ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے کے لئے موجودہ حکومت نے اپنی ترقیاتی حکمت عملی میں پانی اور پن بجلی کے وسائل کو ترجیحی بنیادو ں پر تعمیراوربرسوں سے زیرِالتوا تین بڑے ڈیموں کے راستے میں رکاوٹیں دور کرتے ہوئے عملی کام کا آغاز کیا ہے۔ دیامربھاشا ڈیم، داسو پاور پراجیکٹ اور مہمند ڈیم منصوبے ملک میں بجلی کی پیداوار بڑھانے اور صنعتی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع میسرآنے کے ساتھ ساتھ ان منصوبوں سے مجموعی طورپر 9 ہزار 750 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی۔ وزیراعظم عمران خان کے معاشی ترقی کے ویژن کو عملی تعبیر دینے کے لئے توانائی کے شعبے کے یہ بڑے منصوبے انتہائی اہم ثابت ہوںگے۔ موجودہ حکومت نے اپنے دو سال میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات متعارف کرانے، واجبات کی وصولیوں کو بہتر بنانے، بجلی چوری کی روک تھام، لائن لاسز میں کمی، قابل تجدید توانائی پالیسی متعارف کرانے اور ملک بھر میں بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام میں بہتری کے لئے مؤثر اقدامات کئے ہیں۔
دیامر بھاشا ڈیم
دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی واٹر ، فوڈاور انرجی سکیورٹی کی ضروریات کے لئے نہایت اہم منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم سے تقریباً 315 کلومیٹر بالائی جانب جبکہ گلگت سے تقریباً 180کلو میٹر زیریں جانب اور چلاس شہر سے 40کلو میٹر تعمیر کیا جارہا ہے۔ منصوبہ 2028-29ء میں مکمل ہوگا۔دیامربھاشا ڈیم کے تین بنیادی مقاصد ہیں جن میں زرعی مقاصد کے لئے پانی کا ذخیرہ ،سیلاب سے بچاؤ اور کم لاگت پن بجلی کی پیداوار شامل ہیں۔ ڈیم میں مجموعی طور پر 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا جس کی بدولت 12لاکھ 30ہزار ایکڑ اضافی زمین سیراب ہوگی۔ منصوبے کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4ہزار 500میگاواٹ ہے او ر یہ نیشنل گرڈ کو ہر سال اوسطاً18ارب یونٹ بجلی مہیا کرے گا۔ اگر بجلی کی یہی مقدار تھرمل ذرائع سے پیدا کی جائے تو قومی خزانے کو ہر سا ل تقریباً 270 ارب روپے خرچ کرنا پڑیں گے۔ یاد رہے کہ تھرمل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کی اوسط لاگت تقریباً 15روپے فی یونٹ ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیرسے زیریں جانب واقع تربیلا اور غازی بروتھا سمیت دیگرموجودہ پن بجلی گھروں کی سالانہ پیداوار پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور ان پن بجلی گھروں سے ہر سال اڑھائی ارب یونٹ اضافی بجلی حاصل ہوگی۔ 1974 ء میں اپنی تکمیل کے بعد تربیلا ڈیم پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے تربیلا ڈیم کی عمر میںمزید35سال کا اضافہ ہوجائے گا۔دیا مر بھاشاڈیم پراجیکٹ مقامی لوگوں کے لئے بھی ایک نعمت ثابت ہوا ہے۔ پراجیکٹ ایریامیں سماجی ترقی کے لئے اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت 78ارب 50کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔ پراجیکٹ کی تعمیر کے دوران اور تکمیل کے بعد مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے لئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ دیامر بھاشا ڈیم کے مرکزی حصے کی تعمیر کے لئے 442 ارب روپے کا ٹھیکہ پاور چائنا اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔ دیامربھاشا ڈیم پاکستان کی واٹر، فوڈ اور انرجی سکیورٹی کے لئے اہم منصوبہ ہے۔ موجودہ حکومت نے ایک سال میں مہمند، دیا مر بھاشا جیسے بڑے ڈیمز پرکام شروع کیا،اس معاہدے سے پاک چین دوستانہ تعلقات کا نیا باب شروع ہوگیا ہے۔
داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ
داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے 4320 میگاواٹ،جبکہ پہلے مرحلے میں 2160 میگاواٹ حاصل کی جائے گی ۔ یہ منصوبہ تقریباً پانچ سال کے اندر مکمل ہوگا، جس کے بعد یہ منصوبہ نیشنل گرڈ کو سالانہ 12 ارب یونٹس بجلی فراہم کرے گا، جب کہ منصوبے کا دوسرا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد یہ مزید 9 ارب یونٹ سالانہ نیشنل گرڈ کو فراہم کرے گا۔ منصوبے کے پہلے مرحلے کی لاگت کا کل تخمینہ 4 ارب 20 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے، جس سے 4 سے 5 سال کے دوران 2160 میگا واٹ بجلی پیدا ہونا شروع ہوجائے گی۔ پہلے مرحلے میں ڈیم کی تعمیر سمیت پاور ہائوس کے 6 یونٹس کی تعمیر کی جائے گی۔4 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ یہ 21 ارب سے زائد یونٹ بجلی پیدا کر سکے گا جب کہ اس کی پیداواری صلاحیت تربیلا ڈیم کی موجودہ صلاحیت سے 7 سے 8 ارب یونٹس زیادہ ہوگی۔منصوبہ دوسرے مرحلے میں بھی 2160 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوگا اور مرکزی ڈیم تعمیر ہوجانے اور پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد دوسرا مرحلہ زیادہ وقت نہیں لے گا، جب کہ دوسرے مرحلے میں صرف پاور ہاؤس کی تعمیر کی جائے گی، جس کا تخمینہ 2 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ چار ہزار 320 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کا حامل داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ دریائے سندھ پر صوبہ خیبرپختونخواکے ضلع کوہستان میں داسو ٹاؤن سے بالائی جانب تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یہ ترقیاتی منصوبہ نہ صرف قومی اہمیت کا حامل ہے بلکہ صوبہ خیبرپختونخوا کے لئے بھی کلیدی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس منصوبے کی تکمیل سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی اور خیبرپختونخوا کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں سماجی اور اقتصادی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اس منصوبے سے 3 سینٹ فی یونٹ بجلی حاصل کی جائے گی جب کہ ابھی پاکستان میں تھرمل بجلی کی لاگت اوسطاً 8 سینٹ ہے، اس منصوبے سے علاقے میں معاشی سرگرمیاں بھی تیز ہوںگی اور پاکستان کے تیل کا درآمدی بجٹ بھی کم ہو گا۔
مہمند ڈیم
پشاور شہر سے 48 کلومیٹر کے فاصلے پر دریائے سوات پر کنکریٹ کی مدد سے تعمیرکئے جانے والے مہمند ڈیم کی اونچائی 213 میٹر ہوگی اور منصوبے کے تحت اس سے آٹھ سو20 میگا واٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ اس ڈیم کی تکمیل پانچ سے سات سال میں متوقع ہے۔مہمند ایجنسی میں دریائے سوات پر میگا پراجیکٹ مہمند ڈیم کی تعمیر کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ایک اعشاریہ دو ملین ایکڑ فٹ ہوگی اور 820 میگا واٹ بجلی پیدا ہوسکے گی۔پشاور، چار سدہ اور نوشہرہ کے علاقوں میں سیلاب کی روک تھام کے ساتھ ساتھ کے پی کے صوبائی دارالحکومت کو روزانہ 300 ملین گیلن پینے کا پانی فراہم ہو گا۔سائٹ پر شب و روز کام جاری ہے، واپڈا مقامی لوگوں کے لیے پراجیکٹ ایریا میں تعلیم ، صحت اور دیگر سہولیات پر چار ارب سے زائد رقم خرچ کرے گا۔مہمند ڈیم منصوبہ ساخت کے اعتبار سے پانچواں بڑا سی ایف آر ڈی ڈیم ہے۔مہمند ڈیم کی تعمیر سے یومیہ 8 سو میگا واٹ اور سالانہ 28 سو 62 گیگا واٹ بجلی پیدا ہوگی اور اس پر 3 ارب ڈالر لاگت آئے گی جب کہ اس کی تعمیر سال 2024 میں مکمل ہوگی۔مہند ڈیم میں 12 لاکھ 93 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی اور اس آبی ذخیرے سے 16 ہزار 737 ایکڑ رقبہ سیراب کیا جاسکے گا۔اس کے ساتھ مذکورہ ڈیم کی تعمیر سے سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ یہ ترقیاتی منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ صوبہ خیبرپختونخوا کے لئے بھی کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ کیونکہ اس منصوبے کی تکمیل سے ملک کی اقتصادی حالت مستحکم ہوگی اور خیبرپختونخوا کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں سماجی اور اقتصادی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اس منصوبے سے 3 سینٹ فی یونٹ بجلی حاصل کی جائے گی۔ اس منصوبے سے علاقے میں معاشی سرگرمیاں بھی تیز ہوںگی اور پاکستان کا تیل کا درآمدی بل بھی کم ہو گا۔ ||
تبصرے