ایک گھنے اور سرسبز جنگل میں بھیڑیوں کا ایک گروہ رہتا تھا۔انہی میں ایک ننھا بھیڑیا بھی تھا۔ اگرچہ وہ چھوٹا تھا لیکن اس کی آنکھیں چمکدار اور سننے کی حس بہت تیز تھی۔ وہ بہت ذہین تھا۔ وہ ہر شام ایک بوڑھے بھیڑیے سے بہادری اور ہوشیاری کے بارے میں دلچسپ کہانیاں سنتاتھا۔ایک دن بوڑھے بھیڑیے نے اسے بتایا کہ جب بہادری اور عقل مندی آپس میں ملتی ہیں تو یہ خوبیاں بڑی بڑی کامیابیوں کا سبب بنتی ہیں۔اس طرح بڑے بڑے مسئلے حل ہوجاتے ہیں۔ننھےبھیڑیے نے یہ بات اپنے پلے باندھ لی۔
ایک دن جنگل میں شدید طوفان آیا۔ موسلا دھار بارشوں نے اردگرد کی ہر چیز کو ڈبو دیا اور گرے ہوئے درختوں نے راستے بند کر دیے۔ سب بھیڑیے فکر میں پڑ گئے کہ اب شکار کیسے ہوگا ؟
اسی لمحے،ننھے بھیڑیے کو بہادری اور عقلمندی کی وہ باتیں یاد آگئیں۔اس نے ہمت سے کام لیتے ہوئے سب کے سامنے تجویز پیش کی کہ جنگل کے قدرے اونچے حصے میں ایک خشک جگہ تلاش کرکے وہاں پناہ لی جائے۔ پھر اس نے گرے ہوئے درخت اور ان کی شاخیں ہٹانے کا منصوبہ بنایا تاکہ راستہ کھل جائے ۔
ننھے بھیڑیے کو یاد تھا کہ شدید بارشوں کے دوران خرگوش اکثر درختوں کی جڑوں کے آس پاس پناہ لیتےتھے۔چنانچہ اس نے دو بھیڑیوں کو ساتھ لے کرانہیں شکار کا فریضہ سونپ دیا۔ شروع میں چند بوڑھے بھیڑیوں کو شبہ تھا کہ آیا ننھے بھیڑیے کی تجویز فائدہ مند ہوگی یا نہیں۔ لیکن ننھے بھیڑیے نے اپنی بہادری اور عقل پر بھروسا کیا۔ کچھ فاصلے پر خشک میدان تھا جہاں شکار کی بھی بہتات تھی۔چند دنوں میں ان کی خوراک کا بندوبست ہو گیا ۔ انہیں وہاں رہنے کا مسئلہ رہا نہ شکار کا۔ اس بات پر سبھی بھیڑیے ننھے بھیڑیے کی بہادری اور دانشمندی کے قائل ہوگئے۔
اس دن کے بعد سے ننھے بھیڑیے کی بہادری اور عقل مندی دور دور تک پھیل گئی اور یوں پورے جنگل میں مشہور ہوگیا کہ جب بہادری جیسی خوبی حکمت و دانشمندی سےملتی ہے تو اپنے ساتھ بڑی بڑی کامیابیاں لے کر آتی ہے اور بڑے بڑے مسئلے حل ہوجاتے ہیں۔
تبصرے