوں کی اہمیت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ سی پیک پراجیکٹس پر تیزی سے عمل درآمد کے ساتھ ، صورتحال میں بہتری آ ئے گی اور سستی اشیا اور روزگار کی فراہمی کے لحاظ سے عوام کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلی رونما ہو گی۔ ||
مضمون نگار ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے ساتھ وابستہ ہیں۔
[email protected]
تبصرے