اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 23:58
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد
Advertisements

ہلال اردو

سلگتا کشمیر اور گلگت  بلتستانیوں کا اظہارِ یکجہتی

اکتوبر 2019

کشمیر جل رہا ہے، نریندر مودی کا بھیانک چہرہ مظلوم کشمیریوں کے خون سے لہو لہان ہے، فطرت کی حسین وادیوں میں پھولوں کی خوشبوؤں کے بجائے باردو کی بدبو پھیلتی جا رہی ہے۔ خواتین کی عصمت دری،بچوں کا قتل عام اور بوڑھوں کی سسکیاں اب عام سی بات بن کر رہ گئی ہے۔کشمیر کے درو دیوار چیخ چیخ کر اپنے غم کا احساس دلا رہے ہیں اگر خاموش ہے تو عالمی ضمیر۔ظلم پر قہقہے ہیں تو نریندر مودی کے حواریوں کے جو ہر ظلم کو جائز اور ہر ناجائز دستور کو اپنا قانون سمجھتے ہیں۔مودی طاقت کے نشے میں دھت اپنے ظالمانہ اقدامات کے ذریعے مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی پر اتر آیا ہے۔اس وقت کشمیر کے لالہ زاروں میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ وہاں کے مکینوں سے بزور طاقت حق خودارادیت اور اظہار رائے کی آزادی چھیننے کی کوشش ہو رہی ہے۔کئی دنوں سے بدترین کرفیونافذ ہے۔ ہلاکتوں اور زخمیوں کے اعداد و شمار کا کوئی اندازہ نہیں۔انسانی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور گل پوش وادیوں کے باسی بھارتی ہتھیاروں کے وار اور خطرناک گیسوں سے ان گنت موذی امراض کا شکار ہو کر زندگی کی سانسیں گن رہے ہیں مگر ان حریت پسندوں کے جذبوں اور عزم میں اب تک کوئی لرزش نہیں آئی ہے۔لاکھوں آزادی پسند سری نگر کے چوک چوراہوں پرجمع ہو کر پاکستان کے پرچم تلے''کشمیر بنے گا پاکستان''کے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے اپنے سینوں پر گولیاں تو کھا رہے ہیں مگر ہندو بنیوں کے دلوں اور سماعتوں پر لفظ ''پاکستان''کا بم بھی گرا رہے ہیں ایسے میں پاکستانیوں کی بھر پور ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ سفارتی اور اخلاقی حمایت کے لئے آگے بڑھیں اور بھارت کو ہر محاذ پر پسپائی سے دو چار کرتے ہوئے کشمیر کا مقدمہ بھر پور انداز میں لڑیں۔اس وقت پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر کشمیر کے مقدمے کی جنگ مؤثر دکھائی دے رہی ہے، اس کا عملی مظہر مسئلہ کشمیر پر عشروں بعد سکیورٹی کونسل کا اجلاس طلب کرنا ہے۔سکیورٹی کونسل کا اجلاس مثبت پیش رفت ہے۔ اس کے علاوہ وزیرِاعظم عمران خان کا حالیہ دورئہ امریکہ بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اب اقوام متحدہ و دیگر عالمی طاقتوں کو چاہئے کہ وہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار کرنے کے بجائے انسانی بنیادوں پر نریندر مودی سے غیر قانونی اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کریں۔ آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35A کا خاتمہ کشمیر پر موجود اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور انسانی حقوق کے برعکس ہے۔



بھارتی حکومت کے اس غیر قانونی اقدام پر پاکستان بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی بھارتی جارحیت کو مسترد کیا گیا۔گلگت بلتستان کے تمام 14 اضلاع میں ریلیاں نکالی گئیں جب کہ 14 اگست جشن آزادی کو کشمیریوں سے یکجہتی کے طور پر منایا گیا۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے احکامات کی روشنی میں 15 اگست کو یوم سیاہ منایا گیا۔جگہ جگہ لاکھوں لوگوں نے نریندر مودی کا پتلا نذر آتش کیا اور بھارتی جارحیت کے خلاف اور کشمیریوں کی ہمدردی میں فلک شگاف نعرے بھی لگائے۔ اسی طرح یومِ دفاع کے موقع پر بھی گلگت بلتستان کے عوام کا جذبہ دیدنی تھا۔ الغرض یہاں کے عوام ہر قومی تہوار اور اہم مواقع پر وطنِ عزیز کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے دکھائی دیتے ہیں جو ان کی وطن سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ گلگت بلتستان بھی تنازعہ کشمیر کی ایک اکائی ہے اور مسئلہ کشمیر کا حصہ ہے پاکستان نے انہی عالمی قراردادوںکے احترام میں گلگت بلتستان کو ہنور اپنے آئین کا حصہ نہیں بنایاجبکہ بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر اور لداخ کی خصوصی حیثیت بڑی ڈھٹائی کے ساتھ بدل دی جو کہ افسوسناک ہے۔ گلگت بلتستان کے لوگوں کا مظلوم کشمیریوں کے حق میں ریلیاں اور جلسے نیک شگون ہیں اور اب وہ وقت آن پہنچا ہے کہ بھارت کو سبق سکھانے کے لئے قومی سطح پر 'اتحاد و اتفاق' یعنی ایک ہی بیانیہ تشکیل دیا جائے، قومیتوں اور مسلکی خول سے باہر نکل کر عالمی دشمن کی سازشوں کو بے نقاب کرنا ہوگا اور ایمانی جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ دشمن کی گولی یہ نہیں دیکھتی کہ ہم کس قوم، کس مسلک اور کس علاقے سے ہیں بلکہ وہ تو ہمیں بلاتفریق چیر پھاڑ کر نکلتی ہے۔ اس نازک مرحلے میں قومی حمیت و غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاک فوج کے شانہ بشانہ کسی بھی ناگہانی وقت کے لئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ شاطر دشمن کی چالیں گرگٹ کی طرح رنگ بدل رہی ہیں اور نریندر مودی کے منصوبے مرحلہ وار ہیں ایسے میں ہماری حکومت اور فوج کے لئے بھی سپیریئر بیانیہ اور منصوبے تیار کرنا ناگزیر ہے۔


[email protected]