9 دسمبر 2020 کو یورپین یونین ڈس انفارمیشن لیب کی ایک رپورٹ منظر عام پر آئی جس کا عنوان تھا:
Indian Chronicles Subsequent Investigation: Deep Dive into a 15 Year Operation Targeting the EU and UN To Serve Indian Interests
/https://www.disinfo.eu/publications/indian-chronicles-deep-dive-into-a-15-year-operation-targeting-the-eu-and-un-to-serve-indian-interests
انڈیا کی پاکستان دشمنی سب پرعیاں ہے اس لئے یہ رپورٹ پاکستان کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس رپورٹ میں بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انڈیا نے پاکستان کی دشمنی میں کس طرح دنیا کے بڑے اداروں، اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں محاذ تیار کئے اور پاکستان کو دنیامیں بدنام کرنے کے لئے سازشیں کیں۔ EU ڈس انفو لیب نے انڈیا کی اس تمام پروپیگنڈامہم کو ' انڈین کرونیکلز' کا نام دیا۔ اس رپورٹ کے چند اقتباسات درجِ ذیل ہیں :
World Environment and Resources Council-WERC
انڈین کرانیکلز نے اس یورپی این جی او کو بھی نیا جنم دے کر اس کا غلط استعمال کیا۔ اسے WERC کے مرکزی موضوع سے متعلق خاص ایجنڈے کو پروان چڑھانے کے لئے بھی استعمال کیا گیا۔ 2018 میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں WERC کی جانب سے اظہار خیال کرتے ہوئے، ورلڈ سندھی کانگریس نے پاکستان میں ڈیم کی تعمیر کی مخالفت کی۔ اسے ANI نے ایک مضمون کے ساتھ ساتھ ایک ٹویٹر پیغام کے ذریعے بھی کورکیا۔
United Schools International-USI
ہم واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ میں یونائیٹڈ سکولز انٹرنیشنل کی سرگرمیوں کا انعقاد سری واستوا گروپ نے کروایا۔ یہ بات اس لئے خاص دلچسپ ہے کیونکہ USI میں کی گئی تقاریرمیں اکثر پاکستان کو ہدف تنقید بنایا جاتا۔ اس کے ساتھ ساتھ USIایک اورتھنک ٹینکEFSAS (یورپین فائونڈیشن فار سائوتھ ایشین سٹڈیز) نامی سمیت دیگر تنظیموں کو ایک باقاعدہ پلیٹ فارم بھی فراہم کرتا۔
Centre for Environment Management Studies-CEMS
یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ ANI اور مقامی میڈیا کے دوسرے جعلی نیٹ ورک جو ANI کے مضامین کو پھیلا رہے ہیں، وہ سنٹر فار انوائرمینٹ اینڈ مین جمنٹ سٹڈیز کو "برطانیہ بیسڈ انسانی حقوق گروپ" کے طور پر پیش کرتے ہیں، جس کا سربراہ امجد ایوب مرزا ہے جس کا تعارف "POK (پاکستان کے زیرقبضہ کشمیر) کے سرگرم رکن" کے طورپر کرایا گیا ہے۔ امجد ایوب مرزا خود کو این جی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور "جموں کشمیر پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انسٹی ٹیوٹ" کے کنسلٹنٹ کے طور پر پیش کرتا ہے۔ ANI نیوز ایجنسی کے کئی مضامین میں بھی اس کا نمایاں طور پر ذکر کیا گیا ہے۔
اصل این جی او کا مرکزی خیال/موضوع ماحولیات تھا جسے انڈین کرانیکلز نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے ہائی جیک کرلیا۔ یہاں ایک ٹھوس مثال پیش کی جارہی ہے" سی پیک کے تحت ہمارے دریائوں کو ہائیڈروپاور منصوبوں کے لئے موڑا جا رہا ہے اور یہ منصوبے پانی کی کمی کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے علاقے کے ماحولیاتی نظام کو ہمیشہ کے لئے تباہ کردیں گے۔ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں نوجوان قومی وسائل کی لوٹ مار کے خلاف احتجاج کرنے پر 70-90 سال کی قید کاٹ رہے ہیں۔"
Canners International Permanent Committee -CIPC
UNHRC میں اس تنظیم کی نمائندگی جنیوا میں موجود طلبا کی ذریعے ہوتی اور ان کا زیادہ تر موقف انڈیا کے حمایت میں اور پاکستان کی مخالفت پر مبنی ہوتا۔ CIPC نے "ہیومن رائٹس ڈیفنڈرز کے موضوع پر بھی ضمنی ایونٹس کا انعقاد کیا۔اصلی این جی او کے مرکزی خیال/موضوع canned foods تھا۔ جسے انڈین کرانیکلز نے انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے یکسر بدل کر رکھ دیا۔
International Club for Peace Research - ICPR
انٹرنیشنل کلب فار پیس ریسرچ (ICPR)کا 2012 تک
(United Nations Economic and Social Council (ECOSOC کے ساتھ مشاورتی تعاون تھا اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساتھ جنیوا اور نیویارک میں منعقد ہونے والی ضمنی میٹنگز اور مظاہروں میں پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے باقاعدگی سے آواز اٹھاتی رہی۔ UNHRC میں اس کی نمائندگی جنیوا بیسڈ طلبا یا پھر پاکستانی اقلیتوں کے ذریعے کی جاتی، اور ان کا زیادہ تر بیانیہ انڈیا کی حمایت جبکہ پاکستان کی مخالفت میں ہوتا۔
Pan African Union for Science and Technology - PAUFST
تنظیم کی ویب سائیٹ ڈومین 20 (pafust.com) جنوری 2016 کو اسی روز رجسٹرہوئی جب اس طرح کی دوسری این جی اوز کی ڈومین ناموں کا اندراج ہوا اور اسے بھی سری واستوا کی ملکیتی دوسری ویب سائیٹس کے ساتھ اسی IP ایڈریس پر چلایا گیا۔ پروفیسر ایڈورڈ ایس آئینسو Prof. Edward S. Ayensu کانام استعمال کرکے اس کی ویب سائٹ ڈومین کو رجسٹرڈ کیاگیا۔ حالانکہ پروفیسر موصوف کا اس ادارے سے اُن دنوں کوئی تعلق نہیں تھا۔ لہٰذا اس تنظیم کے معدوم ہونے کے بعد انڈین کرانیکلز نے اسے دوبارہ جنم دیا۔
ایس اے ڈی ایف بھی ایک ایسی تنظیم تھی جو مختلف ٹرپس(trips) آرگنائزیشن کرنے کے لئے معاونت کرتی رہی۔ جس میں مالدیپ کے متنازعہ غیر سرکاری دورے بھی شامل ہیں۔ یہ وہی تنظیم ہے جس نے جنیوا کے سفر کے لئےMEP Thierry Marianis ممبر یورپی پارلیمنٹ کو رقم بھی دی تاکہ جموں کشمیر کے بارے میں پریس کانفرنس میں شرکت کرسکے۔ اس پریس کانفرنس کو سری واستوا گروپس، 4 نیوز ایجنسی اور ٹائمزآف جنیوا (Times of Geneva)نے کور کیا۔
مدی شرما (Madi Sharma) جو کہ(Women's Economic and Social Think Tank) WESTT کی بانی ہیں اور ہماری تحقیقات میں بار بار سامنے آتی رہی ہیں۔ وہ مالدیپ کے متنازعہ دورے کا حصہ تھیں جس میں MEPs (ممبر یورپین پارلیمنٹ) بھی شامل تھے اس کی تنظیم ان ٹرپس کا انعقاد کرتی تھی۔
WESTT ایک ایسی تنظیم تھی جس نے سری واستواگروپ کی تنظیم IINS (International Institute of Non- Aligned Studies)
کے ساتھ باہم مل کر MEPs کے اکتوبر 2019 میں جموں اور کشمیر کے دورے کے لئے بھی معاونت کی تھی۔ جسے بڑے پیمانے پر پریس نے کور کیا۔ مدی شرما ، سری واستوا گروپ کے اخبار' نیو دہلی ٹائمز 'کے لئے یورپی یونین کی باضابطہ نامہ نگار ہیں۔ممبر یورپین پارلیمنٹ MEPsکے کشمیر کے دورے کے بعد اخبار 'India Today'نے تحقیقات کا انکشاف کیاکہ WESTT نے جس این جی او کانام اپنی ویب سائٹ پر مشتہر کیا تھا اُس کاUK میں کوئی وجود ہی نہیں تھا۔
ہم نے کم سے کم دس واقعات گنوائے جیسے جنیوا میں اقوامِ متحدہ UN بروکن چیئر (Broken Chair) کے سامنے مظاہرے ، نیویارک میں یواین کے باہر مظاہرے، کیپیٹل ہل واشنگٹن، ڈی سی میں 'اوٹاوا(Ottawa) میں پاکستان ایمبیسی کے سامنے تقاریب کا انعقاد، برسلز Brussels اور Strassbourgمیں یورپین پارلیمنٹ کی میزبانی میں کانفرنسز کا انعقادبھی بلوچستان ہائوس منعقد کرتا ہے۔ جنہیں MEPs کی معاونت حاصل ہوتی ہے جو انڈین تواریخ (Chronicles) سے منسلک ہیں۔ جیسے کہMEP Czarnecki اور MEP Martuciello اور سابقہMEP Paolo Casaca ( جو اب SADF تھنک ٹینک کا سربراہ ہے) ان تقاریب میں عام طور پر پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اور چین کی خارجہ پالیسی پر تنقیدکی جاتی ہے یاپھر دونوں پر تنقید ہوتی ہے۔
csopus.com ڈومین جس نام سے رجسٹرڈ ہوئی وہ لوئس شون ہے۔ اس نام کے حوالے سے پہلے تو ہمیں کوئی آن لائن ٹریسز نہ مل سکے۔ تاہم ہم نے اپنے نیٹ ورک میں لوگوں کے ناموں کے ہجے بار بار تبدیل ہونے کا رجحان دیکھا۔ (جیسا کہ اس رپورٹ میں مزید مثالیں دی گئی ہیں۔)
"لوئس شون" سے مراد "لوئس سوہن" یا "لوئس بی سوہن" ، سابق چیئرمین کمیشن ٹو سٹڈی آرگنائزیشن آف پیس(CSOP) ہے۔ لوئس سوہن کو "امریکہ میں بین الاقوامی انسانی حقوق کا بابا" خیال کرتے ہوئے ہم نے اس رپورٹ کا انتساب اس کے نام کیا ہے۔
یاد رہے کہ "لوئس شون" عرف لوئس سوہن کا نام 2007 میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے ایک سیشن میں CSOP کے نمائندے کے طور پر شرکت کے لئے درج کیا گیا تھا لیکن وہ اس میں شریک نہ ہوسکے کیونکہ 2006 میں ان کا انتقال ہوچکا تھا۔ اسی طرح، "ڈاکٹر لوئس بی شون کا نام جولائی 2011 میں واشنگٹن ڈی سی میں انسٹی ٹیوٹ برائے گلگت بلتستان سٹڈیزکے زیر اہتمام ہونے والی ایک تقریب "یورپین پارلیمنٹ میں فرینڈز آف گلگت بلتستان کے چیئرپرسن Jrgen Creutzmann کے ساتھ ایک شام" کے شرکا کی فہرست میں بھی درج تھا۔
یہ تحریر 1294مرتبہ پڑھی گئی۔