چین نے اپنا 70 واں یوم آزادی صدر شی جن پنگ کے اس عزم کے ساتھ منایا کہ ''دُنیا کی کوئی طاقت اس عظیم قوم کو متزلزل نہیں کر سکتی''۔ ترقی کا یہ سفر ایک معجزہ ہے جہاں 850 ملین چینی عوام کو غربت سے نکالا گیا، 1.3 بلین کو اب کھانے یا لباس کی قلت کا خطرہ نہیں اور 770 ملین افرادکو روزگار میسر ہے۔ حالیہ دہائیوں میں اس متاثر کن پیشرفت نے چینیوں کو بہت کچھ دیا ہے جس کی وہ تشہیر کر سکیں اور جو ہمارے لئے بھی قابل فخر اور بہت کچھ سیکھنے کا باعث ہے۔ اسی عرصے میں دونوں دوست ممالک کے سفارتی تعلقات مستقل طور پر پروان چڑھتے ہوئے مضبوطی کی نئی بلندیوں تک پہنچے ہیں۔ آج چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کے لئے ایک مضبوط بنیاد کا کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کو مزید قریب لا رہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے چینی ہم منصب کی دعوت پر عوامی جمہوریہ چین کا دورہ کیا۔ بیجنگ پہنچنے پر چین کے وزیر ثقافت مسٹر لوشان، پاکستان میں چین کے سفیر یائو جِنگ اور چین میں پاکستان کی سفیر نغمانہ ہاشمی نے وزیراعظم کا پرتپاک استقبال کیا۔ وزیراعظم کو چین کی تینوں مسلح افواج کے چاق چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ وزیراعظم عمران خان نے چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ کے ساتھ ملاقات میں دوطرفہ اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانے سمیت مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ عظیم عوامی ہال آمد پر چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ نے وزیراعظم کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر انہیں 19 توپوں کی سلامی دی گئی اور گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار، وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی ندیم بابر، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی، چیف آف آرمی سٹاف قمر جاوید باجوہ، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر اور دیگر اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے چین کے وزیراعظم کو چین کے 70 ویں قومی دن پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان تذویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری سے دونوں ممالک اور عوام کے بنیادی مفادات کی حفاظت اور خطے میں ترقی و استحکام اور امن و سلامتی کے فروغ میں مدد ملی ہے۔ چین کے وزیراعظم نے بنیادی قومی مفاد کے حوالے سے پاکستان کے معاملات کے لئے چین کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے سی پیک منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی اقتصادی ترقی کو مضبوط اور بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہو گا اور پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری بڑھانے کی راہ ہموار کرے گا۔ فریقین نے دوطرفہ تجارت اور چین کے لئے پاکستان کی برآمدات بڑھانے کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔عالمی تجارت کے فروغ کے لئے قائم چائنہ کونسل کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے چین کے 70 ویں قومی دن پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پہلے چین نے پاکستان سے سیکھا اب پاکستان چین سے سیکھ رہا ہے۔ ہمیں چین سے یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ انہوں نے قوم کو کیسے غربت سے نکالا۔ انہوں نے کہا کہ چین دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے اور چین نے گزشتہ پانچ سال میں کرپشن کے خاتمہ کے لئے وزارتی سطح کے400 افراد کو سزائیں دے کر جیلوں میں ڈالا، ہم بھی بدعنوان افراد کے خلاف ایسی کارروائی کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارا نظام سست ہے، سرخ فیتے کی رکاوٹ بھی کرپشن کی وجہ ہوتی ہے۔ امید ہے کہ آہستہ آہستہ صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ غربت کے خاتمے کے لئے چین کے اقدامات سے پوری دنیا سیکھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے30 سالوں میں 70کروڑ افراد کو غربت سے نکالا۔ کرپشن ملکوں کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، چین نے کرپشن کے خلاف کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن پر قابو پانے میں کچھ وقت لگے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری نہ آنے کی سب سے بڑی وجہ کرپشن ہے اورہم چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کامیابیوں سے سیکھ رہے ہیں۔ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔سی پیک کے مسائل حل کرنے کے لئے سی پیک اتھارٹی قائم کی ہے۔ گوادر بندرگاہ سی پیک منصوبے کی بنیاد ہے۔ پاکستان کے سٹریٹجک محل وقوع کی وجہ سے سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کریں گے۔ پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ہم سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے اصلاحات لا رہے ہیں۔ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔ پاکستان میں ترقی کے لئے میرٹ کی پالیسی اپنانا ہوگی۔ مذہبی سیاحت کے فروغ کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاپاکستان میں لوگوں کو گھروں کی شدید قلت کا سامنا ہے، چین اس میں بھی سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔ ملک بھر میں50 لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ پاکستان سرمایہ کاروں کے لئے محفوظ ترین ملک ہے۔ ہم نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے غیر ملکیوں کے لئے آسان ویزوں کی سہولت دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدہ کرنے جا رہا ہے۔ چینی سرمایہ کاروں سے بات چیت کے لئے دورے پر آیا ہوں۔ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں کیونکہ ہم نے سرمایہ کاروں کے لئے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ چین ٹیکسٹائل، آئی ٹی، فنانس، زراعت اور سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرے۔
وزیراعظم عمران خان نے اپنے دورہ چین کے دوران چائنہ کونسل برائے فروغ بین الاقوامی تجارت کا بھی دورہ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان سے چائنہ گیژوبا گروپ کوآپریشن، اورینٹ ہولڈنگز گروپ شنگھائی، چائنا میٹا لرجیکل کارپوریشن، مین میٹل اور لانگ مارچ ٹائرز سمیت گیس، مائننگ، ٹیکسٹائل اور توانائی سیکٹرز سے تعلق رکھنے والی چینی کمپنیوں کے اعلیٰ سربراہان نے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران چینی کمپنیوں کے سربراہان نے وزیر اعظم عمران خان کو پاکستان میں ان کمپنیوں کی جاری آپریشنز کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا اور پاکستان میں گیس، توانائی، بجلی کی پیداوار اور تقسیم ٹیکسٹائل، ٹائرز مینو فیکچرنگ، معدنیات، ہلکی و بھاری مشینری اور کنسٹرکشن سمیت مختلف سیکٹرز میں بزنس منصوبوں کو توسیع دینے سے متعلق تجاویز پیش کیں۔ کمپنیوں نے وزیراعظم کو ٹیکسٹائل، اپیرل پارک، انڈسٹریل پارک کے قیام اور کوئلے کے وسائل کو ایندھن میں تبدیل کرنے سے متعلق اپنے منصوبوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔ اس موقع پر وزیرِاعظم نے پاکستان میں سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے سے متعلق چینی کمپنیوں کے عزم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے پاکستان منتقل ہونے والی کمپنیوں کو اضافی مراعات اور ان کمپنیوں اور دیگر کاروباری اداروںکو ساز گار کاروباری ماحول فراہم کیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان اقدامات کے نتیجے میں روز گار اور ٹیکس محاصل میں اضافہ ہوگا اور اس سے پاکستانی معیشت کو فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کے حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ وزیراعظم کے دورہ چین کے موقع پر پاکستان کی طرف سے اس بات پر زور دیا گیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ایک انقلابی منصوبہ ہے، سی پیک منصوبوں پر عملدرآمد کی رفتار کی نگرانی کے لئے سی پیک اتھارٹی قائم کی ہے۔ مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں ممالک نے دوطرفہ اقتصادی و تجارتی تعاون کی متوازن و پائیدار ترقی کے لئے چین پاکستان مشترکہ اقتصادی و تجارتی کمیشن سے مکمل طور پر استفادہ کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ بہترین دفاعی تعاون کا بھی جائزہ لیا اور فوجی مشقوں، تربیتی تعاون، عملے کے تبادلے اور آلات و ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا۔ فریقین نے اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، فریقین نے اتفاق کیا کہ افغانستان میں امن اور استحکام علاقائی سلامتی کے لئے ناگزیر ہے اور ستمبر 2019ء کو اسلام آباد میں تیسرے چین، افغانستان اور پاکستان وزرائے خارجہ بات چیت کے اہم نتائج پر اطمینان کا اظہار کیا۔ چین نے افغانستان میں امن کے فروغ اور مصالحتی عمل کے ضمن میں پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔
حکومت پاکستان اس بات سے آگاہ ہے کہ اسے چین کی معاشی ترقی کی پیش کش اور ترقیاتی حکمت عملی پر عمل درآمد کرنے ، صنعتی تعاون کو تیز کرنے اور رابطے کی سطح کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ چینی تجربے سے سیکھتے ہوئے، پاکستان چین اور کسی بھی مشرقی ایشین کامیاب اقتصادیات کی طرح متحرک طور پر ترقی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس امر کو پورا کرنے کے لئے ہمیں شفافیت اور کھلے پن کے ذریعے مزید FDI کو راغب کرنے کے لئے کثیر الجہتی نکتۂ نظر اپنانے کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم عمران خان کا دورہ چین ایسے وقت میں ہوا،جب پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ توسیع اور ترقی کے اس دوسرے مرحلے میں پراسیسنگ اور مینو فیکچرنگ کی صنعتوں میں روزگار کے نئے مواقع فراہم کر کے اور لوگوں کے ذریعہ معاش میں نمایاں بہتری لاتے ہوئے ترقی کی جائے گی تا کہ 2030 تک دیرپا معاشی نمو ہو سکے۔اس دورے سے نئی ترقیاتی صلاحیتوں کے ساتھ شراکت کو مزید تقویت ملنے کی اُمید ہے جو پاکستان کو وہ معاشی طاقت بنائے گی جس کا وہ مستحق ہے۔ سی پیک کے لئے وزیر اعظم کا ویژن واضح طور پر "One Corridor Many Doors"ہے۔ اس دورے کے دوران نئی راہیں تلاش کی گئی ہیں جو ہماری معیشت کی بحالی کا محرک ثابت ہو سکتی ہیں۔شعبہ توانائی پہلے ہی سسٹم میں لگ بھگ 5000 میگا واٹ توانائی کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگراموں اور سی پیک کی فنانسنگ کے ذریعے 2500کلو میٹر سے زائد شاہراہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ اسی طرح گوادر بندرگاہ کے ذریعے افغان تجارت راہداری کوبھی لایا جا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے تحت پاکستان متحرک طور پر ترقی کی خواہش رکھتا ہے تا کہ غربت کو ختم کیا جا سکے اور خوشحالی حاصل ہو سکے۔ حکومت سرمایہ کاری کے لئے پیش مسائل پر قابو پانے کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کر رہی ہے اور اسی لئے فیصلہ سازی کے عمل میں تمام سٹیک ہولڈرز کے مشو روں کو شامل کیا جا رہا ہے اور تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہے تا کہ سی پیک اتھارٹی مستقبل میں اقتصادی ترقی کے لئے ون ونڈو کا کردار ادا کر سکے۔ وزیر اعظم کے اس دورے اور چینی قیادت سے اُن کی ملاقات سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ ملکی اور علاقائی دونوں شعبوں میں تعاون کومضبوط بنانے کے لئے نئے منصوبوں کو تیار کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ سی پیک پاکستان کے لئے بہت بڑا موقع ہے اور اسی بات کوذہن میں رکھتے ہوئے یہ دورہ طے شدہ اہداف کو مُستحکم کرنے کا ایک اور مشن ہو گاجو سی پیک کو نئی بلندیوں پر لے جائے گااور چین کا نیا دور پاکستان کے لئے بھی نیا دورہو گا۔
مضمون نگار ایک نیوز ایجنسی کے ساتھ وابستہ ہیں۔
[email protected]
تبصرے