اردو(Urdu) English(English) عربي(Arabic) پښتو(Pashto) سنڌي(Sindhi) বাংলা(Bengali) Türkçe(Turkish) Русский(Russian) हिन्दी(Hindi) 中国人(Chinese) Deutsch(German)
2025 21:55
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ بھارت کی سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ خالصتان تحریک! دہشت گرد بھارت کے خاتمے کا آغاز سلام شہداء دفاع پاکستان اور کشمیری عوام نیا سال،نئی امیدیں، نیا عزم عزم پاکستان پانی کا تحفظ اور انتظام۔۔۔ مستقبل کے آبی وسائل اک حسیں خواب کثرت آبادی ایک معاشرتی مسئلہ عسکری ترانہ ہاں !ہم گواہی دیتے ہیں بیدار ہو اے مسلم وہ جو وفا کا حق نبھا گیا ہوئے جو وطن پہ نثار گلگت بلتستان اور سیاحت قائد اعظم اور نوجوان نوجوان : اقبال کے شاہین فریاد فلسطین افکارِ اقبال میں آج کی نوجوان نسل کے لیے پیغام بحالی ٔ معیشت اور نوجوان مجھے آنچل بدلنا تھا پاکستان نیوی کا سنہرا باب-آپریشن دوارکا(1965) وردی ہفتۂ مسلح افواج۔ جنوری1977 نگران وزیر اعظم کی ڈیرہ اسماعیل خان سی ایم ایچ میں بم دھماکے کے زخمی فوجیوں کی عیادت چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورۂ اُردن جنرل ساحر شمشاد کو میڈل آرڈر آف دی سٹار آف اردن سے نواز دیا گیا کھاریاں گیریژن میں تقریبِ تقسیمِ انعامات ساتویں چیف آف دی نیول سٹاف اوپن شوٹنگ چیمپئن شپ کا انعقاد یَومِ یکجہتی ٔکشمیر بھارتی انتخابات اور مسلم ووٹر پاکستان پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان سے غیرقانونی مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اور اس کا پس منظر پاکستان کی ترقی کا سفر اور افواجِ پاکستان جدوجہدِآزادیٔ فلسطین گنگا چوٹی  شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے مواقع اور مقامات  عالمی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پاکستانی شہریوں کے قتل میں براہ راست ملوث بھارتی نیٹ ورک بے نقاب عز م و ہمت کی لا زوال داستا ن قائد اعظم  اور کشمیر  کائنات ۔۔۔۔ کشمیری تہذیب کا قتل ماں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ اور بھارتی سپریم کورٹ کی توثیق  مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ۔۔ایک وحشیانہ اقدام ثقافت ہماری پہچان (لوک ورثہ) ہوئے جو وطن پہ قرباں وطن میرا پہلا اور آخری عشق ہے آرمی میڈیکل کالج راولپنڈی میں کانووکیشن کا انعقاد  اسسٹنٹ وزیر دفاع سعودی عرب کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  پُرعزم پاکستان سوشل میڈیا اور پرو پیگنڈا وار فئیر عسکری سفارت کاری کی اہمیت پاک صاف پاکستان ہمارا ماحول اور معیشت کی کنجی زراعت: فوری توجہ طلب شعبہ صاف پانی کا بحران،عوامی آگہی اور حکومتی اقدامات الیکٹرانک کچرا۔۔۔ ایک بڑھتا خطرہ  بڑھتی آبادی کے چیلنجز ریاست پاکستان کا تصور ، قائد اور اقبال کے افکار کی روشنی میں قیام پاکستان سے استحکام ِ پاکستان تک قومی یکجہتی ۔ مضبوط پاکستان کی ضمانت نوجوان پاکستان کامستقبل  تحریکِ پاکستان کے سرکردہ رہنما مولانا ظفر علی خان کی خدمات  شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن ہو بہتی جن کے لہو میں وفا عزم و ہمت کا استعارہ جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ہے جذبہ جنوں تو ہمت نہ ہار کرگئے جو نام روشن قوم کا رمضان کے شام و سحر کی نورانیت اللہ جلَّ جَلالَہُ والد کا مقام  امریکہ میں پاکستا نی کیڈٹس کی ستائش1949 نگران وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر اور  چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد چین کے نائب وزیر خارجہ کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے ملاقات  ساتویں پاکستان آرمی ٹیم سپرٹ مشق 2024کی کھاریاں گیریژن میں شاندار اختتامی تقریب  پاک بحریہ کی میری ٹائم ایکسرسائز سی اسپارک 2024 ترک مسلح افواج کے جنرل سٹاف کے ڈپٹی چیف کا ایئر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں ''اقبالیات'' پر لیکچر کا انعقاد صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں مقامی آبادی کے لئے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد  بلوچستان کے ضلع خاران میں معذور اور خصوصی بچوں کے لیے سپیشل چلڈرن سکول کاقیام سی ایم ایچ پشاور میں ڈیجٹلائیز سمارٹ سسٹم کا آغاز شمالی وزیرستان ، میران شاہ میں یوتھ کنونشن 2024 کا انعقاد کما نڈر پشاور کورکا ضلع شمالی و زیر ستان کا دورہ دو روزہ ایلم ونٹر فیسٹول اختتام پذیر بارودی سرنگوں سے متاثرین کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کمانڈر کراچی کور کاپنوں عاقل ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کوٹری فیلڈ فائرنگ رینج میں پری انڈکشن فزیکل ٹریننگ مقابلوں اور مشقوں کا انعقاد  چھور چھائونی میں کراچی کور انٹرڈویژ نل ایتھلیٹک چیمپئن شپ 2024  قائد ریزیڈنسی زیارت میں پروقار تقریب کا انعقاد   روڈ سیفٹی آگہی ہفتہ اورروڈ سیفٹی ورکشاپ  پی این فری میڈیکل کیمپس پاک فوج اور رائل سعودی لینڈ فورسز کی مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینجز میں مشترکہ فوجی مشقیں طلباء و طالبات کا ایک دن فوج کے ساتھ پُر دم ہے اگر تو، تو نہیں خطرۂ افتاد بھارت میں اقلیتوں پر ظلم: ایک جمہوری ملک کا گرتا ہوا پردہ ریاستِ پاکستان اورجدوجہد ِکشمیر 2025 ۔پاکستان کو درپیش چیلنجز اور کائونٹر اسٹریٹجی  پیام صبح   دہشت گردی سے نمٹنے میں افواجِ پاکستان کا کردار شہید ہرنائی سی پیک 2025۔امکانات وتوقعات ذہن سازی ایک پیچیدہ اور خطرناک عمل کلائمیٹ چینج اور درپیش چیلنجز بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی کے منصوبے ففتھ جنریشن وار سوچ بدلو - مثبت سوچ کی طاقت بلوچستان میں سی پیک منصوبے پانی کی انسانی صحت اورماحولیاتی استحکام کے لیے اہمیت پاکستان میں نوجوانوں میں امراض قلب میں اضافہ کیوں داستان شہادت مرے وطن کا اے جانثارو کوہ پیمائوں کا مسکن ۔ نانگا پربت کی آغوش ا یف سی بلوچستان (سائوتھ)کی خدمات کا سفر جاری شہریوں کی ذمہ داریاں  اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ''کشور ناہید''۔۔ حقوقِ نسواں کی ایک توانا آواز نہ ستائش کی تمنا نہ صِلے کی پروا بسلسلہ بانگ درا کے سو سال  بانگ درا کا ظریفانہ سپہ گری میں سوا دو صدیوں کا سفر ورغلائے ہوئے ایک نوجوان کی کہانی پاکستانی پرچم دنیا بھر میں بلند کرنے والے جشنِ افواج پاکستان- 1960 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا جمہوریہ عراق کا سرکاری دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا اورماڑہ کے فارورڈ نیول آپریشنل بیس کا دورہ  چیف آف آرمی سٹاف، جنرل سید عاصم منیر کی نارووال اور سیالکوٹ کے قریب فیلڈ ٹریننگ مشق میں حصہ لینے والے فوجیوں سے ملاقات چیف آف آرمی سٹاف کاوانا ، جنوبی وزیرستان کادورہ 26ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کا نیول ہیڈ کوارٹرز  کا دورہ نیشنل سکیورٹی اینڈ وار کورس کے وفد کا دورہ نیول ہیڈ کوارٹرز جمہوریہ آذربائیجان کے نائب وزیر دفاع کی سربراہ پاک فضائیہ سے ملاقات  گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات اور اساتذہ کا ہیڈکوارٹرز ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کا دورہ کمانڈر کراچی کور کا صالح پٹ میں تربیتی مشقوں اور پنوں عاقل چھائونی کا دورہ کمانڈر پشاور کورکی کرنل شیر خان کیڈٹ کالج صوابی کی فیکلٹی  اور کیڈٹس کے ساتھ نشست مالاکنڈ یونیورسٹی کی طالبات کا پاک فوج کے ساتھ یادگار دن ملٹری کالج جہلم میں یوم ِ والدین کی تقریب کی روداد 52ویں نیشنل ایتھلیٹکس چیمپئن شپ 2024 کا شاندار انعقاد    اوکاڑہ گیریژن میں البرق پنجاب ہاکی لیگ کا کامیاب انعقاد ملٹری کالج جہلم میں علامہ اقبال کے حوالے سے تقریب کا انعقاد حق خودرادیت ۔۔۔کشمیریوں کا بنیادی حق استصوابِ رائے۔۔مسئلہ کشمیر کا حتمی حل انتخابات کے بعد کشمیرکی موجودہ صورتحال سالِ رفتہ، جموں وکشمیر میں کیا بدلا یکجاں ہیں کشمیر بنے گا پاکستان آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ ایک شاندار فضائی حربی معرکہ حسینہ واجد کی اقتدار سے رُخصتی کے بعد پاکستان اور بنگلہ دیش میں دوطرفہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز شائننگ انڈیا یا  ہندوتوا دہشت گرد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل امیدوں، چیلنجز اور کامیابیوں کے نئے دور کا آغاز کلام اقبال مدارس رجسٹریشن۔۔۔حقائق کے تناظر میں اُڑان پاکستان پاکستان میں اردو زبان کی ترویج وترقی امن کی اہمیت مٹی کی محبت میں ہم آشفتہ سروں نے میری وفا کا تقاضا کہ جاں نثارکروں ہرلحظہ ہے مومن کی نئی شان نئی آن بڑھتی ہوئی آبادی، درپیش مسائل اور ان کا حل تھیلیسیمیا سے بچا ئوکیسے ممکن ہے ماحولیاتی آلودگی ایک بڑا چیلنج سانحہ مشرقی پاکستان مفروضے اور حقائق - ہلال پبلیکیشنز کے زیر اہتمام شائع کردہ ایک موثر سعی لا حاصل کا قانون یہ زمانہ کیا ہے ترے سمند کی گرد ہے مولانا رومی کے افکار و خیالات کشمیر جنت شہید کی آخری پاکستان کا مستقل آئین۔1973 بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا کویت کا سرکاری دورہ بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیف آف آرمی سٹاف سے ملاقات سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف سے بنگلہ دیش کے پرنسپل اسٹاف آفیسر کی ملاقات بنگلہ دیش کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی قیادت میں اعلیٰ سطحی دفاعی وفد کا ائیر ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ البرق ڈیژن اوکاڑہ کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد سیلرز پاسنگ آؤٹ پریڈ پاک بحریہ فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کمانڈر سدرن کمانڈ و ملتان کور کی بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے اساتذہ اور طلباء کے ساتھ خصوصی نشست نمل یونیورسٹی ملتان کیمپس اور یونیورسٹی آف لیہّ کے طلبہ و طا لبات اوراساتذہ کا مظفر گڑھ فیلڈ فائرنگ رینج کا دورہ اوکاڑہ گیریژن میں تقریبِ بزمِ اقبال کاانعقاد ملٹری کالج سوئی میں سالانہ یوم ِوالدین کی تقریب آل پاکستان ایف جی ای آئی ایکسیلنس ایوارڈ کی تقریب 2024ء اوکاڑہ گیریثر ن، النور اسپیشل چلڈرن سکول کے بچوں کے لیے یومِ پاکستان، عزم ِنو کا پیغام 40 ء کا پیمان، 47ء کا جذبہ 2025 کا وَلوَلہ حال و مقام قراردادِ پاکستان سے قیام ِپاکستان تک مینارِ پاکستان: فنِ تعمیر کا اعلیٰ نمونہ قبائلی علاقوں کی تعمیر نو میں پاک فوج کا کردار ڈیجیٹل حدبندی: انفرادی ذمہ داری سے قومی سا لمیت تک امن کے لیے متحد پاکستان نیوی کی کثیر الملکی مشق اور امن ڈائیلاگ ماہ رمضان اور محافظین پاکستان  نعت شریف سرمایۂ وطن لیفٹیننٹ ارسلان عالم ستی شہید (ستارہ بسالت) شمالی وزیرستان ۔پاک دھرتی کے چنداور سپوت امر ہوئے اے شہیدو تم وفاکی کائنات ہو سرحد کے پاسبان زیرو ویسٹ مینجمنٹ، وقت کی ایک ضرورت پاکستان کے سر کا تاج گلگت  بلتستان ماضی و مستقبل حجاب است ۔ پریشان اور غمگین ہونا چھوڑیے بلوچستان کے ماتھے کا جھو مر زیارت  مایہ ناز انٹرنیشنل ایتھلیٹ نیوٹن اور سائنس رومی اور اقبال کی فلسفیانہ بحث رشتوں کی اہمیت یومِ یکجہتی کشمیر اہل پاکستان کا فقید المثال دن قرار دادِ پاکستان چیف آف نیول سٹاف بنگلہ دیش کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  ریاستی سیکرٹری اور نائب وزیر دفاع ہنگری، کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے ملاقات  چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا دورہ سعودی عرب   چیف آف آرمی سٹاف کا دورۂ مظفرآباد  بنگلہ دیش کے چیف آف دی نیول سٹاف کی آرمی چیف سے ملاقات  چیف آف آرمی اسٹاف کا نوجوان طلبا کے ایک اجتماع سے خطاب چیف آف آرمی سٹاف کادورۂ بلوچستان  نویں کثیر الملکی
Advertisements

ہلال اردو

سال  2020  اور معاشی چیلنجز 

جنوری 2020

یوں تو ہر نیا سال اپنے اندر نئے امکانات اور نئے چیلنجز لے کر شروع ہوتا ہے لیکن سال 2020پاکستان کی معیشت کے لئے منفرد ہے۔  پیچھے مڑ کر سال 2019پر نظر دوڑائیں تو یوں لگتا ہے ایک سال میں کئی سالوں کے برابر معاشی اتار چڑھائو رہا۔ سال کے آغاز میں بے یقینی کی گہری دھند تھی، حدّ ِ نگاہ  چند ماہ بھی نہ تھی لیکن سال ختم ہونے پر چند بنیادی اشاریئے ضرور مثبت  ہیں جن کی وجہ سے مطلع قدرے صاف دکھائی دینے لگا ہے ۔ تاہم یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ  یہ مالیاتی استحکام بہت واجبی اور نازک ہے ، اس سے وقتی طور پر سانس تو درست ہوئی ہے لیکن معیشت کی مجموعی صحت اب بھی بہت احتیاط اور مسلسل بہتری کی متقاضی ہے۔ 
 گزشتہ سال شروع ہوا تو نئی حکومت کو  توشے میں ملے زرِ مبادلہ کے بحران  کے طوفانی جھکڑ نے ہر طرف بے یقینی اور بے چینی کی ریت اڑا رکھی تھی۔  روپے اور ڈالر کی شرح مبادلہ میں تیزی سے کمی تھمنے کا نام نہ لے رہی تھی۔ شرح مبادلہ میں اس کمی کی وجہ سے مہنگائی کے مزید بگولے اٹھنے لگے۔ قرضوں کا بوجھ اور ان کی ادائیگی پہلے کیا کم تھی جو مسلسل گرتی شرح مبادلہ نے ان کا وزن گیلے کمبل کی مانند اسی تناسب سے بڑھا دیا۔ بجلی اور گیس کے ٹیرف ایڈجسٹ ہوئے تو یہ بوجھ مزید بڑھنے لگا۔ بڑھتی ہوئی شرح سود اور چھلانگیں لگاتے افراطِ زر نے کاروباری لاگت اور مہنگائی کو مزید بڑھادیا۔ 
سال2019 کی بیلنس شیٹ میں اہم ترین نکتہ یہ رہا کہ نئی حکومت نے خاصے ادھیڑ بن کے بعد بالآخر آئی ایم ایف کے ساتھ سوا تین سالہ مالیاتی استحکام پروگرام طے کیا۔ اس پروگرام کی ایک انفرادیت یہ ہے کہ اس میں کچھ کڑی شرائط پر قبل از پروگرام عملدرآمد لازم ٹھہرا جن میں روپے ڈالر کی شرح مبادلہ کو مارکیٹ کی صوابدید پر چھوڑنا، درآمدات کو کنٹرول میں لاتے ہوئے تجارتی اور جاری خسارے کو کم کرنا، حکومتی محاصل کا ٹارگٹ ساڑھے پانچ ہزار ارب روپے، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے لئے غیر معمولی حساسیت اور ذمہ داری، بجلی اور گیس کی قیمتوں میںاضافے اور حکومتی اخراجات پر کنٹرول سمیت کئی دور رس اقدامات شامل تھے۔ 
سال 2020 کا سب سے بڑا اقتصادی چیلنج اس نوزائیدہ مالی استحکام کو تسلسل کے ساتھ آگے بڑھانا ہے ۔ گزشتہ ڈیڑھ سال کے سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی بھاری قیمت اقتصادی شرح نمو میں کمی کی صورت میں چکانی پڑ رہی ہے۔ شرح نمو کسی بھی معیشت کا بیرومیٹرہوتا ہے۔ پاکستان کی معیشت پانچ فی صد سالانہ کے لگ بھگ نمو پانے کے بعد تین ساڑھے تین فی صد کی رینج میں آ گئی ہے۔ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ پاکستان کی اقتصادی شرح نمو سال 2020 اور  2021 میں بمشکل پونے تین سے ساڑھے تین فی صد تک رہ پائے گی۔ معروف عالمی ریٹنگ کمپنی موڈیز نے حال ہی میں پاکستان کی معیشت کی'' آئوٹ لک''  منفی سے مثبت کی ہے لیکن ان چیلنجز کی نشاندہی کے ساتھ جو معیشت کو بدستور درپیش ہیں۔ سٹیٹ بنک کی سالانہ رپورٹ میں بھی ان چیلنجز کی نشاندہی کی گئی ہے ۔
معیشت مالیاتی اور تجارتی خسارے کا شکار ہے۔ درآمدات کا حجم برآمدات کے اڑھائی گنا سے بھی زائدہے جس کی وجہ سے تجارتی خسارہ بے قابو رہا۔ برآمدات بڑھانے کی تمام کوششیں اب تک بے سود رہیں۔ گزشتہ چھ سالوں میں برآمدات بیس سے پچیس ارب ڈالرز کے درمیان رہی ہیں۔ ہماری برآمدات کی فہرست زیادہ تر ان اشیاء پر مشتمل ہے جو کم ویلیو ہیں۔ دو تہائی برآمدات بقول ایک معروف معیشت دان کے چادر، چاول اور چمڑے پر مشتمل ہیں۔بد قسمتی سے پاکستان کی برآمدی اشیاء کی باسکٹ میں گزشتہ دو تین دہائیوں سے کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ اس دوران ٹیکسٹائلز ہی لے دے کر برآمدات کا 55- 60%  حصہ رہی ہیں۔ ٹیکسٹائلز میں بھی گارمنٹس کا تناسب 40% سے بھی کم رہا اور باقی  خام مال و نیم تیار اشیاء ، جبکہ عالمی تجارت میں یہ تناسب الٹ ہے یعنی گارمنٹس کا تناسب 60 % اور ٹیکسٹائلز خام مال اور نیم تیار شدہ کا 40% ۔ 
 ایک اور اہم بات کہ عالمی تجارتی حجم میں گارمنٹس کی سالانہ شرح نمو ٹیکسٹائلز سے دوگنا رہی ہے۔ پاکستانی معیشت اس غیر متوازن ایکسپورٹ باسکٹ کو درست کرکے اور کچھ نئی مگر بہتر ویلیو ایڈڈ اشیاء میں مہارت کے ساتھ ہی آگے بڑھ سکتی ہے۔ سال 2020 میں اس سمت کچھ ایسے بنیادی اقدامات  اٹھانے کی ضرورت ہے کہ اس روایتی رجحان میں تبدیلی کا عمل شروع ہو سکے۔ 
پاکستان کی معیشت کا ایک بہت بڑا تضاد درآمدات کی حوصلہ افزائی ہے۔ گزشتہ پندرہ اٹھارہ سالوں کے دوران درآمدات میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ چین کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ اور اس پر طرفہ تماشہ انڈر انوائسنگ نے گزشتہ بارہ سالوں میں درآمدات کا فلڈ گیٹ کھول دیا۔ روپے کی قیمت کو مصنوعی طور پر غیر حقیقی شرح مبادلہ پر رکھ کر بالواسطہ درآمدات کے لئے آسانی رہی جبکہ دوسری طرف برآمدات کی مسابقت مشکلات کا شکار رہی ۔ ماضی کی مختلف حکومتوں کے دور میں ایسی پالیسیوں کے تسلسل کی وجہ سے صنعتی پیداواری شعبے یعنی Manufacturing Sector کا تناسب مجموعی قومی پیداوار میں مسلسل کم ہوتا گیا ۔ صنعتی شعبے میںسکڑائو اور دیگر وجوہات کے سبب برآمدات کا جی ڈی پی میں تناسب پندرہ سالوں کے دوران 13% سے کم ہو کر فقط سات فی صد رہ گیا ہے جبکہ ہم پلہ دیگر ممالک میں یہ تناسب  اس دوران خاصا بڑھا ہے۔ 
صنعتی پیداواری کا تناسب سال 2003 میں مجموعی ملکی پیداوار کا 22% تھا جو سال 2018 میں کم ہو کر 18% رہ گیا ۔ سال2020کا ایک بہت بڑا چیلنج صنعتی پیداوار میں گراوٹ کے اس رجحان کو بدلنا ہوگا۔ اعداد و شمار کے مطابق بڑ ی صنعتوں کی پیداوار میں رواں مالی سال کے پہلے چار مہینوں میں 6.50% کمی ہوئی۔ درمیانے اور چھوٹے درجے کی صنعتوں کا دار و مدار بڑی صنعتوں پر ہوتا ہے۔ اس سے صنعتی شعبوں میں جاری صورت حال کی سنگینی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ 
زراعت کی پیداوار میں بھی ایک جمود سا طاری ہے۔ رواں سال بھی کپاس کی فصل تباہی کا شکار ہوئی۔ ڈیڑھ کروڑ گانٹھوں کی ملکی ضرورت کے بر عکس کپاس کی فصل بمشکل نوے لاکھ ہونے کا اندیشہ ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 1990-2015کے درمیانی پچیس سالوں کے دوران بڑی فصلوں یعنی Major crops  میں اوسط سالانہ اضافہ صرف 2.8%  فی صد رہا ، دیگر چھوٹی فصلوں یعنی Minor crops کی سالانہ شرح نمو فقط 1.9% رہی۔ وجوہات بہت سی ہیں لیکن حاصلِ کلام یہ ہے کہ پچیس سالوں کی اوسط کارگزاری دنیا کی پیداواری ترقی کے مقابلے میں انتہائی مایوس کن رہی۔ سال 2020 کا ایک بڑا چیلنج یہ ہے کہ روایتی اعلانات اور پیکیجز سے باہر نکل کر ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ فی ایکڑ پیداوار بھی بڑھے اور فرسودہ طریقوں کے بجائے زراعت کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے۔  
لائیو اسٹاک کا تناسب زراعت میں نصف سے بھی زائد ہے لیکن ڈیری کی بہت سی مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں۔ حلال گوشت کی بہت بڑی عالمی ٹریڈ میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ملک کے اندر غذائی سکیورٹی وقت کے ساتھ ساتھ ایک اہم مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ اشیائے خور و نوش میں مہنگائی کے ساتھ ساتھ کوالٹی بھی ایک اہم چیلنج ہے۔ سال 2020میں روایتی بے عملی تج کر عالمی معیارات کو اپنانے کی ضرورت ہے، فصلوں اور لائیو اسٹاک کی پیداوار، کوالٹی، کم لاگت کے ساتھ پیداوار ، اندرون ملک اوربیرون ملک مارکیٹنگ میں انقلاب لانے کی ضرورت ہے ۔ 
ملک کو تجارتی خسارے کے ساتھ ساتھ مالیاتی خسارے کا بھی سامنا ہے یعنی دوہرے خسارے کا سامنا ہے۔ حکومتی محاصل سے جمع شدہ آمدنی کم اور اخراجات زیادہ ہیں جس کی وجہ سے ہر سال بجٹ خسارے کا بوجھ آنے والے سال کے دامن میں پہلے سے زیادہ چھید چھوڑ جاتا ہے۔ نتیجہ ہر سال اندرونی اور بیرونی قرضوں سے خسارہ پورا کرنے کا ڈنگ ٹپائو کام کئی دِہائیوں سے جاری ہے۔ اب حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ قرضوں اور سود کی ادائیگی بجٹ کی سب سے بڑی مد ہے۔ اس کے بعد دفاع، حکومت کے انتظامی اخراجات کی باری آتی ہے، ڈویلپمنٹ کی باری آتے آتے ملکی وسائل ختم ہو جاتے ہیں اور یوں قرضوں کا بار اور مجبوری پہلے سے بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ 
بلیک اکانومی کا پوری معیشت میں حصہ ساٹھ فی صد سے بھی زیادہ بتایا جاتا ہے ۔ بلیک اکانومی ٹیکس نیٹ سے باہر ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ایف بی آر کے پاس بالواسطہ ٹیکسوں اورٹیکس نیٹ میں شامل لوگوں پر مزید ٹیکس لگائے بغیر محاصل بڑھانا مشکل ہے۔ اس پر مستزاد کرپشن نے وسائل کو دیمک کی طرح کھا یا ہے۔ موجودہ حکومت نے ٹیکس اصلاحات اور ٹیکس نیٹ بڑھانے کے غیر معمولی اقدامات اٹھائے ہیں جن کی مخالفت سے کاروباری حالات پر بے یقینی کے سائے بھی ہیں۔ اس کے باوجود یہ حقیقت بہت واضح ہے کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھانے، بالواسطہ ٹیکسوں کے بجائے براہ راست Consumptionاور آمدن پر ٹیکس لگانے، ٹیکسوں کے بوجھ کو منصفانہ انداز میں نافذ کرنے ، ٹیکس استثنیات یعنیExemptions کو صرف پسے طبقات تک محدود رکھنے اور ٹیکس جمع کرنے والے نظام کو شفاف اور ٹیکنالوجی سے لیس کئے بغیر معیشت مستحکم بنیادوں پر کھڑی نہیں ہو سکتی۔ سال2020 میں ٹیکس نظام اور انداز میں تبدیلی لانا ایک دور رس معرکہ ہو گا۔ 
بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اور ان سیکٹرز میں ماضی کی بداعمالیوں کا بوجھ پوری معیشت پر بھاری پڑ رہا ہے۔ سرکلر ڈیٹ کا بوجھ سترہ سو ارب روپے تک پہنچنے کو ہے۔ اسی طرح پبلک سیکٹرز اداروں کا سالانہ نقصان بھی سیکڑوں ارب روپے سالانہ ہے۔ معیشت کو درپیش چیلنجز اور بھی ہیں لیکن چند بنیادی اور دور رس اہمیت کے حامل ان چیلنجز کی نشاندہی کی گئی ہے جن سے نمٹے بغیر معیشت مستحکم بنیاوں پر کھڑی نہیں ہو سکتی۔ سال2020 بھی پچھلے سالوں جیسا ہو گا یا ان سے مختلف، اس کا فیصلہ اس سال کا ہر گزرتا مہینہ خود کر دے گا۔ 


 مضمون نگار ایک قومی اخبارمیں سیاسی ' سماجی اور معاشی موضوعات پر کالم لکھتے ہیں۔
[email protected]