وطن عزیز کے دفاع اور قانون کی بالادستی کے لئے افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر قانون نافذ کرنے والوں کے کردار کو بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ پولیس وہ ادارہ ہے جو ملک میں امن و امان کے قیام میں اہم خدمات انجام دے رہا ہے۔ ملک میں سماج دشمن عناصر جہاں کہیں بھی اپنی مذموم کارروائیوں میں مصروف ہوں‘ پولیس اہلکار ان کی سرکوبی اور وطن کے شہریوں کو ان سے تحفظ دینے کے لئے ہردم تیار رہتے ہیں۔ وہ اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر شرپسندوں سے نبردآزما ہوتے ہیں۔وطن عزیز کی بقاء‘ اس کے شہریوں کے تحفظ اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس ہمیشہ قوم کے شانہ بشانہ رہی ہے۔ جس کی پاداش میں انہیں دہشت گردوں کے شدید حملوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ مناواں ٹریننگ سنٹر پر حملہ‘ ڈیرہ اسماعیل خان جیل سے دہشت گردوں کو چھڑانے کی کارروائی‘ پشاور میں چرچ پر حملہ‘ ان تمام کارروائیوں میں جہاں سویلین آبادی دہشت گردی کا نشانہ بنی وہاں فرائض کی انجام دہی میں مصروف متعدد پولیس اہلکاروں نے بھی جام شہادت نوش کیا۔ مگر آفرین صد آفریں ان بہادروں پر کہ تمام تر مشکل حالات کے باوجود انہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔
گزشتہ سال عید سے چند روز قبل کوئٹہ کے نواحی علاقے نواں کلی میں انسپکٹر محب اﷲ کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔ وہ اپنے بچوں کے ساتھ عید کی خریداری کے لئے نکلے تھے کہ دہشت گردی کا شکار ہو گئے۔ ان کے چاروں بچوں کے علاوہ دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ان کی نماز جنازہ کے دوران دہشت گردوں نے ایک اور کارروائی کی۔ انہوں نے نماز جنازہ میں خودکش دھماکہ کیا جس میں ڈی آئی جی فیاض احمد سنبل‘ ایس پی اور ڈی ایس پی سمیت 30افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ ڈی آئی جی فیاض احمد سنبل ایک نہایت پیشہ ور اور منجھے ہوئے پولیس آفیسر تھے۔ اپنی سروس کی ابتدا سے لے کر آخری دم تک اپنے فرائض نہایت ایمانداری سے ادا کئے۔ اپنی شہادت کے روز بھی وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف تھے۔ انسپکٹر محب اﷲ کی نماز جنازہ مسجد میں ادا کی جانی تھی۔ ڈی آئی جی فیاض احمد سنبل مسجد کے باہر کھڑے تھے اور واک تھرو گیٹ سے لوگوں کو چیک کر کے مسجد میں جانے دیا جا رہا تھا۔ اسی دوران انہوں نے دیکھا کہ ایک مشکوک شخص لوگوں کے ہجوم میں گھسنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے فوراً اس مشکوک شخص کو چیک کرنے کی ہدایت کی۔ اسے چیک کرنے کے لئے جیسے ہی پولیس اہلکار آگے بڑھے تو اس دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ وہ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے پورا علاقہ لرز اٹھا اور قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ دہشت گردوں کی ان مذموم کارروائیوں کے باوجود پولیس کے حوصلے بلند ہیں۔ اس سلسلے میں انہیں فوج کے مختلف اداروں میں تربیت فراہم کی گئی ہے۔ اس تربیت کی بدولت وہ نئے عزم کے ساتھ دہشت گردوں سے نبردآزما ہونے کے لئے تیار ہیں۔
تبصرے