نشان ِ حیدر حاصل کرنے والے دو شہداءایسے ہیں جن کے حالات زندگی میں بہت مماثلت پائی جاتی ہے۔ دونوں کا تعلق پاک فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ سے تھا۔ دونوں اپریل کے مہینے میں پیدا ہوئے اور دونوں کی شہادت کا سال اور مہینہ بھی ایک یعنی دسمبر 1971 ہی ہے۔پاک فوج کے ان بہادروں کے نام میجر محمد اکرم شہید اور میجر شبیر شریف شہید ہیں ۔آئیے! وطن کے ان بہادر سپوتوں کی زندگی اور کار ہائے نمایاں کے بارے میں جانتے ہیں۔
میجر محمد اکرمشہید(نشانِ حیدر)
یومِ پیدائش: 4 اپریل 1938ء
آپ 4اپریل 1938ء کو نکا خالص پور جہلم میں پیدا ہوئے۔ 4فرنٹئیر فورس رجمنٹ میں شمولیت اختیار کی اور 5دسمبر 1971ء کو ہلی سیکٹر مشرقی پاکستان میں شہادت پائی۔
1971ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران میجر محمد اکرم مشرقی پاکستان میں ہلی کے محاذ پر ایک کمپنی کی قیادت کر رہے تھے۔ دشمن کے ایک بریگیڈ نے آپ کی کمپنی کے دفاعی حصار کو توڑنے کے لیے متعدد حملےکیے۔ہندوستانی فوج، توپ خانے، بکتر بندا ور فضائیہ کی عددی برتری کے باوجود آپ کی کمپنی نے مسلسل چودہ دن تک دشمن کے ہر حملے کو ناکام بنایا۔ 5دسمبر کو چارو ں طرف سے دشمن کے نرغے میں آنے کے بعد آپ نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ وہ دستیاب گولہ بارود کے ذخیرے کو ممکنہ حد تک اس قدر احتیاط سے استعمال کریں کہ دشمن کے قریب آنے پر یکبارگی ایک بھرپورجواب دیا جا سکے۔انتہائی مشکل حالات سے دوچار میجر محمد اکرم اور ان کے جانباز ساتھیوں نے دشمن پر ایک بھرپور اور اچانک حملہ کر کے نہ صرف اسے ورطہ حیرت میں مبتلا کیا بلکہ اسے بھاری جانی نقصان بھی پہنچایا۔ اس مزاحمت کے نتیجے میں ہندوستانی فوج مادر وطن کے ایک انچ پر بھی قبضہ کرنے کی جرأت نہ کر سکی۔ یہاں تک کہ آپ دفاع وطن کے اس معرکے میں شہید ہو گئے۔ آپ کی بے مثال جرأت،دلیری اور بے باکی پر آپ کو نشانِ حیدر عطا کیا گیا۔
میجر شبیر شریفشہید(نشانِ حیدر)
یومِ پیدائش 28اپریل 1943ء
آپ کی یونٹ 6 فرنٹیئر فورس رجمنٹ ہے۔ آپ کنجاہ ضلع گجرات میں 28اپریل 1943ء کو پیدا ہوئے اور 6دسمبر 1971ء کو سلیمانکی سیکٹر میں شہادت پائی۔
3دسمبر 1971ء کو انہیں سلیمانکی ہیڈ ورکس کے بالمقابل دشمن کی حدود میں واقع ایک بلند ٹیلے پر قبضہ کرنے کا حکم ملا۔ آپ اپنے ساتھیوں کی رہنمائی کرتے ہوئے دشمن کی بارودی سرنگوں کو عبور کر کے مسلسل آگ برساتی آرٹلری اور مشین گنوں کے فائر کے درمیان سبونہ نہر کے پار جا پہنچے۔ اس دلیرانہ حملے کے دوران آپ نے دشمن کو مضبوط خندقوں سے نکل کر بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ اس دوران 43بھارتی فوجیوں کو ہلاک، 38کو جنگی قیدی اور 4ٹینک تباہ کر دئیے۔ 5اور 6دسمبر کی درمیانی شب میجر شبیر شریف نے 4جاٹ رجمنٹ کے کمپنی کمانڈر میجر نارائن سنگھ کو دست بدست لڑائی میں ہلاک کیا۔ 6دسمبر کو میجر شبیر شریف نے دشمن کا ایک اور جوابی حملہ پسپا کیا اور اس دوران دشمن کے کئی ٹینک تباہ کر دئیے۔
اپنے مطلوبہ ہدف کے حصول اور پے در پے جوابی حملوں کو ناکام بنا کر بالآخر میجر شبیر شریف ایک ٹینک کے گولے کا نشانہ بن کر شہادت کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوئے۔آپ کی بے مثال دلیری اور فرض سے لگن پر آپ کو پاکستان کا سب سےبڑا فوجی اعزاز نشانِ حیدر عطا کیا گیا۔
تبصرے