چیف آف آرمی سٹاف کی ہدایت پر مسلح افواج کے افسران وجوانوں کی شہید میجر واصف حسین شاہ کے آبائی گھر آمد سے متعلق
شہید کے والد پروفیسر ارشاد حسین شاہ کی ہلال کے لئے خصوصی تحریر
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہندوستان کی تقسیم کے مو قع پر اس وقت کے آقائوں نے ارادی یا غیر ارادی طور پر کشمیر کا مسئلہ زیر التواء رکھا جس کا خمیازہ نہ صرف ہمارے کشمیری بھائیوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے بلکہ پاکستان و بھارت دونوں اس کی زد میں ہیں ۔ بھارت نے شروع ہی سے کشمیر پر اپنی جارحانہ پالیسی اپنا رکھی ہے ۔ اس سلسلے میں اس نے پاکستان کے ساتھ 1948ء 1999,1971,1965میں جنگیں لڑیں ۔ ان جنگوں میں پاک فوج کی بہادری اور جو ش و جذبے سے مقابلہ کر نے پر بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔
اس وقت بھی ہمارا ملک انتہائی مشکل حالات سے گزر رہا ہے اور ہماری افواج کو بیک وقت تین بارڈرز پر لڑنا پڑ رہا ہے ایک شمالی بارڈر، دوسرا مغربی بارڈر ، اور تیسرا اندرون ملک تخریب پسندوں و شر پسندوں کا بارڈر۔یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ افواج پاکستان ان تینوں بارڈر ز پر بڑی کامیابی اور کامرانی سے مقابلہ کر رہی ہیں جس سے ملک کی سلامتی اور امن بطریق احسن قائم و دائم ہے ۔
آپریشن راہِ نجات ہو یا آپریشن ضرب عضب ہماری افواج کے افسروں اورجوانوں نے دفاع وطن کے لئے بڑی شجاعت و بہادری کا ثبوت دیا اور غیر ممالک سے تربیت یافتہ اور مراعات یافتہ شر پسندوں کو شکست دی اور اس طرح تاریخ میں ایک نئے با ب کا ا ضافہ کیا ۔ اس مقصد کے حصول کے لئے ہماری مسلح افواج کے افسروںاور جوانوں نے جام شہادت نو ش فر مایا ۔ انہی شہداء میں میرا جواں سال بیٹا میجر واصف حسین شاہ بھی شامل ہے جس نے آپریشن ضرب عضب میں دتہ خیل شمالی وزیرستان کے علاقہ زرم سر جو کہ کافی عرصے سے پاکستان دشمن عناصر کا گڑھ تھا، بہت کم نفری اور اسلحہ سے دو بارہ قبضے میں لے لیا یہ علاقہ اب بھی پاکستان آرمی کے قبضے میں ہے ۔ اس قبضے کے کوئی دو ہفتے بعد تقریباً400اعلیٰ تر بیت یا فتہ ومنظم تخریب کاروں نے زرم سر کی ایک چو کی پر تین اطراف سے حملہ کر دیا ۔ میجر واصف شاہ اپنی کمانڈ پوسٹ سے بمعہ چند جوانوں کے زر سر کی چو کی پر نہایت برق رفتاری سے گولیوں کی بوچھاڑ میں پہنچے اور فرنٹ لائن پر دشمنان وطن سے مقابلہ کیا اور اُن کو پیچھے دھکیل دیا اسی دوران آپ کو دو گولیاں ایک کندھے اور دوسری ہنسلی کی ہڈی پر لگی ۔ اس زخمی حالت میں بھی وہ مر دانہ وار لڑتے رہے ۔لڑائی کے دوران دہشت گردوں نے RPG راکٹ لانچرسے فائر کیا جس کا ایک سپلنٹر آپ کے اُوپر والے جبڑے کو چیرتا ہوا گرد ن کو پہنچ گیا جو کہ آ پ کی شہادت کا سبب بنا ۔
از روئے انسانیت شہداء کو قدر کی نگاہ سے یاد کر نا اور اُن کے لواحقین، والدین ، بیوہ ، بچوں ، بہن ، بھائیوں کی ، دیکھ ، بھال اور اُن کا خیال کر نا ہم سب پر لا زم ہے ۔ یوں چیف آف آرمی سٹاف جنر ل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے یوم شہدا ء پر شہداء کے لواحقین سے پاک افواج کی ملاقات ٹھو س اور قابل ستائش فیصلہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ اس فیصلے پر عمل درآمد کی وجہ سے شہداء کو اُن کی آخری آرام گاہ پر خراج عقیدت و احترام پیش کیا گیا۔ بلکہ شہداء کے لواحقین کو عزت و احترام دیا گیا، انہیں اپنائیت دی اور ان کے سر پر شفقت کا ہا تھ رکھاگیا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کے اس اجتماعی حکم پر مسلح افواج کے دو کپتانوں نے بمعہ JCOاور جوانوں کے جن کا تعلق بلوچ سنٹر ایبٹ آباد اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ سنٹر ایبٹ آباد سے ہے، 6ستمبر2019کو شیخ آباد مانسہرہ میں شہید میجر واصف حسین شاہ ستارہ بسالت کے آبائی گھر میں اُن کے والدین اور بھائی سے ملاقات کی جس میں میجر واصف شاہ کی ملک و قوم کے لئے دی گئی عظیم قربانی کو سراہا اور خراج عقیدت پیش کیا ۔ اس کے بعد مسلح افواج کے نمائندوں نے میجر واصف شہید کے مزار پر حاضری دی اور فوج کی طرف سے گلہائے عقیدت و احترام نچھاور کئے۔ میجر واصف حسین شاہ اور شہدائے پاکستان کے جنت میں اعلیٰ مقام اور پاک وطن کی خوشحالی اور سر بلندی کے لئے اجتماعی دعا کی گئی اور بعد میںدو پینا فلیکس میجر واصف شہید کی یاد میں اہم مقامات پر لگائے گئے ۔ یقینا جنرل قمر جاوید باجوہ کے اس فیصلے کو شہدائے کے لو احقین اور عوام الناس بے حد قدر کی نگاہ اور محبت سے دیکھتے ہیں اور سراہتے ہیں۔
مسلح افواج کے نمائندوں کا شہید میجر واصف حسین شاہ کے والدین سے ملاقات اور شہید میجر کو خراج عقیدت پیش کر نے پر مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات نے بھی ذکر کیا جس پر میں شہید میجر واصف حسین شاہ کا والد ہونے پر نہ صرف یہ کہ فخر محسوس کرتا ہوں بلکہ اس قوم اور اپنی بہادر افواج کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ اپنے شہداء اور اُن کے لواحقین کو ہمیشہ اپنے دلوں کے قریب رکھتے ہیں۔
تبصرے