افواجِ پاکستان ملکی سرحدوں کے دفاع کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ملکی ترقی میں معاونت اور فلاح کے لئے بھی خدمات سرانجام دے رہی ہوتی ہیں اور قوم کو درپیش ہر مشکل گھری اپنے عوام کے شانہ بشانہ کھڑی دکھائی دیتی ہیں۔ قیامت خیز زلزلہ ہو یا تباہ کن سیلاب یا کوئی اور قدرتی آفت افواج نے ہمیشہ ہراول دستے کے طور پرقوم کو ان آفات سے محفوظ رکھنے کے لئے کردار ادا کیا ہے۔ اکتوبر2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب میں جس طرح پاک فوج نے اپنا کردار ادا کیا اُسے آج بھی سراہا جاتا ہے۔ اسی طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جس طرح سے افواج نے کامیابیاں سمیٹیں وہ بھی پاکستان کی تاریخ کا ایک مثبت پہلو ہے اسی طرح حال ہی میں جب دنیا کو کرونا وائرس کے خطرات کا سامنا ہوا تو پاکستان بھی اس کی لپیٹ میں آگیا۔ یقینا چلینج بہت بڑا ہے لیکن افواجِ پاکستان اس بار بھی قوم کے ڈاکٹروں ، پولیس اور پیرا ملٹری فورس سمیت دیگر اداروں کی معاونت کے لئے میدانِ عمل میں آچکی ہے۔
آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کے لئے پاک فوج کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔پاک فوج کے یہ دستے کرونا وائرس سے بچائو کے لئے وفاقی اور صوبائی انتظامیہ کی مدد کررہے ہیں۔ ملک کے تمام داخلی راستوں کی نشاندہی کرکے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔
وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لئے متاثرہ افراد کی تلاش اور انہیں دیگر لوگوں سے الگ کرنے کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ آرمی دستے قرنطینہ سہولیات کی فراہمی کے لئے بھی مدد میں پیش پیش ہیں۔ اب تک ملک بھر میں182 قرنطینہ مراکز قائم کئے گئے ہیں۔
ملک بھر میں تعینات کئے گئے فوجی دستوں کی تفصیل حسبِ ذیل ہے:
آزاد کشمیر
آزاد کشمیر میں سول انتظامیہ کی مدد کے لئے جن علاقوں میں فوجی دستے تعینات کئے گئے ہیں ان میں کوٹلی، بھمبر، میرپور، برنالہ، مظفرآباد، باغ ، کیل اور راولا کوٹ شامل ہیں۔
بلوچستان
بلوچستان کے جن دور دراز اضلاع میں فوجی دستے متعین کئے گئے ہیں ان کی تعداد نوہے۔ ان اضلاع میں آواران، دُکی، چاغی، لسبیلہ، قلات، نوشکی، خضدار، سبی اور گوادر شامل ہیں۔ چمن سرحد کے ماسوائے اشیائے خورونوش، ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند ہے۔ فوجی دستے، ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف تفتان قرنطینہ سنٹر میں سول انتظامیہ کی بھرپور مدد کررہے ہیں۔ تفتان میں600 افراد کے لئے کنٹینرز پر مشتمل ایک قرنطینہ سنٹر بنایاگیا ہے اسی طرح چمن میں805 خیموں پر مشتمل قرنطینہ سنٹر قائم کیاگیا ہے۔ جہاں علاج کی دیگر سہولیات بھی مہیا کی گئی ہیں۔ آرمی فیلڈ میڈیکل بٹالین کی سپیشلسٹ ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل سٹاف پر مشتمل ٹیم چمن قرنطینہ سنٹر میں تعینات کی گئی ہے۔ اسی طرح چمن ہی کے ایک گائوں کلی فیضو میں300 افراد کے لئے کنٹینرز پرمشتمل ایک قرنطینہ سنٹر بنایاگیا ہے۔
گلگت بلتستان
گلگت بلتستان انتظامیہ کی مدد کے لئے تمام10 اضلاع اور دور دراز علاقوں میں فوجی دستے تعینات کئے گئے ہیں۔ یہ فوجی دستے سکریننگ اورٹیسٹنگ میں حکومتِ بلتستان کی مدد کریں گے۔ پاک فوج نے27 مارچ کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے چین سے ملنے والا طبی سامان مختلف علاقوں میں پہنچایا۔ اس سامان میں 5وینٹی لیٹرز، 2000 ٹیسٹنگ کٹس، 2000 میڈیکل سوٹ، 2000 ماسک(N-95) اور2لاکھ فیس ماسک شامل ہیں۔
اسلام آباد
وفاقی دارالحکومت کے داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوسٹوں کا قیام پولیس کے ساتھ مشترکہ گشت اور متاثرہ علاقوں کی آئسولیشن کی گئی۔
پنجاب
پنجاب کے34 اضلاع میں فوجی دستے تعینات کئے گئے ہیں۔ ان دستوں نے صوبائی حکومت کی ہدایات کے مطابق پولیس کے ساتھ مل کر داخلی اور خارجی راستوں پر چیک پوسٹس قائم کی ہیںاور گشت کا عمل جاری رکھا ہے۔یہ دستے ڈیرہ غازی خان ، ملتان، فیصل آباد اور لاہور ایکسپوسنٹر میں قائم قرنطینہ/ آئسولیشن سہولیات میں سول انتظامیہ کی مدد کررہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ہوائی اڈوں، ریلوے پلیٹ فارمز اور دیگر عوامی مقامات کو انفکشین سے پاک کرنے کا عمل جاری ہے۔
سندھ
سندھ کے29 اضلاع میں فوجی دستے متعین کئے گئے ہیں۔ داخلی اور خارجی راستوں پر پاکستان رینجرز سندھ اور سندھ پولیس کے دستے متعین ہیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے آرمی، پاکستان رینجرز اور پولیس کے دستے گشت کررہے ہیں۔ سکھر اور کراچی ایکسپو سنٹر میں قائم کئے گئے قرنطینہ سنٹر میں سہولیات کی فراہمی میں بھی فوجی دستے سول انتظامیہ کی معاونت کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ افواجِ پاکستان جہاں قوم کو درپیش اس خطرناک عفریت سے نمنٹنے میں دیگر اداروں کی معاونت کر رہی ہے وہاںڈاکٹرز نرسز، اور دیگر شعبوںکے اہلکاروں کا حوصلہ بڑھانے میں بھی کردار ادا کررہی ہے۔ کئی جگہوں پر افواجِ پاکستان کے اہلکار قوم کے ڈاکٹرز کو سلام پیش کرتے دکھائی دیئے جو کرونا کا شکار مریضوں کا علاج بلاخوف وخطر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فوج کے دیگر اداروں کی معاونت کے لئے پہنچنے پر یقینا متعلقہ اداروں کے حوصلے بھی مزید بلند ہوئے ہیں۔ بلاشبہ باہم مل کر ہی ملک کی خدمت یقینی بنائی جاسکتی ہے اور مشکل سے مشکل تر کسی بھی چیلنج پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
تبصرے