گزشتہ دنوں چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پارا چنار کُرم ایجنسی کا دورہ کیا۔ جہاں اُنہیں سکیورٹی صورتحال اور دہشت گردی کے حالیہ واقعہ سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر چیف آف آرمی سٹاف قبائلی عمائدین اور دھرنے کے نمائندوں سے ملے اور شہداء کے ایصالِ ثواب کے لئے دعاکی۔ انہوں نے قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیرون ملک تھے اور واپسی پر خراب موسمی صورتحال کے پیش نظر اُن کا دورہ پاراچنار تاخیر کا شکار ہوا۔ انہوں نے کمانڈر پشاور کور اور آئی جی ایف سی کومتاثرین کا خیال رکھنے کی ہدایت بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت قوم ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم ان شاء اﷲ کامیاب بھی ہوں گے۔ دشمن ہمیں تقسیم نہیں کرسکتا اور نہ ہی ہمارے عزم کو پست کرسکتا ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف نے ایف سی کے پی اور مقامی انتظامیہ کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اب تک ایف سی کے 126 بہادر جوان کرم ایجنسی میں اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے شہید ہوئے ہیں جبکہ سکیورٹی فرائض میں 387 زخمی بھی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایف سی کے پی ایک پیشہ ور فورس ہے جس میں تمام قبیلوں اور فرقوں کی نمائندگی ہے اور وہ بے لوث انداز میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔
اس موقع پر قبائلی عمائدین نے پاک فوج پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں اور ہمارا خون اپنی سرزمین پر قربان ہے۔ ہم سب پاکستانی اور مسلمان ہیں۔
چیف آف آرمی سٹاف نے احتجاجی دھرنے کے شرکاء کا موقف سنا اور انہیں یقین دلایا کہ سلامتی سے متعلق عملی اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامی مسائل ایگزیکٹو باڈی کے ذریعے حل کئے جائیں گے جبکہ سکیورٹی امور کے متعلق تجاویز پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ ہم اسی صورت میں مؤثرثابت ہوسکتے ہیں جب مقامی افراد بھی سکیورٹی اور نگرانی کا حصہ ہوں گے۔
اس موقع پر چیف آف آرمی سٹاف نے درج ذیل اعلانات کئے۔انہوں نے کہا کہ
* اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں بیرونی ہاتھ ملوث ہیں، جن کے مقامی سہولت کاروں اور اعانت کرنے والوں کو گرفتار کرلیاگیا ہے اور ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
* پارا چنار میں سکیورٹی بڑھانے کے لئے اضافی فوج کے دستے تعینات کردئیے گئے ہیں جبکہ پاک افغان بارڈر کو مؤثر انداز میں سیل کرنے کے لئے ایف سی کے اضافی دستے بھی تعینات کئے جارہے ہیں۔ طوری رضاکاروں کو بھی چیک پوسٹوں پر سکیورٹی کے لئے ساتھ ملایا جارہاہے۔
* لاہور اور اسلام آباد کی طرح پارا چنار میں بھی سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرکے سیف سٹی‘ منصوبے کا آغاز کیا جائے گا۔
* سرحد پر باڑ لگانے کا کام جاری ہے۔ فاٹا کے زیادہ حساس علاقوں میں پہلے مرحلے میں باڑ لگائی جائے گی جبکہ بلوچستان سمیت پاک افغان سرحد پر مکمل طور پر دوسرے مرحلے میں باڑ لگائی جائے گی۔
* ایف سی کے دستوں کی جانب سے دھماکے کے بعد مشتعل ہجوم پر قابو پانے کے لئے فائرنگ کے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور ذمہ داران کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ ایف سی کمانڈنٹ کو پہلے ہی تبدیل کیا جاچکا ہے زندگی کا کوئی متبادل نہیں مگر فائرنگ سے شہید اور زخمی ہونے والوں کو ایف سی کی جانب سے علیحدہ زر تلافی ادا کیا جائے گا۔
* آرمی پبلک سکول پارا چنار کا نام میجر گلفام شہید کے نام سے منسوب کردیا گیا ہے اور اس کو کیڈٹ کالج تک اپ گریڈ کیا جائے گا۔
* پارا چنار میں پاک آرمی کی جانب سے ٹراما سنٹر قائم کیا جائے گا جبکہ سول انتظامیہ کی جانب سے بہتر طبی سہولیات کے لئے مقامی سول ہسپتال کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔
* حکومت نے متاثرین پارا چنار کے لئے ملک کے دیگر حصوں کے متاثرین کی طرح معاوضے کا اعلان کیا ہے کیونکہ تمام پاکستانی برابر ہیں۔
* پاک فوج فاٹا کو مرکزی دھارے میں لائے جانے کی پوری حمایت کرتی ہے جس کا آغاز ہوچکا ہے اور امن و استحکام کے لئے اس پر جلد عمل درآمد ضروری ہے۔
چیف آف آرمی سٹاف نے مزید کہاکہ ملک میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے پاک فوج اپنی کوشش جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کی دوسری طرف افغانستان میں خطرہ اب بھی موجود ہے کیونکہ داعش وہاں اپنے قدم جما رہی ہے۔ ہمیں فرقہ واریت کے خلاف متحد، ثابت قدم، تیار اور چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ ہماری سکیورٹی فورسز قومی اتحاد اور اتفاق کی عکاس ہیں اور ہم ایک قوم ہیں۔ چیف آف آرمی سٹاف کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لئے پاک افغان بارڈر حکام کے درمیان روابط اور سکیورٹی کے تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
یہ تحریر 384مرتبہ پڑھی گئی۔