نوجوانوں کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے لگائے گئے درختوں کو شہدأ کے نام سے منسوب کردیا
14 اگست سے جاری شجرکاری مہم میں اب تک 748000 درخت لگائے گئے
رپورٹ: ساجد اقبال
کسی بھی دھرتی، خطے ، ملک یا قوم کی تقدیر اس کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہوتی ہے ۔ یہی نوجوان اپنے اعمال، خیالات اور نظریات سے اس دھرتی کے ایک ایک باسی کا مقدر رقم کرتے چلے جاتے ہیں۔ تاریخ کے اوراق اس بات کے گواہ ہیں کہ جس دور میں نوجوانوں نے کسی بھی میدان عمل میں قدم رکھا اس کی کایا پلٹ کر رکھ دی۔ شومیئِ قسمت سے دنیا بھر کے کئی دیگر ممالک کی طرح ملک عزیز میں کافی عرصے سے جس بے رحمی سے درختوں کی کٹائی جاری ہے اس نے ہمیں تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیاہے ۔ پاک فوج کے شانہ بشانہ کئی ادارے ہر سال شجر کاری کی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے آ رہے ہیں مگر ملکی تاریخ میں جس جوش و جذبہ سے امسال شجر کاری کی مہم کو سر انجام دیا گیا اس کی نظیر نہیں ملتی، شجرکاری کی ضرورت سے آگاہی سے لے کر شجر کاری تک کے سفر کی تشہیر جس انداز میں کی گئی اس نے عوام کو پودوں کی اہمیت سے خوب واقف کیا۔ نوجوانوں میں پودوں کی اہمیت اور پودوں سے پیار کا بڑھتا ہوا رجحان اس بات کا غماز ہے کہ وہ دور اب دور نہیں رہا جب سبز ہلالی پرچم کے مالک اس دیس میں ہرسُو ہریالی کا راج ہو گا۔
درخت لگانے کی اس مہم میں مختلف پلیٹ فارمز سے مختلف سلوگنز اور نعروں کے تحت ملکِ خدادادمیں شجر کاری میں نوجوانوں کی '' گرین سیکرز'' نامی ایک تنظیم نے ایک انوکھا انداز اپنایا۔ اٹک فتح جنگ کے نواح میں بسنے والے نوید فخر اور قصور کے رہائشی محمد احمد بلوچ نے درختوں کو شہداء کے نام سے منسوب کر کے ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ انہوں نے تحریکِ پاکستان کے گمنام شہداء اور 1947 سے اگست2018 تک کے ان تمام شہداء جو دشمن کے سامنے ہمیشہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح ثابت ہوئے اور ملک عزیز کے دفاع میں اپنی جان جان آفریں کے سپرد کرتے ہوئے شہادت کے منصب پر فائز ہو گئے، کی یاد میں چھ ستمبر کو ایک ایک درخت ان کے نام اور آرمی نمبر سے منسوب پنجاب کے مختلف علاقوں میں لگایا ۔ یہاں اس بات کا خیال رکھا گیا کہ ہر ضلع میں اسی ضلع کے شہداء کے ناموں سے شجر لگائے جائیں ۔ شہداء کے آرمی نمبرز سے منسوب ان درختوں کی حفاظت اور آبیاری کے لئے عوام کا جذبہ بھی دیدنی تھا ۔
پیشے کے لحاظ سے نوید فخر آئی ٹی کنسلٹنٹ جبکہ احمد بلوچ ٹیچر ہیں۔ مگر انہوں نے جس مہارت کے ساتھ اس مشن کو تکمیل تک پہنجایا اس کی نظیر نہیں ملتی۔ایک چھوٹے پیمانے پر کی گئی اس شجر کاری کی اہم بات یہ ہے کہ جہاں اس کے لئے کسی فرد واحد یا تنظیم سے کوئی ڈونیشن نہیں لی گئی وہیں ان درختوں کو ریکارڈ پر لانے کے لئے جدید ترین '' جیو ٹیگنگ '' تکنیک کا استعمال کیا گیا۔ تنظیم کے مطابق وہ جیو ٹیگ کی مدد سے آئندہ سال مذکورہ درخت کی بڑھوتری کا اندازہ لگا سکیں گے ۔
''گرین سیکرز'' کا یہ قدم جہاں اس بات کا گواہ ہے کہ ہماری نوجوان نسل اپنے ہر ایک محسن کو نہ صرف یاد رکھتی ہے بلکہ ان اپنوں کی یادوں کے چراغ آنے والے دن کے دریچے پر جلانے کا عزم بھی رکھتی ہے تاکہ رہتی دنیا تک پاکستان آرمی کے سپوتوں اور ملک عزیز کے شہداء کی یادیں ہمارے ساتھ ساتھ رہیں۔ اور ان کی یاد میں لگائے گئے درخت ان کے درجات میں اضافے کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ اس دھرتی کی شادابی کا باعث بھی بنیں۔یاد رہے کہ14 اگست سے شروع کردہ اس شجرکاری مہم میں اب تک748000درخت لگائے جاچکے ہیں۔
یہ تحریر 934مرتبہ پڑھی گئی۔