رات کے پرسکون لمحے اپنی خاموشیوں میں ایک عجیب سی پراسراریت سموئے ہوئے تھے۔آسمان پر بادل چھائے ہوئے تھے جن کے بیچ سے چاند کی مدھم روشنی جھانک رہی تھی۔ہلکی ہلکی خنک ہوا چل رہی تھی اور ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی قدیم راز سے پردہ اٹھانے کا کھیل شروع ہونے والا ہو۔
سونو اپنے بستر پر بار بار کروٹیں بدل رہا تھا۔ اس نے آج ہی دن میں زیر زمین گہرے پانیوں کے اندر سب سے بڑی کھائی ماریانہ ٹرینچ کے بارے ہوش ربا انکشافات پڑھے تھے۔اس کا دل سمندر کی وسعتوں اور گہرائیوں کو جاننے کے لیے بے چین تھا۔ماریانہ ٹرینچ کے بارے پڑھی گئی باتیں اس کے ذہن میں لہروں کی مانندایسے اچھل رہی تھیں جیسے سمندر کی گہرائیاں اس کو پکار رہی ہوں۔ وہ سوچ رہا تھا کہ ماریانہ ٹرینچ جیسی پراسرار گہرائی میں کیا کچھ چھپا ہو سکتا ہے۔اسی خیال کے ساتھ اس کی آنکھ لگ گئی اور وہ حقیقت کی دنیا چھوڑ کر خوابوں کی دنیا میں اتر گیا۔
سونو نےخواب میں خود کو سمندر کے کنارے پایا جہاں ریت میں ایک عجیب سا گڑھا نمودار ہوا۔وہ گڑھا اتنا گہرا تھا کہ اس کی تہہ دکھائی نہیں دے رہی تھی۔ سونو کو اچانک یوں محسوس ہوا جیسے کوئی ان دیکھا ہاتھ اسے گڑھے کی طرف کھینچ رہا ہو۔ وہ گھبرایا لیکن اس کا تجسس غالب آ گیا۔
’’چلو دیکھتے ہیں، یہ کہاں لے جاتا ہے۔‘‘ سونو نے خودکلامی کی اور گڑھے میںکودگیا۔
جیسے ہی اس نے گڑھے میں چھلانگ لگائی اسے یوں محسوس ہوا جیسے وہ کسی بل کھاتی بہت بڑی جادوئی سرنگ سے گزر رہا ہو۔یہ سرنگ کسی طلسماتی دنیاکی طرح انتہائی حیرت انگیز تھی جس کی دیواریں نمی سے چمک رہی تھیں۔سونو انہی بھول بھلیوں میں گم تھا کہ اچانک چھپاک سے گہرے پانیوں میں جا گر ا جہاں ایک پراسرار سب میرین (آبدوز) کسی افسانوی داستان کی ہیروئن کی طرح اس کا انتظار کر رہی تھی۔ وہ نہ چا ہتے ہوئے بھی اس میں داخل ہوگیا۔
آبدوز کے خودکار نظام نے سونو کو خوش آمدید کہا، ’’خوابوں کےپرجوش نوجوان، خوش آمدید! ہم آپ کو گہرے سمندر کے راز دکھانے کے لیے تیار ہیں۔اس وقت آپ زمین کی سب سے گہری جگہ، ماریانہ ٹرینچ میں ہیں۔ یہ بحر الکاہل میں واقع ہے اور تقریباً 11 کلومیٹر گہری ہے جو ماؤنٹ ایورسٹ کی اونچائی سے بھی زیادہ ہے۔ یہاں آپ چیلنجر ڈیپ یعنی ماریانہ ٹرینچ کا سب سے گہرا مقام دیکھنے جا رہے ہیں۔‘‘
اس اعلان کے ساتھ ہی آبدوز نیلے، گہرے پانیوں میں دھیرے دھیرے نیچے جانا شروع ہوگئی۔ چاروں طرف اندھیرا چھایا ہوا تھا لیکن آبدوز کی روشنی سمندر کے رازوں کو آشکار کر رہی تھی۔ماریانہ ٹرینچ میں داخل ہوتے ہی سونو کو ایسا محسوس ہوا جیسے وہ کسی اور دنیا میں آ گیا ہو۔گہرے اندھیروں میں عجیب و غریب جانداروں کی روشنی نے اس ماحول کو پراسرار لیکن دلکش بنا دیا تھا۔سونو حیرت کے سمندر میں غرق ہو تا گیا۔وہ اپنے آپ کواب اسی سمندر کا حصہ سمجھنے لگا جہاں ہر منظر، ہر مخلوق اور ہر رنگ اس کے دل میں ایک نئی کہانی بن رہا تھا۔ سب میرین میں لگی اسکرین نے معلومات دینا شروع کیں؛ماریانہ ٹرینچ ...دنیا کا سب سے گہرا سمندری گڑھا ہے جو قدرت کے سب سے پراسرار مقامات میںسے ایک ہے۔یہ جاپان اور فلپائن کے جنوب مشرق میں بحرالکاہل کے گہرے پانیوں میں واقع ہے۔
ماریانہ ٹرینچ کی سب سے گہری جگہ کو ’’چیلنجر ڈیپ‘‘ کہا جاتا ہے جو سطح سمندر سے تقریباً36 ہزار فٹ نیچے ہے۔اگر مائو نٹ ایورسٹ کو اس میں رکھا جائے تو اس کی چوٹی بھی تقریباً7 ہزار فٹ پانی کے نیچے ہو گی۔1960ء میں ڈان والش اور جیکس پکارڈ نے آبدوز ’’ٹریسٹ‘‘ کے ذریعے پہلی دفعہ چیلنجر ڈیپ تک رسائی حاصل کی۔2012ءمیں ہالی وڈ فلم ساز جیمز کیمرون نے ذاتی طور پر ایک آبدوز میں چیلنجر ڈیپ تک سفر کیا اور وہاں فلم بندی کی۔
ماریانہ ٹرینچ کا دباؤ زمین کی سطح سے ایک ہزار گنا زیادہ ہے۔ یہاں کوئی روشنی نہیں پہنچتی، لیکن زندگی نے یہاں بھی اپنا راستہ تلاش کیا ہے۔ماریانہ ٹرینچ کا پانی شدید سرد ہوتا ہے جو عام طور پر 1 سے 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔اس کی گہرائیوں میں مکمل تاریکی ہوتی ہے کیونکہ سورج کی روشنی گہرائی میں داخل نہیں ہو سکتی۔یہاں رہنے والی مخلوقات غیر معمولی ہوتی ہیں جو شدید دباؤ اور تاریکی کے مطابق ڈھل چکی ہیں۔
سونو نے وہاں روشنی خارج کرنے والی جیلی فش اور دیگر عجیب و غریب مخلوقات دیکھیں۔ ان جانداروں میں کچھ ایسے تھے جنہیں کبھی انسان نے نہیں دیکھا تھا۔ان کی زندگیاں اندھیرے اور سخت حالات کے ساتھ ہم آہنگ ہو چکی تھیں۔ سونو نے وہاں ایک بڑی مچھلی دیکھی جسے ’’فینگ ٹوتھ’’ کہا جاتا ہے۔
سب میرین نے سونو کو سمندر کی اتھاہ گہرائیوں میں لے جانا شروع کیا۔ اس نے وہاں چیلنجر ڈیپ کو دیکھا جہاں کئی راز چھپے ہوئے تھے۔ عجیب و غریب روشنی پیدا کرنے والے منفرد پتھر بھی اس کی توجہ کا مرکز بنے ۔ اسے پتہ چلا کہ اس میں ایسی مخلوقات رہتی ہیں جو روشنی کے بغیر زندہ رہ سکتی ہیں۔یہ سب دیکھ کر سونو کے ذہن میں کئی سوال اُٹھے ۔
’’یہ مخلوقات کیسے زندہ ہیں؟ سمندری جاندار روشنی کیسے پیدا کرتے ہیں؟ کیا سمندر کے نیچے مزید زمینیں بھی ہیں؟‘‘
چیلنجر ڈیپ کے قریب پہنچ کر اس پر انکشاف ہوا ، ’’یہ جگہ آج تک مکمل طور پر دریافت نہیں کی جا سکی ۔ یہاں کے پانی میں معدنیات کا خزانہ چھپا ہوا ہے، لیکن شدید دباؤ اور دور افتادگی کی وجہ سے یہاں پہنچنا خاصا مشکل ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہاں ایسے راز موجود ہیں جو زمین کی ابتدا اور زندگی کو سمجھنے میں مدد دے سکتےہیں۔‘‘
سونو نے محسوس کیا کہ ماریانہ ٹرینچ محض ایک گہری کھائی ہی نہیںہے بلکہ یہ ایک ایسا مقام ہے جہاں کئی راز پوشیدہ ہیں۔سب میرین نے اسے ایک چمکتی ہوئی چٹان دکھائی جو روشنی خارج کر رہی تھی۔ ’’یہ ہائیڈروتھرمل وینٹ ہے۔یہاں گرم پانی اور معدنیات سمندر کے نیچے سے نکلتے ہیں جو زندگی کے لیے توانائی فراہم کرتے ہیں۔‘‘سب میرین نے وضاحت کی۔
سونو ابھی تک حیرتوں کے تابناک سمندر میں ڈوبا ہواتھا کہ اچانک سب میرین کا الارم بج اٹھا اور وہ اوپر اٹھنے لگی۔ سونو سمجھ گیا کہ اب واپسی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔اس نے بادل نخواستہ ان گہرائیوں کو الوداع کہا تو اچانک اس کی آنکھ کھل گئی ۔وہ ہڑ بڑا کر اُٹھ بیٹھا اور اپنے ارد گرد یکھنے لگا۔اس نے خود کو اپنے بستر پرپایا۔
حیرتوں کے سمندر میں غوطہ زن سونو کو ایک عجیب و غریب فرحت محسوس ہو رہی تھی۔ اس کا دل ابھی تک ماریانہ ٹرینچ کی یادوں سے بھرا ہوا تھا۔وہ خواب سونو کے لیے محض ایک تصور ہی نہیں بلکہ ایک تحریک بن گیاتھا۔ اب وہ دن رات ماریانہ ٹرینچ اور سمندر کی گہرائیوں کے رازوں کو سمجھنے میں مصروف رہنے لگاکیونکہ اسے یقین تھا کہ ان گہرائیوں میں حیران کن راز چھپے ہوئے ہیں۔ اس خواب سے سونو کے اندر سمندر اور اس کی وسعتوں کے بارے میں مزید جاننے کا شوق پیدا ہوا۔ اب وہ دن رات کتابوں، ڈاکیومینٹریز اور تحقیق کے ذریعے سمندر کی حقیقتوں کو کھوجنے میں مصروف ہو گیا۔
تبصرے