بنا ہے وہ قوم کی آنکھوں کا تارا
سرزمینِ پاک کا فرزند علی سد پارہ
کے ٹو بھی جس کی شجاعت پہ نازاں
دلیری میں ہے وہ بلند و اعلیٰ
بادل بھی کرتے پہاڑوں سے سرگوشی
دیکھا نہیں ایسا چمکتا ستارا
قندیل بن کر روشن پہاڑوں کی جبیں پر
کے ٹو کی آغوش کا ہے وہ دُلارا
کوہ ساروں پہ ہے ڈالی جس نے کمند
اقبال کے خوابوں کا ہے وہ نظارا
سردست جوبن گیا جستجو کی مثال
رہے گا تاابد اب علی سد پارا
نگر نگر پھیل گیا وہ بن کر خوشبو
کہکشائوں کے جھرمٹ کا وہ چمکتا ستارا
پرویز کر سکے گا پیش کیا کوئی خِراج
فصیلِ جہد کا وہ روشن مینارا
تبصرے