...
نایاب ہوئے اب لوگ ایسے اب ایسے لوگ نہیں ملتے نہ جانے کونسی بستی میں نہ جانے کس نگر میں ہیں دل نیک تھے کوئی کھوٹ نہ تھی اِک دوجے سے تھا پیار بہت آنکھوں میںحیا کی چمک...
ہے آج میری سوچ کا اِک اور ہی آہنگ ہر اہلِ وطن مجھ کو نظر آتا ہے خُرسنگ ہوں کیسے بیاں پاک وطن تیرے سبھی رنگ مخموُر ہوا جاتا ہوں میں چل کے ترے سنگ ہر سمت تیرے حُسن کے ب...
...
جس کے پر تَو سے منّور رہی تیری شب ِ دوش پھر بھی ہو سکتا ہے روشن وہ چراغ خاموش! مردِ بے حوصلہ کرتا ہے زمانے کا گِلہ بندئہ حُر کے لئے نشترِ تقدیر ہے نوش! نہیں ہنگامۂ پ...
...
حادثہ وہ جو ابھی پردئہ افلاک میں ہے عکس اس کا مرے آئینۂ ادراک میں ہے نہ ستارے میں ہے، نَے گردشِ افلاک میں ہے تیری تقدیر مرے نالۂ بیباک میں ہے! یا مری آہ میں کوئی شر...
...
...
...